اگر والدین بچوں کی شادی وقت پر کردیں تو خاندانی نظام بچ جائے گا

خاندانی گھریلوں زندگی بچانے کا واحد طریقہ:– والدین اپنے ہاتھ سے اپنے بچوں کی شادی اپنے وقت پر کردیں۔ جب والدین بچوں کی شادی وقت پر کر دیتے ہیں تو؟ تو اُن کا خاندانی نظام بچتا ہے، گھریلو نظام بنتا ہے۔ جب والدین کسی لڑکی کو اپنا بہو بنا کر اپنے گھر لاتے ہیں۔ تو یہ بچی اپنے آپ کو اِس خاندان کا حصہ سمجھنے لگتی ہے۔ یہ لڑکی اپنے آپ کو اس خاندان کی عزت سمجھنے لگتی ہے۔ یہ لڑکی بہو بن کر بیٹی بن جاتی ہے۔ شوہر کے ماں باپ کی عزت و احترام کرتی نظر آتی ہے۔

والدین کی سرپرستی قائم رہتی ہے۔

بہو لانے کا نفسیاتی فائدہ:- یہ بچی یہ سمجھتی ہے کہ ان ہی لوگوں نے مجھے بیاہ کر اپنا بہو بنا کر اپنے بیٹے کی بیوی بنایا ہے۔ یہ لڑکی اس گھر کو اپنا گھر اور اپنا خاندان سمجھنے لگتی ہے۔ گھروالوں کی عزت و احترام کرتی ہے۔ اس طرح گھریلو خاندانی نظام مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے۔ آئیندہ آنے والی نسلوں کی بہترین تربیت پروریش ہوتی ہے۔ اچھی ماں اچھی نسل اچھا خاندان اچھا معاشرہ اچھے لوگوں کی ابتدا اچھی بیوی سے شروع۔

بچوے اپنی شادی آپ کرلیتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

بچوں نے اپنی شادی آپ کرلی تو کیا ہوتا ہے؟ یہ لڑکی بہو نہیں بن پاتی، اگر بچوں نے اپنی شادی آپ سے یا خود سے کر لیتے ہیں تو گھریلوں خاندانی زندگی کا کیا حال ہوتا ہے؟ آپ نے بہو نہیں بنایا بلکہ آپ کے بیٹے نے بنایا، جو آپ کی بہو ہے وہ یہ سمجھنے لگتی ہے کہ یہ میرا شوہر ہے اس نے مجھے بیاہ کر لایا ہے۔ یہ میرا گھر ہے یہ میرا پیسہ ہے، یہ میری دولت ہے، میں کسی کی تابیدار نہیں، میں اپنے شوہر کے ماں باپ کو اپنے ماں باپ جیسا کیوں جانوں کیوں سمجھوں کیوں عزت کروں؟

اپنی عزت آپ کروائیے

میرے سُسرالی نے میرے ساتھ کیا کیا ہے؟ یہ سب تو میرے شوہر کا ہے، میرے شوہر نے مجھے بیاہ کر لایا، لہزا میں کسی کی بات کیوں مانوں؟ اس طرح آگے آنے والی نسل گھر خاندان کی اہمیت کو کھو دیتی ہے۔ گھریلوں خاندانی نظام نہیں بن پاتا۔ اس طرح ماں باپ کی عزت نہیں قائم رہتی۔

والدین کی ترجیحات بچوں کی شادی نہیں؟

پہلے والدین کی ترجیحات بچوں کی شادی وقت پر تھی: اپنے والدین بچوں کی شادی بچوں کے جوان بالغ ہوتے ہی کردیا کرتے تھیں، سب ایک دوسرے سے مشورہ کیا کرتے تھیں، پھر یہ شادی متفقہ رائے سے ہوا کرتی تھی۔ اب ولدین کی ترجیحات بدل رہی ہیں۔ شادی بیاہ درجہ اوّل کا مسلہ نہیں رہا۔ اب نمبر ون مسلہ اسٹیٹس بن چکا ہے۔ اعلی تعلیم دھن دولت کو حاصل کرنا رواج اور اسٹیٹس بن چکا ہے۔ مگر بچوں کی شادی نہیں۔

دیر سے شادی کرنے کے نقصانات

گھریلوں خاندانی نظام کا خاتمہ:- وقت پر شادی نہ کرنے سے بچے بے راہ روہی اور گُمراہی کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے نقصانات نسلوں میں منتقل ہو رہی ہے۔ اب بچے اپنی شادی آپ کیا کرتے ہیں۔ خاندانی زندگی میں اس کے نقصانات کیا ہوسکتے ہیں؟ جس کی بیٹی جوان ہوجائے اور وہ اس کا نکاح نہ کرے، پھر لڑکی سے کوئی گناہ ہوجائے تو باپ بھی گناہ گار ہوگا۔

والدین بچوں سے ڈرتے ہیں

بچوں کی شادی میں والدین کی کوتاہی کا نتیجہ؟ پہلے وقتوں میں گھر کے بُزرگ خاندان کو جوڑنے میں لگے رہتے تھے، اب کے بزرگ خاندان کو توڑنے میں لگے رہتے ہیں۔  اب ماں باپ بچوں سے ڈرتے ہیں، بچے ماں باپ کو ڈراتے ہیں۔  

سادی میں بچوں کی مرضی

کیا ماں باپ کا اپنی اولاد کی شادی بچوں کی مرضی کے خلاف کر سکتے ہیں؟ دھوس دھمکی، مارپیٹ کر، زبردستی قسم دلا کر، جذباتی طورپر بلیک میل کرکے بچوں کی شادی کرنا کیا جائز ہے؟ بچوں کے بالغ ہونے کے بعد اور موجودہ وقت میں برسرروزگار ہو جانے کے بعد بچوں کے نکاح میں جلدی کرنی چاہئے والدین کا بلا وجہ تاخیر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

پسند کی شادی اور والدین کا رویہ

پہلے والدین اپنے بچوں کی شادی کیا کرتے تھے اب بچے اپنی شادی آپ کیا کرتے ہیں۔

بچوں کا تجربہ والدین کے تجربے سے زیادہ نہیں۔ چنانچہ شادی کے بندھن کے انتخاب میں والدین خوش دلی کے ساتھ اپنے بچوں کی رہنمائی بھی کریں اور بچوں کی ہر طرح سے  مدد بھی کریں۔

خاندانی نظام کی بقاء شادی میں

خاندانی نظام کی حفاظت شادی میں:- دنیا میں سب سے پہلے اللّہ نے جوڑا بنایا، پھر نسل انسانی کی ابتدا ہوئی۔انسان کی ابتدا میاں بیوی کے رشتوں سے۔  شادی کو آسان بنائیے کرائم سے خاندان کو بچائیے۔

انسان کب سماجی مخلوق بنتا ہے؟

انسانوں نے انسانوں کے ساتھ رہنے کا نظام بنایا :- انسانی سماج و معاشرہ بنایا جو صدیوں سے رائج ہے۔ اس نظام کورکھنے کے لیے شادی بیاہ کا سسٹم قائم ہوا اس سے خاندانی نظام بنا۔ معاشرے میں تعلقات استوار ہونے لگے۔ انسان نے شادی کے نظام کو قائم رکھنے کے لیے اپنا ایک الگ گھر بناتا ہے اور پھر اس گھر کا منتظم خود بنکر گھر کے نظام کو اچھے طریقے سے چلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس نظام کو خاندان یا گھرانہ کہتے ہیں۔۔ اس میں انسان کے قریبی اور خونی  رشیدار شامل ہوتے ہیں۔ خاندان کا سربراہ عموماً سب سے بزرگ یا سب سے بڑا رشتیدار ہوتا ہے۔ 

شادی کی اہمیت سماج میں

شادی کے زریعے خاندانی نظام دنیا کی تمام تہذیبوں میں ہمیشہ سے پایا جاتا رہا ہے، معاشرہ چاہے غریب ہو فقیر ہو پسماندہ ہو یا ترقی یافتہ۔ ہو یہ انسانی قبیلہ شادی کے زرقیے وجود میں آتا ہے۔  

خلاصہ کلام وقت پر شادی

والدین اپنے بچوں کی شادیاں اگر وقت پر نہیں کرتے، اور بچوں سے کوئی خطاء ہو جاتی ہے تو والدین بھی گناہ گاروں شامل ہوجاتے ہیں۔ بچوں کے بالغ ہوتے ہی بچوں کی شادی سے خاندانی نظام برقرار رہتا ہے، اور والدین کی عزت و احترام میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ان شاء اللّہ تعلی۔

تحریر جاری ہے۔ ۔ ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *