اسلامی انقلاب کی روح ملاحظہ ہو:۔

کتاب و سنے کی روشنی میں “قُولُو لا اِلۃ اِلّا اللّہ تُفلِیحُو کہو کامیاب ہو جاو گے” اسلامی عقائد اور اصول حکومت و ریاست میں سیاسی تبدیلی، عدل و انصاف کی مکمل فراہمی، انسانی اور خاندانی حقوق و فرائض کی ذمہ داری ملک و معاشرے میں سماجی اخلاقی بہتری کی اصل حالت میں تبدیلی اسلامی انقلاب کا مقصد اور اس کے اثرات وغیرہ۔

اسلامی انقلاب کا نعرہ

انقلاب کا لفظ اپنے اندر زبردست جازیب اور کشش رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ دنیا میں جہاں کہیں اسلامی انقلاب کا نعرہ لگتا ہے اسلام کے شیدائیوں کی بے تاب نظریں فوراٰ اس طرف اُٹھ جاتی ہیں۔ آج کل وطن عزیز پاکستان میں اسلامی انقلاب، محمدی انقلاب، نظام مُصطفے انقلاب، نفاذ شریعت انقلاب، نظام خلافت انقلاب جیسے دعووں اور نعروں کے ساتھ مختلف افکار و عقائد رکھنے والی بے شمار جماعتیں، تنزیمیں، فرقے، گروہ اور سیاسی اور نیم سیاسی پارٹیاں ناعرے لگا رہے ہیں۔

تیرہ سال تک عقیدہ توحید گھر گھر محلے محلے گلی گلی پمنچاتے رہے تھیں:۔

کتاب و سُنّت اور فہم سلف کی روشنی میں یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ اسلامی انقلاب ہے کیا؟ اسلامی انقلاب کی ترجیحات کیا ہیں؟ رسول اکرم اپنی بعثت مبارک سے بعد تیرہ 13 سال تک مکہ معظمہ میں مقیم رہیں۔ اس سارے عرصہ میں آپ کی تمام تر دعوت صرف ایک ہی کلمہ پر مشتمل تھی قُولُو لا اِلۃ اِلّا اللّہ تُفلِیحُو” لوگوں” لااِلۃ اِلا اللّہ کہو کامیاب ہو جاو گے۔ اس کے علاوہ نہ تو نماز نہ روزے نہ حج اور نہ ہی زکوۃ کے احکام اور نہ ہی دیگر احکام اور نہ ہی دیگر معاملات زندگی کی تفصیلات نازل ہوئی تھیں۔ صرف اور صرگ عقیدہ توحید کی دعوت تھی جسے آپ نے گھر گھر گلی گلی محلہ محلے پہنچا رہے تھیں۔

اسلامی انقلاب ہے کیا؟

 اسلامی انقلاب یہ وہ سیاسی عمل ہے، جس کے جاری ہونے کے نتیجہ میں ایک دہریہ اسیکولر ریاستی نظام منہدم ہو جاتا ہے اور اس کی جگہ اسلامی انقلاب آجاتا ہے۔ منصفانہ نظام حکومت کا قیام اسلامی انقلاب ہوگا، مگر آدھا انقلاب یا پورا انقلاب؟ اسلامی انقلاب وہی ہوتا ہے جس میں ہر چیز اپنے اصل مقام پر ہو۔ اس ترتیب کو بحال کیے بغیر ہم کسی بھی انقلاب کو اسلامی انقلاب نہیں کہہ سکتے۔

اسلامی انقلاب کی اعلیٰ خصوصیات:۔

اسلامی انقلاب معاشرے کی ایسی تحریک اور سیاسی تبدیلی کا نام ہے جس کی بنیاد اسلامی تعلیمات پر ہو اور اس کا ہدف اسلامی قوانین کو رائج کرنا اور نظام حکومت کی جگہ پر نافذ شریعت ہو۔ برطانوی سامراج اور مغربی ریاستوں نے ہمارے یہاں نو آبادیاتی نظام کے ذریعے دنیائے اسلام کے وسیع علاقوں پر جبری تسلُط قائم کیا ہوا تھا اور آپسی تفرقہ بازی اور مداخلت اندازی سے قبضہ کیا اور وہاں تشدد، مال و طاقت کی بدولت اپنا نظام قائم کیا۔

اسلامی انقلاب؟

اسلامی انقلاب ایک ایسی تحریک نظام اور تبدیلی کا نام ہے جس کا مقصد اسلامی اصولوں کے مطابق سیاسی، سماجی، اور معاشی نظام میں بنیادی تبدیلی لانا ہوتا ہے۔ اس انقلاب کا ہدف یہ ہوتا ہے کہ اسلامی تعلیمات اور شریعت محمدیہ کی بنیاد پر معاشرے کو ازسرِ نو منظم کیا جاتا ہے۔ تاکہ ملک و معاشرے میں عدل و احسان اور انصاف کانظام اصلی ترقے پر قائم ہو سکے۔ معاشرے میں تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ اخلاقی رویہ قائم ہو۔ اور برابری مساوات پر مبنی ایک منصفانہ معاشرہ قائم ہو سکے جس معاشرے میں سب کو سب کا بنیادی حق مل سکے۔

اسلامی انقلاب کے اہم عناصر

نمبر 1 اسلامی عقائد اور اصول: اسلامی انقلاب قرآن اور سنت اور فہم سلف پر مبنی نظام کو نافذ کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس میں تمام حکومتی، سماجی اور اقتصادی اصول اسلامی تعلیمات کے مطابق ہونے چاہئیں۔

نمبر 2- ریاست میں سیاسی تبدیلی: اسلامی انقلاب کا مقصد اکثر غیر اسلامی یا ظالمانہ نظامِ بے انصاف حکومت کا خاتمہ اور ایک اسلامی حکومت کا قیام ہوتا ہے۔

نمبر 3- ملک و معاشرے میں سماجی تبدیلی: اسلامی انقلابی نظام میں جمہور کا خیال رکھنا اور معاشرتی عدل و انصاف کو یقینی بنانا۔ سماج سے غربت اور غریبی کے خاتمے کے لئے نئی نئی حکمت عملی تیار کرنا اور ملک کے عوام کی بے روزگاری میں کمی لانا اور ریاست میں مہنگائی میں کمی لانی کی جدوجہد کرنا اور مختلف نوعیت کے کاروباروں کو غیر سودی سہولتیں فراہم کریں تاکہ ملک میں کاروباری نظام چلے اور ملک و معاشرے سے بے روزگاری ختم ہو سکے۔ اور انسانی حقوق و فرائض کی ادائیگی اور انسانوں کا ادب و احترام کی تعلیم و تربیت جیسے مقاصد اسلامی انقلاب میں شامل ہوتے ہوں تاکہ معاشرہے میں اسلامی اصولوں پر مبنی اسلامی نظام حکومت قائم ہو۔ اسلامی انقلاب کے زریعے اسلامی اصولوں کے مطابق نظام کو ڈھالنے کی کوشش کی جا سکے۔

اسلامی انقلاب کا مقصد اور اس کے اثرات: اسلامی انقلاب کا مقصد ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جس میں اسلامی اقدار، انصاف، اور اخلاقی اصولوں کی حکمرانی ہو۔ اس کے ذریعے نہ صرف سیاسی بلکہ سماجی اور روحانی تبدیلیاں بھی مسلمانوں میں لائی جا سکے اور تاکہ معاشرہ اسلامی طرزِ زندگی کے قریب آ سکے۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *