وَ لَا تَسۡتَوِی الۡحَسَنَۃُ وَ لَا السَّیِّئَۃُ ؕ اِدۡفَعۡ بِالَّتِیۡ ہِیَ اَحۡسَنُ فَاِذَا الَّذِیۡ بَیۡنَکَ وَ بَیۡنَہٗ عَدَاوَۃٌ کَاَنَّہٗ وَلِیٌّ حَمِیۡمٌ آیت نمبر 34- سورۃ حٰم سجدۃ آیت نمبر 34 مع اردو ترجمہ [Surah Fussilat] سورۃ فصِلت۔

بہترین اور بدترین میں فرق اچھائی برائی میں فرق، نیکی بدی دونوں کا انجام ہماری زات سے کیا پھیل رہا ہے تنہا بیٹھے شخص کا اپنے ہی خیالات سے لڑنا

 اچھائی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی

اور بھلائی اور برائی برابر نہیں ہو سکتی۔ تو سخت کلامی کا ایسے طریق سے جواب دو جو بہت اچھا ہو ایسا کرنے سے تم دیکھو گے کہ جس میں اور تم میں دشمنی تھی وہ تمہارا گرم جوش دوست ہے۔

نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست ۔ نیکی اور گناہ برابر نہیں بلکہ نیکی خیر ہے اور گناہ شر۔

جان لو کہ بیشک بدترین بُرائی، بُرے اہلِ علم ہیں اور بیشک بہترین بھلائی اچھے اہلِ علم ہیں۔

وضو ایک عبادت ہے: وضو دنیا کا سب سے بڑا اور سستا بہترین سینیٹائزر ہے، جو وائرس کے ساتھ ساتھ جسم اور دلوں پر جمے گندگی کو بھی صاف کر دیتا ہے۔

ہر کام میں جلدبازی نی کریں، خود کو نہ تھکائیں، جس نے آج تک سنبھالا ہے، وہ آگے بھی سنبھالے گا۔ ضرورت ہے کہ اللّہ سُبحان تعلی پر اندھے اعتماد کی جائے۔ آمین۔

بہترین اور بدترین میں فرق؟

آج ہمارے معاشرے میں تقریباََ ہر کوئی ایک دوسرے کی عیب جوئی میں لگا ہوا ہے، مگر وہ کبھی اپنے قول و کردار کو نہیں دیکھتا۔ اپنے گریبان میں نہیں جھانکتا، اگر جھانکے تو پتہ لگ جائے گا کہ وہ خود کتنے پانی میں ہے؟

بدترین برائی نادانی ہے، کیوں کہ یہ برائی ہمیں اپنے نقصانات کا اندازہ نہیں ہونے دیتی۔ میں جانتا ہوں کہ میں کچھ نہیں جانتا، اور یہ علم بھی حقیقی دانائی ہے۔ بدلنے کے لئے اپنی عادات کو بدلنا ضروری ہے، کیوں کہ عادتیں ہمارے کردار کا حصہ بن جاتی ہیں ۔ اپنی زندگی کی حقیقت کو تلاش کرو، ورنہ جینے کا کوئی مقصد نہیں ہے۔ علم حاصل کرنا انسان کا سب سے بڑا فرض ہے، کیوں کہ بغیر علم کے ہم اندھیرے میں بھٹکتے رہیں گے۔ سب سے بڑی جنگ انسان کی انسانیت سے ہو رہی ہے۔ تنہائی، اکیلے میں بیٹھا شخص اپنے خیالات میں گُم سوم ہے، خودی میں ڈوب کر خودی کی تلاش جاری ہے۔ سب سے بڑی جنگ تنہا بیٹھے شخص کا اپنے ہی خیالات سے لڑنا ہوتا ہے۔

اچھائی اور برائی کا معیار؟

اچھائی اور بُرائی:- نیکی اور بدی انسانی رویوں میں، انسانی مزاح میں موجود ہے۔ یہ ایک اندرونی انرجی ہے، یہ خامی بھی ہے خوبی بھی۔ اچھائی برائی کے نتیجے میں نفرت یا محبت۔ “نیکی نیک است بدی بد است” آپ ان دونوں میں سے کس کو اپنانا چاہتے ہیں؟ اچھائی کو یا برائی کو؟ ان میں سے جس چیز کو زیادہ عمل میں لائیں گے، پریکٹس کریں گے وہی چیز آپ کے عمل میں شامل ہوجائے گی۔ جس چیز کو آپ کثرت سے استعمال کریں گے وسی چیز کے آپ عادی ہو جایں گے۔ اچھائی اور برائی کا معیار یہی ہے۔ دراصل آپ کے قول و فعل سے کسی کو آرام یا فائدہ پہنچے یہی اچھائی ہے اور اگر نقصان پہنچے تو یہ برائی ہے۔

اچھائی اور برائی دونوں کا مسکن دل ہے

اچھائی اور برائی دونوں کی رہنے کی جگہ، مسکن انسان کا دل ہے، اللّہ پاک اور اسکے بھیجے ہوئے پیغمبر کی محبت یا اس دنیا کی محبت، سب اِسی دل میں بستی ہے۔ منافق کے دل میں شیطان بسا کرتا ہے۔ اور مومن کے دل میں اللّہ اور رسول کی محبت و اطاعت ہوتا ہے۔ خداوند کریم ہم سب کو شیطان کے وسوسوں سے اور نفسانی خواہشوں سے محفوظ رکھے، آمین۔ بھلائی اور بُرائی؟ یہ ایک حقیقت ہے کہ آدمی خواہ کسی حیثیت کا مالک ہو، خواہ علم و مرتبے کے لحاظ سے کسی بھی مقام و مرتبے پر فائز ہو، اس کی ذات اور بات سے یا تو اچھائی نیکی، بھلائی پھیلتی ہے یا بُرائی کی بدبو پھیلتی ہے۔

ہماری زات سے کیا پھیل رہا ہے، بھلائی یا بُرائی؟

کیا آپ نے کبھی غور و فکر کیا ہے؟ آپ کی ذات اور بات سے آپ کے ارد گرد کیا پھیل رہا ہے؟ لوگ آپ سے کیا سیکھ اور سمجھ رہے ہیں؟ بھلائی یا برائی، نیکی یا بدی؟ یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ حضرتِ انسان خواہ وہ کسی بھی حیثیت و مرتبے میں ہو؟ اس کا علم و عمل آسمان کی بلندی کو چھو رہا ہو، وہ کسی بھی شانِ مقام پر ہو؟ اس کی ذات سے یا تو  برائی پھیلتی ہے یا بھلائی۔

نیکی بدی دونوں کا انجام ہمارے سامنے:۔

اچھوں کو دیکھ کر اچھائی، بروں کو دیکھ کر برائی پھیلتی ہے۔ لوگوں کے رویوں میں نیکی اور بھلائی کے جذبات موجود ہیں۔ برے کاموں کی رغبت برے لوگوں کی سہبت میں ہوتی ہے۔ ہر آدمی کے تعلقات اور اثرات کا ایک دائرہ کار ہوتا ہے۔ کچھ لوگ اس کے رشتہ دار ہوتے ہیں، کچھ دوست و احباب ہوتے ہیں، کچھ لوگوں کا وہ ماتحت ہوتا ہے، کچھ لوگ اس کے ماتحت ہوتے ہیں، کچھ لوگ اس سے محبت کرتے ہیں، کچھ لوگ محبت نہیں کرتے۔ کچھ لوگ اس کو بڑا مانتے ہیں، کچھ اس کےبڑے ہوتے ہیں، کچھ لوگ اس کے پڑوس میں بستے ہیں، کچھ شریک کار ہوتے  ہیں اور یہ سب ہی لوگ اس کی زندگی سے اچھائیاں یا برائیاں حاصل کرتے ہیں۔ انسان انسان سے کچھ نہ کچھ اثر ضرور لیتا ہے۔ انسان چاہے یا نہ چاہے، اس کی زندگی، اس کے شب و روز کا عمل اور اس کا رویہ لوگوں پر اثر ڈالتا رہتا ہے اور لوگ اس سے اچھا برا اثر قبول کرتے رہتے ہیں۔
 سوچئے سمجھئے
ہم بھی اس طرح کے بہت سے رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں، بہت سے لوگوں سے ہمارے تعلقات ہیں اور فطری طور پر اثرات لینے یا دینے کا بھی ایک دائرہ ہے۔ ہم سے گوناگوں تعلق رکھنے والے یہ سب لوگ ہم سے کیا سیکھ رہے ہیں؟ ہماری زندگی اُن پر کیا اچھا یا برا اثر ڈال رہی ہے؟ ہماری بات چیت افکار و خیالات، مشغلے، دلچسپیاں، دوڑ دھوپ، حوصلے، ارادے، تمنائیں، ہمارا سلوک ، ہمارا رویہ الغرض ہماری زندگی ایک خاموش سبق ہے جو ہر وقت آگے کو بڑھا جارہا ہے، یاد کیا جارہا ہے اور اپنے وقت پر دہرایا جا رہا ہے۔

فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿۷﴾۔ آیت نمبر 7- تو جس نے ذرہ بھر نیکی کی ہوگی وہ اُسے دیکھ لے گا۔

Surah Zel Zela , Ayat No. 7. Then he who will have done even an atom’s weight of good will see it.

اس سورت کو زلزلہ کہا گیا ہے کیونکہ اس میں زمین کا آخری زلزلہ اور زمین کا نظم ختم ہونے اور قیامت کے آغاز کی بات کی گئی ہے۔ اس کا دوسرا نام زلزال ہے جو پہلی آیت سے اخذ کیا ہے


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *