مجموعہ تعزیرات پاکستان؟

مجموعہ تعزیرات اور فقہ مذاہب اربعہ دین اسلام میں چار مذاہب کا ایک مختصر سا جائزہ؟


نمبر 1- مجموعہ تعزیرات پاکستان کا مختصراََ تعارفی جائزہ ملاحظہ فرمائیے:۔

مجموعہ تعزیرات پاکستان کا بنیادی سورس تعزیرات برطانوی ہند ہے۔ یہ نظام فوجداری قوانین کا ایک جامع تحریری مجموعہ ہے اس قانون کا مقصد قانون فوجداری کے تمام اہم مسائل کو کور کرنا ہے، احاتہ کرنا ہے۔ اس قانون کا مسودہ سنہ 1860ء میں تیار کیا گیا تھا۔ اس مسودے کو بنانے کے پیچھے برطانوی ہند  کے پہلے قانونی کمیشن کی سفارشات کارفرما تھیں۔ یہ کمیشن 1834ء میں چارٹر ایکٹ 1833ء کے تحت مسٹر تھامس باب نگٹن میکا لے کی صدارت میں قائم کی گئی تھی۔ یہ فوجداری قانون برطانوی ہند میں 1862ء میں نافذ کیا گیا تھا۔ لیکن یہ فوجداری قوانین  نوابی ریاستوں میں نافذ نہیں کیے گئے تھے۔ اس کے بجائے ان کے پاس 1940ء کی دہائی تک ان کی اپنی عدالتیں اور قانونی نظام تھے۔ تعزیرات ہند پر مبنی  ریاست جموں و کشمیر میں ایک علاحدہ ضابطہ فوجداری کا قانون نافذ کیا گیا تھا جسے  ربنیر ضابطہ تعزیرات کہا جاتا ہے۔

برطانوی سامراج کی ہندوستان سے واپسی کے بعد، تعزیرات ہند پاکستان کو ورثے میں یہ قانون ملا۔ بعد میں وقت کے ساتھ ساتھ اِن تعزیراتی قوانین میں اسلامی قوان فوجداری کی بہت ساری دفعات بھی شامل کی گئیں۔

مختلف نوعیت کی سزائیں؟

قتل عُمد یا قصداََ قتل یا نیتاََ قتل کرنا:۔

تعزیراتِ پاکستان “پی پی سی” کی دفعہ نمبر 302 کا سکشن قتلِ عمد میں عائد کی جاتی ہے۔ پی پی سی کے دفعہ نمبر 302 اس قانونی نمبر کے تحت دو طرح کی سزائیں ریاست پاکستان میں نافز ہے ممکن ہیں۔ {الف} قصاص کا قانون یہ ایک اسلامی شرعی قانون کے مطابق سزا ہے۔ اس شق کے تحت ریاست پاکستان کو قانونی اختیار دیا گیا ہے کہ مقتول کی جان کے بدلے جان یعنی قاتل کی جان لے لی جائے۔ یا قصاص لیا جائے یا سزا دیا جائے۔ (ب) بامشقت عمرقید کی سزا:- اگر قتل کے خلاف ثبوت ناکافی ہوں یا کسی مخصوص حالات کے تحت مجرم کو قصاص کی بجائے عمر قید کی سزا دی جاتی ہو جو کہ عموماً 14 سال کی سزا ہوتی ہے۔ لیکن اب اس سزا کو 14 سال سے بڑھا کر 25 سال تک کی جا سکتی ہے۔

جنسی زیادتی یا آبروریزی کی سزا کا قانون:۔

دفعہ 367 کے تحت جنسی تشدد کو بڑا جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کی دو طرح کی سزا تجویز کی گئی ہے۔ قانون کے مطابق زیادتی کا ارتکاب کرنے والے مجرم کو سزائے موت یا کم سے کم دس سال اور زیادہ سے زیادہ 25 سال قید کی سزا دی جا سکتی ہے۔ سزا کی میعاد کا تعین کیس کی نوعیت پر ہوتا ہے اور مجرم پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔ اجتماعی زیادتی کی صورت میں ملوث تمام تر افراد کو سزائے موت یا عمرقید کی سزا دی جا سکتی ہے۔

ڈکیتی

دفعہ 392 کے تحت کم سے کم تین سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال کی سزا ڈکیتوں کو دی جا سکتی ہے۔ سزا کی میعاد کا تعین واردات کی سنگینی کی نوعیت پر ہوتا ہے۔

بھتہ خوری کی سزا :۔

دفعہ 384 کے تحت بھتہ خوری کی سزا تین سال قید یا جرمانہ یا بیک وقت دونوں سزا دی جا سکتی ہے۔یہ سزا جرم کی سنگینی پر منحصر ہے۔

توہینِ مذہب یا توہین دین اسلام کی سزا:۔

دفعہ 295 بی اور 295 سی کے تحت اس جرم کی سزا دی جا سکتی ہے۔ دفعہ 295 بی کے تحت توہینِ قرآن مجید فُرقان حمید کے مجرم کو عمر قید کی سزا دی جاتی سکتی ہے۔ توہینِ رسالت کے مجرم کو دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت، عمر قید اور جرمانے کی سزا دی جا سکتی ہے۔

بجلی اور گیس کی چوری کی سزا:۔

دفعہ 379 کے تحت بجلی اور گیس یا یوٹیلیٹی کے میٹر میں گھپلہ کرنا یا بجلی اور گیس کی چوری کا ارتکاب کرنے والوں کو تین سال قید یا جرمانے کی سزا یا دونوں سزائیں دی سکتی ہے اور بعض صورتوں میں دونوں سزائیں عائد ہوتی ہیں۔

انسانی اسمگلنگ، ہیومین ٹرافیکنگ کی سزا:۔

تعزیراتِ پاکستان کے کے قانون کے تحت اسمگلنگ جیسی جرم میں ملوث افراد کو کم از کم پانچ سال اور زیادہ سے زیادہ 14 سال کی سزا اور بھاری جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ یا دونوں قسم کی سزا دی جا سکتی ہے۔

تحریر جاری ہے۔۔

Categories: قانون

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *