ذہنی صحت بھی جسمانی صحت کی طرح ضروری ہے۔

شیزوفرینیا کی تشخیص۔ شیزوفرینیا کی علامات۔ بر وقت علاج کی ضرورت کانسلنگ کے ساتھ۔

کیا ٹھنڈے پانی میں تیراکی سے ذہنی مرض ڈیمنشیا کا علاج ممکن ہے؟ کیمبرج یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق کے مطابق ٹھنڈے پانی میں تیراکی سے دماغ بھول جانے والی بیماری پن جیسی متعدد بیماریوں سے محفوظ رہتا ہے۔

شیزو فرینیا کی کُچھ علامات یہ ہو سکتی ہیں:۔

نمبر 1- شیزوفرینیا کی ہونے کی صورت میں ذہنی ہذیان کی کیفیت، پریشانی وغیرہ۔

جس میں ذہنی سُنے کی بصری ہذیان یعنی مریض کا ایسی چیزیں دیکھنا جو حقیقت میں موجود نہ ہوں، آوازوں کا سننا، غیر معمولی بو { مہک } کو سونگھنا یا غیر معمولی ذائقہ چکھنا شامل ہیں۔

نمبر 2- شیزوفرینیا کی صورت میں مریض کے سوچ میں غیر معمولی سوچ۔

اس کیفیت میں مریض ایسی چیزوں پر یقین کر لیتا ہے جن کو بدلنا ناممکن ہے، اس میں ذہن کے سوچ میں وسوسے آنا شامل ہے، جس سے مریض خوف میں مُبتلا رہتا ہے کہ اسے کوئی نقصان پہنچا سکتا ہے یا کوئی اس کا پیچھا کر رہا ہے۔

نمبر 3- شیزوفرینیا کی بیماری میں مریض کے احساسات کا ختم ہو جانا۔

شیزوفرینیا کے مریضوں میں ایک علامت احساسات کا ختم ہو جانا اور اس کی وجہ سے ایک جیسے احساسات، بھوک نہ لگنا، زبان لڑکھڑانا اور ذہن اور زبان کا ساتھ نہ دینا شامل ہیں۔

شاک الیکٹرک تھراپی

شاک الیکٹرک تھراپی: ہمارے معاشرے میں کرنٹ کے جھٹکے لگانے کے تریقہ علاج میں مریض کا بجلی کے جھٹکوں سے علاج کیا جاتا ہے۔ معائنہ کرنے والے نفسیاتی امراض کے ڈاکٹروں سے مریض کے لواحقین کا یہ شکایت ہے کہ دوائیوں کے علاج کے علاوہ مریض کو کبھی کاؤنسلنگ کی تجویز نہیں دی جاتی ہے۔۔

کراچی میں زیر علاج ایک مریض کے والدین کا یہ گلہ ہے، ایک شکایت ہے کہ ان کے مریض کو جس شاک تھیراپی کے ذریعے علاج کیا گیا تھا وہ انتہائی بیماری میں مبتلا افراد کو تجویز کی جاتی ہے

مریض کا کہنا ہے کہ بہت تکلیف سے گزرا، جب اس مریض کو بجلی کا جھٹکا دیا جاتا تھا تو اس کا ذہن ماؤف ہو جایا کرتا تھا۔ اس جھٹکے والے علاج کے بعد مریض کم از کم تین گھنٹے کے لیے ایک زندہ لاش کی طرح ہوجاتے ہیں اور نارمل حالت میں واپس آنے میں بڑا وقت لگتا ہے۔

شیزوفرینیا:- اس مریض کی بیماری بڑی سنگین حالت اختیار کر جاتی ہے تو ایسے میں اس مریض کے جسم میں ایک تناؤ اور سختی پیدا ہونے لگتی ہے، یہ اِس بات کا اشارہ ہوتا ہے کہ مریض میں ذہنی مرض کی شدت بڑھ رہی ہے۔

Cognitive Behavioral Therapy-CBT– Talking Therapy

کاگنیٹیو بیہیوریل تھیراپی (سی بی ٹی) – اس کو ’ٹاکنگ تھیراپی‘ بھی کہتے ہیں” یہ تھراپی اتنی عام نہیں ہے مگر یہ شیزوفرینیا کے مریضوں کے لیے بہت کامیاب طریقہ علاج سمجھا جاتا ہے۔

سیشنز میں مریض سے بات چیت: مریض سے مرحلے وار بات چیت کی جاتی ہے اور اس مریض کو اس بات کے لیے تیار کیا جاتا ہے کہ وہ اپنی بیماری سے خود لڑ سکیں۔

شیزوفرینیا بیماری کی علامات یوں ہوتی ہے کہ؟

اس بیماری کی علامات ظاہر ہوتیں ہیں۔ ’اگر کبھی مریض کے اپنے ماحول میں کوئی پریشانی یا تناؤ ہو تو مریض کی بیماری کی علامات واپس آنے لگتی ہیں۔ دوائیوں کے ساتھ ساتھ مریض کو اس بات کا عادی کیا جاتا ہے کہ وہ ہذیان کی کیفیت سے گزرتے ہوئے بھی ایک عام انسان کی طرح اپنی زندگی گزار سکے۔

کاگنیٹیو بیہیوریل تھیراپی

شیزوفرینیا کی بیماری زندگی بھر رہنے والی بیماری ہے لہذا مریض کے لیے کاگنیٹیو بیہیوریل تھیراپی {سی بی ٹی} تھیراپی، بیماری سے لڑنے اور ایک کامیاب زندگی گزارنے میں مددگار ہوسکتی ہے۔

حصول تعلیم اور پیشہ ورآنہ معاملات میں خود کو مصروف کرلینے کا فائدہ۔

ان تمام برسوں میں مریض کے خاندان والے اور دیگر ہمدردوں نے مریض کی ہر طرح سے مدد کی جبکہ خود مریض نے اپنی بیماری سے لڑنے کے لیے خود کو تیار کیا اور اپنے آپ کو حصول تعلیم، دینی اور دنیاوی تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ زندگی میں مصروف کر لیا۔ اس وجہ اس مریض کو اتنا حوصلہ ملا کہ یہ ایک عام صحت مند انسان کی طرح زندگی گزار نے لگا۔

جسمانی اور ذہنی مریض

آج کل لوگ جسمانی مریض کم ذہنی مریض زیادہ ہو رہے ہیں۔ ذہنی بیماری اور نفسیاتی بیماری۔ علاج کی ضرورت ہے، کاؤنسلنگ کی ضرورت ہے۔

اس بیماری میں مریض کوئی بھی بات کو لے کر اپنے ذہن میں ایک کہانی ایک افسانہ بنا لیتا ہے۔

مریض کی ذہنی کفیت سوچ۔

اس کہانی میں بہت سارے کردار ہیں جو مریض کے ذہن میں بُنتے رہتے ہیں، جن کے گرد یہ کہانی گھومتی رہتی ہے۔ مریض اُن لوگوں پر شک کرتا ہے کہ لوگ اِس کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں، کوئی بھی دو لوگ اگر آپس میں اُس کے سامنے بات کرتے نظر آتے تھے تو اُسے ایسا لگتا تھا کے اُسی کے بارے میں لوگ بات کر رہے ہیں۔ اور اگر لوگ آپس میں ہنس رہے ہیں تو وہ سمجھتا تھا کہ لوگ اُس پر ہنس رہے ہیں، مریض کے ذہن میں ایک ایسی کہانی بن جاتی تھی جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا تھا۔ حقیقت سے مریض کا تعلق اصلی دنیا سے ختم ہو رہا تھا۔

ہر وقت شک و شبہ میں رہنا۔

جب وہ مدرسے میں یا اسکول میں گیا تو اس مریض نے دوائیں لینا چھوڑ دی تھیں اور وہ ہر وقت ایک خیالی دنیا میں رہنے لگا تھا، سوچتا رہتا تھا اور کہانیاں بناتا رہتا تھا کہ لوگ میرے خلاف ہیں۔ اسی شک و شبہ میں مبتلا رہتا تھا۔

غلط کو صحیح سمجھنے کی بیماری

ہر ایک کو غلط سمجھنا: مدرسہ اسکول میں اپنی ہم جماعتوں کے بارے میں، ٹیچرز استاد کے بارے میں منفی کہانیاں ذہن میں بناتا رہتا تھا۔ اور اپنی کہانیوں کو حقیقت سمجھتا رہتا تھا لیکن بعد میں جب دوائیاں لینے لگتا تو پتا چلتا تھا کہ ان کا حقیقت سے کوئی بھی تعلق نہیں۔

شیزوفرینیا کا علاج ادویات اور تھیراپی سے۔

شیزوفرینیا کا علاج بھی ادویات اور تھیراپی:- اس بیماریکا علاج ادویات اور ٹاکنگ تھراپی سے کیا جاسکتا ہے۔ لوگ صرف جسمانی بیماری کو بیماری سمجھتے ہیں اور ذہنی بیماری کو بیماری نہیں سمجھتے۔ یہ ہمارے معاشرے کا یہ المیہ ہے کیا کیا جائے؟

اندرونی احساسات اور میموری سسٹم کے نظام کا ڈسٹرب ہوجانا

مریض کو پتہ نہیں چلتا کہ اُس کے ساتھ کیا ہورہا ہے۔اس کے احساسات میموری یاداش کمزور ہوجاتے ہیں۔ انہیں نہیں معلوم ہو رہا ہوتا ہے کہ کیا ہو رہا ہے۔ بس کچھ دھندلا سا یاد رہ جاتا ہے کہ کیسے سب کو دھکا دے رہا تھا یا اسے اس کے لوگ کس طرح گھر سے باہر لے جارہے تھے۔ یہ بیماری میموری کو ڈسٹرب کرتی ہے۔

شیزوفرینیا کے مریض کو کیا سمجھانے کی ضرورت ہے۔

زندگی بہت خوبصورت ہے: شیزوفرینیا کے مریض کو صرف یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ حقیقت کیا ہے اور زندگی بہت خوبصورت ہے۔ شیزوفرینیا کے مریض کے مرض میں کوئی کمی نہیں ہوتی وہ لوگ معاشرے میں ایک نارمل زندگی گزار سکتے ہیں۔ جس طرح ایک پروفیشنل اور کامیاب زندگی گزارتا ۔

علاج یہ بھی ایک تریقہ ہے۔

ڈیمنشیا کی بیماری کا ایک علاج: اب باقاعدگی سے تیراکی کرنے والے تیراکو کے خون سے کولڈ شاک پروٹین کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ پروٹین ڈیمنشیا کی بیماری کو نہ صرف بار بار ہونے سے روکتی ہے بلکہ اگر کوئی ذہنی نفسیاتی نقصان ہوا ہو تو اس میں بہتری لے کر آتی ہے۔ اس تریقہ علاج سے۔

موجودہ طریقہ علاج بہت محدود پیمانے پر قابل عمل ہے۔ تحقیقی ڈاکٹرز کئی سالوں سے اس بات سے واقف ہیں کہ مریضوں کا اندرونی درجہ حرارت کو کم کر کے مریض کو جسمانی طور پر ٹھنڈا کر کے ان کے دماغ کا تحفظ یقینی بنایا جا سکتا ہے۔ واللّہ عالم۔ ۔

دماغی اور جسمانی صحت کا گہرا تعلق ہے کیونکہ دن کے وقت بے سب کام کرنے کے لیے ذہنی سکون کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایک پریشان دماغ کو نیند نہیں آتی ہے، دماغی صحت کے امراض کی علامات اور خرابی کی وجوہات، اور مسائل کا علاج۔ اس بیماری سے بچاو کی تجاویز کے لیے ماہر نفسیات ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

اللّہ پاک سب کو صحت تندرستی خریت کے ساتھ عطء فرمائے آمین ۔۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *