جانی ہوئی بات، پہنچانی ہوئی بات، سمجھی ہوئی بات اور اُتری ہوئی بات ۔

جانی ہوئی بات پہنچانی ہوئی بات سمجھی ہوئی بات اُتری ہوئی بات اس کے نتیجے میں زندگی میں تبدیلی آتی ہے۔

غیبت کرنا، عیب جوئی کرنا اور بُہتان لگانا انسان نے کہاں سے سیکھا۔ انسانی زندگی میں کب اور کیسے آیا؟ یہ ایک اُترا ہوا علم ہے اور معاشرے میں پھیلتا پھولتا اور تیزی سے برہتا ہوا شرارتی معاملہ ہے ۔ اور تقویٰ جانا پہچانا ہوا علم ہے۔

Backbiting is passed on to the level of life Polluted self

جانی ہوئی بات ۔ سمجھی ہوئی بات ۔ اُتری ہوئی بات ۔ جو انسانوں کو یاد رہتا ہے انسان اِس کو اُ کو اور ایک دوسرے کو سنا دیتا ہے۔ اور یقین یا عقیدہ کیا ہے ۔ پاکیزگی انسانی تصور کی سطح پر اختیار ہورہی ہے اور آلودگی وجود کی سطح پر آرہی ہے ۔

ڈرنے والے دوست کے ساتھ دوستی کرو گے تو ڈرتے رہو گے اور بہادروں کے ساتھ دوستی کرو گے تو بہادر بنو گے ۔ تقوے والے انسان کے ساتھ دوستی کرو گے تو تقواہ بڑھے گا اور تقواۃ حاصل ہوگا ۔ یاد رکھنے کی یہ بات ہے کہ نزلے سے نزلا لگتا ہے ویساہی تقوے سے تقوا لگتا ہے اور اچھائی سے اچھائی۔

انسان کسی ایسے انسان کے ساتھ جوڑے دوستی کرے جو نفسیاتی طور پر فٹ فاٹ ہو ۔ ایمانی طور پر فٹ فاٹ ہو ۔ علمی اور عملی طور پر فٹ فاٹ ہو ۔ بازوق انسان سے جوڑے گا تو زوق و شوق پیدا ہوگا۔

They need to get connected with such persons .

ہمارے پاس جو بھی کچھ ہے وہ کئی سطح پر ہے ۔ یہ جانی ہوئی بات ہے یہ سمجھی ہوئی بات ہے ۔ یہ برھتی ہوئی بات ہے ۔ یہ اُتری ہوئی بات ہے ۔ یعنی یہ میرے دل میں اتر گئی ہے آگئی ہے اور سما گئی ہے ۔ جو چیز میرے دل میں اتری ہوئی تھی وہ میرے زبان پر آگئی ہے ۔

Poor grades are only in honesty and Why GOD Consciousness, This is our first responsibility of my eye. Good teaching is the result of the Sincerity of Selfhood.

کوئی آدمی غیبت یا کسی برائی میں فعال ہو کر دیکھائے ۔ ایسا ممکن نہیں آخر کیوں؟ خوف خدا میں ہمارے پاس بہت کم نمبر ہے ۔ خوف خدا میں تو کم نمبر ہے مگر خوف خدا کے مضمون میں بہت زیادہ نمبر ہم نے حاصل کی ہوئی ہے

اپنے اوپر یقین اور انسانوں پر یقین اور اللّٰہ پر یقین ہونا چاہیئے ْاپنے اوپر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ فوراََـ انسان مایوس ہو جاتا ہے اور فوراََ غصہ میں آجاتا ہے ۔ فوراً گھبرا جانا ۔ ہمیں سب سے پہلے اپنے اوپر نگاہ کرم کرنے کی اور توجہ کرنے کی اور رکھنے کی ضرورت ہے ۔ اپنے نفس کا جائزہ لیں ۔ اپنے عمل کا جائزہ لیں ۔ اپنے نفسیات کا جائزہ لیں ۔ اپنے ایمان کا جائزہ لیں : پھر اپنے اہل و عیال پر نظر رکھے پھر دوسروں پر توجہ دیں۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *