اسلام نام ہے قُرآن پاک اور سُنّت کے مطابق اللّہ تبارک و تعلیٰ کی رضاجوئی کا ۔رسول پاک ﷺ کی تعلیمات اور لائی ہوئی شریعت سے رو گردانی کی ہر گز اجازت نہیں ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔قُرآن پاک کہتا ہے ۔ 25 \ 4 ترجمه : سو قسم ہے تیرے رَب کی ، وة مومن نہ ہوں گے یہاں تک کہ تجھ کو ہی مُنصف بنائیں اُس جھگڑے میں جو اُن میں اُٹھے ، پھر نہ پاویں اپنے جی میں تنگی تیرے فیصلے سے اور قبول کریں خوشی سے ۔
اس میں مومن کی 3 صفات بتائی گئی ہیں
رسول اللّہ ﷺ کو ہر معاملے میں اپنا منصف تسلیم کرنا اور ہر حالت میں نبی برحق رحمتُ العالمین محمد عربی ﷺ کی حُکم کو مانّا ۔
آپ ﷺ کے کسی بھی فیصلے سے اپنے جی میں کسی بھی قسم کی کوئی تنگی محسوس نہ کرنا ۔
آپ ﷺ کی ہر ہر سُنّت کو خوشی سے قبول کرنا ۔
چنانچہ یحکموک کی کتاب تفسیر میں جناب قاضی شوکانی لکھتے ہیں ! ۔
مسلمان اپنے تمام امور میں آپ ﷺ کو اپنا منصف و حکم مانیں اور آپ ﷺ کے سوا کسی اور کو اپنا منصف و حکم نہ مانیں ۔
چنانچہ کتاب و سنّت ، وحی جلی اور وحی خفی کے خلاف فیصلہ کرنے والوں کو قُرآن نے فاسق و نافرمان کہا ہے ۔
وَمَن لَّم یَحکُم بِمَآ اَنزَلَ اللّہُ فَاُ لَاِکَ ھُمُ الفَا سِقُون 5 \ 47
اور جو کوئی حکم نہ کرے موافق اس کے جو کہ اُتارا اللّہ نے سو وہی لوگ ہیں نا فرمان ۔
قران پاک میں دوسری جگہ انہیں کھُلا کافر کہا گیا ہے ۔ اللّٰہ تعلیٰ فرماتا ہے ۔
وَمَن لَم یَحکُم بِمَآ آنزَلَ اللّٰہُ فَاُ لَاِ کَ ھُمُ الکٰفِرُون 5\44
اور جو کوئی حکم نہ کرے اس کے موافق جو کہ اللّہ نے اُتارا سو وہی لوگ ہیں کافر ۔
جن ارباب صدق و صفا نے آپ کی تعلیمات و ہدایات پر عمل کیا اُس کی بر کات سے کائنات فیض یاب ہوئی ۔ یہ دنیا امن و سلامتی کا ایسا گہوارة بن گئی کہ شیر و چیتا اور بھیڑ بکری بیک وقت ایک ہی گھاٹ سے پانی پیتے اور ایک دوسرے پر حملہ نہیں کرتے تھے ۔
ابَدی عالمگیر مثَالی و اِنقلابی منشور کا اعلان
سردار دو جہاں ﷺ کے اس ابدی عالمگیر مثالی و اِنقلابی منشور کے اعلان کے بعد ۔ اس منشور پر عمل کرنے والوں کو یہ 3 باتوں : ۔
نمبر ۔: 1 تکمیل دین ۔ نمبر ۔ : 2 اتمام نعمت ۔ نمبر ۔ : 3 رضائے الٰہی ۔
یہ 3 باتیں دونوں جہاں میں کامیابی و کامرانی کی دئمی بشارت و ضمانت دی گئی ہے ۔
اَلیَوُمَ اَکمَلتُ لَکُم دِینَکُم وَ اَتمَمتُ عَلَیکُم نِعمَتِی وَ رَضِتُ لَکُم الاِسلَامَ دِیناً 5 \ 3 ۔
آج میں پورا
اج میں پورا کر چُکا تمہارے لیئے تمہارا دین اور پورا کیا تم پر میں نے احسان اپنا اور پسند کیا میں نے تمہارے واسطے اسلام کو دین ۔
اس سے اس خطبہ و منشور کی اہمیت و عظمت و افادیت اور جامعیت کا اندازة بخوبی کیا جا سکتا ہے ۔
بعض علماء یہود نے اس ایت شریفہ کو سُنا جیسا کہ صحیح بخاری میں حضرت طارق بن شہابؓ 82 ھ یا 83 ھ سے روایت ہے کہ وة دربار فاروقی میں حاضر ہوئے اور کہا ، امیر المومنین ! یہ آیت اگر ہم پر آتر تی تو ہم اس دن کو عید منایا کرتے ، حضرت عمرؓ نے فرمایا ، یہ آیت حجتہُ الوداع کے موقعہ پر 10 ھ میں جمعہ کے دن عصر کے وقت عرفات کے میدان میں 40 ہزار صحابہؓ کی موجودگی میں آتری تھی ۔ اس کے بعد رسول اللّہ ﷺ 81 دن دنیا فانی میں حیات رہیں ۔ اور اس مُدّت میں حلال و حرام سے متعلق کوئی آیت نازل نہیں ہوئی ۔ کیوں کہ دن اسلام کی تکمیل ہو چکی تھی ۔
0 Comments