فرقہ پرستی میں پبتلا شخص خود کو حق اور دوسروں کو باطل سمجھتا ہے؟
فرقہ پرستکو کو کم کرنے کے چند اہم طریقے ملاحظہ فرمائیے:۔ فرقہ پرستی میں مبتلا شخص اپنے آپ کو ہی حق اور صحیح سمجھتا ہے۔ فرقہ بازی کاخاتمہ علم اور قانون کے زریعے ممکن ہے۔
فرقہ پرستی ایک نظریہ اور ایک رویہ ہے:- کم علمی اور تعصُب آنہ ماحول کی وجہ سے فرقہ پرستی یا مسلک پرستی میں پبتلا شخص خود کو صحیح اور دوسروں کو غلط سمجھنے لگتا ہے۔ خود کو حق اور دوسروں کو باطل سمجھنے لگتا ہے۔ فرقہ پرستی، مسلک پرستی، گروہ پرستی میں مُبتلا شخص صرف اپنے فرقے کو صرف اپنے مسلک کو صرف اپنے گروہ کو اپنے مذہبی عقیدے کو اچھا سچا مانتا ہے۔ دوسرے کے فرقے کو دوسرے کے مذاہب کو حق اور سچ نہیں مانتا۔ ایسے لوگ اپنے مقابلے میں دوسروں کو باطل سمجھتے ہیں اور خود کو برتر و بہتر اور دوسروں کو کمتر سمجھتے ہیں۔ فرقہ پرستی کے نتیجے میں لوگ اپنے فرقے سے باہر کے لوگوں سے دلی دوستی نہیں رکھتے۔ اور ان کے ساتھ تعصب، بُغز نفرت کا رویہ رکھتے ہیں۔ یہ مزہبی نظریاتی رویہ مسلکی اختلافات کو مزید بڑھاوا دیتا ہے اور معاشرتی ہم آہنگی میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔
فرقہ پرستی ایک لعنت:۔
فرقہ پرستی کا مظاہرہ اکثر مذہب میں دیکھا جاتا ہے:- فرقہ پرستی ایک معاشرت لعنت ہے۔ یہ خامی کسی بھی نظریاتی یا سیاسی گروہ میں ہو سکتی ہے۔ اس کی وجہ سے معاشرت میں ردم اتحاد، تفرقہ اور انتشار پیدا ہوتا ہے اور لوگوں کے درمیان اختلافات کو کم کرنے کی بجائے انتشار و اختلاف کو مزید بڑھا دیتا ہے۔ فرقہ پرستی ایک سماجی لعنت ہے جو انسان کو انسان سے دور کردیتا ہے۔
فرقہ پرستی کا خاتمہ:۔ فرقہ پرستی یا مسلک پرستی عداوت و نفرتوں کو جنم دیتا ہے۔ فرقہ پرستی کی سوچ کو ختم کرنے کے لیے برداشت، ادب و احترام، اور آپس میں مکالمے کی حوصلہ افزائی کرنے کی ضرورت ہے۔ تاکہ لوگ مختلف نظریات کو سمجھ سکیں اور معاشرے میں امن و آشتی کو فروغ دے سکیں۔
فرقہ پرستی کا خاتمہ کیوں کر ممکن ہے؟
فرقہ پرستی کا خاتمہ کرنے کے لیے مختلف اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں کے درمیان اتحاد اور ہم آہنگی پیدا کی جا سکے۔ معاشرے میں محبت، رواداری، اور باہمی احترام کو فروغ فرقہ وارانہ تعصبات ختم ہونے کی راہ ہموار تعلیم اور قاانون کے زریعے۔ اس کے چند اہم طریقے ملاحظہ فرمائیے:۔
نمبر 1- تعلیم و تربیت اور شعور کی فراہمی
تعلیمی نظام کے زریعے: تعلیم فرقہ پرستی کے خاتمے میں بنیادی کردار ادا کر سکتی ہے۔ اگر لوگوں کو بچپن سے ہی مختلف مذاہب، مختلف ثقافتوں اور مختلف فرقوں کے بارے میں مثبت اور حقیقت پر مبنی معلومات دی جائیں تو مذہبی تعصب کو کم کیا جا سکتا ہے۔ تعلیمی نظام میں ایسی کتابیں اور نصاب شامل ہونے چاہییں جو برداشت اور احترام کو فروغ دیں۔
نمبر 2- بین المذاہب مکالمے کا فروغ
آپس میں بات چیت کو آسان اور ممکن بنایا جائے:- مختلف فرقوں اور مذاہب کے رہنماؤں کو مکالمے اور بات چیت کے عمل میں شامل کیا جانا چاہیے تاکہ وہ ایک دوسرے کے نقطہ نظر کو سمجھ سکیں اور اپنے مُریدوں کو اپنے پیروکاروں کو امن اور احترام کا پیغام دے سکیں۔ اس سے آپس کی غلط فہمیاں کم ہوں گی اور لوگوں کو ایک دوسرے کو سمجھنے کا موقع ملے گا۔
نمبر 3 فرقہ پرستوں کے خلاف قانونی اقدامات کی ضرورت ہے:۔
حکومتوں کو بھی فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت انگیز تقاریر کو روکنے کے لیے سخت قوانین نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔ ان قوانین کے ذریعے ایسے افراد یا گروہوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے جو فرقہ وارانہ تفریق اور نفرت کو بڑھاوا دیتے ہیں۔
نمبر 4- میڈیا کا مثبت استعمال
میڈیا ایک طاقتور ذریعہ ہے جس سے عوام کی سوچ کو تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ میڈیا کو فرقہ وارانہ اختلافات کو ہوا دینے کی بجائے امن، محبت اور ہم آہنگی کو فروغ دینے کے لیے استعمال کیا جائے۔ میڈیا میں ایسی کہانیاں اور پروگرام نشر کیے جائیں جو مختلف فرقوں کے لوگوں کے درمیان دوستی اور اتحاد کو فروغ دیں۔
نمبر 5 – معاشرتی و سماجی اور ثقافتی تقریبات
ایسے سماجی اور ثقافتی پروگرام و تقریبات منعقد کیے جائیں جہاں مختلف مسلک و فرقوں اور مذاہب کے لوگ مل بیٹھ سکیں۔ اس سے لوگوں کو ایک دوسرے کے ساتھ وقت گزارنے، بات چیت کرنے اور اپنے خیالات کو بانٹنے کا موقع ملے گا تو آپس کے نفرت کم ہوں گے۔
نمبر 6- ایک دوسرے کے ساتھ رواداری اور برداشت کو فروغ دینا
برداشت اور رواداری کو فروغ دینے کے لیے مختلف ورکشاپس اور تربیتی سیشن منعقد کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے لوگوں کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ مختلف نظریات اور خیالات کا احترام کرنا کتنا اہم ہے۔
نمبر 7 – مسائل کی جڑ تک پہنچنا
فرقہ پرستی اکثر علم کی کمی اور سماجی، معاشی، اور سیاسی وجوہات کی بنیاد پر پنپتی ہے۔ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومتی اور معاشرتی سطح پر اقدامات کیے جانے چاہییں تاکہ لوگ عدم مساوات اور ناانصافی سے نجات حاصل کر سکیں اور فرقہ واریت کے بجائے اپنے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دیں۔
فرقہ پرستی کا خاتمہ ایک مسلسل اور مشترکہ کوشش سے ممکن ہے۔ جب معاشرے میں محبت، رواداری، اور باہمی احترام کو فروغ دیا جائے گا تو فرقہ وارانہ تعصبات ختم ہونے کی راہ ہموار ہوگی۔
فرقہ پرستی کے نقصانات کیا ہیں؟
فرقہ پرستی کے کئی نقصانات ہیں جو معاشرتی، اقتصادی اور سیاسی سطح پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم نقصانات درج ذیل ہیں:
نمبر 1 – معاشرتی تقسیم
فرقہ پرستی معاشرتی تقسیم کو بڑھاتی ہے۔ اس کے نتیجے میں لوگ مختلف فرقوں اور گروہوں میں بٹ جاتے ہیں اور ایک دوسرے کو کم تر یا دشمن سمجھنے لگتے ہیں۔ اس طرح معاشرت میں اختلافات اور نفرتیں بڑھ جاتی ہیں، جس سے لوگوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارہ کمزور ہو جاتا ہے۔
نمبر 2 – تشدد اور انتشار
فرقہ پرستی کے باعث معاشرے میں نفرت انگیزی اور تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اکثر فرقہ وارانہ اختلافات کی بنا پر جھگڑے، فسادات اور قتل و غارت گری کے واقعات سامنے آتے ہیں۔ یہ حالات معاشرے کو امن و سکون سے محروم کر دیتے ہیں اور عام لوگوں کی زندگی مشکل بنا دیتے ہیں۔
نمبر 3 – عوام کا معاشی نقصان
فرقہ وارانہ تنازعات اور فسادات کی وجہ سے کاروبار اور معیشت متاثر ہوتے ہیں۔ جب معاشرے میں امن نہیں ہوتا تو سرمایہ کاری کم ہو جاتی ہے، کاروبار ٹھپ ہو جاتے ہیں، اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔ اس سے پورا معاشی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور غربت میں اضافہ ہوتا ہے۔
نمبر 4 – تعلیمی ترقی میں رکاوٹ
فرقہ پرستی کے باعث تعلیمی اداروں میں بھی تعصب اور نفرت کا ماحول پیدا ہو جاتا ہے، جس سے طلباء کی ذہنی نشوونما اور تعلیم پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ طلباء کا تعلیمی ماحول خراب ہونے سے ان کی کارکردگی متاثر ہوتی ہے، اور وہ معاشرتی تعصب کا شکار ہو سکتے ہیں۔
نمبر 5- ذہنی دباؤ اور نفسیاتی مسائل
فرقہ پرستی کی وجہ سے عام لوگوں میں خوف، عدم تحفظ اور ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔ مسلسل فرقہ وارانہ کشیدگی کی وجہ سے لوگ نفسیاتی مسائل جیسے کہ ڈپریشن اور انزائٹی کا شکار ہو سکتے ہیں، جو ان کی زندگی کو مزید پیچیدہ بنا دیتا ہے۔
نمبر 6 – ملکی ترقی میں رکاوٹ
فرقہ وارانہ اختلافات کی وجہ سے قومی وسائل کا ضیاع ہوتا ہے اور حکومت کو امن و امان کے قیام میں اضافی وسائل خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ اس سے ملکی ترقی میں رکاوٹ آتی ہے اور ملک کے ترقیاتی منصوبے متاثر ہوتے ہیں۔
نمبر 7 – بیرونی مداخلت کا خطرہ
فرقہ پرستی کی وجہ سے ملک اندرونی طور پر کمزور ہو جاتا ہے، جس کا فائدہ اٹھا کر بیرونی طاقتیں اس ملک میں مداخلت کرنے اور اپنی مرضی مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہیں۔ فرقہ وارانہ اختلافات ملک کی خودمختاری اور استحکام کے لیے بھی خطرہ بن سکتے ہیں۔
نمبر 8 – اسلامی تعلیمات سے دوری
اسلام نے امن، محبت، اور بھائی چارے کی تعلیم دی ہے، مگر فرقہ پرستی ہمیں ان اسلامی اصولوں سے دور کر دیتی ہے۔ اس سے لوگ اسلامی تعلیمات کی بجائے فرقہ وارانہ تعصبات کو اپنانے لگتے ہیں اور اصل اسلامی روح سے محروم ہو جاتے ہیں۔
فرقہ پرستی کا نتیجہ ایک ایسے معاشرے کی صورت میں نکلتا ہے جو اندر سے کمزور، بکھرا ہوا، اور تنزلی کا شکار ہوتا ہے۔ اس کا خاتمہ کرکے ہی ہم ایک مستحکم، خوشحال اور پُرامن معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں۔ ان شاء اللّہ تعلی۔
تحریر جاری ہے ۔ ۔ ۔
Share:
Comments:
0 Comments