معیشت یعنی مال و اسباب . روپیہ پیسہ ۔انسان کی زندگی کو بہتر بنانے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ۔اپنی معیشت کو محنت اورمحبت اور اطعات اللّٰہ اور رسول ﷺ کے زریعے بہتر کرنے کی کوشش کیجہے ۔
معاشی جھگڑا اور فساد بھی جرائم و کرائم کا سبب بنتا ہے ۔ خاص طور پر جہاں بے روزگاری ہو وہاں غربت ہوگی مختلف نوعیت کے نٹ نئے قسم کے معاشرتی اور سماجی جھگڑے ہوتے رہے گے ۔
زرعی علاقے میں پانی کی تقسیم اور بیجوں کی تقسیم سے اور راہ داری اور دوسروں کے جانوروں کا ہمارے کھیتوں میں آنا اور کھیت کو اور راہ داری کو نقصان پہچانا ۔ اور سپلائی اور ڈیمانڈ کے اُتار چرھاو سے کمی بشی سے بھی لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں ۔
معاشی عدم استحکام جرائم کا سبب بنتے ہیں ۔ لوگوں کے مابین معیشت یعنی روپیہ پیسہ کی کمی یا زیادتی سے بھی معاشرے میں لڑائی جھگڑا اور فتنہ فساد پیدا ہوتے ہیں ۔
یہ ایک طے شدہ امر ہے کہ معاشی خوشحالی کے بغیر سیاسی و معاشرتی بشمول ملکی ترقی ممکن نہیں ماہر معاشیات ، معیشت کو معاشرے کی بنیادی اکائی سمجھ تے ہیں ۔ اگر لوگ اسودہ حال ہوں اور جو لوگ معاشی طور پر خوشحال ہوں تو یقیناً جرائم کی تعداد میں واضع کمی آسکتی ہے ۔
معاشی جھگڑا اور فساد جرائم کے پھیلنے کا سبب بنتے ہیں ۔
اللّٰہ پاک کا فرمان ہے کہ ۔ وہ لوگ جنہیں تجارت اور خرید و فروخت یاد الہیٰ سے غافل نہیں کرتی ۔ ہم نے تم کو زمین میں رہنے کی اجازت دی اور اس میں تمہارے لیئے سامان معیشت پیدا کیا ۔ ۔ ہر مسلمان کو رزق کی تلاش مثبت طریقے سےکرنی چاہیئے ۔ اور معاشی جھگڑا فساد سے بچتے رہنا چاہیئے ۔
فجر کی نماز کے بعد تم سوتے نہ رہو ۔ روزی کی تلاش کرو ۔
معاشی جھگڑا و فساد بہر حال جرائم و کرائم کے بڑھابے کا سبب بنتا ہے ۔
0 Comments