خاموشی کی زبان، خاموشی از خود زبان خلق ہے؟

خاموشی کی زبان، خاموشی از خود زبان خلق ہے انسانیت کی زبان ہے۔ جو میں سوچتا ہوں وہ میں بولتا ہوں جو میں لکھتا ہوں وہ میں سوچتا ہوں جو میں کہتا ہوں وہ میں کرتا ہوں جو میں جانتا ہوں ہو میں بولتا ہوں کہتا ہوں لکھتا ہوں جو میں سوچتا ہوں وہ ہی میں ہوں جو میں ہوں وہی میں سوچتا ہوں ۔

گفتگو انسان کے تعارُف کا بڑا زریعہ ہوتی ہے۔ خاموشی کی کئی فضیلتیں ہیں بعض اوقات خاموشی ادب و احترام کا اظہار ہوتی ہے تو کبھی تسلیم و اقرار و قبول کا اظہار و مظہر ہوتی ہے تو کبھی راضی و رضا کا اشارہ ہوتی ہے۔ تو کبھی علم و ہُنر کے حصول و وصولیابی کا طریقہ تو کبھی غور و فکر میں محور خاموشی علامت ہوتی ہے۔

ایک چوپ ہزار سوکھ، کبھی کبھار بولنے سے زیادہ خاموشی میں عافیت و برکت ہوتی ہے تو کبھی خاموشی زریہ نجات بن جاتی ہے۔ کبھی کبھار مصیبتوں سے بچاتی ہے یہ خاموشی۔ اور کبھی مصیبتوں میں پھساتی ہے یہ خاموشی۔ مگر انسانی شخصیت کی نمائدہ جماعت ہے یہ خاموشہ تو کبھی کبھار کچھ نہ کہا اور خاموش ہی خاموشی میں سب کچھ کہہ دیا اور کچھ نہ کہا اور کہہ بھی دیا۔

علم و ہُنر ہو یا عمل و اشارے یہ دونوں ہی انسانی گویائی اور الفاظ پر انحصار کرتے ہیں:۔

میں کیا ہوں میں؟ میں کیا کرتا ہوں ؟ میں کون ہوں؟ میں کہاں ہوں؟ میں وہاں ہوں جہاں سے میں بولتا ہوں۔ جو میں کرتا ہوں وہ میں بولتا ہوں ۔ میں وہ ہوں جو میں بولتا ہوں۔ میں کیا بولتا ہوں میں وہ بولتا ہوں جو میں سوچتا ہوں میں کیا سوچتا ہوں؟ میں وہ سوچتا ہوں جو میں جانتا ہوں۔ میں کیا جانتا ہوں؟ جو میں جانتا ہوں وہ میں بولتا ہوں سو میں بولتا ہوں جو میں جانتا ہوں وہ میں بولتا ہوں ہو میں بولتا ہوں۔ میری باتیں میری سوچ ہےمیرا اظہار میری سوچ ہے۔

اظہارِ جزبات اظہار خیال ادب و احترام ہو یا انسانی احساسات کی عکاسی یہ سب الفاظ کی محتاج ہے اندر کی کفیت کا اظہار الفاظ کے زریعے ہماری سوچ کی تصویر ہے:۔

جو میں سوچتا ہوں وہ میں بولتا ہوں جو میں سوچتا ہوں وہ میں لکھتا ہوں جو میں سوچتا ہوں وہ میں کہتا ہوں وہ میں کرتا ہوں وہ میں لکھتا ہوں جو میں سوچتا ہوں۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *