Inferiority Complex Psychological Issue Mental Illness, Etc.
احساس کمتری و احساس محرومی اور ان احساس برتری کے اسباب و وجوہات اور انسانی جزبات؟
احساس محرومی اور احساس کمتری کی وجوہات اور اس کا علاج – احساس کمتری یا احساس محرومی ناشکرہ پن کی عادت بن چُکی ہوتی ہے پھر یہ دل کی بیماری ہے۔ ہم وہ نہیں سوچتے جو ہمارے پاس موجود ہے؟ خود کم بینی محرومیت کسی بھی چیز سے محرومی کا احساس، بوریت، یکسانیت سے بور ہوجاتا ہے، ایک جیسے حالات سے تنگ ہوکر بوریت کا شکار ہو کانا فطری تقازہ ہے۔ ہیجانی کفیت، دل میں ہیجانی کفیت پعدا ہونا۔ یہ ایک قسم کی نفسیاتی بیماری اور کفیت ہے، یہ ایک جزباتی احساس ہے، یہ احساس غصے کی حالت میں زیادہ نمودار ہوتا ہے۔ انسان اپنے معاشی حالات سے پریشان ہو تو محرومی کے احساس اُبھر نے لگتے ہیں۔ بوریت سے اعتماد میں کمی پیدا ہوتی ہے۔، توہین آمیز سلوک رویہ، گھر سے باہر سے دوستوں سے اپنوں سے پرایوں سے توہین کا احساس عزت میں کمی کا برتاو محسوس کرتا ہے، تب وہ احساس کمتری کا شکار ہوجاجاتا ہے۔ قناعت، جو نعمت موجود ہے اس سے مطمین نہ ہونا ناشکرہ پن۔ ہمت کی کمی بزدلی کا سبب ہے۔ تجسُس، دوسروں کی نعمت پر نظر۔ پر مردگی ۔ کراہٹ، آدم بیزاری کراۃت کا سبب ہے۔
غیر فطری خواہیشیں مایوس جزبات اور بھروسے کی کمی:۔
رغبت، اپنوں سے دلی طور پر دوری۔ مایوسی، جزبات میں آکر فوراََ مایوس ہو جاتا ہے۔ بداعتمادی، بھروسہ کسی پر نہیں ہے۔ خوف ایک کمزوری ہے، چھین جانے کا خوف زندگی کا خوف ، عزت جانے کا خوف، نعمت چھین جانے کا خوف۔ وجد، یہ پاگل پن کی حد تک جزباتیت ہے۔ شرمندگی، غیر اخلاقی غیر قانونی غیر سماجی کام کرنے کے باعث انسان کا ضمیر انسانی دل و دماغ کو شرمندہ کرتا رہتا ہے۔ حسد، یہ دل کی بیماری ہے۔ حسد دراصل اللّہ سے شکوہ ہے کہ اللّہ نے اُس کو کیوں دیا ہے مجھ کو کیوں نہیں دیا؟ کینہ پروری، یہ نفسیاتی بیماری ہے، کینہ پرور انسان ناقابل بھروسہ ہوتا ہے۔ بشاشت، کبھی مطمعین نہیں ہوتا۔ مسرّت، نعمت آجائے تو مسرت کا اظہار کرتا ہے نہ آئے تو اُداسی۔ غمی، منفی عمل سے غم کی عادت ہوگئی ہے، ایک ہی کام روز کرنے کی عادت ہوگئی ہے۔ خوشی، چیزیں آجائے تو خوشی ہوتی ہے۔ شکر گزاری، جفرت، بے چینی، شک و شبہ سے بے چینی پھیلتی ہے۔ تقصیر، چیزوں کی کمی تقصیر کا احساس دلاتی ہے تحقیر، بے عزتی کا احساس، اُمید، نیکی کی اور برائی کی اُمید یہ دل کی کفیت کا نام ہے۔ عداوت، دوسرا شخص اچھا نہیں لگتا۔ اور درد، جسم میں درد روح میں درد، کفیت میں درد یہ احساس ہے راحت غرور محبت وغیرہ۔ یہ سب احساس کمی اور احساس محرومی کے جزبات اور اسباب ہیں۔
کمتری اور محرومی کے کچھ اور بھی اسباب ہو سکتے ہیں:– غربط چیزوں کا نہ ہونا، پریشان شخص، کم علمی، جہالت ناواقفیت خاندانی پس منظر، معاشی اور سماجی حالات ملکی و معاشرتی حالات، غصہ کرب صدمہ جھنجھلاہٹ، اضطراب، بے حسی جزبہ بیداری، استعجاب یہ انسانی احساسات کم یا زیادہ کرتی ہیں۔
احساسِ کمتری اور احساسِ محرومی
احساس کمتری اُن انسانوں میں پایاجاتا ہے یہ احساس بچپن ہی سے بڑھنا شروع ہوتا ہے۔ اگر بچپن کا ماحول حقیقت پسندی پر مونی ہو، ہمت افزا ہو ارد گرد کے ماحول ساز گار ہو تو بچوں کو اپنے آپ پر بھروسہ اعتماد اور یہ بچے جیسے جیسے بڑے ہوتے جاتے ہیں ان میں خوداعتمادی بڑھتی جاتی ہے۔ مگر پھر بھی مکمل طور پر سازگار ماحول کا ہونا ناممکن سی بات ہے۔ اس لیے انسانوں میں احساس کمتری ضرور پایا جاتا ہے۔ اپنے سے زیادہ قابل لوگوں کے سامنے احساس کمتری کا ہونا فطری سی بات ہے۔ جس شخص میں احساس کمتری ہو اس میں احساس برتری بھی ساتھ ہی ساتھ ہوسکتا ہے کیا خیال ہے؟
احساس کمتری اور احساس برتری ایک فطری جزبہ؟
بعض لوگوں میں خاص مواقع پر احساس کمتری اور احساس محرومی بڑھ جا تا ہے لیکن بعض ایسے بھی لوگ اس سماج میں ہیں جن میں احساس کمتری اور احساس محرومی کچھ زیادہ ہی ہے۔ روزانہ کی زندگی مایوس کُن زندگی ہو جاتی ہے۔ احساس محرومی وہ دماغی، ذہنی اور نفسیاتی ناخوشگواری کیفیت ہے جو اپنے مقصد اور خواہشات کے پورا نہ ہونے پر انسانی دماغ محسوس کرتا رہتا ہے۔ اپنا مقصد حاصل کرنے کی خوہیش میں اپنی کوتاہیوں اور نااہلیوں کے سبب کسی ذہنی الجھن اور کشمکش کے نتیجے میں یہ ناشکرہ بن جا تا ہے۔ پھر احساس کمتری کی کیفیت مزاج میں پیدا ہوتی ہے۔ اس کیفیت میں مُبتلا ہوکر انسانی دماغ احساس کمتری کا شکار اور شکست خوردہ انسان بن جا تا ہے۔ انسانی زندگی دراصل اس کے ماحول سے انتھک مقابلہ اور لامتناہی کشمکش کا نام ہے۔
قدرتی فطری مایوسی جزبہ:۔
بعض لوگ چند وجوہات کی بنا پر اپنی لائف میں آسانی سے کامیاب ہو جاتے ہیں اور بعض مایوسیوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔ زندگی میں اُمیدوں کا آنا اور مایوسیوں کا ہونا ایک فطری عمل ہے۔ مثال کے طور پر چھوٹوں کی نافرمانبرداری، اسٹوڈینٹس کے امتحانات میں ناکامی کسی اہم چیزوں کی گمشدگی، ان مایوسیوں کا اثر بعض شخصیتوں پر زیادہ اور بعض شخصیتوں پر پرکم پڑتا ہے۔ جولوگ زیادہ اثر لیتے ہیں وہ زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ احساس کمتری اور احساس محرومی ایک یہ وقتی ذہنی تنائو اور وقتی کیفیت کا نام ہے۔ اور آج کل کئی امراض مثلاً مختلف نوعیت کی جسمانی اور روحانی بیماریوں کی وجہ سے احساس کمتری اور احساس محرومی اور احساس برتری پیدا ہورہی ہے۔
انسانی محبت : تحریر جار ہے۔ ۔ ۔
0 Comments