آزادی کی زندگی کا ایک دن غلام کی ہزار سالہ زندگی سے بہتر ہے ۔
ہم آازادی کو کیا سمجھتے ہیں ؟ کیا آزادی محض دو لفظوں کا بول ہے ؟ ہمیں یہ آزادی کس طرح سے ملی ہے ؟ آزادی کو آپ کیا سمجھ تے ہیں ؟ آپ کی نظر میں آزدی کا کیا مطلب ہے ؟ کیا یہ آزادی ہمیں پلیٹ میں رکھ کر ملی ہے ؟ کیا یہ آزادی ہمیں کھیل تماشہ کرتے ہوئے ملی ہے ؟ کیا یوم آزادی ایک دن منانے کا نام ہے ؟
سرکاری اور غیر سرکاری بلڈینگوں میں چراغاں کرنے کا نام آزادی ہے ؟ جھنڈیاں لگانے کا نام آزادی ہے ؟ ترانے اور گانے بجانے اور ناچنے گانے کا نام آزادی ہے ؟ روڈوں کو بلاک کر کے پریڈ کرنے کا نام آزادی ہے ؟ پارکوں میں جلسہ جلوس کرکے کچڑا وہی چھوڑ دینے کا نام آزادی ہے ؟ یا قائد کے مزآر پر حاضری دینے کا نام آزادی ہےَ ؟
جس ملک میں آپ آزادی سے گھوم پھیر رہے ہیں ۔ آزادی کے ساتھ اپنی رائے کا اظہار کر رہے ہیں ۔ سیاستدان آزادی کے ساتھ ملک میں حکمرانی کر رہے ہیں ۔ بمع اہل و عیال جیسے جی چاہے ملک و قوم کو لوٹ رہے ہیں ۔ قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں ۔ بڑے بڑے لوگ ۔ بے لگام گھوڑے کی طرح آزاد پھر رہے ہیں ۔ اور بڑے بڑے سیاسی تجزیہ نگار مادر پیدر آزاد ہو کر ملک کے خلاف تجزیہ کر رہے ہیں ۔ بغیر کسی روک ٹوک کے ۔ کاروباری حضرات آزادی کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں اور وہ لوگ جو ملک کے بڑے بڑے عہدے پر بیٹھے ہیں ۔ محض اپے ذات کے بقا کے لیئے ۔
یقین کیجئے یہ آزادی اللّٰہ کی دی ہوئی عظیم تعمت ہے ْاور امانت بھی ہے ۔ اس کی امانت میں کسی کو خیانت نہ کر نے دیں ۔ یہ ہماری اور آپ کی زمہ داری ہے ۔ اس کی قدر اور اس کی عزّت کیجیئے ۔ اللّٰہ پاک نے ہم کو آزادی جیسی نعمت سے نوازہ ۔ ہم اللّٰہ کے دین کو اللّٰہ کی زمین پر نافز کرنے کی کوشش کریں ۔ تو اللّٰہ خوش ہوگا ۔ تو ہماری یہ آزادی دیر تک قائم وَ دائم رہے گی ۔
اللّٰہ نہ کرے اگر اللّٰہ ناراض ہو گیا ہماری بُری ہرکتوں کی وجہ سے تو ہم کیا کریں گے ۔ ۔
آة ہم نے قدر نہ کی آزادی کی ۔ کون سی ایسی برائی ہے ۔ جو ہمارے معاشرے میں موجود نہیں ہے ۔ جھوٹ ہم بولتے ہیں سچ سمجھ کر ۔ رشوت کو اپنا حق سمجھ تے ہیں ۔ دھوکہ اور فریب ہم دیتے ہیں اپنوں کو اور شرم بھی نہیں آتی ۔ بھائی بھائی کو دغا دے رہا ہے ۔ ایک دوسرے کی عزّتوں کو ہم اوچھالتے ہیں ۔ ملاوٹ ہم کرتے ہیں ہر چیز میں ۔ خواہ وہ کھانے کی چیز ہو یا پہنے کی ۔ مگر ہم کو شرم نہیں آتی ۔
۔ اللّٰہ رحمان و رحیم ہے ۔
جشن اور شکر دونوں کریں
زندہ قومیں ہر سال آزادی کا دن ایک نئے عزم وَ ولولے ۔ جوش وَ خروش کے ساتھ مناتی ہیں ۔ اپنے ماضی میں کی گئی غلطی کو ہر گز نہیں دوہراتیں ہیں ۔
دراصل یہ آزادی کا دن منانے کا کچھ مقصد ہو تا ہے ۔ تجدید وفا کرتے ہیں ہم اس موقع پر ۔ اے وطن تجھ پر میں جان نچھاور کرتا ہوں ۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ تیرے ساتھ غداری نہیں کروں گا اپنی پوری صلاحیتوں کے ساتھ تیری حفاظت کرتا ہوں ۔ اور اب اور زیادہ کروں گا ۔
اپنے ملک و ملت کو مضبوط بنانے کی کوزز کروں گا ۔ ایمانداری کے ساتھ محنت و مشقت کر کے ۔ ملک کے قرضے اُتاروں گا ۔ ملک کا پیسہ اپنے پیرسینل اکاونٹ میں نہیں ڈالوں گا ۔ میں کسی کے ساتھ کوئی خیانت نہیں کروں گا ۔ میں وعدہ کرتا ہوں کہ کسی کو دھوکہ نہیں دوں گا ۔ نہ عوام کو نہ عدالت کو ۔
ایمان ۔ یقین اور تنظیم پر میں قائم و دائم رہوں گا انشاء اللّٰہ
اس آزادی کے پیچھے لاکھوں انسانوں کی جانے گئی ہیں ۔ ماں بہنوں کی عزّتیں لوٹی ہیں اس آزدی کے پیچھے ۔
آزادی کا تصور دینے والے ۔آزادی کو ایک تحریک کی شکل دینے والے اور آزادی کے بعد حجرت کرنے ولے یہ 3 نسلوں کی قربانی ہے اس آزادی کے پیچھے
اس زمین کے ایک چھوٹے سے ٹکرے کو آزاد کرانے کی خاطر ہماری یہ 3 نسلیں تباہ وَ برباد ہو چکی ہیں ۔
ایک وہ جنہوں نے تحریک آزادی چلائی تھی ۔ اس آزادی کو مانگنے کے جرم میں اُن لوگوں کو جیلوں میں ڈال دیا گیا ۔ ان کو سزایں ملی ۔ ان کو کالا پانی کی سزایں ملی ۔ ان کے ساتھ جیلوں میں جانوروں کی طرح سلوک کیا جاتا تھا ۔ ان کو ما ورائے عدالت مارا جاتا رہا اس آزادی کے پیچھے ۔ اس آزادی کے پیچھے وہ اور ان کا پورا خاندان تباہ و برباد ہوگیا ۔
آج ہم آزاد ہیں اُن شہیدوں کی بے شمار قربانیوں کی وجہ سے ۔
تب جا کر کہیں ہمیں آزادی نصیب ہوئی ۔
0 Comments