یہ اللّٰہ کے حدود ہیں ۔ جو شخص اللّٰہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا ، اللّٰہ تعالی اُسے ایسے باغات میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں جاری ہیں ۔ وہ ان میں ہمیشہ رہے گے اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔ اور جو اللّٰہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے اور اللّٰہ کی حدود سے آگے نکل جائے ، اللّٰہ اُسے دوزخ میں داخل کرے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا اور رسوا کُن عزاب سے دو چار ہو گا ۔ سورة النساء 4 : ۔ 13 اور 14
These are the limits set by Allah. Whoever obeys Allah and His Messenger, Allah will admit them into gardens beneath which rivers flow, and they will abide there forever. This is a great success. And whoever disobeys Allah and His Messenger and transgresses His limits, Allah will admit them into Hellfire, where they will dwell forever, and they will have a humiliating punishment. (Surah An-Nisa, 4:13-14)
انسان اپنے پیچھے ایک سے زیادہ قانونی وارث چھوڑ جاتا ہے
A person leaves behind more than one legal heir.
بعض دفعہ ایسا ہو تا ہے کہ انسان اپنے پیچھے ایک سے زیادہ قرابت دار اور شرعی قانونی وارثین چھوڑ جاتا ہے : ۔
اور وہ ان کے متعلق یہ فیصلہ نہیں کر پاتا ہے کہ کس کے کتنے حقوق ہیں اور ایک دوسرے قرابت دار کے اعتبار سے کس کا کتنا زیادہ یا کتنا کم حصہ ہے وراثت میں ۔ کیوں کہ یہ انسانی دماغ اور عقل ہے ۔ جو صحیح اور غلط کا فیصلہ ہمیشہ ایک جیسا نہیں کر سکتا ہے ۔
In English ور وہ ان کے متعلق یہ فیصلہ نہیں کر پاتا ہے کہ کس کے کتنے حقوق ہیں اور ایک دوسرے قرابت دار کے اعتبار
سے کس کا کتنا زیادہ یا کتنا کم حصہ ہے وراثت میں ۔ کیوں کہ یہ انسانی دماغ اور عقل ہے ۔ جو صحیح اور غلط کا فیصلہ ہمیشہ ایک جیسا نہیں کر سکتا ہے ۔
انسانی حقوق، وراثت، اور قرابتی تعلقات کے متعلق فیصلے کرنا ایک بہت پیچیدہ مسئلہ ہے۔ یہ تمام مسائل اختلافی موضوعات ہیں جو مختلف قوانین، روایات، اخلاقی معیارات اور معاشرتی معاہدوں پر مبنی ہوتے ہیں۔ اس کے علاوہ، مختلف ملکوں میں مختلف قوانین اور ترتیبات ہوتے ہیں جو ان مسائل کو حل کرنے میں مدد فراہم کرتے ہیں۔
وراثتی موضوع میں، اکثر ممالک میں کوئی ایک یا متعدد کانونی چکریں (laws of inheritance) ہوتی ہیں جو اموات کی جائیداد کو ان کے وارثوں کے درمیان تقسیم کرنے کے قواعد و ضوابط بیان کرتی ہیں۔ ان قوانین میں عموماً وارثوں کے درمیان تعینِ نسبت اور ان کے حصص کی تفصیل دی جاتی ہے۔ اس میں بعض قرابتی رشتے داروں کو مخصوص حصص دی جاتی ہیں جبکہ دوسرے رشتے داروں کو اور حصہ ملتا ہے۔
کچھ ممالک میں قانونی تعینِ نسبت اور وراثتی حصوں کا حساب آٹھ دیسوں (۸، ۱۶، یا ۳۲) کے نظام کے مطابق کیا جاتا ہے۔ اس کے مطابق، بعض وقتوں وراثت کی جائیداد ہر دور کے وارثوں میں ایک جیسے حصص میں تقسیم کی جاتی ہے۔ اگرکوئی وارث فوت ہو جاتا ہے اور اس کے بغیر وصیت کے، اس کی جائیداد ان کے قریبی رشتہ داروں میں تقسیم کی جاتی ہے۔
دوسری جانب، اخلاقی معیارات، مذہبی فرق، اور مختلف فرهنگی تعلقات بھی وراثتی فیصلوں کو متاثر کر سکتے ہیں۔ اس میں ممکن ہے کہ کوئی فرد ورثہ داروں کے درمیان حصہ منصفانہ طور پر تقسیم کرنے کی بجائے اپنے تعینات کے مطابق وصیت کرتا ہو، جو کہ اختلافات اور تنازعات کی بنیاد بن سکتا ہے۔
یہ تمام مسائل انسانی دماغ کی ایک بڑی چیلنج ہیں، اور ان کا حل مختلف فلاسفی، علمی، قانونی، اور سیاسی دائرہ کاروں کے تحت ہوتا ہے۔ یہ حسبِ ممالک اور معاشرتی نظام کی ترتیبات پر بھی منحصر ہوتا ہے جو مختلف ممالک میں مختلف ہوتے ہیں۔
اختتاماً، انسانی تاریخ میں ان مسائل کو حل کرنے کی کئی مختلف روایات ہوئی ہیں اور مستقبل میں بھی یہ مسئلہ اہم رہے گا جس پر انسانی جماعت کو مل کر غور کرنا ہوگا۔
Translate into English
“In English, a person cannot make this decision regarding how many rights they have and how much more or less share they should have in inheritance based on their relationship with their relatives. This is because it involves human reasoning and intellect, which cannot always make the same decision between right and wrong. It is a complex issue that depends on different laws, traditions, ethical standards, and social agreements. Inheritance laws in various countries determine the distribution of an individual’s estate among their heirs. Sometimes, specific shares are allotted to certain relatives, while others receive a different share. Some countries follow a system of dividing the inheritance into equal portions among the heirs (e.g., one-eighth, one-sixteenth, or one-thirty-second). In the absence of a will, the deceased’s estate is divided among their close relatives. On the other hand, ethical standards, religious differences, and various cultural relationships can also influence inheritance decisions. It is possible that an individual may choose to distribute their share among heirs according to their own wishes, which can lead to disagreements and disputes. All these issues pose significant challenges to the human mind, and their resolution lies within the realms of different philosophies, sciences, legal systems, and political domains. The solution varies from country to country and is contingent upon societal arrangements and frameworks that differ across different nations. In conclusion, throughout human history, various approaches have been attempted to address these matters, and in the future, this issue will continue to remain important, necessitating collective contemplation by the human community.”
اللّٰہ رحمانُ رحیم نے سورة النساء میں فرماتا ہے : ۔ کہ
تم یہ نہیں سمجھ سکتے کہ تمہیں فائدہ پہنچانے کے لحاظ سے تمہارے والدین اور تمہاری اولاد میں سے کون تمہارے قریب تر ہے ۔ یہ اللّٰہ کی طرف سے مقرّر کردہ حصّے ہیں ۔ یقیناً اللّٰہ سبحانُ تعالیٰ سب کچھ جاننے اور حکمت والا ہے ۔
We cannot understand who among your parents and your children is closer to you in terms of benefiting you. These are decreed portions from Allah. Surely, Allah, the Almighty, is All-Knowing, All-Wise.
لیکن افسوس کہ وراثت کے متعلق قرآن اور سُنت میں بیان کردہ واضع شرعی احکام اور اس قدر سخت وعید کے باوجود ہم مسلمان اس سلسلے میں کھلی اللّٰہ اور رسولؐ کی خلاف ورزی کرتے ہیں ۔ اور کھلے طور پر افراط اور تفریط کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
But alas! Despite the clear legal injunctions regarding inheritance in the Quran and Sunnah, and despite the severity of the warning, we Muslims openly violate the commands of Allah and His Messenger (peace be upon him). We become victims of extremism and excessiveness.”
ایک طرف عاق نامہ ، کے زریعے سے اپنی اولاد کو ان کے شرعی اور قانونی حق سے محروم کر دیتے ہیں تو دوسری طرف اپنے بیٹوں کی موجود گی میں اپنے پوتوں کو وراثت میں برابر کا حصہ دار بنا دیتے ہیں ۔ یہ سماجی اور قانونی اور اسلامی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔ اللّٰہ کریم ہمیں کتاب اور سنت پر چلنے والا بنا آمین یا ربَ العالمین ۔
On one hand, the parents disinherit their children from their rightful religious and legal shares through an unjust will. On the other hand, they give an equal share of inheritance to their grandsons in the presence of their sons, which is against social, legal, and Islamic rights. May Allah, the Benevolent, make us follow the path of the Book and the Sunnah. Amen, the Lord of all worlds.
0 Comments