ہم بدلیں گے — معاشرہ سنورے گا!- کیا معاشرے میں سب ہی لوگ خراب ہیں؟ حقیقت کی نظر سے- ہماری زمہ داری اور یہ معاشرہ پر تقریر؟ تبدیلی ہم سے شروع ہوتی ہے، معاشرہ خودبخود سنور جائے گا۔ بدلاؤ کی شروعات ہم سے ہوتی ہے!۔

ہماری ذمہ داری؟

ہماری زمہ داری اور یہ معاشرہ۔ سماج کی اصلاح و تربیت اور ہماری ذمہ داری۔ اپنے کردار اور معاشرے کی اچھی تعمیر کی کوشش۔

معاشرے کی اصلاح؟

کیا ہم معاشرے کی اصلاح کا ذریعہ بن رہے ہیں یا معاشرے کے بگاڑ کا ذریعہ ؟ تو چلیں ہم اپنے آپ سے سوالات کر کے اپنا تنقیدی جائزہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

کسی کی تعلیم و تربیت اور اصلاح؟

کیا ہم ایک با تہذیب با اخلاق با عزت، ملک و معاشرے کے فرمانبردار شہری، باسی کہلانے کے لائق ہیں یا نہیں؟ کیا ہم اپنی فرائض ذمہ داری انجام دے رہے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم اپنے ماتحت لوگوں کے ساتھ انصاف کر رہے ہیں یا نہیں؟ کیا ہم اپنے اہل و عیال کی اصلاح اور تعلیم و تربیت کر رہے ہیں یا نہیں؟ اور سب سے اہم سوال یہ ہےکہ کیا ہم اس قابل بھی ہیں کہ کسی کی تعلیم و تربیت اور اصلاح کرنے کے قابل بھی ہیں نہیں؟

کیا معاشرے میں سب ہی لوگ خراب ہیں؟

ایسا نہیں ہے کہ سب ایک جیسے ہیں بلکہ کچھ بہترین لوگ بھی ہیں جو اچھی صفات کے مالک ہیں مگر بہت کم ہیں آٹے نیں نمک کے برابر۔۔

حقیقت کی نظر سے؟

عام طور پر ہمارے معاشرے میں چھوٹے بچوں سے لے کر بوڑھے بزرگوں تک کا طبقہ جھوٹ، کھوٹ، فریب ملاوٹ، کرپشن، دھوکہ بازی، چوری چکاری، ڈاکا زنی، قتل و غارتگری، زنا فحاشی، غیبت، چغلی، تہمت بازی، کردار کشی وغیرہ جیسے گھناونے جرائم و کرائم میں ملوث ہیں، ان کرمنل لوگوں میں سے بعض تو تعلیم یافتہ ہیں اور بعض جاہل لوگ ہیں۔ جنہوں نے کبھی تعلیم حاصل ہی نہیں کی۔ اس سے سمجھ میں آتا ہے کہ ہمارے ہاں افراد کی اچھی طرح تربیت نہیں ہو رہی اور بغیر تربیت کے کسی معاشرے اور خطے میں ترقی و امن امان نہیں آ سکتا۔

اصلاح و تربیت کا مطلب کیا ہے؟

ہماری زمہ داری اور یہ معاشرہ پر تقریر؟

ضرور! یہاں ایک خوبصورت اور دل کو چھونے والی تقریر کا مسودہ ہے جس کا عنوان ہے “ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ”۔


تقریر: ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ؟

محترم سامعین!۔
السلام علیکم۔

آج جس موضوع پر میں آپ سے گفتگو کرنے جا رہا ہوں، وہ ہے “ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ”۔ معاشرہ انسانوں کا مجموعہ ہوتا ہے، اور ہر انسان اس معاشرے کا ایک اہم ستون ہوتا ہے۔ جس طرح اینٹوں سے ایک مضبوط دیوار بنتی ہے، ویسے ہی اچھے کردار اور احساسِ ذمہ داری سے ایک مثالی معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔

ہمارا معاشرہ؟

ہم اکثر شکایت کرتے ہیں کہ ہمارا معاشرہ بگڑ چکا ہے، بدعنوانی عام ہو چکی ہے، انصاف نایاب ہے، اخلاقیات دم توڑ چکی ہیں، لیکن کیا ہم نے کبھی یہ سوچا کہ اس بگاڑ میں ہمارا اپنا کتنا کردار ہے؟

عام شہری کی ذمہ داری؟

معاشرے کو بہتر بنانے کے لیے ہمیں خود کو بہتر بنانا ہوگا۔ ہر شخص کو اپنی ذاتی اور سماجی ذمہ داریاں سمجھنی ہوں گی۔ والدین کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی اولاد کو تربیت دیں، اساتذہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ علم کے ساتھ اخلاق بھی سکھائیں، طالب علموں کی ذمہ داری ہے کہ وہ علم کو صرف کتابی نہیں بلکہ عملی زندگی میں بھی اپنائیں، اور عام شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ سچ، ایمانداری، انصاف اور بھائی چارے کو فروغ دے۔

معاشرے کی بہتری کیسے؟

ہماری چھوٹی چھوٹی نیکیاں ایک بڑا فرق پیدا کر سکتی ہیں۔ اگر ہم سچ بولیں، انصاف کریں، بڑوں کی عزت اور چھوٹوں سے محبت کریں، اور دوسروں کی مدد کریں تو یہ عمل آہستہ آہستہ معاشرے کو ایک بہتر سمت میں لے جائے گا۔

معزز حاضرین!۔ ہماری ذمہ داری کیا ہے؟
ہماری ذمہ داری صرف اپنے خاندان تک محدود نہیں، بلکہ اپنے محلے، شہر، اور ملک تک پھیلی ہوئی ہے۔ اگر ہم سب اپنا کردار ایمانداری سے ادا کریں تو یقین جانیے کہ ہمارا معاشرہ بھی دنیا کے بہترین معاشروں میں شمار ہو گا۔

آخر میں بس اتنا کہوں گا کہ:۔
“تبدیلی ہم سے شروع ہوتی ہے، معاشرہ خودبخود سنور جائے گا۔”

اللّہ پاک ہمیں اپنی ذمہ داریاں سمجھنے اور ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آپ سب کا بہت شکریہ۔


تقریر کو مزید جذباتی، مختصر یا رسمی انداز میں بھی ڈھال سکتا ہوں۔!۔

بہت خوشی سے! یہاں میں آپ کے لیے اسی تقریر کو ایک جذباتی اور مختصر انداز میں ڈھال کر پیش کر رہا ہوں:


تقریر: ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ

محترم حاضرین!۔
السلام علیکم!۔

آج میں آپ کے سامنے ایک سادہ مگر بہت اہم حقیقت رکھنا چاہتا ہوں — “ہم اور ہمارا معاشرہ ایک آئینہ ہیں”۔
جو ہم کریں گے، وہی معاشرہ بنے گا۔ اگر ہم ایمانداری اپنائیں گے تو معاشرہ دیانت دار بنے گا۔ اگر ہم دوسروں کے حقوق کا خیال رکھیں گے، تو ہمارے بھی حقوق محفوظ ہوں گے۔

ہم سب اکثر کہتے ہیں کہ معاشرہ خراب ہو چکا ہے، لیکن کیا کبھی ہم نے سوچا کہ یہ بگاڑ کہیں ہم سے تو شروع نہیں ہوا؟

نیک عمل؟

ذرا سوچئے! اگر ہر شخص سچ بولے، جھوٹ سے بچے، اپنے پڑوسی کے دکھ درد کو سمجھے، انصاف کا ساتھ دے اور چھوٹے چھوٹے نیک عمل کرے — تو کیا یہ معاشرہ نہیں سنور سکتا؟

بدلاؤ کی شروعات ہم سے ہوتی ہے!۔

بدلاؤ کی شروعات ہم سے ہوتی ہے!۔
یہی ہماری اصل ذمہ داری ہے۔
اگر ہم اپنی ذمہ داری نبھائیں تو کل ہمارے بچے ایک خوشحال، پرسکون اور انصاف پسند معاشرے میں سانس لیں گے۔

اللّہ پاک ہم سب کو اپنے حصے کی ذمہ داری ادا کرنے کی توفیق دے۔
شکریہ!۔


اگر آپ چاہیں تو میں اس تقریر کا اور بھی زیادہ دل کو چھو لینے والا یا مدرسے/کالج کے حساب سے رسمی ورژن بھی تیار کر سکتا ہوں۔؟


یہ رہی ایک دل کو چھو لینے والی اور رسمی انداز میں مدرسے یا کالج کے لیے تقریر — صاف، بامعنی اور اثر چھوڑنے والی


تقریر کا موضوع: “ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ۔

محترم پرنسپل، اساتذہ کرام، اور عزیز دوستوں اور ساتھیوں!۔
السلام علیکم و رحمۃ الل3ہ وبرکاتہ۔

ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ؟

آج میں آپ سب کے سامنے ایک ایسے موضوع پر گفتگو کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں، جس کا تعلق صرف کتابوں یا کلاس روم تک محدود نہیں، بلکہ ہماری روزمرہ زندگی سے ہے — “ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ”۔

معزز سامعین!۔
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا، اور اسے عقل و شعور عطا کیا، تاکہ وہ نہ صرف اپنی زندگی کو بہتر بنائے بلکہ اپنے اردگرد کے ماحول اور معاشرے کو بھی سنوارے۔ لیکن افسوس! آج ہم اپنی ذمہ داریوں سے غافل ہوتے جا رہے ہیں۔

ہم شکایت تو بہت کرتے ہیں کہ معاشرہ بگڑ چکا ہے، ہر طرف جھوٹ، ناانصافی، خود غرضی اور بےحسی کا راج ہے۔ لیکن سوال یہ ہے:۔
کیا ہم خود ذمہ دار نہیں؟
کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہمارا چھوٹا سا عمل بھی معاشرے کی تعمیر یا بربادی میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے؟

میری عزیز ساتھیوں!۔
معاشرہ ہم سب کا مشترکہ گھر ہے۔ جب تک ہم اپنے فرائض اور اخلاقی ذمہ داریاں نہیں نبھائیں گے، یہ گھر کبھی خوبصورت نہیں بن سکتا۔ اگر ہم سچ بولیں، عدل و انصاف کا ساتھ دیں، ایک دوسرے کا احترام کریں، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کریں، تو یقین جانیے ہمارا معاشرہ امن کا گہوارہ بن جائے گا۔

ہمیں یہ سمجھنا ہوگا کہ
“معاشرہ بدلے گا، جب ہم خود بدلیں گے۔

آخر میں، میں اپنی بات اللہ تعالیٰ کی اس خوبصورت نصیحت پر ختم کروں گا:۔

“بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا، جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے۔” — (سورۃ الرعد: 11)

اللہ ہمیں اپنی ذاتی اور اجتماعی ذمہ داریاں نبھانے کی توفیق دے، اور ہمارے معاشرے کو امن، محبت اور بھائی چارے کی مثال بنا دے۔

آپ سب کا بےحد شکریہ!۔


اگر آپ چاہیں تو میں اسی تقریر کا اردو میں خوبصورت تحریری فارم (پیراگرافز کے ساتھ) یا سادہ زبانی انداز بھی لکھ دیتا ہوں، بتائیے؟

سادہ انداز میں کلام؟

جی بالکل!۔
یہ رہی آپ کی تقریر کا سادہ، دل کو لگنے والا اور آسان فہم انداز — جیسے کوئی طالب علم دل سے بات کر رہا ہو:۔


تقریر: ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ

السلام علیکم دوستو!۔

آج میں آپ سب کے سامنے ایک ایسے موضوع پر بات کرنے جا رہا ہوں، جو ہم سب کی زندگی سے جڑا ہوا ہے — “ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ”۔

دوستو!۔
معاشرہ انسانوں سے بنتا ہے۔ ہم سب اس کا حصہ ہیں۔ اگر ہم اچھے ہوں گے، تو ہمارا معاشرہ بھی اچھا ہوگا، اگر ہم اپنی ذمہ داریاں بھول جائیں گے، تو معاشرہ بگڑ جائے گا۔

اکثر ہم سنتے اور کہتے ہیں کہ معاشرہ خراب ہو چکا ہے، لوگ خودغرض ہو گئے ہیں، انصاف نہیں رہا، محبت ختم ہو گئی ہے۔ لیکن کبھی ہم نے یہ سوچا کہ آخر یہ سب شروع کہاں سے ہوا؟
دوستو! یہ سب ہماری اپنی غلطیوں اور غفلتوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔

اگر ہم ایمانداری سے سچ بولیں، کسی کا حق نہ چھینیں، اپنے بڑوں کی عزت کریں، چھوٹوں پر شفقت کریں، دوسروں کے دکھ درد کو سمجھیں، اور اپنی ذمہ داریوں کو دیانت داری سے نبھائیں، تو آہستہ آہستہ پورا معاشرہ بدل جائے گا۔

معاشرہ تب ہی بدلے گا، جب ہم خود بدلیں گے۔
کیونکہ تبدیلی ہمیشہ اپنے اندر سے شروع ہوتی ہے۔

اللہ کرے کہ ہم سب اپنے حصے کی ذمہ داری کو سمجھیں اور اپنے عمل سے ایک اچھا معاشرہ بنائیں۔

شکریہ!۔


ایک مختصر نعرہ یا آخری لائن بھی تیار کر سکتا ہوں جو تقریر کے آخر میں زور دے کر بولا جا سکے۔ چاہیں تو بتائی!۔

ایک مختصر نعرہ اور آخری لائن بھی تیار کردیں پلیز

جی ضرور! یہاں آپ کی تقریر کے آخر کے لیے دل کو چھو لینے والا مختصر نعرہ اور خوبصورت آخری لائن حاضر ہے:۔


“یاد رکھیں! اگر ہم سنواریں گے خود کو، تو سنورے گا ہمارا معاشرہ بھی۔”

نعرہ: کلام کا آخری لائن:۔
“بدلاؤ ہم سے — روشن کل ہمارے معاشرے کا!

(تقریر کے آخر میں پورے جذبے سے یہ نعرہ لگایا جا سکتا ہے، مثلاً:۔)

تقریر ختم کرتے ہوئے، میں آپ سب کو دعوت دیتا ہوں میرے ساتھ نعرہ لگانے کی:۔

بدلاؤ ہم سے — روشن کل ہمارے معاشرے کا!۔
(دوبارہ)
بدلاؤ ہم سے — روشن کل ہمارے معاشرے کا!۔


دو تین دلچسپ نعرے تجویز کر سکتا ہوں!۔

بہت خوب!۔
یہ لیجیے — آپ کی تقریر کے آخر میں بولنے کے لیے چند مزید دلکش، سادہ اور جذبہ جگانے والے نعرے


1️⃣ “ہم بدلیں گے — معاشرہ سنورے گا!”

2️⃣ “ذمہ داری ہماری — پہچان خوشحال معاشرہ!”

3️⃣ “سچ، انصاف اور بھائی چارہ — یہی ہے روشن راستہ!”

4️⃣ “تبدیلی کی کنجی — ہمارے اپنے ہاتھ میں!”

5️⃣ “ہم سب کا عزم — خوشحال معاشرہ!”


آپ نعرے کا انتخاب تقریر کے ماحول کے مطابق کر سکتے ہیں:۔


👉 اگر تقریر سنجیدہ ہو تو نعرہ نمبر 1 یا 2۔
👉 اگر جوش دلانا ہو تو 3، 4 یا 5 زبردست رہیں گے!۔

اگر چاہیں تو میں ان نعروں کو پوسٹر یا بینر کے جملے کی صورت میں بھی ترتیب دے سکتا ہوں۔ بتائیں تو تیار کر دیتا ہوں!۔

زبردست کلام!۔
یہ لیجیے — آپ کے تقریر کے عنوان اور مقصد کے مطابق پوسٹر یا بینر کے لیے خوبصورت، پراثر جملے اور نعرے


🖼️ پوسٹر/بینر کے جملے:۔

💡ہماری ذمہ داری — ایک مثالی معاشرہ کی ضمانت!۔

💡بدلیں سوچ، سنواریں معاشرہ!۔

💡 “سچ، اخلاق اور بھائی چارہ — ایک خوشحال معاشرہ کی بنیاد!”

💡ذمہ داری نبھائیں، معاشرے کو جگمگائیں!۔

💡 اگر ہم سنوریں گے، تو زمانہ سنورے گا!۔

💡 معاشرہ آپ سے ہے — آپ کی اچھائی سے!۔


🎯 بینر نعرہ فارمیٹ:۔
(بڑے الفاظ میں لکھیں تاکہ توجہ فوراً کھنچے)

✨ ہم بدلیں گے — معاشرہ سنورے گا! ✨
اور
🌿 ذمہ داری ہماری — ترقی سب کی! 🌿
اور
💖 اچھائی پھیلاؤ — محبت بٹاؤ!۔ 💖


اگر آپ مجھے بتائیں کہ پوسٹر مدرسہ، اسکول، کالج یا سوشل ورک پروگرام کے لیے ہے تو میں اس حساب سے گرافک یا جملے اور بھی خاص طور پر ترتیب دے سکتا ہوں۔
بتائیں، کس کے لیے چاہیے؟ 🎨📢

اب تعارف کے ساتھ آخری خلاصہ حاضر خدمت ہے؟

بہت عمدہ سوچ!۔
یہ رہا آپ کی تقریر کا تعارف اور خوبصورت خلاصہ — سادہ، صاف اور اثر دار انداز میں:


تعارفی کلام:۔

محترم اساتذہ کرام، عزیز ساتھیوں اور تمام حاضرین!۔
السلام علیکم!۔

آج میں آپ سب کے سامنے ایک ایسا موضوع لے کر آیا ہوں، جو ہمارے دل، ہمارے گھروں اور ہمارے معاشرے سے جڑا ہوا ہے — “ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ”۔

میرے عزیز وستو!۔
ہم سب کسی نہ کسی شکل میں اس معاشرے کا حصہ ہیں۔ ہم سب کی سوچ، ہمارے عمل، ہمارے رویے — سب مل کر معاشرے کی شکل بناتے ہیں۔
اگر ہم خود اچھے بنیں گے، تو ہمارا معاشرہ بھی خوبصورت بنے گا۔ اگر ہم اپنی ذاتی ذمہ داریاں ایمانداری سے ادا کریں گے، تو پورا ماحول خودبخود سنور جائے گا۔


خلاصہ کلام؟

آخر میں بس اتنا کہنا چاہوں گا کہ:۔
معاشرے میں تبدیلی کا آغاز ہمیشہ “دوسروں” سے نہیں، بلکہ ہم خود سے کرتے ہیں۔
چھوٹے چھوٹے اچھے عمل — سچ بولنا، دوسروں کی عزت کرنا، انصاف کے ساتھ کھڑا ہونا، اور بھائی چارے کو فروغ دینا — یہی وہ بنیادیں ہیں جو ایک خوبصورت معاشرہ کھڑا کرتی ہیں۔

یہ بات یاد رکھیے کہ:۔
“اگر ہم سنواریں گے، تو زمانہ خود بخود سنور جائے گا۔”

اللہ ہمیں اپنے فرائض پہچاننے اور ایک اچھا معاشرہ بنانے کی توفیق دے۔

نعرہ:۔
“ہم بدلیں گے — معاشرہ سنورے گا!”

بہت شکریہ! 🌿۔


اگر آپ چاہیں تو میں اس تقریر کا ایک پرفیکٹ تحریری اسکرپٹ بنا کر بھی دے سکتا ہوں، جو آپ آسانی سے کسی بھی پروگرام میں پڑھ سکیں۔ بتائیں تو فوراً تیار کر دوں!

اسکرپٹ حاضر خدمت ہے؟

جی! یہاں میں آپ کے لیے مکمل، صاف اور خوبصورت انداز میں ایک پرفیکٹ تقریری اسکرپٹ تیار کر رہا ہوں، جسے آپ کسی بھی اسکول، کالج یا سوشل پروگرام میں بغیر کسی پریشانی کے پڑھ سکتے ہیں۔


🌿 تقریری اسکرپٹ 🌿

موضوع: ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ؟

محترم پرنسپل صاحب، معزز اساتذہ کرام، اور میرے پیارے ساتھیوں!۔
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔

آج مجھے جو موضوع دیا گیا ہے، وہ ہم سب کی زندگی کا بہت اہم حصہ ہے، اور وہ ہے:۔
“ہماری ذمہ داری اور یہ معاشرہ”۔

عزیز دوستو!۔
معاشرہ دراصل ہم سب کے رویوں اور کرداروں کا مجموعہ ہوتا ہے۔ اگر ہم اچھے ہوں گے، تو ہمارا معاشرہ بھی اچھا ہوگا۔ اگر ہم برائیوں میں پڑیں گے، تو پورا معاشرہ بھی بگڑ جائے گا۔

ہماری شکایت؟

اکثر ہم شکایت کرتے ہیں کہ معاشرے میں انصاف نہیں، محبت ختم ہو چکی ہے، ہر طرف نفرت اور خودغرضی پھیلی ہوئی ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا کہ ہم خود اس کی بہتری کے لیے کیا کر رہے ہیں؟

معاشرہ کس سے بنتا ہے؟

ہمیں سمجھنا ہوگا کہ معاشرہ کسی اور سے نہیں، ہم سب سے بنتا ہے۔ اگر ہر انسان اپنی چھوٹی چھوٹی ذمہ داریاں پوری کرے — جیسے سچ بولنا، بڑوں کی عزت، چھوٹوں پر شفقت، دوسروں کے حقوق کا خیال رکھنا اور عدل و انصاف کا ساتھ دینا — تو یہ دنیا ایک خوبصورت جگہ بن سکتی ہے۔

دوستو!۔
اصل حقیقت یہ ہے کہ:۔
“تبدیلی کا آغاز ہمیشہ ہم خود سے کرتے ہیں۔”

اگر ہم اپنے آپ کو سنوار لیں، اپنے اخلاق کو بہتر بنا لیں، اور معاشرتی فرائض ایمانداری سے نبھائیں، تو یقین جانیے، ہمارا معاشرہ بھی خوبصورت، پرامن اور محبت بھرا ہو جائے گا۔

آخر میں، میں اپنی بات اللہ کے کلام کی روشنی میں ختم کروں گا:۔

“بیشک اللہ کسی قوم کی حالت نہیں بدلتا، جب تک وہ خود اپنی حالت نہ بدلے۔”
(سورۃ الرعد، آیت 11)

لہٰذا، اپنی ذمہ داری کو پہچانیے، اسے نبھائیے، اور معاشرے کی اصلاح میں اپنا حصہ ڈالئیے۔

اختتامی نعرہ:۔
(تمام سامعین کے ساتھ مل کر)

ہم بدلیں گے — معاشرہ سنورے گا!۔
ہم بدلیں گے — معاشرہ سنورے گا!۔

اللّہ پاک ہم سب کو نیک عمل کی توفیق عطا فرماے آمین 🌿✨۔
بہت شکریہ!۔


اگر چاہیں تو میں اس اسکرپٹ کا ایک خوبصورت ڈیزائن شدہ پی ڈی ایف فارمٹ بھی بنا سکتا ہوں، جیسے تقریری مقابلے میں پیش کرنے کے لیے تیار شدہ پیپر۔
چاہیں تو بتائیں! 🎤📄۔

بہت بہت شکریہ

آپ کا بھی بہت بہت شکریہ! 🌿✨۔ 🌿✨
مجھے خوشی ہوئی کہ میں آپ کی مدد کر سکا۔
اگر کبھی اور کوئی تقریر، تحریر، اسکرپٹ، یا کسی بھی موضوع پر مدد چاہیے ہو — تو بس مجھے بتا دیجیے گا۔

دعا ہے آپ کی آواز ہمیشہ حق اور بہتری کے لیے بلند ہو، اور آپ کا پیغام دلوں تک پہنچے 🌿✨۔ 🌿✨

اللّہ پاک آپ کو اور ہم کو کامیابی سے ہمکنار کرے آمین! 💖۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *