اسلامی جمہوریہ پاکستان 1973 کا دستور اور آئینِ پاکستان کی اسلامی حیثیت اور مملکت میں نفاذِ شریعت کے تقاضے۔

اس آئینی دستور 1973 کے مطابق اس ملک کا نام اسلامی جمہوریہ پاکستان ہوگا۔

آئین میں قرارداد مقاصد کو آئین کا حصہ بنا کر بلکل واضح کر دیا گیا ہے کہ کل کائنات کامقتدر اعلیٰ اللّہ تعالیٰ ہے ۔ اور پاکستان میں حکومت اور ہر قسم کا اقتدار اللّہ تعالیٰ کی امانت ہے۔

قرار داد مقاصد کو آئین پاکستان میں ایک دیباچے کے طور پر شامل کیا گیا جس میں یہ کہا گیا ہے کہ تمام کائنات کا مالک، حاکم اعلیٰ اور مقتدر اعلیٰ صرف اور صرف اللّہ تعالیٰ ہے اور عوام کے پاس اختیار و اقتدار اللّہ سبحان تعلیَ کی امانت ہے جسکو وہ اللّہ پاک کی مقرر کردہ حدود کے اندر رہتے ہوئے استعمال کرسکتے ہیں۔

آرٹیکل نمبر 2- کے تحت مملکتی دین و مذہب اسلام ہوگا۔ :- Islam to be State Religion

مسلمان کی تعریف یوں آئین کا حصہ بنایا گیا ہے وہ یہ ہے کہ
ایسا شخص مسلمان ہے جو اللہ پاک پر اور حضرت محمّد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کے آخری نبی اور رسول ہونے کا مکمل ایمان کامل ایمان رکھتا ہو وہ مسلمان ہے
۔
سربراہ مملکت یعنی صدر اور سربراہ حکومت یعنی وزیراعظم مسلمان ہوں گے اور صدر مملکت مسلمان ہوں گے۔

پاکستان میں اسلام سرکاری مذہب ہوگا۔ اسلام کو ریاست کا سرکاری مذہب قرار دیا گیا ہے۔ اور ملک کا وزیر اعظم اور صدر مملکت کے لئے مسلمان ہونا لازمی شرط ہے ۔

پاکستان کا 1973 کا آئینی ڈھانچہ :- دستور آئین اسلامی جمہوریہ پاکستان کی بنیاد پر مبنی ہے اور یہ ملک کی سیاسی اور قانونی ڈھانچے کی وضاحت کرتا ہے۔ اس دستور کی اہم اہم خصوصیات درج ذیل میں حاضر خدمت ہیں:۔

  1. اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آرٹیکل نمبر 2 کے تحت :- 1973 کے آئین کے تحت پاکستان کو ایک اسلامی جمہوری ریاست قرار دیا گیا ہے جہاں اسلامی اصولوں کے مطابق قوانین بنائے جائیں گے۔
  2. قانون سازی کا عمل: پارلیمنٹ دو ایوانوں پر مشتمل ہے:- قومی اسمبلی اور سینیٹ۔ قومی اسمبلی کے اراکین براہ راست عوامی ووٹ کے ذریعے منتخب کیے جاتے ہیں، جبکہ سینیٹ کے اراکین صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔
  3. صدر اور وزیراعظم: صدر مملکت ریاست کا آئینی سربراہ ہوگا اور وزیر اعظم حکومت اور حکومتی معاملات کا کا سربراہ ہوگا۔ وزیر اعظم کو قومی اسمبلی سے ووٹ حاصل کر کے اسمبلی کا اعتماد حاصل کرنا پرے گا۔
  4. عدلیہ کی آزادی:۔ آئین میں عدلیہ کی آزادی کی ضمانت دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ پاکستان کی سب سے اعلیٰ عدالت ہے۔ اور عوام کے حقوق کے تحفط کے لئے عدلیہ کی آزادی کو ضروری تحفظات مہیا کیے گئے ہیں۔
  5. شہری حقوق و فرائض: آئین میں شہریوں کے بنیادی حقوق، جیسے آزادی اظہار، مذہب کی آزادی، اور مساوی حقوق کی ضمانت دی گئی ہے۔
  6. اسلامی دفعات و آرٹیکلز:- آئین میں اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل کی گئی ہے جو قوانین کو اسلامی اصولوں کے مطابق بنانے کے لیے سفارشات پیش کرتی ہے۔ اور
  7. آئین پاکستان کی رو سے ایک اسلامی نظریاتی کونسل قائم کی گئی تاکہ وہ اسلامی اصولوں کے مطابق حکومت کی رہنمائی کرے۔ 1973ء کے آئین کے تحت یہ ایک مشاورتی ادارہ ہے جو وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایسے اقدامات کے لئے سفارشات پیش کرتا ہے جو مسلمانوں کو اسلامی اصولوں و ضوابط کے مطابق زندگی گزارنے میں مدد گار ثابت ہوں۔ اسلامی نظریاتی کونسل موجودہ قوانین کو اسلامی سانچے میں ڈھالنے کے لئے بھی اپنی رائے دیتی رہتی ہے۔
  8. صوبائی خود مختاری:۔ آئین میں صوبائی حکومتوں کی خود مختاری کو تسلیم کیا گیا ہے اور صوبوں کے حقوق و فرائض کی وضاحت کی گئی ہے۔ اور صوبائی حکومت کو صوبائی خودمختاری دی گئی ہے۔
  9. ایمرجنسی کے حالات میں:- آئین میں مختلف حالات میں ایمرجنسی لگانے کی گنجائش رکھی گئی ہے، جس میں صدر کو مخصوص حالات میں غیر معمولی اختیارات دیے گئے ہیں۔

یہ کچھ بنیادی نکات ہیں جو 1973 کے آئین کی خصوصیات اور اہمیت کو ظاہر کرتے ہیں۔ یہ دستور پاکستان کی قانونی، سیاسی اور سماجی نظام کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرتا ہے۔

آئین کی تشریحات:۔

پاکستان کا 1973 کا آئین ایک جامع اور مفصل دستاویز ہے جو ملک کی سیاسی، قانونی، اور سماجی ڈھانچے کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ اس کی تشریح درج ذیل نکات میں کی جا سکتی ہے:۔

1. اسلامی جمہوریہ پاکستان:۔

آئین کے تحت، پاکستان ایک اسلامی جمہوری ریاست ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ملک کے قوانین اور پالیسیوں کا اسلامی اصولوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔ آئین کی دفعہ 2 کے مطابق، اسلام کو ریاستی مذہب قرار دیا گیا ہے۔

2. وفاقی طرز کی نظام حکومت:۔

آئین پاکستان میں وفاقی نظام حکومت متعارف کراتا ہے، جس میں اختیارات مرکز اور صوبوں کے درمیان تقسیم کیے گئے ہیں۔ یہ نظام چار صوبوں (پنجاب، سندھ، خیبر پختونخوا، اور بلوچستان) اور دیگر علاقائی انتظامی یونٹس پر مشتمل ہے۔

3. پارلیمانی طرز کی نظام حکومت:۔

پاکستان کا سیاسی نظام پارلیمانی جمہوریت پر مبنی ہے۔ پارلیمنٹ دو ایوانوں پر مشتمل ہے:۔

  • قومی اسمبلی:۔ جس کے اراکین عوامی ووٹ کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔
  • سینیٹ:- جس کے اراکین صوبائی اسمبلیوں کے ذریعے منتخب ہوتے ہیں۔

4. صدر اور وزیراعظم:۔

  • صدر مملک :- ریاست کا سربراہ ہوتا ہے اور عموماً رسمی اختیارات رکھتا ہے۔ صدر کا انتخاب سینیٹ، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے مشترکہ اجلاس میں ہوتا ہے۔
  • وزیراعظم: حکومت کا سربراہ ہوتا ہے اور حکومت کے امور کی نگرانی کرتا ہے۔ وزیراعظم قومی اسمبلی کے اراکین میں سے منتخب ہوتا ہے اور اس کے پاس کابینہ کی تشکیل کا اختیار ہوتا ہے۔

5. عدلیہ کی آزادی:۔

آئین میں عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور دیگر ماتحت عدالتیں عدالتی نظام کا حصہ ہیں۔ سپریم کورٹ آئینی اور قانونی معاملات کی سب سے اعلیٰ عدالت ہے۔

6. انسانی بنیادی حقوق:۔

آئین میں شہریوں کے بنیادی حقوق اور حکمت عملی کے اُصول اور اس کی ضمانت دی گئی ہے۔ بنیادی حقوق کے منافی قوقنین کاعدم ہونگے، جن میں یہ شامل ہیں:۔

  • فرد کی جان و مال کی سلامتی
  • گرفتاری اور نظربندی کے بارے میں قانونی تحفظ
  • بیگار کا کام اور غلامی اور جبری مشقت وغیرہ کی ممانعت
  • دوہری سزا اور اپنے آپ کو زبردستی ملزم گردانے کے خلاف قانونی تحفظ
  • نقل و حرکت وغیرہ کی آزادی
  • اجتماع اور اکٹھے ہونے کی آزادی
  • انجمن سازی کی آزادہ
  • تجارت یا کاروبار اور نوکری وغیرہ کرنے کی آزادی
  • تقریر و تحریر وغیرہ کی آزادی
  • مذہب کی آزادی
  • مذہب کی خاطر اظہار پیروی اور مذہبی اداروں کے انتظام کرنے کی آزادی
  • مذہبی معاملات میں تعلیمی اداروں سے متعلق قانونی تحفظ
  • جائداد کے متعلق حکم اور حقوق جائداد کا تحفظ
  • شہریوں کے مابین قانونی تحفظ
  • عام اور عوامی مقامات میں داخلہ کے متعلق عدم امتیاز برتنے کا حکم
  • ملازمتوں میں امتیاز کا خلاف تحفظ
  • زبان کلچر ثقافت اور رسم الخط کا تحفظ
  • حق تعلیم کا تحفظ
  • جان و مال کا تحفظ
  • مساوی حقوق سب کو حاصل ہے

7. اسلامی نظریاتی کونسل:۔

آئین میں اسلامی نظریاتی کونسل کی تشکیل کا حکم دیا گیا ہے جو قوانین کو اسلامی اصولوں کے مطابق بنانے کے لیے سفارشات پیش کرتی ہے۔

8. صوبائی خود مختاری:۔

آئین میں صوبائی حکومتوں کے حقوق اور فرائض کی وضاحت کی گئی ہے اور انہیں خود مختاری فراہم کی گئی ہے۔

9. ایمرجنسی کی صورت حال:۔

آئین میں مختلف حالات میں ایمرجنسی نافذ کرنے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔ صدر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ مخصوص حالات میں ایمرجنسی نافذ کرے، جس سے اس کے اختیارات غیر معمولی ہو جاتے ہیں۔

10. آئین میں ترمیم کس طرح ممکن ہے

اس سے پہلے سنہ 1997 میں نواز شریف کی گورنمنٹ نے بینظیر بھٹو شہید کی بھرپور حمایت اور تعاون کے ساتھ جنرل ضیاء الحق کی اُن ترامیم کو آئین پاکستان سے مکمل طور پر خارج کردیا تھا۔ آرٹیکل 58-2 بی کے تحت صدر پاکستان کے پاس اسمبلی کو تحلیل کرنے کا صوبدایدی اختیار تھا۔

آئین میں ترامیم کا عمل پارلیمنٹ کے ذریعے ممکن ہے، جس کے لیے دونوں ایوانوں کی دو تہائی اکثریت درکار ہوتی ہے۔

آئین 1973 کا دستور پاکستان کی جمہوری بنیادوں، انسانی حقوق، اور اسلامی اصولوں کی پاسداری کو یقینی بناتا ہے اور ملک کے سیاسی و قانونی نظام کی تشکیل میں مرکزی کردار ادا کرتا ہے۔

ترمیم جاری ہے۔۔۔۔۔۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *