تقرری کا تعارف

  1. اخلاقی تعافف
    • دوسروں کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا، سچ بولنا، امانت داری سے کام کرنا، اور حرام چیزوں سے پرہیز کرنا۔
  2. مالی تعافف
    • جائز ذرائع سے رزق کمانا، سود سے بچنا، اور حرام طریقوں سے مال حاصل نہ کرنا۔
  3. معاشرتی تعافف:
    • دوسرے لوگوں کے حقوق کا خیال رکھنا، غیبت اور چغل خوری سے بچنا، اور معاشرتی تعلقات میں اخلاقی اصولوں کی پیروی کرنا۔
  4. روحانی تعافف:
    • دل کو پاکیزہ رکھنا، اللہ کی رضا کے لیے عمل کرنا، اور نفسانی خواہشات پر قابو پانا۔

تعافف ایک مسلمان کی زندگی میں ایک بہت اہم کردار ادا کرتا ہے اور اس کی بنیاد پر ہی ایک اچھا اور پاکیزہ معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ یہ صفت انسان کو اللہ کے قریب کرتی ہے اور دنیاوی اور آخرت میں کامیابی کا باعث بنتی ہے۔

پاکستان میں جج کی تقرری کیسے ہوتی ہے؟

پاکستان میں جج کی تقرری کا عمل آئین پاکستان کے تحت مخصوص قوانین اور ضوابط کی پابندی کرتا ہے۔ مختلف عدالتوں کے ججوں کی تقرری کے لیے مختلف طریقے اور مراحل ہوتے ہیں۔ یہاں پاکستان کی سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، اور لوئر کورٹس کے ججوں کی تقرری کا عمل بیان کیا جا رہا ہے:

سپریم کورٹ کے جج کی تقرری:

  1. چیف جسٹس آف پاکستان:
    • چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری صدر پاکستان کرتے ہیں۔ صدر عموماً سب سے سینئر جج کو چیف جسٹس مقرر کرتے ہیں، تاہم یہ ان کی صوابدید پر ہے۔
  2. سپریم کورٹ کے دیگر ججز:
    • سپریم کورٹ کے دیگر ججز کی تقرری کے لیے “جوڈیشل کمیشن آف پاکستان” سفارشات تیار کرتا ہے۔
    • اس کمیشن کی سفارشات کے بعد “پارلیمانی کمیٹی” ان سفارشات کی توثیق کرتی ہے۔
    • حتمی تقرری صدر پاکستان کے ذریعے ہوتی ہے۔

ہائی کورٹ کے جج کی تقرری:

  1. جوڈیشل کمیشن آف پاکستان:
    • ہائی کورٹ کے ججز کی تقرری کے لیے بھی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان سفارشات مرتب کرتا ہے۔
    • یہ سفارشات پھر پارلیمانی کمیٹی کو بھیجی جاتی ہیں جو ان کی توثیق کرتی ہے۔
    • حتمی تقرری صدر پاکستان کرتے ہیں۔

لوئر کورٹس کے ججوں کی تقرری:۔

  1. سول اور سیشن ججز:
    • سول اور سیشن ججز کی تقرری متعلقہ ہائی کورٹ کے ذریعے کی جاتی ہے۔
    • ہائی کورٹ کی سلیکشن کمیٹی امیدواروں کا انٹرویو اور امتحانات کے بعد تقرری کی سفارش کرتی ہے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان:

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا قیام آئین پاکستان کے آرٹیکل 175A کے تحت کیا گیا ہے۔ اس کمیشن میں مختلف ممبران شامل ہوتے ہیں:

  • چیف جسٹس آف پاکستان (چیئرپرسن)
  • سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججز
  • ایک سابق جج سپریم کورٹ
  • وفاقی وزیر قانون
  • اٹارنی جنرل آف پاکستان
  • پاکستان بار کونسل کے نمائندہ

پارلیمانی کمیٹی:

پارلیمانی کمیٹی 8 اراکین پر مشتمل ہوتی ہے، جن میں 4 سینیٹ کے اور 4 قومی اسمبلی کے اراکین ہوتے ہیں۔ یہ کمیٹی جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کا جائزہ لیتی ہے اور انہیں منظور یا رد کرتی ہے۔

تقرری کا طریقہ کار:۔

  1. سفارشات کی تیاری
    • جوڈیشل کمیشن امیدواروں کے ناموں کی فہرست تیار کرتا ہے اور انہیں پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتا ہے۔
  2. پارلیمانی کمیٹی کا جائزہ
    • پارلیمانی کمیٹی 14 دن کے اندر اندر ان سفارشات کی توثیق یا مخالفت کرتی ہے۔
  3. صدر کی منظوری
    • پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد صدر پاکستان ججز کی تقرری کی حتمی منظوری دیتے ہیں۔

یہ عمل یقینی بناتا ہے کہ ججز کی تقرری میں شفافیت اور معیار برقرار رہے اور عدلیہ آزاد اور خود مختار رہے۔

پاکستان میں ججوں کی تقرری کا عمل آئین پاکستان کے تحت مقرر کردہ قوانین اور ضوابط کے مطابق ہوتا ہے، جو عدلیہ کی آزادی اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے ترتیب دیا گیا ہے۔ مختلف عدالتوں، جیسے سپریم کورٹ، ہائی کورٹ، اور لوئر کورٹس، کے ججوں کی تقرری کے لیے مختلف طریقہ کار ہیں۔

سپریم کورٹ کے ججز کی تقرری:۔

چیف جسٹس آف پاکستان:۔

  • تقرری: چیف جسٹس آف پاکستان کی تقرری صدر پاکستان کرتے ہیں، جو عموماً سپریم کورٹ کے سب سے سینئر جج کو مقرر کرتے ہیں۔

دیگر ججز:

  • جوڈیشل کمیشن آف پاکستان:
    • کمیشن سپریم کورٹ کے ججز کے لیے امیدواروں کی سفارشات تیار کرتا ہے۔
    • کمیشن میں چیف جسٹس آف پاکستان، سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججز، ایک سابق جج، وفاقی وزیر قانون، اٹارنی جنرل، اور پاکستان بار کونسل کا نمائندہ شامل ہوتا ہے۔
  • پارلیمانی کمیٹی:
    • کمیشن کی سفارشات پارلیمانی کمیٹی کو بھیجی جاتی ہیں جو ان کی توثیق کرتی ہے۔
    • کمیٹی میں آٹھ اراکین (چار قومی اسمبلی کے اور چار سینیٹ کے) شامل ہوتے ہیں۔
  • صدر کی منظوری: پارلیمانی کمیٹی کی توثیق کے بعد صدر پاکستان ججز کی تقرری کی حتمی منظوری دیتے ہیں۔

ہائی کورٹ کے ججز کی تقرری:۔

  • جوڈیشل کمیشن آف پاکستان:
    • کمیشن ہائی کورٹ کے ججز کے لیے بھی امیدواروں کی سفارشات تیار کرتا ہے۔
  • پارلیمانی کمیٹی
    • کمیشن کی سفارشات پارلیمانی کمیٹی کو بھیجی جاتی ہیں جو ان کی توثیق کرتی ہے۔
  • صدر کی منظوری: پارلیمانی کمیٹی کی توثیق کے بعد صدر پاکستان ججز کی تقرری کی حتمی منظوری دیتے ہیں۔

لوئر کورٹس کے ججز کی تقرری:۔

سول اور سیشن ججز:۔

  • سلیکشن کمیٹی: متعلقہ ہائی کورٹ کی سلیکشن کمیٹی امیدواروں کا انٹرویو اور امتحانات کے بعد سفارش کرتی ہے۔
  • چیف جسٹس ہائی کورٹ: حتمی منظوری چیف جسٹس ہائی کورٹ کی طرف سے دی جاتی ہے۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان:۔

جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کا قیام آئین کے آرٹیکل 175-A کے تحت کیا گیا ہے۔ اس کے ممبران میں شامل ہیں:۔

  • چیف جسٹس آف پاکستان (چیئرپرسن)
  • سپریم کورٹ کے چار سینئر ترین ججز
  • ایک سابق جج سپریم کورٹ
  • وفاقی وزیر قانون
  • اٹارنی جنرل آف پاکستان
  • پاکستان بار کونسل کا نمائندہ

پارلیمانی کمیٹی:۔

پارلیمانی کمیٹی آٹھ اراکین پر مشتمل ہوتی ہے:۔

  • چار اراکین قومی اسمبلی سے
  • چار اراکین سینیٹ سے
  • حکومتی اور اپوزیشن اراکین پر مشتمل

تقرری کا طریقہ کار:۔

  1. سفارشات کی تیاری:
    • جوڈیشل کمیشن امیدواروں کے ناموں کی فہرست تیار کرتا ہے اور پارلیمانی کمیٹی کو بھیجتا ہے۔
  2. پارلیمانی کمیٹی کا جائزہ:
    • کمیٹی 14 دن کے اندر اندر ان سفارشات کی توثیق یا مخالفت کرتی ہے۔
  3. صدر کی منظوری:
    • پارلیمانی کمیٹی کی منظوری کے بعد صدر پاکستان ججز کی تقرری کی حتمی منظوری دیتے ہیں۔

مقصد:

یہ عمل شفافیت، میرٹ، اور قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، جس سے عدلیہ کی آزادی اور خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے اور ججز کی تقرری میں سیاسی مداخلت سے بچا جا سکے۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *