پولیس کو دیکھ کر لوگ یوں خوف زدہ ہوجاتے ہیں؟

پولیس سے لوگ خوفزدہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، یوں خوفزدہ ہوتے ہیں کہ جو معاشرتی، تاریخی اور ذاتی تجربات پر مبنی ہو سکتی ہیں۔ چند اہم اسباب و وجوہات یہ ہیں جو حاضر خدمت ہیں :۔

نمبر 1- ملک و معاشرے میں پولیس کا منفی کردار کے بنا پر تاثر:-اکثر اوقات میڈیا اور ذاتی تجربات کی وجہ سے لوگوں کا پولیس کے بارے میں منفی تاثر بن چکا ہے۔ پولیس کے رویے میں اپنے وردی کا غلط استعمال، بدعنوانی، عوام کے ساتھ بدسلوکی، اور اپنے اختیارات کا غلط استعمال شامل ہے، جو عوام کے دلوں میں پولیس سے خوف کو جنم دیتا ہے۔

نمبر 2- پولیس کی ناجائیز سختی: کچھ ممالک اور معاشروں میں پولیس کے اپنے علاقوں میں پولیس کا رویہ غیر قانونی غیر اخلاقی غیر انسانی اور غیر فطری طور پر سخت ہوتا ہے، جس سے عام عوام کے دلوں میں خوف و حراس پیدا ہوتا ہے۔ لوگ ڈرتے ہیں، لوگ پولیس کو دیکھتے ہی خوفزدہ ہو جاتے ہیں۔ کہ اگر اُن سے انجانے میں معمولی سی بھی غلطی ہوجائے تو اُن کو یہ پولیس والے پکڑ نہ لیں اور پیسہ مانگیں اور اس معمولی سی خلاف ورزی پر کہیں سخت سزا نہ ملے ۔

نمبر 3- پولیس کے ساتھ پرانے تلخ تجربات بد اچھا بدنام بُرا: اگر کسی شخص کا یا ان کے ارد گرد لوگوں کا پولیس کے ساتھ برا تلخ تجربہ ہوا ہو یا تلخ واقعہ پیش آیا ہو تو اس کی وجہ سے وہ لوگ دوبارہ پولیس سے ڈر محسوس کرتے رہتے ہیں۔ بد اچھا بدنام بُرا۔

نمبر 4- ملک و معاشرے میں ناانصافی اور معاشرتی ناہمواری: ہمارے معاشروں میں مخصوص طبقات اور اقلیتی گروہوں اور معاشرے کے کمزور طبقے کے خلاف پولیس کا رویہ ناقابل بیان حتک آمیز رویہ رہتا ہے غریب اور کم ُڑھے لکھے طبقوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا رہتا ہے۔ جس کی وجہ سے یہ لوگ پولیس کو اپنے لیے ایک خطرہ سمجھتے ہیں۔ پولیس کو دکیھت ہی عدم تحفظ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ عوام اُس وقت تک پولیس سے ڈرتی رہے گی جب تک کہ ملک و معاشرے میں ناانصافی کا راج رہے گا۔ اور ڈر و خوف سے ملک میں ترقی نہیں ہوتی۔

نمبر 5- چند پولیس والے قانون کی پیچیدگیوں سے فائدہ اُٹھا سکتے ہیں: عام عوام، عام معصوم لوگ اِس بوسیدہ برطانوی دور کے قانون کی ناہمواریوں کو نہیں جانتے اس بنا پر عوام کو آسانی کے ساتھ پریشان کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے وہ پولیس والے جو عوام کو تنگ کرنا چاہتے ہیں وہ عوام کو آسانی کے ساتھ تنگ کر سکتے ہیں۔ قانون میں بت شمار پیچیدگیاں ہیں کو ۔ جس کی وجہ سے عوام خوفزدہ ہوتے رہتے ہیں۔عوام یہ بات اچھی طرح جانتی ہے کہ اگر پولیس والےان سے کسی بھی قسم کی پوچھ گُچھ کرتی ہے تو عوام کی خیر نہیں، یہ پولیس والے اُن کو کسی بھی قانونی معاملے میں الجھا سکتے ہیں۔

نمبر 6- پولیس کی ناقص اور غیر پیشہ ورانہ تربیت: چونکہ ہمارے معاشرے میں پولیس کیا کسی کی تربیت کا کوئی احتمام ملکی لیبل پر نہیں ہے۔ اور پولیس اسی معاشرے کے ممبر ہیں۔ بہر حال اگر پولیس اہلکاروں کی پیشہ ورانہ تربیت مناسب نہ ہوئی ہو اور ان پولیس والوں کو عوام کے ساتھ بہتر برتاؤ ، بہتر سلوک کا درس نہ دیا گیا ہو۔ ان کو قانونی طور پر اعلی اخلاق اعلی برتاو کا پابند نہ کیا گیا ہو تو ان کا رویہ ایسا ہی رہے گا۔ پولیس کی غیر ذمہ دارانہ رویوں اور دھمکی آمیز سلوک سے معاشرے میں کبھی بھی امن قائم نہیں ہو سکتا۔ عوام خوفزدہ ہوتے رہیں گے اور ڈر و خوف کا یہ نظام چلتا رہے گا۔ دنیا ترقی کرے گی اور ہمارا نظام ہمیں ڈرا کر خوفزدہ کرتا رہے گا۔

    کیا معاشرے سے ڈر و خوف کا روجھان کم ہونا چاہیے؟ کیا قانونی اور معاشرتی اصلاحات سے پولیس کے رویوں میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔ کیا اس خوف کے نظام پر توجو دینے کی ضرورت ہے یا چلتے کا نام گاڑی یہی ہے سواری، چلتا رہے جب تک چلے؟

    پولیس سے تعلقات بہتر کیسے؟

    پولیس اور عوام کے درمیان تعلقات بہتر بنانے کے لیے مختلف سطحوں پر اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ یہ نہ صرف پولیس کے ادارے کی ذمہ داری ہے بلکہ عوام، حکومت اور دیگر ادارے بھی اس بہتری کے عمل میں شامل ہو سکتے ہیں؟ عوام اور پولیس کے درمیان تعلقات بہتر کرنے کے چند اہم طریقے درج ذیل ہیں:۔

    نمبر 1- پولیس کی تربیت میں بہتری

    • تربیت اور حساسیت: پولیس اہلکاروں کو مختلف طبقاتی، نسلی، اور مذہبی گروہوں کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی تربیت دی جائے۔ انہیں انسانی حقوق اور کمیونٹی کے مسائل سے متعلق زیادہ حساس بنانے کی ضرورت ہے۔
    • کمیونیکیشن اسکلز: عوام سے بات چیت کے دوران بہتر، دوستانہ اور پیشہ ورانہ انداز اپنانا ضروری ہے تاکہ عوام خود کو محفوظ اور عزت کا حامل محسوس کریں۔

    نمبر 2- کمیونٹی پولیسنگ

    • کمیونٹی کے ساتھ شمولیت: پولیس کو کمیونٹی میں فعال کردار ادا کرنا چاہیے۔ کمیونٹی پولیسنگ ایک ایسا ماڈل ہے جس میں پولیس عوام کے قریب ہوتی ہے اور ان کے مسائل حل کرنے میں معاون بنتی ہے، جیسے مقامی تقریبات میں شرکت کرنا، اسکولوں میں آنا، اور رضاکارانہ پروگرامز میں شامل ہونا۔
    • عوامی جلسے اور بات چیت: مقامی سطح پر عوامی جلسے منعقد کیے جائیں جہاں پولیس اور کمیونٹی کے نمائندے مل کر اپنے مسائل پر بات چیت کریں اور ان کے حل نکالیں۔

    نمبر 3- شفافیت اور جوابدہی

    • شفاف نظام: پولیس کی کارکردگی اور طریقہ کار شفاف ہونا چاہیے تاکہ عوام یہ سمجھ سکیں کہ پولیس کیا کر رہی ہے اور کیوں کر رہی ہے۔ عوام کو یہ یقین دلایا جائے کہ ان کی شکایات کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور پولیس کے رویے پر نظر رکھی جائے گی۔
    • پولیس کی نگرانی: ایک آزاد ادارہ ہو جو پولیس کے خلاف آنے والی شکایات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرے۔ اس سے عوام کو یقین ہو گا کہ پولیس کی بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کے خلاف کارروائی ہو گی۔

    نمبر 4- عوامی شعور اجاگر کرنا

    • قانونی معلومات: عوام کو ان کے حقوق اور پولیس کی قانونی ذمہ داریوں کے بارے میں آگاہی دی جائے تاکہ وہ اپنے حقوق کو سمجھ سکیں اور کسی بدسلوکی کا شکار ہونے پر مناسب طریقے سے جواب دے سکیں۔
    • پولیس کے بارے میں مثبت مہمات: میڈیا اور دیگر ذرائع سے پولیس کی خدمات اور ان کی کامیابیوں کو اجاگر کیا جائے تاکہ عوام میں پولیس کے بارے میں مثبت تاثر پیدا ہو۔

    نمبر 5- بدعنوانی کے خاتمے کے اقدامات

    • بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی: پولیس میں بدعنوانی اور اختیارات کے غلط استعمال کو ختم کرنے کے لیے سخت قوانین اور ضوابط لاگو کیے جائیں۔ اس سے عوام کا پولیس پر اعتماد بحال ہو گا۔
    • ترقی اور تنزلی کا شفاف نظام: پولیس اہلکاروں کی کارکردگی کی بنیاد پر ترقی اور تنزلی کا نظام ہونا چاہیے تاکہ اہلکار اپنے فرائض ذمہ داری سے انجام دیں۔

    نمبر 6- میڈیا کا مثبت کردار

    • میڈیا اور پولیس کے تعلقات بہتر بنانا: میڈیا کو ذمہ داری کے ساتھ رپورٹنگ کرنی چاہیے تاکہ عوام اور پولیس کے درمیان غلط فہمیاں پیدا نہ ہوں۔ ساتھ ہی، میڈیا کے ذریعے عوام کو پولیس کی اصل مشکلات اور کامیابیوں سے بھی آگاہ کیا جائے۔

    نمبر 7- بااختیار کمیونٹی نمائندے

    • کمیونٹی لیڈرز کی شمولیت: کمیونٹی کے معزز افراد کو پولیس کے ساتھ مل کر کام کرنے کا موقع دیا جائے تاکہ وہ عوام اور پولیس کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکیں۔

    ان اقدامات سے پولیس اور عوام کے درمیان اعتماد بحال ہو سکتا ہے اور معاشرتی استحکام میں بہتری آ سکتی ہے۔ جب عوام اور پولیس ایک دوسرے کے ساتھ احترام اور تعاون سے پیش آئیں گے تو جرائم کی روک تھام اور انصاف کی فراہمی میں بہتری آئے گی۔

    عوام پولیس پر اعتماد کیوں نہیں؟

    عوام کا پولیس پر اعتماد نہ ہونے کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں، جو مختلف عوامل پر مبنی ہوتی ہیں۔ یہ عوامل معاشرتی، تاریخی، قانونی اور نفسیاتی سطحوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ چند اہم وجوہات درج ذیل ہیں:

    نمبر 1- بدعنوانی کرپشن

    • رشوت اور اختیارات کا ناجائز استعمال: اکثر ممالک میں پولیس پر رشوت لینے اور اختیارات کا غلط استعمال کرنے کے الزامات عائد ہوتے ہیں۔ یہ رویہ عوام میں مایوسی پیدا کرتا ہے اور وہ پولیس کو انصاف فراہم کرنے والا ادارہ نہیں سمجھتے، بلکہ ایک ایسی طاقت تصور کرتے ہیں جو صرف اپنے فائدے کے لیے کام کرتی ہے۔

    نمبر 2- طاقت کا غلط استعمال

    • پولیس کی زیادتیاں: بعض اوقات پولیس اہلکار اپنی طاقت کا غلط استعمال کرتے ہیں، جیسے بلاوجہ گرفتاری، تشدد، یا غیر قانونی حراست۔ اس طرح کے واقعات عوام میں پولیس کے بارے میں خوف اور بے اعتمادی پیدا کرتے ہیں۔

    نمبر 3- قانون کا غیر مساوی نفاذ

    • امتیازی سلوک: کچھ معاشروں میں پولیس مختلف طبقاتی، نسلی، یا مذہبی گروہوں کے ساتھ امتیازی سلوک کرتی ہے۔ غریب، اقلیتیں یا دیگر پسماندہ طبقات پولیس کے ظلم و زیادتی کا شکار ہوتے ہیں، جس سے وہ پولیس پر اعتماد کھو دیتے ہیں۔

    نمبر 4- شکایات کا ازالہ نہ ہونا

    • جوابدہی کا فقدان: جب عوام پولیس کے خلاف شکایت کرتے ہیں، تو اکثر ان کی شکایات کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا یا کارروائی نہیں کی جاتی۔ اس سے عوام کو یہ احساس ہوتا ہے کہ پولیس ان کی مدد کے لیے نہیں بلکہ ان کے خلاف ہے۔

    نمبر 5- عدم شفافیت

    • کارکردگی میں شفافیت کا فقدان: پولیس کے طریقہ کار اور فیصلے اکثر غیر شفاف ہوتے ہیں۔ عوام کو پولیس کی کارروائیوں کے پیچھے کی وجوہات کا علم نہیں ہوتا، جس کی وجہ سے ان میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔

    نمبر 6- ناکافی تربیت اور اخلاقی گراوٹ

    • ناقص تربیت: کچھ پولیس اہلکاروں کی تربیت اور رویے میں کمی پائی جاتی ہے۔ اگر پولیس اہلکار مناسب تربیت یافتہ نہ ہوں یا ان میں پیشہ ورانہ مہارت نہ ہو، تو وہ عوام سے مناسب سلوک نہیں کر پاتے، جس کی وجہ سے عوام کا اعتماد متزلزل ہوتا ہے۔

    نمبر 7 – سیاسی دباؤ

    • سیاسی مداخلت: پولیس اکثر سیاستدانوں اور اثر و رسوخ رکھنے والے افراد کے دباؤ میں آکر کام کرتی ہے، جس سے انصاف کی فراہمی متاثر ہوتی ہے۔ عوام کو لگتا ہے کہ پولیس غیر جانبدار نہیں ہے اور وہ صرف طاقتور افراد کے مفادات کا تحفظ کرتی ہے۔

    نمبر 8- معاشرتی نفسیات

    • تاریخی اور ثقافتی عوامل: کچھ معاشروں میں پولیس کے خلاف ماضی کے تجربات یا تاریخی واقعات کی بنیاد پر خوف اور بداعتمادی موجود ہوتی ہے۔ ان تجربات کی وجہ سے لوگوں کا ذہن پولیس کو ایک جبر کرنے والے ادارے کے طور پر دیکھتا ہے۔

    نمبر 9- جرائم پر قابو پانے میں ناکامی

    • جرائم کی روک تھام میں ناکامی: اگر پولیس جرائم کو روکنے اور انصاف فراہم کرنے میں ناکام رہتی ہے تو عوام کا پولیس پر اعتماد کم ہو جاتا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ پولیس ان کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے۔

    10. نمبر 10- غلط فہمیوں اور افواہوں کا اثر

    • میڈیا کا منفی کردار: بعض اوقات میڈیا اور سوشل میڈیا پر پولیس کے خلاف منفی خبریں اور افواہیں پھیلتی ہیں، جس سے عوام میں پولیس کے خلاف نفرت اور بداعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ، بعض افراد ذاتی یا غیر ضروری وجوہات کی بنا پر پولیس کو برا سمجھنے لگتے ہیں۔

    نبر 11- نظام کی خامیاں

    • عدالتی اور قانونی مسائل: اگر عدالتوں میں انصاف کی فراہمی میں تاخیر ہو یا قانونی نظام میں خامیاں ہوں تو عوام پولیس سے بھی مایوس ہو جاتے ہیں۔ وہ یہ سمجھتے ہیں کہ پولیس کی گرفتاریوں اور تحقیقات کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ انصاف نہیں ملتا۔

    نمبر 12- کمیونٹی پولیسنگ کا فقدان

    کمیونٹی سے دوری: پولیس اور عوام کے درمیان رابطے کا فقدان بھی اعتماد کی کمی کا باعث بنتا ہے۔ اگر پولیس کمیونٹی کے مسائل کو سمجھنے اور ان کے ساتھ تعلقات بہتر کرنے میں ناکام رہے تو عوام کو پولیس کے ساتھ تعلقات میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    حل کے لئے اقدامات:۔

    عوام کا پولیس پر اعتماد بحال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ پولیس اصلاحات پر توجہ دی جائے، اہلکاروں کی بہتر تربیت ہو، قانونی جوابدہی کا شفاف نظام قائم کیا جائے، اور عوام کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کیے جائیں۔ ان اقدامات سے عوام اور پولیس کے درمیان اعتماد کا رشتہ بحال کیا جا سکتا ہے اور ایک محفوظ اور مستحکم معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے۔ واللّہ عالم کالم کی اور ویڈیوز کے زریعے زاتی اصلاحات جاری ہے ۔ ۔


    0 Comments

    Leave a Reply

    Avatar placeholder

    Your email address will not be published. Required fields are marked *