درخت اپنے پھل و پھول سے اور انسان اپنے قول و عمل سے پہچانا جاتا ہے ۔

دوسروں کو پہچانّے سے پہلے اپنے آپ کو پہچانّے کی کوشش کرو ۔

اس کے ساتھ بات چیت کرو ۔ اس کے ساتھ کچھ وقت گزارو ۔۔ اس کے ساتھ لین دئین کا معاملہ کرو ۔۔اس کو قرض دو اس سے قرض لو ۔۔ اس سے وعدہ کرو اس کا وعدہ دیکھو ۔۔ وہ وعدہ وفا کرتا ہے کہ نہیں ۔۔

انسان کو پہچاننا بہت مشکل کام ہے۔ انسان مسلسل تبدیل ہو رہا ہے ۔ اآج جو انسان کی سوچ ہے وہ ضروری نہیں کہ کل بھی ہو ۔ کل جو انسان سوچ رہا تھا وہ ضروری نہیں کہ آج بھی ویساہی سوچے ۔ انسانی سوچ تبدیل ہوتی رہتی ہے ۔ جب ہم انسانی سوچ کا مطالعہ کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ انسان اپنی غرض کا غلام ہے ۔ انسان کو جہاں سے فائدہ ملتا ہے ۔ انسان اسی طرف متوجہ ہوتا ہے ۔ انسان کی ضرورت جہاں سے پوری ہوتی ہے انسان اسی طرف راغب ہوتا ہے ۔مگر یہ کوئی بری بات بھی نہیں ہے ۔ کیوں کہ انسان اپنی ضرورتوں کے ساتھ پیدا ہوا ہے ۔
کبھی خود غرض اور کم ظرف بن جاتا ہے تو کبھی اعلی ظرف ۔ کبھی لالچی یا کنجوس تو کبھی سخی اور غنی ۔ کبھی ظالم تو کبھی مظلوم ۔ کبھی رحمان جیسی صفت شفقت محبت تو کبھی شیطان جیسی نفرت کر نے لگتا ہے ۔۔

یہ ہے انسان جس کی پہچان مشکل ہے کام

انسان کو پہچانّا چاہتے ہو تو اپنے آپ کو پہچانو

جو چیز ہم دوسروں میں تلاش کرتے ہیں وہ چیز اپنے اندر تلاش کیوں نہیں کرتے ؟

دوسروں کو پہچانتے پہچانتے خود کی پہچان بھول جاتے ہیں ۔

ہم جیسے ہونگے ہم کو ویسے ہی لوگ ملے گے ۔ کبھی دوسروں کو آزمانے کی یا پہچانّے کی زیادہ کوشش مت کرنا ۔ اس عمل سے انسان انسان سے دور ہو جاتا ہے ۔ دوسرا انسان آپ سے سماجی طور پر فاصلہ کرنے لگتا ہے ۔ وہ آپ سے ڈرنے لگتا ہے ۔ کہ یار یہ شخص تو کھوجی ہے ۔ اس سے دور رہو۔

اپنے کام سے کام رکھو ۔ دوسروں کو مت چھیرو وہ تم کو نہیں چھیرے گا ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *