سماجی مسائل کیسے حل ہوں؟ سماجی مسائل حل کب ممکن ہوگا اور حکومت کیا کر رہی ہے؟

سماجی مسائل تعلیمی اور اصلاحات، بیروزگاری کو کم کرکے غربت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے، صحت کی سہولیات فراہم کر کے صحت مند معاشرہ بنایا جا سکتا ہے۔ صنف نازوک میں امتیازی رویے کو کم کرنے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ قانون کا نفاذ، غریب امیر سب کے لیے قانونی اصلاحات تاکہ سماج میں امن قائم رہے اور شفاف ترین انصاف کا نظام سماجی شعور کی بیداری اور تعاون، سیاسی اور حکومتی اصلاحات، سائینس ائینڈ ٹیکنالوجی کا استعمال لازمی ہو، ہر قسم کی فرقہ واریت اور مذہبی اور لیبرل کی انتہا پسندی کو ختم کرنے کی کوشش ہونی چاہیے۔ ملک میں پلانگ کی ضرورت ہے بڑھتی ہوئی آبادی سے فائدہ اُٹھایا جا سکتا ہے۔ ماحولیاتی آلودگی،بچوں کے فطری اور قانونی حقوق اور انسانی حقوق کی پامالی کو روکا جا سکتا ہے۔، ملک میں سماجی تنظیموں کا کردار، عوامی شعور میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے اور ہر قسم کی ردعمل کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے، سیاسی اور حکومتی رکاوٹیں کس کی پیدا کردہ ہے اس پر سنجیدگی سے غور و فکر کرنے کی ضورورت ہے اور بین الاقوامی امداد اور تعاون کوبڑھانے کے لیے رابطے کی ضروررت ہے۔ تب ہی جا کر ملک و معاشرے میں سماجہ بہتری اور ملک اور عوام کو ترقی دی جا سکتے ہیں۔

سماجی معاشی مسائل کا حل ایک پیچیدہ اور طویل المدتی عمل ہے جس کے لئے معاشرتی، حکومتی، اور انفرادی سطح پر مشترکہ اقدامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ سماجی مسائل کئی قسم کے ہو سکتے ہیں، جیسے غربت، تعلیم کی کمی، جدید تعلیم و سائینس ائینڈ ٹیکنالوجی سے فائدہ نہ اُٹھانا، صنفی امتیاز، بیروزگاری، اور صحت کی سہولیات کی کمی وغیرہ۔ ان مسائل کے حل کے لئے مندرجہ ذیل اقدامات مددگار ثابت ہو سکتے ہیں اگر پیا چاہے۔

نمبر 1- تعلیمی اصلاحات وقت کی ضرورت ہے۔

معیاری تعلیم کی فراہمی: ہر طبقے کے لوگوں کو معیاری تعلیم تک رسائی دی جائے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنا سکیں اور معاشی طور پر خودمختار بن سکیں۔

تعلیم میں برابری: تمام طلباء کو یکساں تعلیمی مواقع فراہم کرنے کے لیے تعلیمی اداروں میں صنف، نسل، اور طبقاتی بنیادوں پر کسی قسم کا امتیاز ختم کیا جائے۔

نمبر 2- ملک و معاشرے سے غربت کا خاتمہ

روزگار کے مواقع پیدا کرنا: حکومت اور نجی ادارے ایسے روزگار کے مواقع پیدا کریں جو مختلف طبقوں کے لوگوں کے لئے دستیاب ہوں، خصوصاً کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے۔

معاشی ترقی کے منصوبے: دیہی اور شہری علاقوں میں متوازن ترقی کے لئے معاشی منصوبے شروع کیے جائیں تاکہ غربت کم ہو اور لوگوں کی معاشی حالت بہتر ہو۔

نمبر 3- صحت کی سہولیات میں بہتری

صحت کی رسائی: تمام لوگوں کو معیاری صحت کی سہولیات تک رسائی دی جائے، خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں۔

آگاہی مہمات: صحت اور صفائی ستھرائی کے بارے میں عوام میں شعور پیدا کرنے کے لیے آگاہی مہمات چلائی جائیں، جس سے صحت کے مسائل جیسے بچوں کی اموات، بیماریوں کا پھیلاؤ، اور غذائی قلت کو کم کیا جا سکے

نمبر 4- صنفی امتیاز کا خاتمہ

قوانین کا نفاذ: صنف نازوک امتیاز کو ختم کرنے کے لیے ایسے قوانین نافذ کیے جائیں جو خواتین اور مردوں کو برابر حقوق اور مواقع فراہم کریں، خاص طور پر کام کی جگہوں اور تعلیمی اداروں میں۔

عوامی شعور میں اضافہ: خواتین کی تعلیم اور ملازمت کے بارے میں روایتی تصورات کو بدلنے کے لیے عوامی شعور میں اضافہ کیا جائے اور صنفی برابری کو فروغ دیا جائے۔

5. نمبر 5- قانونی اصلاحات اور انصاف کا نظام

امتیازی قوانین کا خاتمہ: ایسے قوانین جو کسی مخصوص طبقے یا گروہ کے خلاف امتیازی سلوک کرتے ہیں، انہیں ختم کیا جائے۔

مظلوم طبقے کی مدد: عدلیہ اور انصاف کے نظام میں ایسے اقدامات کیے جائیں جو غریب اور مظلوم طبقے کو انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔

نمبر 6- معاشی و سماجی شعور اور تعاون

شعور میں اضافہ: سماجی مسائل کے بارے میں عوام میں شعور پیدا کرنا ضروری ہے تاکہ وہ ان مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کریں۔

سول سوسائٹی کا کردار: سماجی تنظیمیں اور این جی اوز بھی ان مسائل کے حل میں اہم کردار ادا کر سکتی ہیں، مثلاً صحت، تعلیم، اور حقوق انسانی کے معاملات میں شعور اجاگر کرنا اور حکومتی پالیسیوں پر نظر رکھنا

نمبر 7- ملک میں سیاسی اور حکومتی اصلاحات

شفافیت اور جوابدہی: حکومتوں کو شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنانے کے لئے ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جو سماجی ناانصافیوں کو کم کریں۔

منصفانہ پالیسی سازی: حکومت کو پالیسی سازی کے عمل میں ہر طبقے کی نمائندگی کو یقینی بنانا چاہئے تاکہ عوام کے مسائل کا درست اور مؤثر حل نکالا جا سکے۔

نمبر 8- سائینس ائینڈ ٹیکنالوجی کا استعمال

  • ڈیجیٹل خواندگی: ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کو فروغ دیا جائے تاکہ لوگ جدید تکنیکی مہارتیں حاصل کر سکیں اور روزگار کے نئے مواقع تک رسائی حاصل ہو۔
  • آن لائن تعلیم اور صحت کی سہولیات: آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے تعلیم اور صحت کی سہولیات کو عام کیا جائے، تاکہ ان خدمات تک رسائی ہر طبقے کے لئے ممکن ہو۔

نتیجہ کلام

سماجی مسائل کا حل صرف ایک یا دو شعبوں میں اصلاحات کرنے سے ممکن نہیں ہوتا بلکہ ایک جامع اور مشترکہ حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے۔ حکومت، سماجی تنظیمیں، اور عوام مل کر ہی ان مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔

پاکستان کے پیچیدہ سماجی مسئائل؟

پاکستان میں کئی اہم سماجی مسائل ہیں جو معاشرتی ترقی اور عوام کے معیار زندگی کو متاثر کرتے ہیں۔ یہ مسائل مختلف شعبوں میں پائے جاتے ہیں، اور ان کی جڑیں سیاسی، اقتصادی، تعلیمی اور ثقافتی عوامل میں ہیں۔ یہاں چند نمایاں سماجی مسائل کی تفصیل دی گئی ہے جو پاکستان میں درپیش ہیں:

نمبر 1- غربت

مسئلہ: پاکستان میں ایک بڑی تعداد غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے۔ یہ مسئلہ خاص طور پر دیہی علاقوں میں زیادہ ہے، جہاں لوگوں کے پاس مالی وسائل کی کمی ہوتی ہے اور ان کی زندگی کی بنیادی ضروریات بھی پوری نہیں ہوتی۔

نتائج: غربت کی وجہ سے لوگ تعلیم، صحت، اور روزگار کے بہتر مواقع سے محروم رہتے ہیں، جس سے جرائم کی شرح میں اضافہ ہوتا ہے اور سماجی ناہمواریاں پیدا ہوتی ہیں

نمبر 2- تعلیم کی کمی

مسئلہ: پاکستان میں تعلیم کی رسائی ایک بڑا چیلنج ہے، خاص طور پر لڑکیوں اور دیہی علاقوں میں رہنے والے بچوں کے لئے۔ تعلیمی نظام میں معیار کی کمی، حکومتی سرمایہ کاری کی عدم دستیابی، اور نجی اور سرکاری اسکولوں میں معیار کا فرق نمایاں مسائل ہیں۔

نتائج: ناخواندگی اور تعلیم کی کمی سے لوگ بہتر روزگار نہیں حاصل کر پاتے، جس کی وجہ سے غربت اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔

نمبر 3- صنعتی امتیاز

مسئلہ: پاکستان میں صنعتی امتیاز ایک اہم سماجی مسئلہ ہے۔ خواتین کو اکثر مردوں کے برابر مواقع اور حقوق نہیں ملتے۔ گھریلو تشدد، جبری شادیاں، اور کام کی جگہوں پر عورت مرد کی تفریق عام مسائل ہیں۔

نتائج: صنفی امتیاز یا جینڈر کے باعث خواتین کی تعلیم اور ملازمت کے مواقع محدود ہوتے ہیں، جس سے وہ معاشرتی ترقی میں بھرپور کردار ادا نہیں کر پاتیں۔

نمبر 4- صحت کے مسائل

مسئلہ: پاکستان میں صحت کی سہولیات ناکافی ہیں، خاص طور پر دیہی اور پسماندہ علاقوں میں۔ بنیادی صحت کی خدمات، صاف پانی، اور صفائی کے مناسب انتظامات کی کمی کی وجہ سے کئی بیماریاں عام ہیں

نتائج: صحت کی ناقص حالت بچوں کی اموات، غذائی قلت، اور بیماریوں کا پھیلاؤ بڑھاتی ہے، جو ملک کی مجموعی ترقی کو روکتی ہے۔

نمبر 5- بیروزگاری

مسئلہ: بیروزگاری پاکستان میں ایک اہم مسئلہ ہے، خاص طور پر نوجوانوں کے درمیان۔ روزگار کے مواقع کی کمی، معیشت کی کمزور حالت، اور حکومتی پالیسیوں کی ناکامی بیروزگاری کو مزید بڑھاتی ہے۔

نتائج: بیروزگاری غربت، سماجی ناہمواری، اور جرائم کی شرح میں اضافہ کرتی ہے۔ نوجوانوں میں مایوسی اور بدامنی کے جذبات بھی پیدا ہوتے ہیں۔

نمبر 6- فرقہ واریت اور مذہبی انتہا پسندی

مسئلہ: پاکستان میں فرقہ واریت اور مذہبی انتہا پسندی ایک سنگین مسئلہ ہے، جس کی وجہ سے مختلف فرقوں اور گروہوں کے درمیان کشیدگی اور تشدد کے واقعات عام ہیں۔

نتائج: مذہبی تفریق اور فرقہ وارانہ جھگڑوں سے معاشرتی ہم آہنگی متاثر ہوتی ہے اور ملک کی سلامتی اور استحکام کو خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

نمبر 7- کوئی پلانگ نہیں اس لیے آبادی کا دباو بڑھ رہا ہے۔

مسئلہ: پاکستان کی آبادی تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس سے وسائل پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔ آبادی کے اضافے کی وجہ سے تعلیم، صحت، روزگار، اور دیگر بنیادی خدمات کی فراہمی مشکل ہو رہی ہے۔

نتائج: آبادی کے بے تحاشا اضافے سے معیشت پر بوجھ پڑتا ہے، اور حکومت کے لئے وسائل کی تقسیم منصفانہ طور پر کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔

نمبر 8- ماحولیاتی آلودگی

مسئلہ: ماحولیاتی آلودگی بھی پاکستان کا ایک بڑا سماجی مسئلہ بن چکا ہے۔ فضائی آلودگی، پانی کی آلودگی، اور جنگلات کی کٹائی جیسے مسائل ماحولیاتی توازن کو بگاڑ رہے ہیں۔

نتائج: ماحولیاتی آلودگی عوام کی صحت پر منفی اثرات ڈال رہی ہے، جبکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجے میں سیلاب، خشک سالی، اور دیگر قدرتی آفات کا خطرہ بھی بڑھ رہا ہے۔

نمبر 9- انصاف اور قانون کا نفاذ

مسئلہ: پاکستان میں انصاف کے نظام میں تاخیر اور انصاف تک رسائی میں مشکلات عام ہیں۔ عدلیہ اور پولیس کے نظام میں بدعنوانی اور ناانصافی کی شکایات موجود ہیں۔

نتائج :- انصاف کی عدم دستیابی سے عوام کا نظام پر اعتماد کم ہوتا ہے، اور معاشرتی ناہمواریوں اور جرائم میں اضافہ ہوتا ہے۔

نمبر 10- بچوں کے حقوق اور انسانی حقوق کی پامالی

مسئلہ: بچوں کے حقوق کی پامالی ایک اہم مسئلہ ہے، جس میں چائلڈ لیبر، جسمانی اور جنسی استحصال، اور تعلیم سے محرومی شامل ہیں۔ اور انسانی حقوق کی پامالی بھی اپنے عروج پر ہے۔ کوئی کسی کو پوچھنے والا نہیں ہے۔ اور جو پوچھے گا اس کی جان مال خطرے میں پر جائے گی ۔

نتائج: بچوں کی مناسب پرورش نہ ہونے کی وجہ سے ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما متاثر ہوتی ہے، اور وہ معاشرتی ترقی میں حصہ لینے کے قابل نہیں رہتے۔

نتیجہ:۔

پاکستان کے سماجی مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومتی، سماجی تنظیموں، اور عوامی سطح پر مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ عوام میں شعور اور آگاہی بڑھانے کے ساتھ ساتھ پالیسیوں کو مؤثر طریقے سے نافذ کرنا ضروری ہے تاکہ ان مسائل کا خاتمہ ہو اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔

کیا ان مسائل کو صحیح طریقے سے کرنے میں کوئی سنجیدہ ہے؟

پاکستان میں سماجی مسائل کو حل کرنے کے حوالے سے حکومتی، سماجی تنظیموں اور بعض اوقات عوامی سطح پر سنجیدہ کوششیں ضرور کی گئی ہیں، لیکن ان مسائل کے مکمل حل کی راہ میں کئی چیلنجز اور رکاوٹیں بھی موجود ہیں۔ کئی حکومتی اور غیر حکومتی ادارے ان مسائل کو حل کرنے کے لئے اقدامات کر رہے ہیں، لیکن ان کوششوں کے موثر نتائج ہر جگہ نظر نہیں آتے۔ یہاں یہ جانچنے کے چند اہم پہلو ہیں کہ ان مسائل کے حل میں کون سنجیدہ ہے اور کن عوامل کی وجہ سے یہ مسائل اب تک مکمل طور پر حل نہیں ہو سکے:

نمبر 1- حکومتی کوششیں

قوانین اور پالیسیاں: حکومت نے وقتاً فوقتاً سماجی مسائل کے حل کے لیے قوانین بنائے ہیں، جیسے تعلیم کے فروغ کے لیے پروگرامز، غربت کے خاتمے کے لئے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام، صحت کے شعبے میں سہولیات کی فراہمی، اور صنفی امتیاز کو کم کرنے کے لئے اقدامات۔ تاہم، ان پالیسیوں کا مؤثر نفاذ اور شفافیت اکثر سوالیہ نشان بن جاتی ہے۔

رکاوٹیں: سیاسی عدم استحکام، بدعنوانی، اور وسائل کی کمی کی وجہ سے اکثر حکومتی منصوبے مطلوبہ نتائج دینے میں ناکام رہتے ہیں۔ حکومتوں کی ترجیحات میں کبھی کبھی سماجی مسائل کی اہمیت کم ہو جاتی ہے، اور ان کے حل کے بجائے مختصر مدتی سیاسی فوائد پر زیادہ زور دیا جاتا ہے۔

نمبر 2- سماجی تنظیموں کا کردار NGOs

این جی اوز کی کوششیں: پاکستان میں کئی غیر سرکاری تنظیمیں جیسے ایدی فاؤنڈیشن، شوکت خانم فاؤنڈیشن، اور سیلانی ویلفیئر تعلیم، صحت، غربت، اور انسانی حقوق کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔ یہ تنظیمیں عوامی شعور بیدار کرتی ہیں، وسائل فراہم کرتی ہیں، اور حکومت پر دباؤ ڈالتی ہیں کہ وہ سماجی مسائل کو حل کرنے کے لئے بہتر اقدامات کرے۔

چیلنجز: این جی اوز کی کوششیں مقامی سطح پر تو مؤثر ہوتی ہیں، لیکن یہ ملک بھر کے مسائل کو حل کرنے کے لئے کافی نہیں ہیں۔ اکثر این جی اوز کے وسائل محدود ہوتے ہیں، اور انہیں حکومتی حمایت کی کمی کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔

نمبر 3-عوامی شعور اور ردعمل

عوامی ردعمل: عوام میں کچھ حد تک سماجی مسائل کے حل کے لیے شعور پیدا ہوا ہے۔ خاص طور پر تعلیم اور صحت کے شعبے میں لوگ زیادہ آگاہ ہیں اور اپنے حقوق کے لئے آواز اٹھا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا بھی ان مسائل کو اجاگر کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔

چیلنجز: عام طور پر عوامی سطح پر سنجیدگی کی کمی بھی ایک رکاوٹ ہے، کیونکہ لوگ بعض اوقات ذاتی یا فرقہ وارانہ مفادات کو اجتماعی مفادات پر ترجیح دیتے ہیں۔ عوامی شعور کی کمی اور پرانی روایات اور رسم و رواج میں جکڑا ہونا بھی سماجی مسائل کے حل میں رکاوٹ پیدا کرتا ہے۔

نمبر 4- سیاسی اور حکومتی رکاوٹیں

سیاسی استحکام کی کمی: پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے حکومتوں کے لیے طویل مدتی منصوبے بنانا اور انہیں جاری رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ نئی آنے والی حکومتیں پچھلی حکومت کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے بجائے اپنی نئی پالیسیاں لاتی ہیں، جس سے مسائل کا مستقل حل ممکن نہیں ہو پاتا۔

بدعنوانی: بدعنوانی بھی سماجی مسائل کے حل میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔ وسائل کا غلط استعمال، اقربا پروری، اور غیر شفافیت کی وجہ سے حکومت کے منصوبے مؤثر ثابت نہیں ہو پاتے۔

نمبر 5- بین الاقوامی امداد اور تعاون

بین الاقوامی تنظیمیں: اقوام متحدہ، عالمی بینک، اور دوسرے بین الاقوامی ادارے بھی پاکستان میں سماجی مسائل کے حل کے لیے تعاون فراہم کرتے ہیں۔ یہ تنظیمیں مالی امداد، تکنیکی تعاون، اور مشاورت فراہم کرتی ہیں تاکہ سماجی مسائل کو حل کیا جا سکے۔

چیلنجز: بین الاقوامی تعاون بھی کافی نہیں ہوتا، اور اس کی کامیابی کا انحصار مقامی حکومتوں اور اداروں کے ساتھ مؤثر تعاون پر ہوتا ہے۔

کیا کوئی سنجیدہ ہے؟

کچھ حکومتی ادارے، این جی اوز، اور عوام کے مختلف طبقے سماجی مسائل کو حل کرنے میں سنجیدگی دکھا رہے ہیں۔ تاہم، اس سنجیدگی کی کامیابی کے لئے ضروری ہے کہ:۔

حکومت کی سطح پر پائیدار پالیسی سازی اور ان پالیسیوں کا شفاف نفاذ ہو۔

عوام میں شعور اور ذمہ داری کا جذبہ بڑھے تاکہ وہ اپنے مسائل کے حل کے لیے فعال کردار ادا کر سکیں۔

بدعنوانی کا خاتمہ ہو اور وسائل کا صحیح استعمال کیا جائے۔

نتیجہ کلام:۔

اگرچہ پاکستان میں کچھ لوگ این جی اُز اور ادارے سماجی مسائل کو حل کرنے میں سنجیدہ ہیں، لیکن ان مسائل کا مکمل اور دیرپا حل ممکن بنانے کے لئے مزید منظم اور مربوط اقدامات کی ضرورت ہے۔ عوام، حکومت، اور سماجی تنظیموں کو مل کر کام کرنا ہوگا تاکہ ملک کے سماجی اور معاشرتی مسائل کا خاتمہ کیا جا سکے۔

سماجی مسائل کی مزید وضاحت ملاحظہ فرمائیے؟ Social Issues

سماجی مسائل ایسے مسائل اور چیلنجز ہیں جو ایک معاشرے میں افراد کی زندگیوں کو متاثر کرتے ہیں اور ان کے درمیان عدم مساوات، تنازعات یا معاشرتی ناہمواریوں کو جنم دیتے ہیں۔ یہ مسائل مختلف شعبوں میں پائے جا سکتے ہیں اور عموماً ان کی جڑیں سیاسی، اقتصادی، تعلیمی، اور ثقافتی عوامل میں ہوتی ہیں۔

سماجی مسائل کی چند اور مثالیں:۔

نمبر 1- غربت: مالی وسائل کی کمی کی وجہ سے لوگ اپنی بنیادی ضروریات پوری کرنے سے قاصر رہتے ہیں، جس سے ان کی زندگی میں مشکلات اور مسائل پیدا ہوتے ہیں۔

نمبر 2- تعلیم کی کمی: بعض افراد کو مناسب تعلیمی مواقع نہیں ملتے، جس کی وجہ سے وہ بہتر مستقبل نہیں بنا پاتے اور معاشرتی ترقی میں پیچھے رہ جاتے ہیں۔

نمبر 3- صحت کے مسائل: صحت کی سہولتوں تک رسائی نہ ہونا، خاص طور پر کم آمدنی والے علاقوں میں، صحت کے مسائل کو جنم دیتا ہے، جیسے بیماریوں کا پھیلاؤ اور بچوں کی اموات کی شرح میں اضافہ۔

نمبر 4- بیروزگاری: کام کی کمی لوگوں کو بے روزگار بناتی ہے، جو معاشرتی ناہمواریوں اور جرائم کو بڑھا سکتی ہے۔

نمبر 5-صنفی امتیاز: مرد اور عورت کے حقوق میں فرق، خاص طور پر کام کی جگہوں اور تعلیم میں، صنفی مسائل کو جنم دیتا ہے۔

نمبر 6- نسلی یا مذہبی تعصب: لوگوں کو ان کی نسل یا مذہب کی بنیاد پر امتیازی سلوک کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جس سے معاشرتی تقسیم اور تنازعات پیدا ہوتے ہیں۔

یہ مسائل معاشرے کی مجموعی ترقی کو روکتے ہیں اور افراد کے معیارِ زندگی کو متاثر کرتے ہیں

سماجی مسائل حل کب ممکن ہوگا حکومت کیا کر رہی ہے؟


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *