جرم کے معنی گناہ، خطاء اور قصور کے ہیں اور یہ تیتوں فعل کرنے والے کو سماج یا ریاست یا اللّہ پاک یا یہ تینوں سزا دے سکتے ہیں۔

شریعت اسلامیہ میں بنیادی طور پر جرم کی سزا کے دو اقسام ہیں:- ایک حد کے قانون کے تحت اور نمبر 2- تعزیرزت کے قانون کے تحت دیکھ سکتے ہیں۔

یہاں پر ہم جرم کے 8 اقسام بیان کرتے ہیں 8 اسلامی قانون کے مطابق:۔

حرآم کام کا ارتکاب جُرم ہے جرم میں نقصان فائدے پر غالب، معاشرے کے لیئے نقصان حقوق العباد کی خلاف ورزی جرم ہے ہر جرم کی سزا مقرر ہے اللّہ اور قانون کی نافرمانی جرم ہے۔

Eight Kinds of Crime in Islamic Jurisprudence

نمبر : ۔ 1 ۔ اگر یہ فعل حرام ہے تو ہر حرآم کام کا ارتکاب جُرم ہے ۔

نمبر : ۔ 2 ۔ جرم میں نقصان فائدے پر غالب ہوتا ہے ۔

نمبر : ۔ 3 ۔ جرم معاشرے کے لیئے نقصان دہ ہے ۔

نمبر : ۔ 4 ۔ جرم حقوق العباد کی خلاف ورزی ہے ۔

نمبر : ۔ 5 ۔ ہر جرم کی سزا مقرر کی گئی ہے ۔

نمبر : ۔ 6 ۔ ہر اس فعل کا چھوڑنا حرام اور قابل سزآ ہے کہ جس کے کرنے کا حکم دیا گیا ہے اگر نہ کرے تو یہ جُرم ہوگا اور جرم کرنا قابل سزا ہے۔

نمبر :۔ 7 ۔ ہر اُس فعل کا کرنا حرام اور قابل سزا ہے کہ جس کے نہ کر نے کا حکم دیا گیا ہے یعنی مت کرو یہ کام ورنہ سزا کے لیے تیار ہوجاو۔

نمبر : ۔ 8 ۔ سزا کے بغیر کوئی فعل جرم تصور نہ ہو گا ۔

جرائم اور کرائم دین اسلام میں گناہ ہے ممنوع ہے ۔ اللّٰہ رب کریم نے جرم کو روکنے کے لیئے حدود اور تعزیرات مقرّر فرمائی ہیں۔

جرم کی دوسری کیفیت گناہ کی ہے اور گناہ وہ عمل ہے جس کی سزا آخرت میں بھی ملے گی اور جرم وہ ہے جس کی سزا دنیا میں ہی ملے گی۔ اور بعض جرم ہو ہیں جس کی سزا دنیا میں بھی ہے اور آخرت میں بھی اس کی سزا ہے۔ اور بعض جرم کی سزا سماج یا معاشرہ دیتی ہے مگر شریعت نہیں دیتی اور بعض جرم وہ ہے جس کی سزا سماج نہیں دیتی بلکہ آخرت میں اس جرم کی سزا ہے۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *