حضرت محمد ﷺ نے فرمایا : ۔

بد گمانی سے بچو کیوں کہ بد گمانی سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔

حضرت ابو ہریرہؓ سے مروی ہے : ۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم ۔ اوربلوغ المرام نمبر 1284

خوش رہنا چاہتے ہو تو حسن ظن سے کام لو ۔کسی کے لیے بد گمان مت ہو ۔

سورہ النور 13.24

جب تم نے یہ ( عائیشہؓ پر تہمت والی ) بات سنی تو مومن مردوں اور عورتوں نے اپنے نفسوں میں اچھا گمان کیوں نہ کیا ۔

ظن کو سب سے بڑا جھوٹ اس لیے کہا گیا ہے کہ انسان اپنے دل ہی دل میں گمان و ظن کی پروریش کرتا رہتا ہے ۔ پھر اسے زبان پر لاتا ہے ۔

جھوٹ کی بنیاد کوئی نہیں ہوتی ۔ جب کہ برے گمان والا اپنے دل میں ایک بنیاد قائم کرتا ہے ۔ اور لوگوں پر اس کا جھوٹا ہونا مخفی رہ جاتا ہے ۔

چنانچہ عام جھوٹوں کی طرح اس کا پتہ نہیں چل سکتا ۔ لہزٰا یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے ۔ او

ظن یا گمان کا دوسرا نام تہمت ہے۔

اور تہمت بہت بڑا کبیرہگناہ ہے ۔ اس سے بچنیں اور پرہیز کریں ۔ کیوں کہ اگر معاشرے میں بد گمانی پروریش پائی گی تو معاشرے کا امن ختم ہو جائے گا ۔

کسی کی عزت محفوظ نہیں رہی گی ۔اور معاشرے کے افراد کے درمیان اعتماد کی فضاں قائم نہیں رہ پائے گی ۔ اور ہر شخص ایک دوسرے کو مشکوک نگاہوں سے دیکھنے لگے گا ۔

اچھے اور صالح معاشرے میں بد گمانی کے جراثیم کو پھلنے پھولنے نہیں دینا چاہیے ۔

درد دل رکھنے والے علماوں پر یہ زمہ داری ہے کہ وہ معاشرے کو شیطانی اعمال سے بچایں ۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *