نیکی کی اپتدا اپنے آپ سے اپنی ذات سے کیجئیے۔

نیکی کی شروعات:- اپنے آپ سے، نیکی کا آغاذ اپنے آپ سے نیکی، نیکی کی ابتدا اپنے گھر سے۔ نیکی کی انتہا اپنے گھر سے، نیکی اپنی بات سے اپبے کام سے، نیکی اپنے آپ سے۔ نیکی اپنی سوچ و نیت میں نیکی، سوچ سمجھ میں نیکی، نیکی اپنی بات میں، نیکی اپنے ارادے میں نیکی اپنے کام میں نیکی۔ نیکی اپنے سوال میں نیکی ، نیکی اپنے جواب میں نیکی۔ نیکی اپنے دل میں نیکی، چھوپ کر نیکی، چھوپا کر نیکی، بتا کر نیکی، دیکھا کر نیکی، دل میں چھپا کر نیکی، ظاہری نیکی باطنی نیکی، بول کر نیکی، سن کر نیکی، دیکھ کر نیکی۔ نیکی محسوس کر کر، احساسات میں نیکی۔ دن کی ابتدا نیکی سے، دن کی انتہا نیکی پر۔ختم ہو۔ ‘نیکی کیا ہے؟

نیکی کی دو 2 قسمیں کیا ہیں؟

نیکیاں دو قسم کی ہوتی ہیں: نمبر 1-{ایک} وہ جن نیکی کا کرنا ہم پر فَرْض اور واجِب ہوتا ہے، جیسے نماز وقت پر قائم کرنا، روزے رکھنا، صدقات و زکواۃ غریبوں میں تقسیم کرنا وغیرہ یہ فرائض میں شمار ہوتا ہے، یہ نیکیاں ہر صورت کرنی ہی ہوں گی کیونکہ ان کی ادائیگی پر ثواب اور عدمِ ادائیگی پر عزاب و عتاب یعنی ملامت کرنے والوں کے ساتھ ساتھ سزا بھی ہو گی۔ نمبر 2- {دوسری} وہ نیکیاں جو مُسْتَحَبَّات کے درجے میں موجوس ہیں جیسے نوافِل یعنی اگر کریں تو ثواب اور نہ کریں تو گناہ نہیں ہے لیکن نہ کرنے کی صورت میں ثواب سے بہرحال محروم رہیں گے۔

نیکی کی تین 3 خصلتیں؟

نیکی کی تین 3- قسمیں:- نیکی کی تین خصلتیں یہ ہیں کہ، نمبر 1 ایک – انسان نیکی کرنے میں جلدی کرے، نیکی میں دیر نہ کرے ، نمبر دو 2-نیکی کر کے چرچہ کرنے کو حقیر سمجھے اور نمبر 3- نیکی کو پوشیدہ رکھے۔ نیکی کرنے میں جلدی کی تو اپنے ارد گرد کے ماحول کو خوشگوار بنا دیا، تشہیر کو حقیر سمجھا تو اْس کی قدر کو بڑھا دیی اور جب اْسے پوشیدہ رکھا تو اْسے مکمل کر دیا۔ نیکی اچھے اخلاق کا نام ہے اور بدی بد اخلاقی کا نام ہے۔ نیکی نیک است بدی بد است۔ نیکی کر کے ضمیر کو سکون ملتا ہے جبکہ بدی کر کے بے سکونی۔ نیکی اور بدی کی پہچان؟ گناہ وہ ہے جو انسان کے من میں کھٹکے  اور لوگوں کو تمہاری نیکی کی اطلاع ہونا تمہں اچھا نہ لگے۔

چھوٹی نیکیاں کیا ہیں؟

سلام میں پہل کرنا، اپنے کسی بھائی سے مْسکرا کر ملنا اور اخلاق سے بات کرنا۔ کسی ضرورت مند کی ضرورت پوری کرنے کی کوشش کرنا، کسی  پیاسے کو پانی پیلانا، اور بھوکے کو کھانا کھلانا، رشتہ داروں سے صلہ رحمی، آپس میں ملنا جُلنا، رشتہ داروں میں گفٹ کا تبادلہ کرنا، رشتہ دارو کے ساتھ اچھا رویہ، غریب رشتہ داروں کو تلاش کرکے خاموشی کے ساتھ اُن کی مدد کرنا، سب سے پہلے بیمار تشہ داروں کی تیمارداری کرنا۔ پھر دوست احباب کا خیال رکھنا۔ کسی یتیم کی سرپرست اور کفالت کرنا ، اور غریب کی غربت کو کم کرنے کی کوشش، مسکین کی مدد کرنا، اپنے بچوں کے ساتھ ساتھ پیار محبت احسان کرنا اور غیروں کے بچوں سے شفقت محبت اُنسیت کرنا۔ لوگوں کے لئے آسانیاں پیدا کرنا، ہر مسجد کا احترام اور خیال رکھنا، قرض داروں کی مدد کرنا، قرض خواہ کو قرض کی ادائیگی میں کچھ سہولت دینا، پروسی ہمسائوں کو تنگ نہ کرنا بلکہ تمام پروسیوں کے بمیادی حقوق کا خیال رکھنا ، زندگی کے تمام معاملے کو صاف رکھنا، روڈ راستے میں سے تکلیف دہ چیز کو رکاوٹ کو ہٹا دینا، صلہ رحمی کرنا،  دوسروں کے بارے میں اچھا گمان رکھنا، کسی کو اپنی بات اپنی ذات سے تکلیف نہ پہنچانا، کسی کی دِل آزاری نہ کرنا، انسانی وقار اور عزت کا خیال رکھنا۔ اور بے شمار دیگر دنیاوی کام کسی صلے اور داد و تحسین سے بے نیاز ہو کر کرتے رہنا۔ ہر نیک کام اللّہ کی رضا کے لئے کرنا۔

کیا نیکی کمانا مشکل کام ہے؟

ہماری اکثریت اس وَسْوَسے کا شکار ہوکر نیکیوں کی طرف راغب نہیں ہوتی، نیکی کی طرف قدم نہیں بڑھاتی کہ ’’نیکیاں کمانا بہت مشکل ہے‘‘ مگر حیرت اُس وَقْت ہوتی ہے کہ جب یہی لوگ دنیاوی مال و دولت کمانے کے لئے مشکل سے مشکل کام کر گزرتے ہیں۔ ہر قسم کے کام پر راضی ہوجاتے ہیں۔ اس کے لئے بُھوک، پیاس، دُھوپ، ذِلت، تھکاوٹ، سب کچھ برداشت کر لیتے ہیں! حتی کہ اپنی جان اور عزت بھی خطرے میں ڈال دیتے ہیں، صِرْف اس وجہ سے کہ ان کا ذہن بنا ہوتا ہے کہ اس پریشانی کے صِلے میں انہیں تھوڑی بہت مال و اسباب مل جائیں گے جس سے وہ اپنی ضَروریات و خواہشات پوری کر سکیں گے، لیکن افسوس کہ جب ایسے لوگوں کے سامنے اگر آخرت میں ملنے والے اِنعامات و آسائشات کا تَذْکرہ کر یں اور اُن کو نیک کاموں کی ترغیب دیتے ہیں تو انہیں یہ کام بہت مشکل دکھائی دیتے ہیں اور وہ راہِ فرار اِختیار کرنے کے لئے حیلے نٹ نئے بہانے تراشنے لگتے ہیں۔

نیکی کرنا آسان بدی کرنا مشکل ہے۔

آصل بات تو یہ ہے کوئی نیکی مشکل نہیں ہوتی ہمارای سوچ ہمارا نَفْس انہیں مشکل سمجھتا ہے۔ ہر کام میں بہت محنت مَشَقَّت ہے لیکن اگر ہمت کرکے انہیں شروع کردیا جائے تو وَقْت کے ساتھ ساتھ آسانی پیدا ہوجاتی ہے مثلاً نیند قربان کر کے مسجد جاکر فجر کا نماز پڑھنا مشکل محسوس ہوتا ہے لیکن جو اس کو روز کا معمول بنالے اس کے لئے نمازِ مشکل نہیں۔ ان کے لیے نیکی کی ادائیگی قدرے آسان ہوجاتی ہے۔ بہرحال کوئی نیکی دُشوار بھی ہو تو چھوڑنی نہیں چاہئے اور مَشَقَّت نہیں اِنعام کو پیشِ نظر رکھنا چاہئے کیونکہ عارضی مَشَقَّت ختم ہوجائے گی جبکہ اس نیکی کا عمل اِنعام کی صورت میں اِنْ شَآءَاللّہ تعلی ہمیشہ ہمارے جنت تک جائے گا۔ ہر نیکی مشکل نہیں ہوتی:۔ جبکہ بدی کرنا مشکل اور رسوائی کا کام ہے۔

کوئی نیکی جھوٹی نہیں ہعتی:۔

نیکی کی قسمیں، علم و عمل بہتر نیت کے ساتھ خالص اللّہ کی رضا کے لئے، نیکی کی ابتدا اپنے آپ سے اپنی ذات سے، گھر خاندان سے پروسی دوست و احباب سے اور انسانیت کے ساتھ نیکی کیجئیے۔ کوئی نیکی چھوٹی نہیں ہوتی۔

Categories: نیکی

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *