سول اللّہ ﷺ کے پاس ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ اُسے بیع میں عام طور پر دھوکا دیا جاتا ہے ۔ آپ ﷺ نے( اُسے بُلا کر ) فرمایا : سوُدا کرتے وقت کہہ دیا کرو کہ کوئی فریب و دھوکا نہں ہو گا

یہ حدیث حضرت ابن عُمَر ؓ سے روایت ہے ۔ صحیح بُخاری نمبر : 2118 اور صحیح مسلم نمبر : 1533 ۔ بلوغ المرام ۔ کتابُ البُیُوع ۔ باب : 2 حدیث نمبر : 694 . اشر جامع ترمزی : نمبر 1250 اور مُسند احمد کی حدیث نمبر : 217 \3 میں روایت حضرت انسؓ سے ہے ۔

جامع ترمزی کی روایت میں اُس شخص کا نام حبان بن منقز بن عَمرو انصاری ہے ۔

دین اسلام میں کوئی دھوکا اور فریب نہیں ہے ۔ کیونکہ دین اسلام تو ہے ، ہی خیر خوہی کا نام ۔ اور صاحب سبل السلام نے یہ بات کہی ہے کہ ابن اسحاق نے یونُس بن بکیر اور عبدالاعلیٰ کی روایت میں یہ اضافہ نقل کیا ہے کہ ” پھر تُجھے اس سود ے میں ۔ جسے تو نے خریدا ہے ۔ تین راتوں تک اختیار ہے اگر تُجھے سودا پسند ہو تو اِسے رکھ لے ۔اور اگر پسند نہ ہو تو واپس کرد ے ۔ کم و بیش یہی ہے

اسلام کی افاقی قانون کے بعد دنیا کی قانون سازی ہوئی

یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ خرید و فروخت میں غبن کی صورت میں خیار ثابت ہے یعنی مال کو خریدتے وقت دیکھ کر چُن چُن کر خریدو ۔ اور خاص کر اُس وقت جب آدمی ضعیفُ العقل ہو اور ساز و سامان کی قیمت سے واقف نہ ہو اور اُسے دھوکے کا اندیشہ ہو ۔ تو دوکاندار سے کہہ دے کہ مال کو منتخب کرنے میں میری مدد کرو ۔ خیال رہے کہ میر ے ساتھ کوئی دھوکا یا فریب نہ ہو ۔

آج دنیا کے قانون تجارت کا یہ اُصول ہے کہ اگر کسی نے تجارتی اگریمینٹ کے خلاف کوئی مال دیا ۔اس میں کوئی خامی یا مینوفکچرینگ خرابی نکل آئی یا کوئی دھوکا دہی یا کوئی کاروباری میس کمینٹمینٹ ہوتی ہے تو فرخت کرنے والے کے خلاف قانونی چارا جوئی ہو سکتی ہے ۔ اور ڈمیجیس کلیم بھی کی جا سکتا ہے ۔ وغیرة وغیرة

اللّہ کریم نے پوری انسانیت کی رُشد و ہدایت کے لیئے اسلام جیسے مکمل دین فطرت سے ہمیں نوازة ہے اب یہ ہماری مرضی ہے کہ ہم کس کو اپناتے ہیں اور کس کو ٹھکراتے ہیں ۔

جیسا کرو گے ویسا ہی پاو گے۔ صدق اللّہُ الاعظیم


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *