انسان کو سکون و چین کیسے حاصل ہو سکتا ہے؟

انسان ہمیشہ سے سکون کا متلاشی رہا ہے:- سکون، امن، چین و شانتی پیس یہ ہے کیا چیز؟ یہ انسان کی نفسیاتی اور روحانی ضرورت ہے۔ انسانی زندگی میں اگر امن ہو تو سکون قائم رہتا ہے۔ چین و سکون انسان کو زندہ رکھتی ہے انسان کو سکون اور چین حاصل کرنے کے بہت سارے طریقے ہیں، جن میں ذہنی سکون ہے اور جسمانی سکون ہے اور روحانی سکون شامل ہیں۔ ہر شخص کے لیے سکون کے ذرائع مختلف ہو سکتے ہیں، لیکن عمومی طور پر سکون حاصل کرنے کے چند اہم طریقے حاضر خدمت ہیں:۔

Meditation نمبر 1- ذہنی سکون

مثبت سوچ اچھے خیالات بہترین کی توقع:-  دا پاور آف پوزیٹو تھنکنگ- مثبت سوچ میں قوت ہے: مُثبت سوچ خود اعتمادی اور خود پر بھروسے کو فروغ دیتی ہے۔ ہم اپنے سوچنے کے انداز پر غور و فکر کر کے اپنے روز مرہ کے عمل کا جائزہ لیں تو اپنے سوچ کو یقینی طور پر بہتر مضبوط اور مثبت بنا سکتے ہیں۔ اچھے خیالات مُثبت اور تعمیری سوچ انسانی مزاج کو توانا کرتی ہے اور یہ نیگیٹیو منفی خیالات کو کم کرتی ہے۔ مثبت سوچ کو فروغ دینا ہمارے اپنے ہاتھ میں ہے۔ مثبت سوچ سکون کے حصول میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ مثبت سوچ اچھے خیالات اور بہتری کی توقع سکون روح کو سکون دیتی ہے۔ ان شاء اللّہ تعلیٰ۔

مراقبہ : مراقبہ یہ وہ نفسیاتی علم ہے اور علم کی وہ قسم ہے جو انسان کی شخصیت، انسانی کی روح اور انسانی کی ذات کو آپس میں یکجا کردینے کا باعث بنتی ہے انسانی سوچ کو ایک نقطہ پر لاکر کر کے آپس میں جوڑ دیتی ہے۔ اِدھر اور اُدھر کے خیالات کو یکجا کردیتی ہے۔ دوائیوں سے آزادی کا احساس پیدا کرتی ہے۔ مراقبہ ذہنی سکون اور توانائی کو بڑھاتا ہے، اور ذہن کو پرسکون رکھتا ہے۔مراقبہ ذہنی سکون کا بہترین ذریعہ ہے۔ مراقبہ ڈپریشن اور منفی سوچ سے آزادی اور انسانی سوچ کو صحت مند بنا سکتی ہے۔ اور ذہنی اور جسمانی امراض کو کم کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔ مراقبہ کے دوران گہرے گہرے سانس لینے سے انسانی مزاج میں سکون اور طمانیت پیدا ہوتی ہے وہیں پر یہ عمل انسانی پھیپھڑوں میں آکسیجن زیادہ بھرنے سے دل کوطاقت ملتی ہے۔

غیر ضروری ذہنی دباؤ سے بچنا: خود پر غیر ضروری سوچوں کا دباؤ ڈالنے سے ذہنی تناؤ بڑھتا ہے، اس لیے اسے کم کرنے کے طریقے تلاش کرنا ذہنی سکون کے لیے ضروری ہے۔ ذہنی دباؤ یا ذہنی تناؤ کو کم کرنے کے لیے کوئی دِل چسپ مشغلہ تلاش کریں کوئی مصروفیات اختیار کریں۔ مثلاََ، ورزش، واکنگ، چہل قدمی، سیر و تفریح، دوستوں کے ساتھ گپ شپ وغیرہ سے ذہنی دباو میں کمی آتی ہے۔ اور اس طرح انسانی ذہن کو سکون مل سکتا ہے۔ زیادہ فکر اور پریشانی سے بچنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ اپنے معاملے سے اپنا دھیان بٹانے کی کوشش کریں۔ تو ذہنی سکون مل سکتا ہے۔

:نبر 2- جسمانی سکون

ورزش اور جسمانی سرگرمیاں: جسمانی صحت کا ذہنی سکون سے بہت گہرا تعلق ہے، اس لیے باقاعدہ ورزش یا یوگا جسم اور دماغ کو سکون دیتی ہے۔

متوازن خوراک: اچھی خوراک جسم کی طاقت کو بحال کرتی ہے اور سکون بخش اثرات پیدا کرتی ہے۔

نمبر 3- روحانی سکون:۔

دعا اور عبادت: روحانی طور پر خود کو اللہ کے قریب کرنا اور اس کے ذکر میں وقت گزارنا دل کو سکون بخشتا ہے۔

شکر گزاری: اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرنا سکون قلب کا ذریعہ بن سکتا ہے۔

نمبر 4- رشتے اور تعلقات:۔

اچھے تعلقات: دوسروں سے محبت، تعاون، اور عزت و احترام سے بھرپور تعلقات قائم کرنا بھی انسان کو سکون دیتا ہے۔

معاف کرنا: دل میں رنجشیں اور غصہ رکھنے سے سکون نہیں ملتا، اس لیے دوسروں کو معاف کرنا ایک اچھا عمل ہے۔

نمبر 5- وقت کا صحیح استعمال:۔

صحیح منصوبہ بندی: وقت کا اچھا استعمال اور روزمرہ کے کاموں کو بہتر طریقے سے منظم کرنا تناؤ کو کم کرتا ہے۔

خود کے لیے وقت نکالنا: خود کی دیکھ بھال اور آرام کے لیے وقت نکالنا بھی ضروری ہے۔

نمبر 6- قدرت فطرت کے قریب ہونا:۔

فطرت قدرت اور خالق سے تعلق: قدرتی مناظر میں وقت گزارنا، جیسے باغات میں چہل قدمی، پہاڑوں یا سمندر کے قریب جانے سے ذہنی اور روحانی سکون ملتا ہے۔ اچھی باتوں کو اچھی یادوں اچھی چیزوں کو اچھے لوگوں کو یاد کرنے سے بھی سکون ملتا ہے۔ انسان جب قدرت کے قریب ہوتا ہے رہتا ہے تو وہ اپنے اندر ایک الگ قسم کا ذہنی سکون محسوس کرتا ہے ۔ اللّہ پاک کے بنائے ہوئے نظام کو جب انسان بدلتا ہے تو انسان فطرت سے دور چلا جاتا ہے۔ فطرت سے قریب قدرت سے قریب رہنے میں انسان کی زندگی کو سکون و شانتی ملتی ہے۔ انسانی سوچ اور انسانی تدبُر اور انسانی تجربات اور انسانی مشاہدات قدرت سے ربط پیدا کرتا ہے۔ اور اس طرح انسان کے شعور کو یہ عمل جگا کر ذہنی سکون فراہم کرتا ہے۔ 

سکون اپنے ذات میں موجود ہے مگر تلاش شرط ہے

انسانی سکون کا حصول متوازن زندگی، مثبت سوچ اور روحانی تعلق سے جڑا ہوا ہے۔ آج اس دنیا میں ہر شخص سکون کا متلاشی ہے۔ سکون یعنی پیس آف مائنڈ کا مطلب یہ ہے کہ انسان کے دل و دماغ مکمل طور پر مطمئن ہوں۔ اللّہ کی عبادت اور نیک عمل انسانیت سے لگاؤ ایسا عمل ہے جو انسان کو اپنے رب کے قریب کردیتی ہے۔ مثبت سوچ اچھے خیالات بہتری کی توقع عبادت قدرت اور فطرت کے قریب غیر ضروری ذہنی دباؤ سے بچنا اور وقت کا صحیح استعمال ذہنی سکون ہے۔

پھر سکون ہی سکون۔ انشاء اللّہ تعلیَ۔ تحریر جاری ہے ۔ ۔ ۔

Categories: سکون

0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *