پاکستان میں جب بھی پٹرولیم کی مصنوعات یعنی پٹرول، ڈیزل، تیل، گیس وغیرہ اور بجلی ، سوئی گیس اور دیگر یوٹیلیٹی وغیرہ کی مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے ۔ روز مرہ کی بنیادی ضرورت کی ہر چیز کی قیمتوں میں خواہ موخوہ کا مصنوعی اضافہ ہو جاتا ہے ۔ اور میں تو یہاں تک کہوں کہ جان بوجھ کر زیادہ پیسہ کمانے کے لیے کیا جاتا ہے ۔ یا کر دیا جاتا ہے یا کروایا جاتا ہے ۔ اس طرح ملک میں ایک مہنگائی کا طوفان برپا ہو جاتا ہے ۔
قیمتوں میں جو جتنا چاہتا ہے اپنی مرضی سے من مانی اضافہ کر دیتا ہے
کیا نجی ٹرانسپور والے ہوں ۔ وہ اُسی وقت اپنے کرائے میں اضافہ کردیتے ہیں ۔۔۔ سبزی منڈی اور پھل منڈی والے اپنے سبزیوں اور پھلوں کی قیمتوں میں فوری اضافہ کر دیتے ہیں ۔ پرچون والے اپنے اشیا کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں ۔ ہر شوبہ زندگی کے کاروباری لوگ اپنے اپنے مصنوعات میں اپنی مرضی سے اضافہ کر دیتے ہیں ۔ حد تو یہ ہے کہ محلے کے موچی بھی اپنے مال اور کام کی قیمتوں میں اضافہ کر دیتے ہیں ۔
پاکستان میں ہر آدمی کا نیجی بجٹ براہ راست متاثر ہو رہا ہے ۔ ڈالر کی قیمتوں میں اضافہ سے ملکی اکانومی خسارے کا شکار ہورہی ہے ۔ زندگی کے ہر شعبے متاثر ہورہے ہیں ۔ نظام کاروبار ڈیس بیلینس ہو رہے ہیں ۔
ڈالر کی قیمتوں میں انچی اُڑان
ڈالر کی قیمتوں میں انچی اُڑان کی وجہ سے چھٹے ہو یا بڑے کاروباری لوگوں کو اپنے اشیا کی قیمتوں میں اضافے کا ایک نیا جواز مل گیا ہے ۔۔ ان سب عوامل کے پیش نظر اصل مہنگائی تو رہی ایک طرف ، جس کا کچھ جواز بھی بنتا ہے ۔ مگر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حکمران کی بڑی شان اور عوام پریشان
اور اس موقع سے فائدہ اُٹحاتے ہوئے :-ناجائز ذخیرہ کرنے والے کاروباری لوگ اور ناجائز منافع خوری کرنے والے لوگ ۔ مارکیٹ میںاجناس کی مصنوعی قلت پیدا کر کے مہنگائی میں من مانی اضافہ کر رہے ہیں ۔ اس ناجائز منافع خوری کی وجہ سے عوام زیادہ پریشان اور ڈیسٹرب اور بد حالی کا شکار ہورہی ہے ۔عوام کی زندگی اجیرن ہو رہی ہے ۔ عوام انناس کا جینا حرام ہو رہا ہے ۔ حکمران کی نڑی شان اور عوام پریشان ہو رہی ہے ۔
۔ اِس صورتحال کے پیشِ نظر پنجاب کے لاہور میں صوبائی وزیر صنعت و تجارت جناب میاں اسلم اقبال اور چیف سیکریٹری پنجاب جناب یوسف نسیم کھوکر صاحب کی زیر صدارت پرائس کنٹرول کمیٹی کا ایک خصوصی اجلاس ہوا ۔ اس اجلاس میں جناب میاں اسلم اقبال صاحب نے کہا کہ ہم کسی بھی مافیا کو روز مرہ ضرورت کی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے ۔ اور ان کے ساتھ کسی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔۔ آٹا، چینی، گھی اور دیگر اشیائے ضروریہ کی قیمتوں پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا، اُن کا مزید کہنا تھا کہ انتظامیہ پرائس کنٹرول میکا نزم پر100 فیصد عملدرآمد یقینی بنانے کیلئے متحرک انداز میں کام کرے گی۔
پنجاب کے صوبائی وزیر صنعت و تجارت جناب میاں اسلم اقبال کا یہ بیان یہ کلام موجودہ مہنگائی کے صورت حال کے پیش نظر بہت ہی حوصلہ افزہ ہے۔ اُمید افزا ہے ۔بہت ہی خوبصورت ہے۔ خوش آین ہے ۔ معصوم غریب عوام کے لیے ۔ لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے ۔ مصنوعی مہنگائی پھیلانے والے کے خلاف ۔ یا مہنگائی کرنے والے کے خلاف حکومتی کاروائی اور حکومتی مجسٹریٹوں کے زریعے مختلف موقع پر عارضی طور پر جرمانے اور وقتی گرفتاری تک محدود ہوتی ہے
جب کسی مارکیٹ میں چھاپہ پڑتا ہے تو وقتی طور پر عوام کو سرکاری داموں پر عارضی طور پر چیزیں ملتی ہیں ۔ بعد میں سب ویسا ہی ہو جاتا ہے جیسا پہلے تھا بلکے اس سے بھی بد تر ہو جاتا ہے ۔ کاروباری حضرات پر جب کہیں چھاپہ پڑتا ہے تو عوام کو سرکاری نرخوں پر عارضی طور پر اشیاء دستیاب ہونے لگتی ہیں لیکن جب مجسٹریٹ چلے جاتے ہیں تو نرخ نامہ چھپا کر پھر من مانے نرخوں پر گراں فروشی شروع کر دی جاتی ہے۔
مہنگائی کو روکنے کے لئے محض دیکھاوے کی کاروبائی نہ کی جائے بلکہ نظر آنے ولی عملی اقدامات کئے جائیں
جاری ہے ۔۔۔۔۔
0 Comments