بحث مباحثے اور تکرار میں کس کو فائدہ کس کو نقصان؟

Discussion, Debate, and Argument. Who Benefits and who Suffers in Discussions, Debates, and Arguments?

بحث و مُباحثہ اور تکرار میں کیا کھویا کیا پایا: بحث و تکرار کر کے میں نے اپنے پرائے سب کو کھویا؟ میں نے لوگوں کے ساتھ بحث کرنا چھوڑ دیا۔ بحث و تکرار سے کس کو فائدہ کس کو نقصان؟ یہ بحث کس کو فائدہ پہنچانے کے لیے؟ میرے بحث سے میرا نقصان؟ میرے بحث سے میرا فائدہ؟ بحث و تکرار میں کس کی وکالت کس کی مخالفت کرتا ہوں میں؟ بحث و تکرار نادانی تھی، تعلوقات کی خرابی تھی؟ بحث و تکرار میں دوستی بدلتی دشمنی بنتی تھی؟ بحث و تکرار سے اپنے پرائے ہوتے تھیں؟ بحث و تکرار میں خرابی تھی نادانی؟ وضول بحث میں خرابی کس کی ہوتی تھی؟ سیاسی بحث میں خرابی تھی؟ مذہبی بحث میں خرابی تھی؟ گھڑیلو بحث میں خرابی تھی؟ کسی بھی بحث میں خرابی تھی نادانی تھی؟

بڑے بھولے نادان لوگ اپنوں سے بحث و مُباحثہ کرتے ہیں اس کے فائدے کم اور نقصانات زیادہ ہیں۔ رشتوں میں خرابی پیدا ہوتی ہے، دوستی میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔ عام لوگوں سے بحث کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

بحث برائے بحث یا بامقصد بحث؟

بحث و تکرار: اگر بحث میں بات چیت گفتگو کا رُجھان موجود ہے اور گفتہ شنید کا انداز ہے۔ دونوں فریق ایک دوسرے کے جذبات کا خیال رکھ رہے ہیں۔ ایک دوسرے کے نظریات کو عزت و احتارم دیے رہے ہیں۔ دونوں پارٹی صبر و تحمل اور سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ دونوں گفتگو کو دھیان کے ساتھ سُن رہے ہیں ۔ تو یہ ہی بحث و مباحثہ کا فائدہ ہو گا دونوں کے تعلقات کو مضبوطی ملے گی دونوں فرہق کچھ سیکھ پایں گے۔ یہ بحث منافع بخش بحث بنے گی۔ بحث برائے بحث نہیں ۔ مگر جب بات چیت کے دوران بحث کرنے والا جذباتی ہوجائے بےصبرا پن جھلکنے لگے، بات چیت تکرار میں بدلنے لگے اور الفاظ میں شدّت آنے لگے، رویوں میں تلخی آنے لگے اور یہ بحث ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا مقصد بن جائے تو اس بحث سے دوری بہتر۔ تو یہ بحث برائے بحث بن جائے گی۔ اس بحث سے دوستی کے رشتوں میں تلخی آ جائے گی۔۔

بڑی نادانی اور خرابی کے بعد یہ بات جانی ہے سمجھی ہے کہ کبھی بھی اور کسی سے بھی بحث برائے بحث نہ کرو۔ خاص طور پر اُن رشتوں سے تو بلکل بحث نہ کیا جائے جن سے ہم محبت کرتے ہیں اور وہ محبت کرتے ہیں۔ جن سے ہم توقع خیر رکھتے ہیں۔ کیونکہ بحث محبتوں کی کیچی ہے اور رقابتوں کو جنم داتا ہے۔ بحث اپنے والدین، اپنے بہن بھائیوں سے، اپنے رشتہ داروں سے، اپنے چھوٹوں سے اپنے بڑوں سے، اپنے اساتذہ سے اور اپنے قریبی دوست احبابوں سے بحث بالکل بھی نہیں کرنی چاہیے۔ کیونکہ بحث ہمدردی کے جذبات کو ختم کر دیتی ہے اور عداوت کے جذبات کو ابھار دیتی ہے۔

بحث و تکرار میں سوچ و سمجھ کا فرق کیوں؟

بحث کئی طرح کی ہوتی ہے؟ جس قدر تہذیبوں میں ترقی ہورہی ہے اسی قدر انسانوں  کے اندازِ فکر میں تبدیلی ہو رہی ہے۔ کہیں روادارانہ رویہ دیکھیں گے تو کہیں عاجیزآنہ انداز، تو کہیں تکبّر بھرا لحجہ تو کہیں توں تراک کا لحجہ تو مار پیٹ گالی گلوج شروع تو کہیں بدلتی آنکھیں ناک چڑھاتے نظت آئیں گے یہ بحثی اسنان۔۔

لوگ کبھی سیاسی بحث کرتیں ہیں تو کبھی غیر سیاسی بحث کرتے نظر آتئیں ہیں۔ کبھی سماجی بحث کریں گے تو کبھی ثقافتی برتی کی بحث تو کبھی فرقہ پرستانہ مسلکی بحث۔ یہ بحث نئے پرانے سوچ کا بحث، کبھی عقائد و افکار میں غرق ہوتے ہیں تو کبھی دو بھائیوں میں نظریات کا فرق نظر آ تا ہے۔ کہیں ایک بھائی کا رجحان دینی ہے تو کہیں دوسرے کا رُحجان دنیاوی۔ کوئی اِس ڈگر پر چل رہا ہے تو کوئی دوسرے ڈگر پر۔ تو کہیں ماں اپنے خیالات میں شدّت پسند ہوتی ہے تو کہیں باپ آزاد خیالوں کا مالک نظر اتا ہے۔ کہیں ایک بیٹی آزاد خیال تو کہیں دوسری بیٹی گھریلو خیالات کی مالکہ۔ کئی بار لوگ آزاد خیال کا مظاہرہ کرتے نظر آتے ہیں تو کہیں عمر کے تقاضوں کا فرق ۔ انسانوں کے خیالات ماحول کے اثرات۔

کن کے بحث و مباحثہ نہ کریں:۔ خیالات میں لاکھ فرق سہی اور افکار میں ہزاروں اختلافات سہی، ان سے جب بھی معاملہ کیا جائے ہمیشہ مسکراہٹوں کے ساتھ محبتوں کی بنیاد پر کیا جائے۔ یا کسی جماعت سے وابستہ ہے تب بھی یہی رویہ زیادہ بہتر ہے کہ ایک حد تک اسے صحیح اور غلط کے تعلق بتائیں مگر بات کو کبھی بھی بحث و مباحثے تک نہ جانے دیں۔

بحث مباحثے میں نقصان ہی نقصان ہے۔دوستی خراب ہوتی ہے؟

بحث مباحثہ ضروری نہیں کہ ہمیشہ نقصان دہ ہو، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ بحث کس انداز سے کی جا رہی ہے۔ اگر بحث میں عزت، تحمل اور سمجھ بوجھ کا دھیان رکھا جائے تو یہ تعلقات کو مضبوط بھی کر سکتی ہے۔ مگر جب بات بحث کے دوران جذباتی ہوجاتی ہے یا دوسروں کو نیچا دکھانے کا مقصد بن جاتا ہے، تو اس سے دوستی میں تلخی آ سکتی ہے۔

بحث کے دوران چند باتیں مدنظر رکھنا فائدہ مند ہو سکتا ہے:۔

  1. احترام اور تحمل: اپنے دوست کے نقطہ نظر کو سننے کی کوشش کریں اور اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش کریں۔
  2. تنقید سے گریز: کسی پر ذاتی تنقید کرنے کے بجائے، مسئلے پر بات کریں۔
  3. صحیح لہجہ: اگر لہجہ نرم اور مثبت ہو تو بات بہتر طریقے سے کی جا سکتی ہے۔
  4. غلطی قبول کرنا: اگر محسوس ہو کہ آپ غلط ہیں، تو اسے مان لینا دوستی کو مزید مضبوط بنا سکتا ہے۔

بحث کبھی کبھار دوستی کو نئے زاویے سے دیکھنے اور اختلاف رائے کو قبول کرنے کا موقع دیتی ہے۔ یہ لازمی نہیں کہ ہر بحث دوستی کے لئے نقصان دہ ہو، بلکہ اس سے آپ دونوں کو ایک دوسرے کی سوچ کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

بحث کیسے ختم کریں؟

بحث کو خوش اسلوبی سے ختم کرنے کے لیے درج ذیل طریقے اختیار کیے جا سکتے ہیں:۔

1. خاموشی اختیار کریں اور سنیں

اگر محسوس ہو کہ بحث بامقصد ہونے کی بجائے جذباتی ہو رہی ہے تو چند لمحے خاموش رہ کر دوسرا شخص جو کہہ رہا ہے اسے سنیں۔ اس سے صورتحال کو ٹھنڈا کرنے میں مدد ملتی ہے اور آپ کو غور و فکر کا موقع ملتا ہے۔

2. اتفاق یا سمجھوتہ تلاش کریں

ایسے نقاط پر توجہ دیں جن پر آپ دونوں متفق ہو سکتے ہیں یا کوئی درمیانی راستہ نکال سکتے ہیں۔ اس سے بحث کو ایک مثبت سمت دی جا سکتی ہے۔

3. موضوع بدل دیں

اگر بحث بے نتیجہ معلوم ہو رہی ہے تو موضوع کو بدل دیں اور کسی ہلکے پھلکے یا دلچسپ موضوع پر بات چیت شروع کر دیں۔

4. بحث کو وقتی طور پر ختم کرنے کی پیشکش کریں

اگر بحث ختم کرنے کا موقع نہیں مل رہا، تو آپ کہہ سکتے ہیں کہ “ہم اس موضوع پر دوبارہ سکون سے بات کریں گے۔” یہ بحث کو وقتی طور پر ختم کرنے میں مدد دے سکتا ہے۔

5. بحث کا مقصد یاد دلائیں

بحث میں کبھی کبھار مقصد سے ہٹ کر ذاتیات کی طرف چلا جاتا ہے۔ اگر ایسا محسوس ہو تو آپ یاد دلائیں کہ مقصد صرف اپنی رائے کا اظہار ہے، جیتنا یا ہارنا نہیں۔

6. شکریہ ادا کریں اور دوستی کا خیال رکھیں

بات کو ختم کرتے ہوئے شکریہ ادا کریں اور بتائیں کہ آپ اس بحث کو اس لیے ختم کر رہے ہیں کیونکہ آپ دونوں کی دوستی آپ کے لئے اہم ہے۔

7. معذرت کریں (اگر ضرورت محسوس ہو)

اگر محسوس کریں کہ آپ نے بحث کے دوران کچھ غلط کہا یا رویہ ٹھیک نہیں رکھا تو معذرت کر کے بات کو ختم کریں۔ اس سے رشتہ مزید مضبوط ہو گا۔

بحث کو خوشگوار طریقے سے ختم کرنا اس بات کا مظہر ہے کہ آپ کا مقصد صرف اپنی رائے کا اظہار تھا اور آپ تعلقات کو سب سے زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔

بحث میں توازن کیسے رکھیں؟

بحث میں توازن برقرار رکھنے کے لیے درج ذیل نکات کو مدنظر رکھنا اہم ہے:

1. صبر اور تحمل اختیار کریں

جب دوسرا شخص بول رہا ہو، تو اس کی بات کو تحمل سے سنیں اور اس کا نقطہ نظر سمجھنے کی کوشش کریں۔ دوسروں کو بولنے کا موقع دینا بحث میں توازن کو برقرار رکھنے کا اہم حصہ ہے۔

2. اپنی باری کا انتظار کریں

بحث کے دوران بیچ میں ٹوکنے سے گریز کریں اور اپنی باری کا انتظار کریں۔ اس سے نہ صرف آپ کی بات زیادہ مؤثر ہوگی بلکہ دوسرا شخص بھی آپ کی بات کو توجہ سے سنے گا۔

3. ذاتیات پر نہ جائیں

بحث کو موضوع تک محدود رکھیں اور دوسروں پر ذاتی حملے نہ کریں۔ یہ نہ صرف بحث کو بگاڑ سکتا ہے بلکہ توازن کو بھی متاثر کرتا ہے۔

4. حقائق پر مبنی بات کریں

اپنی رائے کے حق میں دلائل دیتے وقت حقائق پر مبنی بات کریں۔ غیر حقیقی یا جذباتی دلائل بحث میں عدم توازن پیدا کرتے ہیں۔

5. غلطی تسلیم کرنا سیکھیں

اگر محسوس ہو کہ آپ کا مؤقف غلط ہے، تو اسے قبول کر لینا بہتر ہے۔ اپنی غلطی تسلیم کرنے سے نہ صرف آپ کا وقار بڑھتا ہے بلکہ دوسرا شخص بھی آپ کی باتوں کو زیادہ اہمیت دیتا ہے۔

6. ذہنی طور پر لچکدار رہیں

ہمیشہ اس بات کا امکان رکھیں کہ دوسرے شخص کی رائے میں بھی کچھ وزن ہو سکتا ہے۔ آپ کا مقصد صرف اپنی بات منوانا نہیں ہونا چاہیے بلکہ دوسرے کی بات کو سمجھنا اور نئی معلومات حاصل کرنا بھی ہونا چاہیے۔

7. آرام دہ لہجہ اختیار کریں

بحث کا لہجہ نرم اور آرام دہ رکھیں تاکہ دوسرے شخص کو لگے کہ آپ اس کے دشمن نہیں بلکہ دوست ہیں۔ اس سے بات چیت میں نرمی اور توازن برقرار رہتا ہے۔

8. غیر ضروری ضد سے گریز کریں

اگر بات بے مقصد ضد یا انا کی طرف بڑھنے لگے، تو بحث کو روک لیں۔ ضد کرنے سے بحث کا توازن بگڑ سکتا ہے اور دوستی کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

9. مثبت رویہ اپنائیں

بحث کے دوران مثبت اور تعمیری رویہ رکھیں۔ اپنی بات کے دوران یہ کوشش کریں کہ اس سے دوسروں کو فائدہ ہو اور بحث سے کوئی نئی چیز سیکھنے کا موقع ملے۔

بحث میں توازن برقرار رکھنے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ دونوں فریقین اپنی رائے کا اظہار کر سکیں اور بات چیت کو بہتر انداز میں انجام تک پہنچایا جا سکے۔ اس سے نہ صرف آپ کی بات زیادہ موثر ہوتی ہے بلکہ دوسروں کے ساتھ تعلقات بھی مضبوط ہوتے ہیں۔

دوستی کو کیسے بچائیں اور اختلاف رائے ترقی کے لیے کیوں ضروری ہے؟

تحریر جاری ہے انشاء اللّہ تعلیٰ۔ ۔۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *