Depression Anxiety Guilt خوفزدہ انسان اور حیوان

خوف ایک نفسیاتی ریک شن ہے رد عمل ہے: خوف حیوانات میں بھی پایا جاتا ہے۔ خوف انسان میں پایا جانے والا وہ نفسیاتی رویہ ہے جو کہ کسی بھی ممکنہ خطرے سے آگہی کی بنا پر ذہین میں پیدا ہوتا ہے ۔ خوف دل کے اندر ہونے والے رد عمل کی وجہ سے دل خطرح محسوس کرتا ہے اور اسی لیے دل خوف سے فرار حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ خطرے سے خود کو بچانے اور چھپانے کی خواہیش یہ دل پیدا کرتا ہے۔ خوف ایک بنیادی رد عمل ہے۔ خوف کو کسی جان کی بقاء اور سلامتی کا رد عمل تصور کیا جاتا ہے۔ خوف ایک نفسیاتی بیماری بھی ہے۔ اگر خوف نفسیاتی امراض کا موجب بن جائے تو ماہر نفسیات سے رجوع کریں۔ خوف انسان کو مستقبل کے خدشے، فکر و تشویش، شک و شبہ اور پریشانی میں مبتلا رکھتا ہے۔ خوف ماضی کا کوئی واقیہ و تجربے کی روشنیمیں آتا ہے۔ اور مستقبل میں خطرہ محسوس کرواتا ہے۔  

ڈر و خوف باطن کی کفیت کو دل کے اندر کی کیفیت کو باہر کی دنیا سے، باہر کے حالات سے جوڑنے کا نام ہے۔ ڈر و خوف داخلی و خارجی دونوں اقسام کا ہے۔ ڈر اگر خارج کے کسی محرکات کی وجہ سے پیدا ہو رہا ہو تو اس ڈر کا سبب تلاش کریں؟ یاد رکھئیں ڈر ایک قدرتی نفسیاتی رویہ ہے۔ ڈر ہر جاندار کو محسوس ہوتا ہے۔ ڈر کی وجہ سے ہر جاندار اپنے اندر دفاعی نظام بناتا ہے۔ کسی بھی ناگہانی آفت سے نیپٹنے کے لیے ڈر دفاعی نظام بناتا ہے۔

ڈر خوف اندر کی کفیت کا نام ہے۔ باطن کی کفیت کا خارج سے جوڑنا ڈر ہے۔ ڈر داخلی و خارجی دونوں اقسام کے ہوتے ہیں؟ ڈر خود کو خطرناک ماحول سے محفوظ ماحول میں منتقل کرتا ہے ڈر دراصل بقاء ہے۔ اگر ڈر کسی وجہ کے بغیر محسوس ہو اور یہ ڈر ایک بار نا ہو بلکہ بار بار ہو اور مسسل ہو رہا ہو تو یہ اندر کا خوف ہے اس ڈر کی وجہ ماضی کا کوئی ڈر والا واقعیہ بھی ہو سکتا ہے۔ ڈر خودی کا تخفظ کرتا ہے اور خود کو خطرناک ماحول سے محفوظ ماحول میں منتقل کرتا ہے۔

ڈر و خوف کہاں کہاں سے آسکتا ہے؟

جاندار میں کان سے سننے کی وجہ سے ڈر پیدا ہوتا ہے اور ناک سے سونگھنے کی وجہ سے ڈر پیدا ہوتا ہے۔ آنکھوں سے دیکھنے کی وجہ سے دل میں ڈر پیدا ہوتا ہے۔ اسی ڈر کی وجہ سے اپنے آپ کو بچانے کی صلاحیت کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ ڈر و خوف قدرتی بھی ہے اور اختیاری بھی ہے اور یہ ایک بیماری بھی ہے۔ گناہوں کی زیادتی سے شعور و لا شعور میں ڈر بیٹھ جاتا ہے۔ ضمیر پر بوجھ سے ڈر پیدا ہوتا ہے۔ انسانیت پر ظلم و ستم اور نا انصافی کرنے سے دل میں ڈر پیدا ہوتا ہے۔ احساس ذمہ داری سے ڈر و خوف پیدا ہوتا ہے۔ فرائض کی کوتاہی سے ڈر پیدا ہوتا ہے۔ جان بوجھ کر غفلت کرنے سے دل و دماغ میں ڈر پیدا ہوتا ہے۔ علاج میں کوتاہی سے ڈر پیدا ہوتا ہے۔ ڈر و خوف ایک نفسیاتی بیماری بھی ہے۔

ڈر و خوف کے اسباب اور اقصام

نمبر 1- ڈر کسی پچیدہ مسئلہ اور نا سمجھ میں آنے والی چیز کا خوف یعنی مافُوقُ الفِطرت ہستی کا خوُف یہ قدرتی عمل ہے۔ ڈر قدرت اور مصنوعی دونوں طریقے سے پیدا ہوتا ہے۔

نمبر 2- اپنے کسی ماضی کے کئے گئیے فعل و عمل کا احساس انسانی ڈر کا سبب ہے۔ کوئی زاتی کمزور لمحہ جس میں جان بوجھ کر یا انجانے میں اگر انسان نے کوئی غلطی کی تو اس کا بھی خوف انسانی ذہن پر سوار رہتا ہے۔

نمبر 3- کسی غم، پریشانی بیماری، بدقسمتی کا احساس کمتری کا احساس اپنے غربت و فکیری یعنی فقرُ و فاقہ کا احساس، دوسروں کی نفرت کا سامنا۔ سچ کا خوف، جھوٹ کا خوف، مذہب کا خوف، غیر قانونی عمل و حرکت کا خوف۔ عدم تحفظ کا خوف۔ پاکستان میں یوٹیلیٹی بلز کا خوف، کہ اگر بلز ادا نہیں کریں گے تو کنیکش کاٹ دیا جائے گا۔ بھوک کا خوف بچوں کی مستقبل کا خوف۔

قدرتی طور پر انسان کے نفسیات میں ڈر و خوف موجود۔

قدرتی فطری نفسیاتی ڈر و خوف: ہم نیچرلی طور پر اپنے ارد گرد کے فطری حالات سے ڈر جاتے ہیں قدرتی طور نفسیاتی طور پر ہم اچانک خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ یہ ڈر انسان کے نفسیات میں موجود ہے۔ جیسے کتے سے ڈرنا، اونچائی سے ڈرنا، پانی سے ڈرنا، حنگل میں رینے یا جنگل سے گزرنے سے ڈرنا یہ ایسے ڈر و خوف ہیں جو کہ عین فطری ہوتے ہیں۔

خوف علم کی کمی لاعلمی ناواقفیت کی بنا پر:- خوف دراصل اس لیے بھی انسانی ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ اُس کو معلوم نہیں کل کیا ہوگا؟ آگے کیا ہوگا؟ کم علمی کا نتیجہ ڈر خوف ہے۔ جب تک کسی چیز کی سمجھ نا آئے اس وقت تک اُس کا دل ڈرتا رہتا ہے۔ انسانی دل ایک وقت تک ڈرنا ہے۔ ڈر و خوف دراصل ایک باطنی خوف ہے اس کا نتیجہ انسان کسی محرک سے نہیں کرتا بلکہ اپنے باطن میں تجزیہ کرتا ہے۔ خود ہی خود انالائیز کرتا رہتا ہے۔ خود ہی خود تصور کرلینے سے خوف پیدا ہوتا ہے۔ اندازے سے خوف کرتا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیاں سے خوف کھاتا ہے، اپنے گناہوں کی زیادتی کی وجہ سے دل پر بوجھ بن کر خوف کی صورت اختیار کرتا ہے۔ دین و دنیا کی سزا کا خوف ۔

خوفزدہ ذہن خوف و ڈر میں مُبتلا ہوکر انگزائٹی جیسی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے:۔

بیمار ذہن خوفزدہ ذہن انگزائٹی کا شکار ذہن کمزور اور بیمار ذہن اپنے ہی کردہ ماضی سے خوف زدہ رہتا ہے۔ خوف ایک نفسیاتی عمل ہے خوف کی وجہ سے انسان ہر وقت پریشان رہتا ہے اور بعض اوقات زیادہ فکر سے انگزائٹی کا شکار ہو جاتا ہے۔

ماضی سے خوف زدہ ہونا بھی ایک نفسیاتی عمل ہے جس سے انسان ہر وقت پریشان رہتا ہے اور بعض اوقات زیادہ فکر سے انگزائٹی بیماریکا شکار ہو جاتا ہے۔

تحریر جاری ہے ۔ ۔ ہمارے یوٹیوب چینل پر خوفزدہ انسان کے موضوع پر ویڈیوز بھی دیکھ سکتے ہیں۔ ۔


Categories: ڈر خوف

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *