ملک کے پہلے وزیر اعظم قائد ملت لیاقت علی خان شہید کے دور اقتدار میں : ۔ حسین شہید سُہر وردی پر غداری کا الزام عائد ہوتا ہے ۔
خدائی خدمت گار کے بانی خان عبد الغفار خان کو فرنٹیر کا گاندھی کہا جاتا تھا ۔ اس طرح ان کو غدّار ثابت کیا گیا ۔
غلام مرتضیٰ شاہ سیّد ۔ یہ مسلم لیگ سندھ کے صدر تھیں ۔ یہ 1946 تک رہے ۔ بھر ان کو نکال دیا گیا ۔ ان پر بھی غداری کا الزام لگا ۔
فیلڈ مارشل صدر ایوب خان نے اپنے صدارتی الیکشن کے دوران محترمہ فاطمہ جناح کو غدار کہا
نیشنل عوامی پارٹی اور اس کے رہنما اور اکابرین کے خلاف غدار ی کا مقدمہ قائم کیا گیا ۔
ذوالفقار علی بھوٹو شہید پر ملک دو لخت کرنے کا الزام عائد کیا گیا ۔ ادھر ہم اور اُدھر تم کا نعرہ لگایا تھا انہوں نے ۔ پیپلز پارٹی آج تک اس خطرناک بیان کی صحیح تشریح نہیں کر سکی ۔ بعد ازاں یہ مغربی پاکستان کے وزیر اعظم بنیں ۔
شیخ مجیب الرحمان پر غداری کا مقدمہ چلا یا گیا ۔ بعد ازاں اسے مشرقی پاکستان بھیج دیا گیا ایک انٹر نیشنل سازش کے زریعے پاکستان کو دو ٹکرا کر دیا گیا ۔ اس سازشی اور غدّاری کے نتیجے میں مشرقی پاکستان ٹوٹ کر ختم ہو گیا اور یہ بنگلا دیش بن گیا ۔ اور شیخ مجیب الرحمان اس کے پہلے وزیر اعظم بنیں ۔ اس طرح اُدھر تم اور اِدھر میں کا فارمولا کامیاب ہوا ۔ پھر شیخ مجیب الرحمان کو انہی کے لوگوں نے قتل کر دیا ۔
جام صادق پر بھی غداری کا الزام عائد کیا گیا جو بعد میں سندھ کے وزیر اعلیٰ بنیں ۔
غلام مصطفےٰ کھرنے بیان دیا تھا کہ میں انڈیا کے ٹینک پر چڑھ کر پاکستان آوں گا ۔ اس بیان پر ان کو انڈین ایجینٹ اور غدار کہا گیا ۔ بعد ازاں ان کو بھی پنجاب کا گورنر بنا دیا گیا ۔
ضیاء الحق کے دور میں ۔ عبدالصمد خان اچکزئی ۔ اور عطا ء اللّٰہ خان مینگل اور غوث بخش بزینجو ۔ اور خیر بخش مری ۔ وغیرہ نے غدّاری کا سرٹیفیکٹ حاصل کیا ۔
ضیاء الحق کے دور اقتدار میں ایم آر ڈی کے رہنماوں کو بھی غداری کا سرٹیفیکٹس ملا ہے
الطاف حسین پر بے شمار پاکستان مخالف بیانات ہیں اس بنیاد پر انہیں غدار قرار دیا ۔
سابقہ صدر پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلا اور وہ بھی آئین توڑنے کے جرم میں غدّار قرار پایئں ۔ ابھی وہ دبئی میں ہیں ۔
ماضی میں نواز شریف نے محترمہ بے نظیر بھوٹو کو سیکیورٹی رسک قرار دیا ۔
پیپلز پارٹی کے چیر مین جناب بلاول بھوٹو زرداری نے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کو مودی کا یار قرار دیا ۔
ڈان لیکس اسکنڈل میں نوازشریف اور ان کی صاحبزادی مریم شریف صفدر شامل ہیں اور سوشل میڈیا پر ان دونوں کے خلاف مہم چلائی گئی تھی ۔
نواز شریف کی انڈین بزنس مین سجن جندآل سے مری میں ہونے والی ملاقات کو ملک اور قوم کے لیئے سیکیورٹی رسک قرار دیا گیا ۔
انڈیا کے وزیر اعظم مودی ڈائریکٹ نواز شریف کے پاس آیا تھا اس عمل کو شک کی نظر سے دیکھا جاتا ہے ۔
آج نواز شریف فوج کے یونیٹی اور ڈیسیپلین کو توڑنے کی بات کر رہے ہیں ۔ کہہ رہے ہیں کہ فوج اپنے جرنل کی بات نہ مانیں ۔ اور یہ بیان فوج کے اپنے نظام کو متاثر کرنے کی کوشش ہے ۔ دیکھئے ان کے اس بیان کا کیا نتیجہ نکلتا ہے ۔ کیا ان کے خلاف کوئی چارج شیٹ فریم ہوتا ہے یا نہیں ؟
با حیثیت وکیل کے میں یہ سمجھتا ہوں کہ ۔ جن لوگوں پر غدّاری جیسا سنگین الزامات لگتے رہیں ہیں ۔ ان لوگوں کو عدالت میں جاکر ہتک عزّت کا کیس فائل کرنا چاہیئے ۔ اپنی عزّت کی بقا کے لیئے اگر وہ سچّے ہیں ! ورنہ یہ کھیل کبھی نہیں روکے گا ۔
0 Comments