حق کا انکار، سچائی کا انکار کسی کو حقیر جاننا تکبر دل و جاں کی نفسیاتی روحانی بیماری ہے۔
تکبُر کی پہچان کیا ہے 😊؟
تکبر ایک اخلاقی اور روحانی بیماری ہے جس کا مطلب ہے خود کو دوسروں سے برتر اور بہتر سمجھنا اور دوسروں کو حقیر یا کمتر سمجھنا۔ یہ غرور، خود پسندی اور عاجزی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
قرآن و حدیث میں تکبر کی مذمت:۔
اللّہ پاک نے قران کریم میں ارشاد فرماتا ہے کہ
اللہ تعالیٰ نے شیطان کو تکبر کی وجہ سے مردود قرار دیا کیونکہ اس نے آدم علیہ السلام کے آگے جھکنے سے انکار کیا اور خود کو بہتر سمجھا:۔
“اور (یاد کرو) جب ہم نے فرشتوں سے کہا: آدم کو سجدہ کرو، تو سب نے سجدہ کیا سوائے ابلیس کے، وہ تکبر کرنے لگا اور کافروں میں سے ہوگیا۔”
(سورة البقرة: 34)
حدیث مبارکہ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:۔
“جو شخص اپنے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر رکھتا ہوگا، وہ جنت میں داخل نہیں ہوگا۔”
(صحیح مسلم)
تکبر کی علامات:۔
- دوسروں کو حقیر سمجھنا۔
- اپنی تعریف کی خواہش رکھنا۔
- نصیحت قبول نہ کرنا۔
- عاجزی اختیار کرنے سے گریز کرنا۔
- دوسروں کی کامیابیوں کو کم اہم سمجھنا۔
تکبر کا علاج:۔
نمبر 1- عاجزی اختیار کریں: اپنی کمزوریوں اور اللہ کے سامنے اپنی محتاجی کو یاد رکھیں۔
نمبر 2- اللہ کا شکر ادا کریں: یہ سمجھیں کہ ہر کامیابی اللہ کی عطا ہے۔
نمبر 3- دوسروں کی عزت کریں: ان کے اچھے اعمال اور صلاحیتوں کی قدر کریں
نمبر 4- صیحت قبول کریں: دل کو نرم اور کھلا رکھیں تاکہ کسی کی بات سے سیکھا جا سکے۔
نمبر 5-آخرت کو یاد رکھیں: یہ جانیں کہ اصل مقام اللہ کے نزدیک ہے، نہ کہ دنیاوی برتری۔
تکبر کو چھوڑ کر عاجزی اور انکساری اپنانا انسان کی دنیا اور آخرت دونوں کے لیے کامیابی کا باعث بنتا ہے۔
تکبر کے نقصانات؟
تکبر ایک مہلک روحانی بیماری ہے جس کے کئی نقصانات ہیں۔ یہ نہ صرف فرد کی ذاتی زندگی بلکہ اس کے معاشرتی اور روحانی معاملات کو بھی متاثر کرتا ہے۔ درج ذیل تکبر کے اہم نقصانات ہیں:۔
نمبر۔ 1- اللّہ سبحان تعلی کی ناراضگی:۔
تکبر کرنے والے کو اللہ تعالیٰ ناپسند کرتا ہے، جیسا کہ حدیث میں آیا:۔
“اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: عظمت میری چادر ہے اور بڑائی میرا لباس ہے، جو شخص ان میں سے کسی میں میرے ساتھ مقابلہ کرے گا، میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔”
(صحیح مسلم)
نمبر 2- متکبر کے لیے آخرت میں خسارہ ہی خسارہ ہے۔
تکبر کرنے والے کے لیے جنت کے دروازے بند ہوتے ہیں، جیسا کہ نبی ﷺ نے فرمایا:۔
“وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہوگا جس کے دل میں رائی کے دانے کے برابر بھی تکبر ہوگا۔”
(صحیح مسلم)
نمبر 3-متکبر انسان معاشرتی اور سماجی تنہائی کا شکار :۔
متکبر انسان دوسروں کو حقیر سمجھتا ہے، جس کے نتیجے میں لوگ اس سے دور ہوجاتے ہیں، اور وہ سماج میں تنہا رہ جاتا ہے۔
نمبر 4- متکبر انسان کا دل سخت ہو جاتا ہے۔ل کی سختی:۔
تکبر دل کو سخت کر دیتا ہے، جس کی وجہ سے انسان نصیحت قبول کرنے اور اپنی اصلاح کرنے سے محروم ہو جاتا ہے۔
نمبر 5- علم اور ترقی میں رکاوٹ:۔
متکبر انسان اپنے آپ کو مکمل سمجھتا ہے اور سیکھنے یا دوسروں سے مشورہ لینے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا، جس سے اس کی ذاتی اور پیشہ ورانہ ترقی رک جاتی ہے
نمبر 6- متکبر کے گناہوں میں اضافہ:۔
تکبر انسان کو دوسرے گناہوں کی طرف لے جاتا ہے، جیسے حسد، بغض، اور دوسروں پر ظلم کرنا۔
نمبر 7- متکبر انسان تکبر کر کے شیطان کے صفات کو اپناتا ہے :۔
تکبر شیطان کی سب سے بڑی صفت ہے، جس کی وجہ سے وہ اللہ کے حکم کی نافرمانی کرنے والا اور جہنم کا مستحق ہے۔
نمبر 8- تکبر کی وجہ سے سماج میں معاشرتی بگاڑ پیدا ہوتا ہے:۔
تکبر معاشرتی ناانصافی، ظلم، اور طبقاتی تفریق کو بڑھاتا ہے، جس سے سماج میں انتشار پیدا ہوتا ہے۔
نمبر 9- اللّہ پاک کی مدد سے محروم ہوجاتا ہے متکبر انسان :۔
اللہ تعالیٰ صرف عاجزی کرنے والوں کو پسند کرتا ہے اور ان کی مدد کرتا ہے:۔
“اللہ تعالیٰ عاجزی کرنے والوں کے درجات بلند کرتا ہے۔”
(صحیح مسلم)
نمبر 10-متکبر انسان ذہنی سکون کی کھو کر خود فریبی میں مبتلا ہوجاتا ہے۔
متکبر انسان ہمیشہ دوسروں سے برتری کے لیے کوشاں رہتا ہے، جو اسے ذہنی اور روحانی سکون سے محروم کر کے نفسیاتی انسان بنا دیتا ہے۔
تکبر کا خلاصہ کلام:۔
تکبر انسان کو اللّہ کی رحمت سے دور کر دیتا ہے، دنیا میں ذلت اور آخرت میں عذاب کا باعث بنتا ہے۔ اس لیے ہمیں عاجزی اور انکساری اختیار کرنی چاہیے تاکہ دنیا اور آخرت میں کامیاب ہوں۔
تکبر کا تعارف:۔
تکبر ایک ایسی روحانی بیماری اور منفی رویہ ہے جس میں انسان خود کو دوسروں سے برتر اور بہتر سمجھتا ہے اور دوسروں کو کمتر یا حقیر جانتا ہے۔ یہ اخلاقی بگاڑ کی ایک بڑی وجہ ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔
تکبر کی ادبی لغوی تعریف؟
عربی زبان میں “تکبر” کا مطلب ہے “بڑا بننا” یا “اپنے آپ کو بڑا ظاہر کرنا یا اپنے آپ کو بڑا سمجھنا۔
شرعی اصطلاح میں: تکبر کا مطلب ہے حق کو رد کرنا اور دوسروں کو کمتر سمجھنا۔
حدیث میں تکبر کی تعریف:۔
رسول اللّہ ﷺ نے فرمایا:۔
“تکبر یہ ہے کہ انسان حق کو ٹھکرا دے اور لوگوں کو حقیر سمجھے۔”
(صحیح مسلم)
تکبر کی تین اقسام:۔
نمبر 1- اللّہ پاک کے خلاف تکبُر۔
اللہ تعالیٰ کی بندگی سے انکار کرنا، جیسا کہ شیطان نے آدم علیہ السلام کے آگے جھکنے سے انکار کیا۔
نمبر 2- دوسروں کے خلاف تکبُر:۔
متکبر خود کو دوسروں سے برتر سمجھنے لگتا ہے اور دوسروں کی توہین کرنے لگتا ہے۔
نمبر 3- علم و مال کا تکبر:- تکبر سے انسان اپنے آپ کو علمی برتری اور مالی برتری کا شکار ہوجاتا ہے اور دوسروں کو اپنے سے کمتر اور غریب فقیر سمجھنے لگتا ہے۔
تکبر کی ابتدائی 5 وجوہات:۔
نمبر 1- جب انسان کو مسلسل کامیابی ملنی شروع ہوتی ہے تو وہ خود پسند اور مغرور ہو جاتا ہے۔
نمبر 2- مال و دولت:- جب انسان زیادہ دولت کمانے لگتا ہے تو اُس میں امیری کا گھمنڈ پیدا ہوجاتا ہے۔
نمبر 2- عالم علامہ اسکالر فلسفی:- جب انسان کے پاس زیادہ علم آجاتا ہے تو اُس میں علمیت کا گھمنڈ آجاتا ہے اور وہ سب کو جاہل سمجھنے لگتا ہے۔
نمبر 3- طاقتور انسان متکبر:- بندوق اور عہدے کی بے لگام طاقت کی وجہ سے لوگ اُس سے ڈرنے لگیں۔ جب کسی کے پاس ایکسٹرا جیوڈیشری پاور آجائے اور وہ ریاست کا طاقتور ترین انسان بن جائے تو اُس میں طاقت کا گھمنڈ پیدا ہوجاتا ہے۔
نمبر 4- شیطانی وسوسے:- متکبر انسان کے دل میں یہ شیطانی وسوسے آنے شروع ہوجاتے ہیں کہ وہ کہ وہ کوئی توپ چیز ہے۔
نمبر 5:- ببےایمان:- کمزور ایمان اور عاجزی کی کمی سے تکبر میں مبتلا۔
تکبر کے نتائج؟
تکبر انسان کو اللّہ کی ناراضگی، معاشرتی بگاڑ، اور آخرت کے خسارے کی طرف لے جاتا ہے۔ عاجزی اور انکساری کو اپنانا تکبر کا بہترین علاج ہے۔
شکریہ
آپ کا شکریہ! اگر آپ کے ذہن میں کوئی اور سوال ہو یا مزید وضاحت درکار ہو، تو بلا جھجھک پوچھیں۔
مندرجہ ذیل مسائل دوسرے کالم میں گفتگو ہو رہی ہے:۔
آپ کسی بھی موضوع پر سوال کرسکتے ہیں، جیسے:۔
نمبر 1- اسلامی تعلیمات کے زریعے تکبُر کا خاتمہ:۔
عاجزی اور انکساری کے فوائد اور تکبر کا خاتمہ ہے اور دعا کی قبولیت کے اداب ۔
نمبر 2- تکبر ایک روحانی سماجی اور نفسیاتی بیماری ہے۔
نمبر 3- اگر آپ کو امریکہ میں اپنی وکالت جاری رکھنے سے متعلق مزید معلومات چاہییں۔ مختلف قانونی نظاموں میں فرق کیا ہے؟
نمبر 4- بچوں کی زاتی نشوونما کے زریعے تکبر میں کمی:۔
خود اعتمادی بڑھانے کے طریقے کیسے اور منفی عادات کو کیسے بدلا جائے؟
نمبر 5- معاشرتی مسائل کا شکار معاشرہ۔
معاشرتی انصاف کے اصول کیا ہیں اور جدید دور میں اخلاقی اقدار کی اہمیت کیا ہے؟
آپ کی دلچسپی جس بھی موضوع میں ہو، ہم مدد کے لیے حاضر ہیں۔
Comments & Watch our YouTube Channel Please. .
To be Continue. . .
0 Comments