- سُنن ابو داود باب نمبر : 44 ۔ حدیث نمبر : 2549
- صحیح مسلم حدیث نمبر : 342
- اِسناد صحیح
حضرت عبداللّہ بن جعفر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دن رسول اللّہ ﷺ نے مجھے اپنے ساتھ سواری پر پیچھے بیٹھا لیا اور خاموشی سے مجھے ایک بات بتائی جو میں کسی کو بھی نہیں بتاوں گا ، اور رسول اللّہ ﷺ قضائے حاجت کے لیے چُھپنے کی دو جگہیں بہت زیادة پسند تھیں : یا تو کوئی اُونچی جگہ ہوتی ، یا کوئی کھجوروں کا جھُنڈ ہوتا ۔
آپ ﷺ ایک بار ایک انصاری کے باغ میں تشریف لے گئے تو وہاں ایک اُونٹ تھا، جب اُس نے نبی ﷺ کو دیکھا تو رونی سی آواز نکالی اور اس کی انکھوں سے انسو بہنے لگے ، نبی ﷺ اس کے پاس آئے اور اس کے سر پر ہاتھ پھیرا تو وة چُپ ہو گیا ۔ پھر آپ ﷺ نے پوجھا : اس اُونٹ کا مالک کون ہے ؟ تو ایک انصاری جوان ایا اور کہاں ائے اللّہ کے رسول ﷺ یہ میرا ہے ۔ آپ ﷺ نے فرمایا : کیا تو اس جانور کے بارے میں اللّہ سے نہیں ڈرتا جس کا اُس نے تجھ کو مالک بنایا ہے ۔ ، اس نے مجھ سے شکایت کی ہے کہ تو اسے بھوکا رکھتا اور بہت تھکاتا ہے ۔
فوائد مسائل :
اُونٹ کا نبی ﷺ کو پہنچان لینا اور آپ ﷺ کے سامنے مالک کا اپنے انداز میں شکواة کرنا ۔ نبی ﷺ کا مُعجزة ہے ،
جانور سے اسی قدر کام لینا چاہیئے جو اس کی طاقت و ہمّت کے مطابق ہو ۔ زیادة کام لینا اور پھر خدمت بھی نہ کرنا حرام ہے ۔
اسلام نے انسان تو انسان ہے ۔ جانوروں کے حقوق کا بھی تحفظ کیا ہے ، انسان اپنی انسانیت کے ساتھ پہنچانا جاتا ہے ۔
اسلام دو طریقے سے قانون سازی کرتا ہے ۔
پہلا ۔ : عبادت کے زریعے انسانی دل اور رُوح کو صاف کیا جاتا ہے ۔ اس سے فائدة یہ ہو تا ہے کہ انسان دنیا میں جو بھی اچھا کام کرتا ہے ۔ وة اپنے اللّہ کو راضی کرنے کے لیئے کرتا ہے ۔ اور اپنے دل و جان سے کام کرتا ہے ۔ اس کو یہ فکر نہیں ہوتی کہ کہیں کوئی کیمرا وغیرة لگا ہوا ہے ۔ یا کہیں کوئی پولیس والا دیکھ رہا ہے ۔ اس کا یہ ایمان ہے کہ ۔ کوئی دیکھے یا نہ دیکھے ۔ میرا اللّہ تو دیکھ رہا ہے ۔ یہی فائدة ہوتا ہے ۔ ایک اللّہ کی عبادت کرنے کا ۔
دوسرا ۔: دنیا میں قانون سازی کر کے ۔ دنیا کا نظام چلایا جاتا ہے ۔ جہاں ،پولیس کا ادارة ہوتا ہے ۔ عدالتیں پوتی ہیں ۔ جیل خانہ جات ہے مُجرموں کی سزا کے لیئے ۔
0 Comments