Grievance- Unjustly- Na-Insafi Ka Raj. بھیانک ناانصافی

نانصافی کی ابتدا ذات سے شروع قوم کی تباہ کاری پر ختم؟

ناانصافی عدالتوں سے لیکر ایوانوں میں بے انصافی عوام کے گھروں سے بازاروں زندگی کے ہر شعبے میں بھیانک ناانصافی کا راج۔

ناانصافی کا انجام ہمیشہ تکلیف دہ ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جو معاشرتی اور انفرادی سطح پر بُرے نتائج لاتا ہے۔ ناانصافی سے:۔

نمبر 1- ناانصافی سے ملک میں معاشرتی خرابی پیدا ہوتی ہے: لوگ اپنے حقوق سے محروم ہو جاتے ہیں، جس سے عوام میں غصہ اور بداعتمادی اور احساس محرومی پیدا ہوتی ہے منفی خیالات جنم لیتی ہے۔

نمبر 2- انسانی تعلقات متاثر ہوتے ہیں: ناانصافی کی وجہ سے افراد کے درمیان رشتے خراب ہو سکتے ہیں۔

نمبر 3- کامیابی کے مواقع کم ہو جاتے ہیں: جہاں انصاف نہیں ہوتا، وہاں قابلیت اور محنت کی قدر نہیں کی جاتی، جس کی وجہ سے ترقی رُک جاتی ہے۔

نمبر 4- خود احتسابی کی کمی ہوتی ہے: ناانصافی کرنے والا شخص اپنی غلطیوں کا اعتراف کرنے کے بجائے دوسروں کو نقصان پہنچاتا ہے، جو آخر کار خود اس کے لئے تباہی کا باعث بنتا ہے۔

ناانصافی عدالتوں سے لیکر زندگی کے ہر شعبے میں؟

آج ناانصافیوں کا کلچر ہمارے معاشرے کا فیشن بن چُکا ہے:- دل میں ناانصافی، سوچ و سمجھ میں ناانصافی، نیت و ارادے میں ناانصافی، عمل و فہم میں ناانصافی اور ناانصافی۔ گھروں میں ناانصافی، رشتوں میں ناانصافی، بازاروں تجارت، لین دین میں ناانصافی، ممبر و مہراب میں ناانصافی ریاست کے سرکاری محکموں میں نا انصافی، ملک کے ایوانوں میں ناانصافی۔ یہ ناانصافیوں کا بھیانک کلچر سماج میں پھیلتا جا رہا ہے۔ عدنہ سے اعلیٰ سطح تک کی عدلیہ میں ہر رنگ کی نا انصافیاں موجود ہیں جو حصول انصاف کی راہیں بدل بدل کر اپنی شکلیں تبدیل کرکے ریاستی معاشرے میں ناانصافیوں کا تصور پختہ کرتی جا رہی ہیں۔ اسی وجہ سے عام آدمی کا نظام عدل و انصاف پر سے اعتماد ختم شُد۔ اب مجبوری کا نام کام رہ گیا ہے۔۔

بھیانک ناانصافی کیا ہے؟

ناانصافی سماجی جرائم و کرائم کی ماں ہے: ناپ تول ترازو میں ڈنڈی مارنا۔ آئین و قانون اور انسانیت کے ساتھ غدّاری کرنا۔ بے وفائی اور ہٹ دھرمی کرنا۔ اپنے عُہدہ سے بے وفائی، ناانصافی، بے انصافی کرنا ہے۔ انصاف پر قائم نہ رہنا، انصاف کے ساتھ ظلم کرنا، اپنے آپ سے جھوٹ بولنا دغا دینا کسی کے ساتھ ہٹ دھرمی کرنا۔ بے۔ ناانصافی، کسی کے حقُوق کی پامالی کرنا،انسانیت کو ذلیل کرنا، امانعت میں خیانت کرنا، اپنی صواب دید سے اختیارات سے ناجائز فائدہ اُٹھانا غیر مُنصفانہ عمل کرنا بھیانک ناانصافی ہے۔ یہ بھیانک ناانفافی: ناانصافی کا ناانصافی ہی ازالہ ہے۔ انصاف کوئی غلط کار روائی یا سختی کی کیفیت کا نام ہے جو انسانی معاشرے میں جھیلی گئی ہو۔

ناانصافی کا ذمہ دار کون؟

ناانصافی کا ذمہ دار ہم آپ ہم سب ہیں: ایک آدمی سے لیکر ہر آدمی ناانصافی کا ذمہ دار ہے۔ اپنے خلاف مبینہ طور پر ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھانے کا پورا حق حاصل ہے۔ معاشرے کے کسی بھی فرد کو اپنے ساتھ کسی بھی سطح پر ہونے والی ناانصافی پر خاموش نہیں بیٹھ جانا چاہئے بلکہ جس نا کسی فورم پر وہ آواز اٹھا سکتا ہے۔ ہر انسان کو ضرور چیخ و پکار کرنی چاہئے۔ بچہ روتا ہے تو ماں دودھ پلاتی ہے۔

ناانصافی کا راج؟

ناانصافی کا راج کسی بھی معاشرے کے لیے تباہ کن ہوتا ہے۔ جب ناانصافی ملک و معاشرے میں غالب ہو جائے تو یہ نہ صرف اجتماعی ترقی میں رکاوٹ بنتی ہے بلکہ انفرادی سطح پر بھی لوگوں کو مایوسی، غصے اور بغاوت کی طرف دھکیلتی ہے۔ اس کے اہم اثرات درج ذیل ہیں:۔

نمر 1- ناانصافی سے معاشرتی عدم استکام

ناانصافی کے راج میں لوگ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی بجائے ناامیدی کا شکار ہو جاتے ہیں، جس سے معاشرہ تقسیم ہو جاتا ہے۔

نمبر 2- ناانصافی سے ریاست میں قانون کی بے قدری

جب انصاف کا نظام غیر فعال ہو اور ناانصافی عام ہو جائے، تو لوگ قانون پر اعتماد کھو دیتے ہیں اور ذاتی انصاف لینے کی طرف مائل ہوتے ہیں۔

نمبر 3- ناانصافی سے انسانی قابلیت کا قتل

یسے ماحول میں اہل اور محنتی افراد پیچھے رہ جاتے ہیں، جب کہ سفارشی اور طاقتور لوگ آگے بڑھ جاتے ہیں۔

نمبر 4- عوام کے ذہنوں میں بغاوت اور انتشار پیدا ہوتا ہے

جب ناانصافی حد سے بڑھ جائے تو لوگ اس کے خلاف کھڑے ہو جاتے ہیں، جس سے بغاوت، احتجاج اور یہاں تک کہ خانہ جنگی کے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔

نمبر 5- ناانصافی سے معاشرے میں اخلاقی زوال

ناانصافی کا راج معاشرے کے اخلاقی معیار کو گرا دیتا ہے، کیونکہ لوگ اپنے فائدے کے لیے غلط راستے اپنانے لگتے ہیں۔

اس کا حل معاشرے میں انصافی کی فراہمی میں ہے

ناانصافی کے راج کو ختم کرنے کے لیے انصاف کو ہر سطح پر ترجیح دینا ضروری ہے۔ ہر فرد کو اپنیاپنی جگہ انصاف کے قیام میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اور ارباب اقتدار کو حکومتی و عدالتی نظام کو مضبوط کرنا ہوگا تاکہ کوئی طاقت یا اثر انصاف کے نظام پر غالب نہ آ سکے۔

بے شک اللّہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے

قرآن و حدیث میں بھی ناانصافی کی مذمت کی گئی ہے، اور انصاف پر زور دیا گیا ہے کیونکہ انصاف کی فراہمی کامیاب معاشرے کی بنیاد ہے۔ اللّہ کا پیغام:- “بے شک اللّہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے” (القرآن، 5:42)
یہی انصاف کی فراہمی کا اصول معاشرے کی بھلائی کی بنیاد ہے۔

Categories: انصاف

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *