زندگی میں انسان کا رویہ اور انسان کا طرز عمل کیا اور کیسا ہونا چاہیئے؟
روئے زمین پر انسان کے قدم رکھنے اور اس کی آبادی بڑھنے کے بعد سے ہی یہ سوال انسان کے زہن میں پیدا ہونا شروع ہوگیا، انسان کے رویے سے انسان کے طرز عمل میں یہ بات آنے لگی کہ ہم انسان کو کیسا ہونا چاہئیے اور ہمیں کیا ہونا چاہیئے؟ اس سوچ کا تعلق دراصل اس بات سے ہے کہ ہم زندگی کے متعلق جو نظریہ رکھتے ہیں، اور جو رویہ اپناتے ہیں اِس نظرئے کا ماخز کیا ہے؟ سورس آف نالیج کیا ہے؟ اور اس سوچ کی بنیاد کیا ہے؟ اب اس سوچ و فکر کے ماخز یا سورس کے اختلاف سے زندگی کے متعلق مختلف نظرئیے مُختلف ہونے لگے اور نظرئیے مختلف ہونے کی وجہ سے زندگی کی اسکیمیں مختلف ہونے لگی اور پھر اسکیموں کے وہ حصّے جو قانون سے متعلق حصّے ہیں وہ بھی اس طرز عمل کی وجہ سے مختلف ہونے لگیں۔
اب اگر ہم انسانی زندگی کے رویہ اور طرز عمل کو مختلف اسکیموں میں سے کسی خاص اسکیم کے قانونی حصے کا جائزہ لیں تو عمل اس کے بغیر ممکن نہیں ہوگا کہ ہم اس اسکیم کے بنیادی نظریات اور اس کے اسباب و ماخذ اور اس رویہ کے نتیجہ کو مکمل طور پر وجود میں آنے والے پورے نظام حیات کو سمجھیں، اور اس اسکیم ککے بنیاد کو سمجھے بغیر صرف اس اسکیم کے قانونی حصے کے متعلق کوئی رائے قائم کر لیں۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی صاجب عقل و فہم کسی گاوں کے اُن اندھوں کی طرح جنہوں نے کبھی ہاتھی نہیں دیکھا تھا اور ہاتھی کے بدن کے جس حصے پر ہاتھ پر جائے اسی کو پورا ہاتھ سمجھنے لگیں۔
اسلامی رویوں پر مشتمل قانونی زندگی؟
وہ زندگی جس کو ہم اسلامی زندگی کہتے ہیں اُس زندگی کا پہلا رویہ، پہلا طرز عمل، پہلا ماخذ، پہلا حصہ، پہلا سورس آف نالیج ایک کتاب ہے، اس کتاب کا پیغام مختلف زمانوں میں، ہر زمانے میں اللّہ رحمنٰ و رحیم نے زبور، تورۃ، اور انجیل مُقدس، وغیرہ کو ہمارے درمیان ہماری رہنمائی کے لیے پیغمبروں کے زریعے بھیجا تاکہ ہماری زندگی کے رویے ہماری زندگی کا طرز عمل اکارڈنگ ٹو کتاب ہو۔ بمطابق آسمانی کتاب ہو۔ اور آخری اور مکمل پیغام قرآن مجید فُرقان حمید الکتاب کے نام سے اللّہ نے پیش کرکے اس کتاب کی حفاظت کی ذمہ داری خود لے لی۔ اور اب رسول و نبی کے سلسلہ کو ختم کر دیا گیا۔ بنیادی طور پر یہ دین ایک ہی دین ہے دین اسلام ہے۔ مختلف سلسلہ جس کا عنوان الکاب ہے۔ جو آدم سے شروع ہوکر محمد تک پہنچ کر ختم ہو گیا۔
زندگی میں انسان کا رویہ اور طرز عمل متوازن اور مثبت ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنی ذات، معاشرت، اور انسانیت کے لیے مفید ثابت ہو سکے۔ اس حوالے سے کچھ اہم نکات درج ذیل ہیں:
Positive Attitude نمبر 1- انسان کا مُثبت رویہ
- زندگی میں مشکلات اور چیلنجز کا سامنا کرنے کے لیے مثبت رویہ اپنانا ضروری ہے۔ ہر ناکامی کو سیکھنے کا موقع سمجھا جائے اور مایوسی کی بجائے امید کا دامن نہ چھوڑا جائے۔
- دوسروں کے ساتھ ہمدردی اور تعاون کا رویہ رکھیں، کیونکہ آپ کا مثبت رویہ لوگوں کو آپ کے قریب کرتا ہے اور آپ کے تعلقات مضبوط بناتا ہے۔
Humility نمبر 2- انسان کے مزاج میں عاجزی
اپنے آپ کو دوسروں سے برتر سمجھنے کی بجائے عاجزی کا مظاہرہ کریں۔ یہ رویہ نہ صرف آپ کی شخصیت کو بہتر بناتا ہے بلکہ آپ کو معاشرتی احترام بھی دلاتا ہے۔
Patience and Tolerance نمبر 3- انسان کی طبیعت میں صبر اور تحمل
پیرا نمبر۔ اے- زندگی میں صبر کا مظاہرہ کرنا اہم ہے۔ جلدبازی میں فیصلے کرنے کی بجائے تحمل اور بردباری سے کام لیں۔
پیرا نمبر۔بی – دوسروں کی غلطیوں اور کوتاہیوں کو معاف کرنا اور درگزر کرنا ایک بہترین طرز عمل ہے، جو آپ کو اندرونی سکون دیتا ہے۔
Honesty and Integrity نمبر 4-ایمانداری دیانت داری اور سچائی
دیانت داری اہمانداری اور سچائی انسان کی شخصیت کو نکھارتی ہیں۔ اپنے معاملات میں دیانت دار رہنا اور سچ بولنا انسان کو اعتماد اور عزت فراہم کرتا ہے۔
Constructive Thinking نمبر 5-مُثبت طرز عمل و فکر
اپنے خیالات کو تعمیری بنائیں۔ مسائل کی بجائے ان کے حل پر توجہ دیں، اور ہمیشہ بہتری کی راہیں تلاش کریں۔
خود اعتمادی کے ساتھ اپنے فیصلے کریں لیکن دوسروں کی رائے کا احترام کریں۔
Self-Accountability نمبر 6- خود احتسابی
اپنی غلطیوں کا اعتراف کریں اور ان سے سیکھنے کی کوشش کریں۔ خود احتسابی انسان کو بہتر انسان بننے میں مدد دیتی ہے۔
Love and Respect نمبر 7- محبت اور عزت و احترام
محبت اور احترام ہر انسان کا حق ہے۔ دوسروں کو عزت دیں تاکہ آپ کو بھی عزت ملے۔
رشتوں میں محبت اور شفقت کا مظاہرہ کریں۔
Avoid Self-Centeredness نمبر 8- خود پسندی سے گریز
خود غرضی اور صرف اپنے فائدے کی بجائے، دوسروں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ ایسا رویہ نہ اپنائیں جس سے آپ کا فائدہ ہو اور دوسروں کو نقصان پہنچے۔
Perseverance نمبر 9- استقلال
مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے مقاصد کی طرف بڑھتے رہیں۔ راستے میں آنے والی رکاوٹوں سے گھبرانے کی بجائے، انہیں عبور کرنے کی کوشش کریں۔
یہ رویے اور طرز عمل ایک کامیاب اور مطمئن زندگی گزارنے کے لیے نہایت ضروری ہیں۔
0 Comments