Al-Shafi’i محمد بن ادریس شافعی
Born: 767 AD, Gaza
Died: January 19, 820 AD Age 53 years Fustat Egypt 204
Influenced by: Abu Hanifaah, Malik Ibn Anas and Jafar AL-Sadiq
امام محمد بن ادریس الشافعی 767ء کو غزہ موجودہ فلسطین میں پیدا ہوئے اور 820ء میں امام صاحب انتقال کر گئیے (767ء – 820ء) امام صاحب ایک مشہور اسلامی فقیہ اور امام صاحب اپنے وقت کے بڑے امام تھے، جو اسلام کے چار بڑے سنی فقہی مکاتبِ فکر میں سے ایک فقہ ہے۔ “شافعی مکتبہ فکر” کے بانی جانے جاتے ہیں۔ امام صاحب کا شمار اسلامی تاریخ کے عظیم ترین علماء میں شمار ہوتا ہے۔ امام صاحب کی زندگی اور کارنامے مسلمانوں کے لیے بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
امام محمد ادریس شافعی کی ابتدائی زندگی کا مختصر جائزہ:۔
محمد بن ادریس شافعی 767ء میں غزہ موجودہ فلسطین میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق قریش قبیلے سے تھا، جو نبی اکرم ﷺ کا بھی قبیلہ تھا۔ ان کا سلسلہ نسب حضرت عبدالمطلب سے جا ملتا ہے۔ امام شافعی کا بچپن غربت میں گزرا کیونکہ ان کے والد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا، جس کے بعد ان کی والدہ محمد بن ادریس کو مکہ لے آئیں۔
تعلیم:۔
امام شافعی بچپن ہی سے علم کے شوقین تھے۔ انہوں نے قرآن مجید کو بہت کم عمری میں حفظ کر لیا تھا اور اس کے بعد اسلامی علوم میں مہارت حاصل کرنے کے لیے سفر شروع کردیا۔ مکہ منورہ اپنی والدہ کے ساتھ گئیں، اسکے بعد مدینہ، منورہ چلے گئیں اور پھر عراق کے شہر بغداد جیسے علمی مراکز میں انہوں نے مختلف علماء سے علم حاصل کیا۔
ان کے اہم اساتذہ میں مدینہ میں امام مالک بن انس جو مالکی مکتب فکر کے بانی تھے۔ یہ اُن کے بڑے استادوں میں سے ہیں۔ امام شافعی نے امام مالک کی پہلی حدیث کی کتاب، کتاب “الموطا” کو زبانی یاد کر لیا اور اس حدیث کی کتاب سے امام صاحب نے بہت کچھ سیکھا۔ وہ امام ابو حنیفہ مرحوم کے شاگرد امام محمد بن حسن شیبانی سے بھی بہت متاثر ہوئے اور ان سے علم فقہ سیکھا۔
چار میں سے ایک فقہی مکتب فکر:۔
امام شافعی کا سب سے بڑا کارنامہ ان کی فقہی جدت ہے۔ انہوں نے قرآن و سنت کے اصولوں کی بنیاد پر ایک جدید اور مربوط فقہی نظام پیش کیا۔ ان کے مکتب فکر میں ایک توازن پائی جاتی ہے۔ جس میں قرآن، سنت، اجماع علماء کا بالا اتفاق اور قیاس عقل اور دلیل کو اہمیت دی گئی۔
امام صاحب نے بغداد اور مصر میں درس تعلیم کا احتمام کیا وہاں کے لوگوں کو اسلامی فقہی تعلیم دی۔ اور ان کی فقہی فکر کو ان کے شاگردوں نے ترتیب سے مدون کیا۔ ان کی مشہور کتاب “الرسالہ” میں اصولِ فقہ پر تفصیلی بحث کی جاتی رہی تھی، جو کہ اسلامی فقہ کی بنیاد سمجھی جاتی ہے۔
امام محمد بن ادریس کا مصر میں قیام
امام شافعی نے اپنی زندگی کے آخر کا دور مصر میں گزارا، جہاں انہوں نے اسلامی علوم کی تدریس کی اور وہاں کے علماء سے مناظرے بھی کیے۔ ان کا مصر جانا ان کے علمی سفر کا اہم موڑ تھا، جہاں انہوں نے اپنے خیالات کو مزید ترقی دی اور اپنے مکتب فکر کو مضبوط کیا۔
علمی و فقہی ورثہ:۔
امام شافعی کی علمی خدمات اور ان کا فقہی مکتب فکر آج بھی مسلم دنیا میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ان کے شاگردوں نے ان کے فقہی نظریات کو دنیا بھر میں پھیلایا، اور آج شافعی مکتب فکر دنیا کے مختلف حصوں میں خصوصاً مشرقی افریقہ، یمن، انڈونیشیا اور ملائیشیا میں امام صاحب کے فقہی نظریات کی پیروی کی جاتی ہے۔
امام صاحب کی اخلاقی اوصاف:۔
امام شافعی اپنے علم کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق و کردار میں بھی ممتاز اہمیت کے حامل تھے۔ امام صاحب کی عاجزی، تواضع، اور علم کی جستجو ان کے زمانے کے علماء میں ایک مثال تھی۔ ان کا قول تھا: میں نے کبھی کسی کے ساتھ بحث نہیں کی، مگر میں نے چاہا کہ اللہ حق کو اس کی زبان سے ظاہر کرے۔
امام شافعی نہ صرف علمی لحاظ سے عظیم تھے، بلکہ اپنے اخلاق و کردار میں بھی مثالی تھے۔ وہ انتہائی نرم دل، عاجز، اور متقی انسان تھے۔ ان کی علمی جستجو اور خدا خوفی ان کے ہر قول و فعل میں جھلکتی تھی۔ ان کا قول تھا کہ “جو شخص علم سیکھتا ہے وہ عاجز ہوتا ہے، اور جو عاجز ہوتا ہے وہ اپنے رب کے قریب ہوتا ہے۔”
امام شافعی کی زندگی اور ان کی علمی خدمات مسلمانوں کے لیے ایک مشعل راہ ہیں، اور ان کا اثر آج بھی اسلامی فقہ اور اسلامی معاشروں پر واضح طور پر موجود ہے۔
محمد بن ادریس شافعی:۔
امام محمد بن ادریس الشافعی (767ء – 820ء) اسلامی تاریخ کے عظیم فقیہ اور شافعی مکتبہ فکر کے بانی ہیں۔ ان کا پورا نام محمد بن ادریس بن العباس بن عثمان بن شافع ہے اور ان کا تعلق قریش قبیلے سے تھا۔ امام شافعی کو اسلامی علوم، خصوصاً فقہ میں ان کی بے پناہ علمی خدمات کی بنا پر بہت بڑا مقام حاصل ہے۔
ابتدائی زندگی:۔
امام شافعی 767ء 150- ہجری میں غزہ، فلسطین میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد ماجد کا انتقال ان کے بچپن میں ہی ہوگیا تھا، جس کے بعد ان کی والدہ انہیں مکہ لے گئیں، جہاں ان کی پرورش ہوئی۔ بچپن ہی سے امام شافعی کو علم حاصل کرنے کا بے حد شوق تھا۔ انہوں نے بہت کم عمر میں قرآن پاک حفظ کر لیا اور عربی زبان و ادب میں بھی مہارت حاصل کر لی۔
علمی سفر:۔
امام شافعی نے مکہ میں تعلیم حاصل کرنے کے بعد مدینہ کا سفر کیا، جہاں انہوں نے امام مالک بن انس سے علم حاصل کیا، جو مالکی مکتب فکر کے بانی تھے۔ امام شافعی نے امام مالک کی مشہور کتاب “الموطا” کو حفظ کیا اور ان کے درس میں شرکت کی۔
بعد ازاں، امام شافعی نے عراق کا سفر کیا، جہاں انہوں نے امام ابو حنیفہ کے شاگرد، امام محمد بن حسن شیبانی سے علم فقہ میں مزید رہنمائی حاصل کی۔ امام شافعی نے اسلامی علوم میں گہرے مطالعے کے بعد اپنا ایک منفرد اور جامع فقہی نظام پیش کیا، جس میں قرآن و سنت کے ساتھ اجماع اور قیاس کو اہم اصول قرار دیا۔
فقہی خدمات:۔
امام شافعی کی فقہی خدمات میں ان کی کتاب “الرسالہ” سب سے اہم ہے، جو اصول فقہ پر لکھی گئی پہلی مفصل کتاب سمجھی جاتی ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے قرآن، سنت، اجماع، اور قیاس کے اصولوں کو فقہ کی بنیاد قرار دیا اور ان کے استعمال کا طریقہ کار واضح کیا۔
شافعی مکتبہ فکر میں قیاس (یعنی منطقی استدلال) کو اہمیت دی گئی، اور امام شافعی نے اس بات پر زور دیا کہ جہاں قرآن و سنت سے کوئی واضح حکم نہ ملے، وہاں قیاس کو استعمال کیا جائے۔ ان کا مکتب فکر اسلامی دنیا میں وسیع پیمانے پر مقبول ہوا اور آج بھی بہت سے مسلم ممالک میں اس کی پیروی کی جاتی ہے۔
وفات: امام محمد ادریس شافعی کا انتقال:۔
امام شافعی کا انتقال 820ء (204 ہجری) میں مصر کے شہر فسطاط (قدیم قاہرہ) میں ہوا۔ ان کی قبر آج بھی قاہرہ میں واقع ہے اور دنیا بھر سے لوگ ان کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔
امام شافعی کی شخصیت اور ان کا علمی ورثہ آج بھی زندہ ہے، اور اسلامی فقہ پر ان کے اثرات مسلم دنیا میں بہت گہرے ہیں۔
Al-Shafi’i محمد بن ادریس شافعی
Born: 767 AD, Gaza
Died: January 19, 820 AD Age 53 years Fustat Egypt
Influenced by: Abu Hanifaah, Malik Ibn Anas and Jafar AL-Sadiq
Full name: Abū ʿAbdullāh Muhammad ibn Idrīs al-Shāfiʿī
Place of burial: Mausoleum of Imam Al-Shafi’I
ERA: Islamic Golden Age Early Abbasid
0 Comments