تعارف

اسلامی تصورِ سیاست و ریاست ایک وسیع اور جامع موضوع ہے جو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں انسانی معاشرے کی تنظیم و حکمرانی کے اصولوں پر مبنی ہے۔ اس تصور کا مقصد ایک ایسا عادلانہ اور منصفانہ معاشرہ قائم کرنا ہے جہاں اللّہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق زندگی گزاری جا سکے۔ یہ تصور نہ صرف دینی اصولوں پر مبنی ہے بلکہ عملی حکمرانی کے لئے بھی ایک مکمل رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

اسلام کے سیاسی نظام کی بنیاد قرآن مجید، سنتِ نبوی، اور خلفائے راشدین کے دورِ حکومت پر ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر حکمرانی کے اصول، عدل و انصاف کے قیام اور مشاورت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی سیرتِ طیبہ اور مدینہ کی اسلامی ریاست ہمارے لئے عملی مثالیں پیش کرتی ہیں۔ خلفائے راشدین کی حکمرانی، خصوصاً حضرت ابوبکر صدیق، حضرت عمر فاروق، حضرت عثمان غنی، اور حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہم کے ادوار، اسلامی ریاست کے اصولوں کو عملی طور پر نافذ کرنے کے بہترین نمونے فراہم کرتے ہیں۔

اسلامی ریاست کا مقصد محض حکمرانی کرنا نہیں بلکہ ایک ایسا ماحول فراہم کرنا ہے جہاں ہر فرد کے حقوق محفوظ ہوں، معاشرتی انصاف قائم ہو، اور افراد اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اُس کی رضا کی جستجو میں لگے رہیں۔ اس میں اخلاقی اصولوں کی پابندی، عوامی خدمت، اور مشاورت کے ذریعے فیصلے کرنا شامل ہے۔

آج کے دور میں، جب دنیا مختلف سیاسی نظاموں اور نظریات سے گزر رہی ہے، اسلامی سیاست و ریاست کے اصول ایک مضبوط اور مستحکم نظام فراہم کر سکتے ہیں۔ یہ نظام نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ پوری انسانیت کے لیے ایک فلاحی معاشرہ قائم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

اس تحقیق کا مقصد اسلامی تصورِ سیاست و ریاست کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لینا اور انہیں عصرِ حاضر کے تقاضوں کے مطابق پیش کرنا ہے۔ اس میں قرآن و سنت کے احکامات، خلفائے راشدین کی عملی مثالیں، فقہ اسلامی کی تعلیمات، اور جدید اسلامی ریاستوں کے تجربات شامل ہیں۔ امید ہے کہ یہ مطالعہ قارئین کو اسلامی سیاست کے اصولوں کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا اور ایک عادلانہ اور منصفانہ معاشرہ کے قیام میں رہنمائی فراہم کرے گا۔

دیباچہ:۔

دیباچہ

الحمد للہ! تمام تعریفیں اس ذاتِ باری تعالیٰ کے لیے ہیں جو تمام جہانوں کا رب ہے۔ درود و سلام نازل ہو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم پر، جو انسانیت کے لیے رحمت بن کر آئے اور جن کی سنت ہمیں زندگی کے ہر پہلو میں رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

اسلام ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جو انسان کی روحانی، اخلاقی، سماجی اور سیاسی زندگی کے ہر پہلو پر محیط ہے۔ اس ضابطہ حیات کا ایک اہم جزو اسلامی سیاست اور ریاست کا تصور ہے۔ یہ تصور قرآن، سنتِ نبوی، خلفائے راشدین کی عملی حکمرانی اور اسلامی فقہ کے اصولوں پر مبنی ہے۔

اسلامی ریاست کا تصور صرف حکومت کی تشکیل تک محدود نہیں بلکہ یہ ایک جامع نظام ہے جو انسان کی فلاح و بہبود، عدل و انصاف، حقوق العباد اور اللہ تعالیٰ کی رضا پر مرکوز ہے۔ قرآن مجید میں عدل و انصاف کے قیام پر زور دیا گیا ہے، جو اسلامی ریاست کا بنیادی اصول ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی مدنی ریاست، خلفائے راشدین کا دور اور اسلامی فقہ اس تصور کی عملی مثالیں پیش کرتے ہیں۔

اسلامی سیاست کا مقصد صرف حکومت کرنا نہیں بلکہ ایک ایسے معاشرے کی تشکیل ہے جہاں ہر فرد کے حقوق محفوظ ہوں، انصاف کا بول بالا ہو، اور لوگ اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ یہ تصور عصرِ حاضر میں بھی اپنی اہمیت اور ضرورت رکھتا ہے، خاص طور پر جب دنیا بھر میں مختلف سیاسی نظاموں کی ناکامی اور انسانی حقوق کی پامالی دیکھنے میں آتی ہے۔

اس مقالے کا مقصد اسلامی تصورِ سیاست و ریاست کے مختلف پہلوؤں کا جامع جائزہ لینا ہے۔ اس میں قرآن و سنت کے اصول، خلفائے راشدین کی حکمرانی، فقہ اسلامی کی تعلیمات، اور عصرِ حاضر میں اسلامی سیاست کے عملی نمونے شامل ہیں۔ امید ہے کہ یہ مقالہ قارئین کے لیے ایک مفید رہنمائی ثابت ہوگا اور انہیں اسلامی سیاست کے اصولوں کو بہتر طریقے سے سمجھنے میں مدد فراہم کرے گا۔ ان شاء اللّہ تعالیٰ ۔

والسلام

دینِ اسلام میں تصورِ سیاست و ریاست:۔ (Politics and Statehood in Islam)

اسلام میں تصورِ سیاست و ریاست ایک جامع اور اہم موضوع ہے، جو دینی، تاریخی اور سماجی پہلوؤں پر محیط ہے۔ اس تصور کی بنیاد قرآن، سنت، اور فقہ اسلامی پر ہے۔ یہاں ہم کچھ اہم نکات پر روشنی ڈالیں گے:

1. قرآنی بنیاد

قرآن میں سیاسی اور ریاستی معاملات پر براہِ راست احکام موجود ہیں۔ مثلاً:

  • عدل و انصاف: قرآن میں عدل کا حکم بار بار دیا گیا ہے، جو ایک اسلامی ریاست کا بنیادی اصول ہے۔ “اے ایمان والو! انصاف پر قائم رہو” (سورہ نساء: 135)۔
  • مشاورت: مشاورت کا اصول قرآن میں واضح طور پر بیان کیا گیا ہے۔ “اور ان کے معاملات آپس کی مشاورت سے طے ہوتے ہیں” (سورہ شوریٰ: 38)۔

2. سنتِ نبوی

حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی اسلامی ریاست کے قیام اور اس کی حکمرانی کے بہترین نمونے فراہم کرتی ہے۔ مدینہ کی اسلامی ریاست اس کی مثال ہے:

  • میثاقِ مدینہ: یہ پہلا تحریری آئین تھا جس میں مختلف قبائل اور مذاہب کے حقوق و فرائض کا تعین کیا گیا۔
  • عدلیہ کا قیام: نبی کریم نے عدلیہ کا نظام قائم کیا اور خود بھی قاضی کے فرائض انجام دیے۔

3. خلافتِ راشدہ

خلافتِ راشدہ (632-661 عیسوی) میں خلفاء راشدین نے اسلامی اصولوں کے تحت حکمرانی کی:

  • خلیفہ کی شوریٰ: خلیفہ کی مشاورت کے لیے مجلس شوریٰ قائم تھی۔
  • عوامی احتساب: عوام کو خلیفہ سے سوال کرنے اور احتساب کرنے کا حق حاصل تھا۔

4. فقہ اسلامی

فقہ اسلامی میں ریاست اور سیاست کے بارے میں وسیع مواد موجود ہے:

  • امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک، امام احمد بن حنبل جیسے ائمہ نے ریاستی معاملات پر تفصیلی بحث کی ہے۔
  • الموارد الفقهية: ریاست کے مالی معاملات اور وسائل کی تقسیم کے اصول۔

5. عصرِ حاضر میں اسلامی سیاست

آج کل مختلف اسلامی ممالک میں اسلامی سیاست کے مختلف ماڈل موجود ہیں:

  • ایران: ولایتِ فقیہ کا نظام۔
  • سعودی عرب: ملوکیت لیکن شرعی اصولوں کے مطابق۔
  • پاکستان: آئینی طور پر اسلامی جمہوریہ۔

6. اخلاقی اصول

اسلامی سیاست میں اخلاقی اصول کی بہت اہمیت ہے:

  • صدق و امانت: حکمرانوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دیانتدار اور امانت دار ہوں۔
  • حقوق العباد: عوام کے حقوق کا تحفظ کرنا اور ان کی خدمت کرنا۔

نتیجہ

اسلامی تصورِ سیاست و ریاست ایک جامع نظام ہے جو قرآن، سنت، اور فقہ اسلامی پر مبنی ہے۔ اس میں عدل و انصاف، مشاورت، عوامی احتساب، اور اخلاقی اصولوں پر زور دیا گیا ہے۔ اسلامی تاریخ میں اس کے عملی نمونے بھی موجود ہیں جو عصرِ حاضر میں رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *