ابو بکر القفال فقہ شافعیۃ کے بہت بڑا فقہی ہیں, قفل عربی زبان میں تالے کو بولا جاتا ہے, در اصل ہوا کچھ یوں کہ آج سے کوئ ایک ہزار سال قبل ایک بندے نے دنیا کا سب سے چھوٹا تالہ بنایا جس کا وزن نصف کلو تھا, لوگوں نے بہت انعامات اور تکریم سے نوازا, ابو بکر القفال نے کہا یہ کوئ عجوبہ ہے اور اس سے چھوٹا تالہ بنایا جس کا وزن ایک سو گرام تھا, لیکن افسوس کے لوگوں کی نظریں ان کی طرف نہ اٹھی…
ایک دن کسی کے پاس بیٹھے افسوس کر رہے تھے کہ اس نے آدھا کلو کا تالہ بنایا دنیا نے سر پر اٹھایا لیکن میں نے اس سے کئ گنا چھوٹا تالہ بنایا لیکن ہائے افسوس….جواب ملا کہ اس کے پاس علم ہے…جاوں مسجد میں علم حاصل کرو, اگر اس جیسا مقام حاصل کرنا ہے, المہم مسجد گے استاد نے کہا ایک صفحہ یاد کرو, نہیں کر سکتا, آدھا صفحہ, تین سطر, ایک لائن…نہیں.
صرف تین لفظ (ھذا الکتاب لخصتُ) میں نے یہ کتاب مختصر کی ہے.
استاد محترم نے کہا کہ یہ تینوں لفظ کل فجر کے بعد سنانے ہیں, امام قفال پوری رات گھر کی چھت پر یاد کرتے رہے, لیکن (لخصتُ) متکلم کی جگہ (لخصتً) مخاطب آپ نے خلاصہ کیا زبان پر چڑھ گیا اور پھر پوری رات اس کو یاد کرتے رہے کہ آنکھ لگ گی…صبح ہوئ تو بھول گے, اف نماز فجر کے بعد ٹیسٹ ہے اور اب کیا کروں, وضو کیا مسجد کی طرف جارہے تھے کے ہمسائیہ کی ایک عورت نے کہا قفال پوری رات کیا (ھذا الکتاب لخصتُ ھذا الکتاب لخصتُ) کرتے رہے ہو؟ اف اللہ بھولا سبق یاد آیا گیا…
نماز کے بعد ٹیسٹ ہوا رات کا پورا قصہ سنا دیا, تو استاد محترم نے ایک جملہ کہا…آپ کو یہ چیز(بھول جانا) آپ کی مشغولیت (تعلیم) سے روکے مت ایک نہ ایک دن آپ کی مشغولیت, عادت حفظ کرنا بن جائے گی….
پھر دنیا نے دیکھا کہ چالیس سال کی عمر میں علم شروع کرنے والا فقہ شافعیت کا امام بن گیا, کتب فقہ شافعیہ میں ہر صفحہ پر ان نام اور قول ذکر ہوتا ہے…اور اتفاق سے دونوں کا نام اور لقب بھی ایک ہی ہے ابو بکر القفال…
معجم البلدان الحموی (۵/۱۱۶)

اسی وجہ سے کہا جاتا ہے کہ امام قفال نے ۴۰ سال جاہلیت اور پھر ۴۰ سال کی زنذکی علم میں گزاری…
سبق: استاد کا ایک لفظ انسان کی زندگی کو تبدیل کردیتا ہے.

Categories: Uncategorized

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *