EGO – What does Islam say about egoism?
انا پرست خود پرستی نرگسیت کی عادت کا شکار، مغرور گھمنڈی، خود کی تعریف کا خوہا، عاجزی انکساری، خوداعتمادی، خود پسندی اگر بیماری بن جائے تو یہ 9 علامات۔
کیا انا پرست لوگوں کو تھیریپی کی ضرورت ہے؟
خود پسندی یا انا پرستی کی تعریف کرنا آسان ہے لیکن اس کا تعین کرنا بڑا مشکل ہے۔ٹکنالوجی کا سوشل میڈیا اس بیماری کے بڑھنے کی ایک بنیادی وجہ ہے۔ اور یقیناََ یہ ایک نفسیاتی روگ ہے اس کو تھیراپی کی ضرورت ہونی چاہیئے؟
انا پرستی یا خود انحصاری؟
اپنا کام آپ کرنے والے لوگوں کی سوچ؟یہ سوچ خود انحصاری ہے یا محتاجی ہے یا انا پرستی۔ اپنا کام آپ کرنا انا ہے یا خود پسندی یا خود انحصاری ہے۔ بسا اوقات اپنا کام آپ کرنا چاہتا ہے وہ دوسروں سے اپنے مسائل کو شیر نہیں کرتا اپنی پروبلم دوسروں سے ڈیسکس کرنے میں اُس کو شرم آتی ہے۔ کچھ لوگ اس سوچ کو بیویقوفی کہتے ہیں تو کچھ لوگ اس کو انا یا خود پسندی کا نام دیتے ہیں۔
انا پرستی یہ ایک سوچ ہے؟
یہ میری سوچ ہے:- یہ میری مائینڈ سیٹ ہے کیا یہ ایک خاموش انا ہے؟ یہ ضد ہے میں نہ مانوں، یہ انا ہے جس میں خود پر بھروسہ ہے، یہ خود پسندی ہے مجھے پسند ہے، خود کی سوچ خود کے ساتھ ہے، یہ میرے اندر کا احساس ہے یہ نفسیات ہے۔
انا کی ایک اندرونی قسم؟
یہ میرا حق ہے:- یہ میری ذمہ داری ہے، یہ صرف میرا کام ہو، میں جانوں میرا کام جانے۔ میں بہتر جانتا ہوں کہ مجھے کیا کرنا ہے، کیا کرنا چاہیے۔ میں کسی کے معاملے میں مداخلت نہیں کرتا، کوئی میرے معاملے میں مداخلت نہ کرے۔ مجھے کسی کی پروا نہیں۔ میں جانوں تو میں جانوں۔ میں کسی کا احسان نہیں لیتا کوئی مجھ پر احسان کرنے کی ضرورت نہیں۔ میں کسی کا غلام نہیں میں کسی کی بات کیوں سنوں کیوں مانوں؟ یہ سب انا کی اندرونی کفیت ہے۔
خود پسندی کیا ہے؟
خود پسندی کی ایک حد ہوتی ہے؟ انسان تنہا نہیں رہ سکتا:– انسان سماجی سماجی میدان کا باسی ہے۔ سماج ایک دوسرے کے تعاون سے بنتا ہے۔ فرد کھانے میں خود کی پسند رکھے مگر لباس میں موسم کی پسند رکھے۔ اپنے آپ کو اپنی زات و بات کو انا پرستی اور خود پسندی سے بچائیے؟ ہم انسانوں کے دومین میں رہنے والے انسان ہیں۔
انا پرستی اور اسلام
انا پرستی کے بارے میں اسلام کیا کہتا ہے؟ انا پرستی کیا ہے؟ انا پرستی سماجی اصلاحات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اسی تکبر کے نتیجے میں شیطان بھی بارگاہ الٰہی سے نکالا گیا۔ انانیت ایک ایسی مہلک نفسیاتی اور معنوی بیماری ہے جو زات سے شروع ہوتا ہے اور قوم وملک میں پھیل جاتا ہے۔ جب میں غور و فکر کرتا ہوں تو یہ انا پسندی کا کاروبار جس کا سودہ سوائے نفرت کے کچھ نہیں، انا پرستی اور عزت نفس میں فرق ہے۔ اپنی عزت نفس کا خیال رکھئیے مگر انا کو فنا کیجئیے۔
بعض لوگ دوسروں کی بات سُنّا پسند نہیں کرتے۔
عقل کی بات ہو یا تجربے کی:- عقل کی بیماری خود پسندی، بعض لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ سامنے والے کی بات کو اہمیت نہیں دیتیں، اگر آپ اُن سے علم و عقل سمجھ و فہم اپنے زاتی تجربے یا مشائدے کی بات کریں گے تو وہ بمشکل آپ کو سُنیں گے مگر عمل کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ وہ کسی کی عقل کی بات پر عمل کرنا اپنے لیے بعزتی سمجھتے ہیں۔
انا پرست انسان کی پہچان؟
انا پرست انسان:- انا پرست انسان کسی کی بات کو اہمیت نہیں دیتا انا پرست افراد اپنے آپ کو اہم تصور کرتا ہے۔ اپنی رائے کو اہمیت دیتا ہے۔ انا پسند انسان احساس برتری میں مبتلا رہتا ہے۔ انا پسند انسان خود فریبی میں رہتا ہے وہ اپنے آپ کو پرفیکٹ سمجھنا۔
انا پرست خود پرستی کا شکار
انا پرست:- اناپرستی خود پسندی یہ ایک ایسی بیماری کا نام ہے جو اپنی ہی ذات کے گرد گھومتا رہتا ہے۔ انا پرست انسان خود پرستی کا شکار رہتے ہیں۔ یہ لوگ اپنی غلط دلیلوں اور جھوٹی انا کا شکار ہیں۔
یہ عاجزی ہے یا خود پسندی ہے؟
حد سے زیادہ عاجزی یا حد سے زیادہ انا پرستی یا حد سے زیادہ خود پسندی۔ کے فائدے کم نقصانات زیادہ ہیں۔ عاجزی والا انسان زیادہ تیزی سے ترقی کرتا ہے اور انا پرست انسان خود فریبی میں رہتا ہے۔ مگر دونوں کے پاس الگ الگ دلیلیں ہیں۔
خود اعتمادی اور عزت نفس -Self-Confidence
اصول خود اعتمادی اور عزت نفس یہ سماجی اور نفسیاتی تفہیم و تقسیم ہے۔ خود اعتمادی اس حالت کو کہتے ہیں جہاں زندگی میں خود احترام کو برقرار رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ عزت احترام ہر آدمی کا بنیادی حق ہے۔ خود اعتمادی مضبوط شخصیت کی پہچان ہے۔
خود پسندی یا نرگسیت کی عادت
اپنی پسند آپ:- بنیادی طور پر ہر شخص خود پسند ہوتا ہے۔ مگر خود پستی میں میں پرستی آجائے تو تو یہ نفسیاتی بیماری ہے۔ خود پسندی اپنی اہمیت آپ جتلانا۔ اپنی علمی صلاحیتوں کے بڑھ جانے سے خود پسندی پیدا ہوتی ہے۔ حد سے بڑھے ہوئے احساس و خیالات اور اپنے آپ میں دلچسپی کا دوسرا نام ہے خودپسندی یا نرگسیت۔ خود پسند لوگ اپنے آپ میں مست رہتے ہیں۔ نرگسیت پسند لوگ اپنے انداز و فکر میں غیر معمولی دلچسپی رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ خود سے خود کو متاثر کرتے نظر آتے ہیں۔ خود پسند نرگسی لوگ اپنے آگے کسی کو اہمیت نہیں دیتے۔
خود پسندی اگر بیماری بن جائے تو یہ 9 علامات ظاہر ہو سکتے ہیں؟
نمبر 1- خود پسندی کا علاج آسان نہیں:- خود پسمد لوگ جب اپنے لیے اور دوسروں کے لیے پریشانیاں اور مشکلات پیدا کرنا شروع کر دیں تو علاج مشکل بن سکتا ہے۔
نمبر 2- اپنیمغرور اور گھمنڈی رویے رکھنا:- خود پسندی کے مریض لوگ دوسروں کو قصور وار ٹھہرانے میں دیر نہیں لگاتے ہیں۔
نمبر 3- مغرور اور گھمنڈی رویے رکھنا:- کامیابی اور طاقت کے گھمنڈ کا وہم رہتا ہے۔ خود پسند لوگوں کے پاس اگر طاقت آجائے تو وہ اس وہم میں ہوتے ہیں کہ ہم اِس طاقت کو امر سمجھ کر دوسروں کے خلاف استعمال کرنا شروع کر دیتے ہیں۔
نمبر 4- خود کو انوکھا سمجھنا:- خود پسند لوگ اپنے آپ کو سب سے انوکھا اور سب سے منفرد سمجھتے ہیں۔
نمبر 5- خود پسند ذہن:- خود پسند لوگ اپنے ہر کام کو خود ہی واہ واہ کرتے نظر آتے ہیں اور لوگوں سے اُمید کرتے ہیں کہ لوگ ان کو سراہیں۔
نمبر 6- حقداری کا گُمان:- حقدار ہوں میں، میرا حق ہے، میں اس کا اِن ٹائیٹل ہوں۔ یہ میرا پریویلج ہے۔ خود پسند لوگوں کے خیال میں ہر چیز پر اُن کا حق ہے۔
نمبر 7- خودغرضانہ سوچ:- خود غرضی کی حد تک خودپرستی، باہمی رشتوں میں صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں۔
نمبر 8- اپنے آپ سے ہمدردی:- ہمدردی کا احساس بہت کم ہوتا ہے۔ خود پسند لوگ دوسروں سے ہمدردی کم اور اپنے آپ سے زیادہ کرتے ہیں۔
نمبر 9-میں کتنا زبردست ہوں:– خود پرست لوگ اپنے آپ پر رشک کرتے ہوئے سوچتے ہیں کہ ہم کتنے زبردست ہیں؟
یہ بیماری بڑی عمر کے بزورگوں میں؟
بیماری کی اچھی بات یہ ہے کہ خود پسندی عمر کے ساتھ ساتھ کم ہوتی جاتی ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک بات جو دنیا بھر کے لیے قابل غور ہے کہ بڑی عمر کے لوگوں میں نوجوانوں کے مقابلے میں خودپسندی کا رجحان کم ہوتا جاتا ہے۔
خود پسندی ڈیپریشن میں کیوں؟
خود پسندی کا شکار بہت سے مریض اپنے آپ کو ڈپریشن کا مریض سمجھتے ہیں۔ ان کے مطابق ایسے مریضوں پر ڈپریشن کی دوائی بالکل اثر نہیں کرتی۔ ان کو تھیراپی کی بھی ضرورت ہے۔
امریکہ میں خودپسندی کا رُوجہان
امریکی میں یہ بیماری 6 فیصد سے زیادہ ہے۔ طالب علم جتنا اب خود پسندی کا شکار ہورہے ہیں اتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ حالیہ دہائیوں میں اپنے آپ کو ’خود پسند‘ کہنے والے طالب علموں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ اور وہ اپنے مقصد کے حصول میں اضافہ ہورہا ہے۔
خود انحصاری کی ایک مثبت شکل
خود پر انحصار کرنے والے لوگ کون؟ ایسے لوگ اپنے بال بچوں کے لیے روحانی اور جسمانی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کی صلاحیت، عزم اور کوشش کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔ ایسے لوگ مثبت سوچ رکھتے ہیں۔ خود پر انحصار کرنے والے لوگ خود پر انحصار کرتے ہوئے دوسروں کی بھی مدد کی فکر اور خدمت کرتے ہیں۔
آج اگر ڈیپریشن کا کاروبار بڑھ رہا ہے تو یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ مسئلہ ہے۔
تحریر جاری ہے۔ ۔ ۔
0 Comments