قانون کا مقصد اور اصول؟

قانون کے مقاصد اور فکری پس منظر؟ کسی قانون میں سب سے اہم چیز اُس کا مقصد ہوتا ہے اور اس مقصد کو پورا کرنے کے لیے ایک اصول مقرر کئے جاتے ہیں اور انہی اصول کے تحت احکام اور ضابطے دئے جاتے ہیں۔کسی قانون کے فکری پس منظر کے بغیر قانون کی اسپرٹ اس کے مزاج اور مدعا مقصد کو پوری طرح نہیں سمجھا جا سکتا ہے۔ قانون کا مقصد اور اصول بنیادی طور پر ایک منظم اور منصفانہ معاشرے کو تشکیل دینا اور برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ قانون نہ صرف معاشرتی نظم و ضبط کو یقینی بناتا ہے بلکہ حقوق اور فرائض کی ذمہ داریوں کو متعین کرتا ہے اور حقوق و فرائض کے درمیان اہم کردار ادا کرتا ہے۔ قانون کے مختلف مقاصد اور اصول ہوتے ہیں جو درج ذیل ہوسکتے ہیں:۔

نمبر 1- قانون کے زریعے انصاف کی فراہمی

قانون کا بنیادی مقصد انصاف کی فراہمی ہے، تاکہ ہر فرد کو اس کے فطری اور قانونی حقوق مل سکیں اور ظلم و زیادتی سے مظلوم کو بچایا جا سکے۔ قانون میں ہر شخص کے ساتھ مساوی سلوک کیا جانا شرط ہے ضروری ہے۔

نمبر 2- معاشرتی نظم و ضبط

قانون ایک ایسا نظام قائم کرتا ہے جو معاشرتی نظم و ضبط کو برقرار رکھتا ہے۔ یہ معاشرے میں امن و امان کو قائم رکھنے میں مدد کرتا ہے اور لوگوں کو ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرنے کی ہدایت دیتا ہے۔

نمبر 3- حقوق اور ذمہ داریوں کا تعیین

قانون افراد کے حقوق اور ذمہ داریوں کو واضح کرتا ہے، تاکہ وہ اپنی زندگی کو ایک منظم طریقے سے گزار سکیں اور دوسروں کے حقوق کا خیال رکھ سکیں۔

نمبر 4- عدل و انصاف کے اصول

قانون عدل و انصاف کے اصولوں میں شامل ہوتا ہے کہ قانون سب کے لیے ایک جیسا ہو یہ عدل ہے اور قانون کسی کے ساتھ نا انصافی بے انصافی نہ کرے، اور ہر فرد کو اس کے قانونی اور فطری حقوق کی عملی طور پر ضمانت دی جائے۔ اس میں قانون و انصاف میں شفافیت نظر آئے، سب انسانوں فطری اور قانونی حقوق برابر ہیں براری کے حقوق کو ملحوظ رکھا جائے۔ اور ریاست کے تمام ادارے قانون کے مطابق اپنے فراض منصبی انجام دیں۔

نمبر 5- عوام کی حفاظت

قانون کا ایک اہم مقصد عوام کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے۔ یہ قوانین کے ذریعے لوگوں کو جرائم، استحصال اور نا انصافی سے محفوظ رکھتا ہے۔

نمبر 6- معاشرتی بہبود

قانون معاشرتی بہبود اور عوامی مفاد کو بھی مدنظر رکھتا ہے۔ یہ قوانین عام بھلائی کے لیے بنائے جاتے ہیں تاکہ معاشرے میں ترقی اور خوشحالی ہو۔

نمبر 7- عقلی اور اخلاقی بنیاد

قانون کی تشکیل میں عقلی اور اخلاقی اصولوں کا بھی اہم کردار ہوتا ہے، تاکہ قوانین منصفانہ اور قابل قبول ہوں اور معاشرے میں اخلاقیات کی حفاظت ہو۔

نمبر 8- تنازعات کا حل

قانون تنازعات کے حل کا ایک منظم طریقہ فراہم کرتا ہے، تاکہ افراد یا ادارے اپنی مشکلات اور اختلافات کو قانون کے مطابق حل کر سکیں۔

یہ تمام اصول اور مقاصد اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ قانون کا مقصد ایک منصفانہ، پرامن اور خوشحال معاشرے کی تشکیل اور حفاظت کرنا ہے۔

قانون کا فکری پس منظر؟

قانون کا فکری پس منظر مختلف فلسفیانہ، تاریخی، اور سماجی نظریات پر مبنی ہے، جو صدیوں سے انسانی معاشروں میں قانون کی تشکیل اور اس کی افادیت پر اثر انداز ہوئے ہیں۔ قانون کے فکری پس منظر کو سمجھنے کے لیے ہمیں کئی فلسفیوں اور نظریات کا جائزہ لینا ہوتا ہے، جو قانون کے بنیادی اصولوں اور مقاصد کی وضاحت کرتے ہیں۔

نمبر 1- فطری قدرتی قانون کا نظریہ

قدرتی قانون (Natural Law) کا نظریہ قدیم فلسفیوں جیسے کہ افلاطون اور ارسطو کے زمانے سے چلا آ رہا ہے، اور بعد میں سینٹ تھامس ایکویناس نے اسے مزید وسعت دی۔ اس نظریہ کے مطابق، قانون قدرت کے اصولوں پر مبنی ہوتا ہے اور یہ اصول انسانی عقل کے ذریعے سمجھے جا سکتے ہیں۔ اس نظریہ کے تحت، قانون کی حیثیت انسانی حقوق اور اخلاقیات سے جڑی ہوتی ہے، یعنی جو قانون فطری طور پر درست ہو وہی صحیح قانون ہوتا ہے۔

Legal Positivism نمبر 2- مثبت قانون کا نظریہ

مثبت قانون کے نظریہ کے مطابق، قانون وہی ہوتا ہے جو حکومت یا ریاست کی طرف سے بنایا جاتا ہے، چاہے وہ اخلاقی اصولوں کے مطابق ہو یا نہ ہو۔ جان آسٹن اور ہربرٹ ہارٹ جیسے مفکرین نے اس نظریہ کی حمایت کی ہے۔ ان کے مطابق قانون کی حیثیت قانونی اصولوں، عدالتوں اور حکومت کے ذریعے طے کی جاتی ہے، اور قانون کا اخلاقیات سے کوئی ضروری تعلق نہیں ہوتا۔

Social Contract نمبر 3-معاشرتی سماجی معاہدہ کا نظریہ

تھامس ہابز, جان لاک, اور ژاں ژاک روسو جیسے فلسفیوں نے سماجی معاہدہ کا نظریہ پیش کیا، جس کے مطابق افراد اپنی آزادیوں کا کچھ حصہ ریاست کو سونپتے ہیں تاکہ ان کی حفاظت اور بہبود کے لیے ایک قانونی نظام قائم ہو سکے۔ اس نظریہ کے مطابق، قانون کا مقصد معاشرتی معاہدے کی پاسداری کرتے ہوئے افراد کو انصاف فراہم کرنا اور ان کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے۔

نمبر 4- تاریخی نظریہ

تاریخی نظریہ کے مطابق، قانون معاشرتی روایات، رسم و رواج اور ثقافت سے پیدا ہوتا ہے۔ اس نظریہ کے مطابق، قانون معاشرے کی ترقی اور تبدیلی کے ساتھ ساتھ ارتقا پذیر ہوتا ہے۔ فریڈرک کارل وان سیوینگے (Friedrich Karl von Savigny) جیسے مفکرین نے کہا کہ قانون کو معاشرتی ماحول، تاریخ اور روایات سے جدا نہیں کیا جا سکتا۔

نمبر 5- سماجی قانون کا نظریہ

سماجی قانون کا نظریہ قانون کی سوشل سائنس کی بنیاد پر وضاحت کرتا ہے، جس میں قانون کو معاشرتی بہبود اور انصاف کے تناظر میں دیکھا جاتا ہے۔ ایمل دورکھائم اور روزکو پاؤنڈ نے اس نظریہ کی بنیاد رکھی، اور اس کے مطابق قانون کا مقصد معاشرتی ہم آہنگی اور اجتماعی بھلائی کو یقینی بنانا ہے۔

نمبر 6- کارل مارکسی کے قانون کا نظریاتی مارکسزم تھیوری کہا جاتا ہے

کارل مارکس 5 مئی 1818ء کو جرمنی کے شہر ٹرائیر میں پیدا ہوا تھا اور 1883 میں انتقال کرگیا۔ اس نے اپنی زندگی کا بہت سارا حصہ برطانیہ میں گزارا تھا کارل مارکس ایک انتہائی قابل فلاسفر، مصنف، ماہر معاشیات اور نظریہ ساز تھا۔

مکارل مارکسی عمرانیات کے دو روایات موجود ہیں :۔

نمبر 1- عمرانیاتی عالم اور سائنس دانوں کے نظریات اخلاقی بنیادوں پر ہونے چاہیے۔

نمبر 2- عمرانیاتی مفکرین کو مستقلاََ اپنے عمرانیاتی نظریات اور افکار و خیالات میں تصاوم اور تعارض کو زیر بحث لانا چاہیے۔

کارل مارکس کے نظریہ کے مطابق، قانون طبقاتی جدوجہد کا ایک آلہ ہے اور یہ طاقتور طبقے کے مفادات کی حفاظت کرتا ہے۔ مارکس کا خیال تھا کہ قانون کا بنیادی مقصد ایک سرمایہ دارانہ نظام میں حکمران طبقے کی حاکمیت کو برقرار رکھنا ہے، جبکہ مزدور طبقہ اس سے متاثر ہوتا ہے۔

کارل مارکسی نظریات: حقوق اور انصاف کے نظریے کو فروغ دیا سماجی عمرانی احوال اور سماج کی تجزیاتی بصیرت دکھائی دیتی ہے۔ مارکس کی تحقیقی مزاج نے معاشی طبقوں، سیاست، محنت کشوں کو اپنے تحقیقی انداز مخاطب میں شامل کیا۔ اس کی نظر میں انسانی تعلقات، فرد کی دنیا، معاشرتی زندگی ، معیشت ۔ اقتصادی استحصال زیادتی عدم مساوات، طاقت کے مابین انسان اور معاشرتی رویّوں کا انسلاک معاشرہ انسانوں سے مل جُل کر بنتا ہے۔ اور ترقی پسند معاشرتی ترقی کے لیے ایک کشمکش کو دریافت کرتے ہوئے فکری دنیا کو نئے نئے فکری انکشافات سے آگاہ کرتا ہے۔

نمبر 7- حقوق اور انصاف کا نظریہ

جدید دور میں جان راولز جیسے مفکرین نے بھی حقوق اور انصاف کے نظریے کو فروغ دیا۔ راولز کے مطابق، قانون کا مقصد معاشرے میں انصاف کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانا ہے، تاکہ ہر شخص کو برابر کے مواقع مل سکے اور حقوق حاصل ہوں۔

نمبر 8- اسلامی قانون کا فکری پس منظر

اسلامی قانون پر ہم جتنا جتنا غور و فکر کریں گے یہ حقیقت ہم پر کھُلتی چلی جائیگی، واضع ہوتی چلی جائیگی کہ اس کے اصول اور بنیادی احکام میں انتہائی درجے کا اعتدال اور توازن پایا جاتا ہے۔ یہ خصوصیت صرف اللّی کے بنائے ہوئے قانون ہی کی ہوسکتی ہے۔ انسانی فکر پر مبنی قوانین میں فطرت کے ساتھ یہ ہم آہنگی کسی طرح ممکن نہیں اسلامی قانون (شریعت) کا فکری پس منظر قرآن و سنت، اجماع اور قیاس پر مبنی ہے۔ اسلامی قانون میں انصاف، مساوات، اور اخلاقیات کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے، اور اس کا مقصد ایک عادلانہ معاشرتی نظام کا قیام ہے جہاں ہر شخص کے حقوق اور فرائض واضح طور پر متعین ہوں۔

قانون کا فکری اور اصولی خلاصہ :۔

قانون کا فکری پس منظر مختلف فلسفیانہ اور نظریاتی مکاتب فکر پر مشتمل ہے، جنہوں نے قانون کی بنیادی بنیاد، مقاصد قانون، اور قانون کی اہمیت کی وضاحت سے بیان کیا۔ یہ فلسفیانہ نظریات قانون کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں، جیسے انصاف، اخلاقیات، حقوق، اور معاشرتی فلاح و بہبود، اور ان کے ذریعے قانون کی جامع تفہیم اور تقسیم ممکن ہوتی ہے۔ اب عالم انسانی اور خصوصاََ اس قانون پر ایمان لانے والوں کا فرض ہے کہ اس مُعتدل اور متوازن اور معقول اور حقیقیت پسند آنہ قانون پر عمل پیرا ہوکر دینا کا سکون اور آخرت کی فلاح و بہبود حاصل کریں اس افاقی نظام قانون کی برکتوں سے فیضیاب ہوں ۔

Categories: قانون

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *