نکاح سنت نبوی ہے

محمد اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمانِ عالی شان ہے کہ

ترجمہ: نکاح میری سنّت ہے اور جس نے میری سنّت پہ عمل نہ کیا وہ ہم میں سے نہیں۔ (سنن ابن ماجہ) نکاح کا اعلان کیا کرو۔

بچوں کی شادی

بچوں کی شادی:- وقت پر شادی، خاندانی نظام کو بچائیے۔ والدین کی سرپرستی قاپنی عزت اپنے ہاتھ، والدین کی ترجیحات بچوں کی شادی نہیں۔ دیر سے شادی کرنے کے نقصانات۔ والدین بچوں سے ڈرتے ہیں۔ شادی میں بچوں کی مرضی۔ خاندانی نظام کی بقاء شادی میں، پسند کی شادی اور والدین کا رویہ۔

شادی کا نظام

انسانوں نے انسانوں کے ساتھ رہنے کا نظام بنایا۔ شادی سے خاندانی نظام بنا۔ شادی کی اہمیت۔

نکاح ایجاب و قبول

دین اسلام میں نکاح و شادی:- شادی جسے نکاح کہا جاتا ہے۔ ایک قانونی اور مذہبی معاہدہ ہے جس میں دو مسلمان مرد اور عورت باہمی رضامندی سے شادی کرتے ہیں۔ نکاح کے لیے دو مسلم گواہوں کی موجودگی، نکاح کرنے والے مرد اور عورت کی جانب سے ایجاب و قبول اور حق مہر کا تعین ضروری ہے۔

اگر والدین بچوں کی شادی وقت پر کردیں تو خاندانی نظام بچ سکتا ہے

خاندانی نظام کو بچائیے۔

خاندانی گھریلوں زندگی بچانے کا واحد طریقہ:– والدین اپنے ہاتھوں سے اپنے بچوں کی شادی اپنے وقت پر کردیں۔ جب والدین بچوں کی شادی وقت پر کر دیتے ہیں تو؟ تو اُن کا خاندانی نظام بچ جاتا ہے۔ گھریلو خاندانی نظام بنتا ہے۔ جب والدین کسی لڑکی کو اپنا بہو بنا کر اپنے گھر لاتے ہیں۔ تو یہ بچی اپنے آپ کو اِس خاندان کا حصہ سمجھنے لگتی ہے۔ یہ لڑکی اپنے آپ کو اس خاندان کی عزت سمجھنے لگتی ہے۔ یہ لڑکی بہو بن کر بیٹی بن جاتی ہے۔ شوہر کے ماں باپ کی عزت و احترام کرتی نظر آتی ہے۔

والدین کی سرپرستی قائم رہتی ہے۔

بہو لانے کا نفسیاتی فائدہ:- یہ بچی یہ سمجھتی ہے کہ ان ہی لوگوں نے مجھے بیاہ کر اپنا بہو بنا کر اپنے بیٹے کی بیوی بنایا ہے۔ یہ لڑکی اس گھر کو اپنا گھر اور اپنا خاندان سمجھنے لگتی ہے۔ گھروالوں کی عزت و احترام کرتی ہے۔ اس طرح گھریلو خاندانی نظام مضبوط ہوتا چلا جاتا ہے۔ آئیندہ آنے والی نسلوں کی بہترین تربیت پروریش ہوتی ہے۔ اچھی ماں اچھی نسل اچھا خاندان اچھا معاشرہ اچھے لوگوں کی ابتدا اچھی بیوی سے شروع۔

بچوے اپنی شادی آپ کرلیتے ہیں تو کیا ہوتا ہے؟

بچوں نے اپنی شادی آپ کرلی تو کیا ہوتا ہے؟ یہ لڑکی بہو نہیں بن پاتی، اگر بچوں نے اپنی شادی آپ سے یا خود سے کر لیتے ہیں تو گھریلوں خاندانی زندگی کا کیا حال ہوتا ہے؟ آپ نے بہو نہیں بنایا بلکہ آپ کے بیٹے نے بنایا، جو آپ کی بہو ہے وہ یہ سمجھنے لگتی ہے کہ یہ میرا شوہر ہے اس نے مجھے بیاہ کر لایا ہے۔ یہ میرا گھر ہے یہ میرا پیسہ ہے، یہ میری دولت ہے، میں کسی کی تابیدار نہیں، میں اپنے شوہر کے ماں باپ کو اپنے ماں باپ جیسا کیوں جانوں کیوں سمجھوں کیوں عزت کروں؟

اپنی عزت آپ کروائیے

عزت و احترام:- میرے سُسرالی نے میرے ساتھ کیا کیا ہے؟ یہ سب تو میرے شوہر کا ہے۔ میرے شوہر نے مجھے بیاہ کر لایا، لہزا میں کسی کی بات کیوں مانوں؟ اس طرح آگے آنے والی نسل گھر خاندان کی اہمیت کو کھو دیتی ہے۔ گھریلوں خاندانی نظام نہیں بن پاتا۔ اس طرح ماں باپ کی عزت و احترام نہیں قائم رہتی۔

والدین کی ترجیحات بچوں کی شادی نہیں؟

پہلے والدین کی ترجیحات بچوں کی شادی وقت پر تھی: اپنے والدین بچوں کی شادی بچوں کے جوان بالغ ہوتے ہی کردیا کرتے تھیں، سب ایک دوسرے سے مشورہ کیا کرتے تھیں، پھر یہ شادی متفقہ رائے سے ہوا کرتی تھی۔ اب ولدین کی ترجیحات بدل رہی ہیں۔ شادی بیاہ درجہ اوّل کا مسلہ نہیں رہا۔ اب نمبر ون مسلہ اسٹیٹس بن چکا ہے۔ اعلی تعلیم دھن دولت کو حاصل کرنا رواج اور اسٹیٹس بن چکا ہے۔ مگر بچوں کی شادی نہیں۔

دیر سے شادی کرنے کے نقصانات

گھریلوں خاندانی نظام کا خاتمہ:- وقت پر شادی نہ کرنے سے بچے بے راہ روی اور گُمراہی کا شکار ہو رہے ہیں۔ اس کے نقصانات نسلوں میں منتقل ہو رہی ہے۔ اب بچے اپنی شادی آپ کیا کرتے ہیں۔ خاندانی زندگی میں اس کے نقصانات کیا ہوسکتے ہیں؟ جس کی بیٹی جوان ہوجائے اور وہ اس کا نکاح نہ کرے، پھر لڑکی سے کوئی گناہ ہوجائے تو ماں باپ بھی گناہ گار ہوتے ہیں۔

والدین بچوں سے ڈرتے ہیں

بچوں کی شادی میں والدین کی کوتاہی کا نتیجہ؟ پہلے وقتوں میں گھر کے بُزرگ خاندان کو جوڑنے میں لگے رہتے تھے۔ اب کے بزرگ خاندان کو توڑنے میں لگے رہتے ہیں۔  اب ماں باپ بچوں سے ڈرتے ہیں، بچے ماں باپ کو ڈراتے رہتے ہیں۔  

شادی میں بچوں کی مرضی

بچوں کی شادی میں بچوں کی مرضی:- جس بچیے کی شادی کریں اس کی مرضی ضرور پوچھیں۔ کیا ماں باپ کا اپنی اولاد کی شادی بچوں کی مرضی کے خلاف کر سکتے ہیں؟ دھوس دھمکی، مارپیٹ کرکے، زبردستی جزبات میں قسم دلا کر، جذباتی طورپر بلیک میل کرکے۔ بچوں کی شادی کرنا کیا جائز ہے؟ بچوں کے بالغ ہونے کے بعد اور موجودہ وقت میں برسرروزگار ہو جانے کے بعد بچوں کے نکاح میں جلدی کرنی چاہئے والدین کا بلا وجہ تاخیر کرنا خطرناک ہوسکتا ہے۔

پسند کی شادی اور والدین کا رویہ

پہلے والدین اپنے بچوں کی شادی کیا کرتے تھے اب بچے اپنی شادی آپ کیا کرتے ہیں۔

بچوں کا تجربہ والدین کے تجربے سے زیادہ نہیں۔ چنانچہ شادی کے بندھن کے انتخاب میں والدین خوش دلی کے ساتھ اپنے بچوں کی رہنمائی بھی کریں اور بچوں کی ہر طرح سے  مدد بھی کریں۔

خاندانی نظام کی بقاء شادی میں

خاندانی نظام کی حفاظت شادی میں:- دنیا میں سب سے پہلے اللّہ نے جوڑا بنایا، پھر نسل انسانی کی ابتدا ہوئی۔انسان کی ابتدا میاں بیوی کے رشتوں سے۔  شادی کو آسان بنائیے کرائم سے خاندان کو بچائیے۔

شادی کے زریعے انسانوں نے انسانوں کے ساتھ رہنے کا نظام بنایا

انسانوں نے انسانوں کے ساتھ رہنے کا نظام بنایا :-شادی کے زریعے انسانوں نے انسانوں کے ساتھ رہنے کا نظام بنایا۔ انسان کب سماجی مخلوق بنتا ہے؟ انسانی سماج و معاشرہ بنایا جو صدیوں سے رائج ہے۔ اس نظام کورکھنے کے لیے شادی بیاہ کا سسٹم قائم ہوا۔

شادی سے خاندانی نظام بنا

اس سے خاندانی نظام بنا۔ معاشرے میں تعلقات استوار ہونے لگے۔ انسان نے شادی کے نظام کو قائم رکھنے کے لیے اپنا ایک الگ گھر بناتا ہے اور پھر اس گھر کا منتظم خود بنکر گھر کے نظام کو اچھے طریقے سے چلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس نظام کو خاندان یا گھرانہ کہتے ہیں۔۔ اس میں انسان کے قریبی اور خونی  رشیدار شامل ہوتے ہیں۔ خاندان کا سربراہ عموماً سب سے بزرگ یا سب سے بڑا رشتیدار ہوتا ہے۔ 

شادی کی اہمیت سماج میں

شادی کے زریعے خاندانی نظام دنیا کی تمام تہذیبوں میں ہمیشہ سے پایا جاتا رہا ہے، معاشرہ چاہے غریب ہو فقیر ہو پسماندہ ہو یا ترقی یافتہ۔ ہو یہ انسانی قبیلہ شادی کے زرقیے وجود میں آتا ہے۔  

خلاصہ کلام وقت پر شادی

والدین اپنے بچوں کی شادیاں اگر وقت پر نہیں کرتے، اور بچوں سے کوئی خطاء ہو جاتی ہے تو والدین بھی گناہ گاروں شامل ہوجاتے ہیں۔ بچوں کے بالغ ہوتے ہی بچوں کی شادی سے خاندانی نظام برقرار رہتا ہے، اور والدین کی عزت و احترام میں اضافہ ہوتا رہتا ہے۔ ان شاء اللّہ تعلی۔

نکاح عورت اور مرد کے درمیان ایک معاہدہ ہے ۔ یہ معاہدہ مقدّس بھی ہے اور مستقل بھی۔ اس موقع پر مرد کی طرف سے عورت کو جو مہر دی جاتی ہے، وہ معاوضہ یا ہدیہ نہیں ہے۔ وہ در اصل ایک علامتی رقم  ہے۔ مہر کی صورت میں مرد ایک علامتی رقم ادا کر کے اس بات کا سنجیدہ عہد کرتا ہے کہ وہ نکاح کی تمام شرعی اور انسانی ذمہ داریوں کو نبھائے گا۔ شریعت کے مطابق مہر کی مقدار ایسی ہونی چاہیے جس کا ادا کرنا آسان ہو۔خَيْرُ ‌الصَّدَاقِ ‌أَيْسَرُهُ(صحيح الجامع، 3279)

نکاح کو آسان بناو

نکاح:- نکاح شادی ولیمہ کا ایک انتہائی اہم اور سادہ شرعی طریقہ ہے۔ جس کو ہم لوگوں نے رسم و رواج کی وجہ سے مشکل اور مہنگا بنا رکھا ہے۔ شریعت محمدیہ کے لحاظ سے شادی صرف نکاح ہے۔ شادی میں صرف مولوی صاحب شریعت کا بندہ ہوتا ہے۔ باقیہ سارے خرافات سماج کے پیدا کردہ ہیں۔ نکاح کو آسان بنائیے۔

والدین اپنے بچوں کی شادی

اسلامی طریقے سے شادی:- شادی میں فضول رسم و رواج سے چھٹکارا حاصل کریں اور والدین اپنی اولاد کی شادی شریعتِ اسلامیہ کے مطابق کرنے کی کوشش کریں۔ بچوں کی زندگی کو آسان بنائیں۔

اسلام میں نکاح کے بعد چھوہارے تقسیم کرنا اور اگلے دن اپنی استطاعت کے مطابق ولیمہ کرنا جائز ہے بکیہ سب ناجائز۔ مگر یہ اسلامی نکتہ نظر سے۔

تحریر جاری ہے۔ ۔ ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *