مملکت پاکیستان کا سرکاری نام اسلامی جمہوریہ پاکیستان ہے

پاکیستان کا کل رقبہ 340،509، sq م سوبے ہیں تمام ص

محل وقوع کے اعتبار سے اسکے جنوب میں بحر عرب ہے اور مغرب میں افغانستان اور ایران ہےمشرق اور جنوب میں بھارت ہے اور شمال میں ریاست جموں و کشمیر ہے اور کوہ ہمالیہ اورہندوکش پہاری سلسلےہے اور شمال مشرق میں چین ہے

اسکے چار صوبے ہیں تمام صوبوں میں صوبہ بلوچستان رقبہ کے لہاظ سے سب سے بڑا صوبہ ہے جبکہ ابادی صوبہ پانجاب کی سب سے زیادہ ہے

پاکیستان کا دارالحوکومت اسلام اباد ہے

مجموعی اب وہوا سردیوں میں شدید سردی اور گرمیوں میں شدید گرمی پڑتی یے

جولای اور اگست کے مہینوں میں مون سون ہواوں کی وجہ سے بارش ہوجاتی ہے

سالانہ بارش کی اوسط ۲۰ انچ ہے

پاکیستان کی سرکاری زبان اردو ہے اور ہر صوبے اور علاقے کی اپنی اپنی زبانیں ہیں

پاکیستان کی اکثریت مسلمانوں کی ہے

یہاں ہندو عسای یہودی سیکھ بدھمت سب ہی مزہب کے لوگ امن سے اپنے اپنے عبادت کرتے ہیں

پاکیستان کے لوگ محنتی اور سادہ اور رویت پسند ہیں زیادہ تر ابادی دیہاتوں میں رہتے ہیں شہری اور دیہی طرز معشرت مختلف ہے

شہروں میں انسانی زندگی کو بہتر سہولتیں حاصل ہیں مگر دیہات کی زندگی میں قدر سکون ہے

مجموعی طور پر عوام سیاست اور مذہب میں دلچسپی رکھتے ہیں

اور مختلف قسموں کے کھیل میں بھی دلچسپی رکھتے ہیں

شہری لوگ مغرب طرز زندگی کو پسند کرتے ہیں

شہروں میں معشرتی بہبود سے متعلق بکثرت ادارے پاے جاتے ہیں

انسانی حقوق کی طرح طرح کی تنظیمیں کام کرتی ہوی شہروں میں پای جاتی ہیں پاکیستان میں طبقاتی تقسیم بہت تیزی سے بڑ رہی ہے جسکا اثرمعا شرت پر ثقافت پر سیاست پر خاندانوں پر

تعلیمی اداروں پر الاغرض یہ ہے کہ زندگی کے ہر شعبے پرپڑ رہا ہے

پاکیستان ۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو ازاد ہوا عام عوام کی بے پناہ قربانیوں کے نتیجے میں بعد از ازادی سرمایہ داروں نے جاگیر داروں نے خان ملک اور وڈیروں نے سب مل کر پاکیستان کی سیاست پر قبضہ کر لیا تب سے لیکر اج تک معصوم عوام پر حکومت کر رہے ہیں نہ تعلیم کے نظام کو بہتر کرتے ہیں اور نہ ہی کسی شعبے کو ترقی ہونے دیتے ہیں

اسی لیے پاکیستان میں ہمیشہ سیاسی عدم استحکام رہا ہے سیاست دانوں کی یہ بنیادی پالیسی رہی ہے کہ ملک کے عوام کو اعلی تعلیم سے دور رکھو روزی روزگار کی سہولت سے دور رکھوتب ہی جاکر سیا ست دان سیا ست کر پاے گے

مملکت پاکیستان ۔ ہندوستانی مسلمانوں کی طویل جدوجہد ازادی کے نتیجے میں دو قومی نظریے کی بنا پر ۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو عالم وجود میں آی اس میں ہندوستان کے وہ علاقےشامل لیے گیے جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی ۔ ہندوستانی مسلمانوں کی واحد نمایندہ جماعت مسلم لیگ کے صدر قاید اظم محمد علی جناح ملک کے پہلے گورنر جنرل اور آین ساز اسمبلی کے پہلے


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *