ڈونلڈ ٹرمپ کی سیاسی جدوجہد:۔
ٹرمپ کی ابتدائی زندگی اور تعلیم, منتخب صدر ٹرمپ کی خاص خاص حالات زندگی, ٹرمپ کا ٹیلی ویژن اور میڈیا کیریئر, ٹرمپ کا سیاسی کیریئر, ٹرمپ کی پالیسیز اور انتظامیہ, صدارتی الیکشن 2024 کا جیت چُکا ہے 295 الیکٹرول ووٹون کی سیٹوں کی برتری سے۔
U.S. President-Elect Donald Trump. 78 Years Age, Trump born in June 14 1846, ڈ
Donald Trump wins 5
295 Electoral Votes Republican Party USA. 73,215,538 votes 50.8%.
امریکی الیکشن 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی نے 132 سالہ پرانی رکارڈ کیسے دوبارہ زندہ کر دیا؟
سنہ 1884ء کی صدارتی انتخاب میں امریکی صدر مسٹر کلیولینڈ نے پاپولر مقبول ووٹوں کے 0٫5 فیصد سے کامیابی حاصل کی تھی اور الیکٹورل کالج میں سے 219 نشستیں 132 سال قبل حاصل کی تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی 2024 کی الیکشن کی جیت نے امریکی تاریخ میں 132 سالہ پرانی تاریخ کو دوبارہ یاد دلا دیا جب گروور کلیولینڈ 1884 اور 1892 کے انتخابات میں کامیاب ہونے والے پہلے اور واحد صدر تھے جنہوں نے غیر مسلسل دو بار صدارتی الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ مسٹر کلیولینڈ نے 1884 میں انتخابی کامیابی حاصل کی تھی، لیکن 1888 میں دوبارہ الیکشن ہار گئے تھے پھر 1892 میں دوبارہ الیکش لڑیں اور کامیابی حاصل کی۔ آج 2024 میں ٹرمپ کی جیت کی تصدیق ہوگئی ہے اس صدارتی الیکشن میں ڈونلڈ ٹرمپ غیر مسلسل دوسری مرتبہ صدر بننے والے کلیولینڈ کے بعد پہلے صدر بن چُکے ہیں۔
آج کے منتخب صدر ٹرمپ کی خاص خاص حالات زندگی؟
ڈونلڈ ٹرمپ، جو 45ویں صدر کے طور پر امریکہ کی سربراہی کر چکے ہیں، ایک متنازع اور نمایاں شخصیت کے مالک ہیں۔ ان کی زندگی کے چند اہم واقعات اور حالات درج ذیل ہیں:۔
نمبر 1- ٹرمپ کی ابتدائی زندگی اور تعلیم
ڈونلڈ ٹرمپ 14 جون 1946 کو نیویارک کے علاقے کوئنز میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد، فریڈ ٹرمپ، ریئل اسٹیٹ ڈویلپر تھے اور انہوں نے اپنے بیٹے کو کاروباری تربیت دی۔ ٹرمپ نے فورڈہم یونیورسٹی میں دو سال پڑھنے کے بعد یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے وارٹن اسکول سے بزنس میں ڈگری حاصل کی۔
نمبر 2- ٹرمپ کا کاروبار کیا ہے؟
اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ٹرمپ نے اپنے والد کے ریئل اسٹیٹ بزنس میں شمولیت اختیار کی۔ انہوں نے اپنی کاروباری صلاحیتوں کو استعمال کرتے ہوئے کئی مشہور اور بڑے منصوبے شروع کیے، جن میں ٹرمپ ٹاور، اٹلانٹک سٹی کیسینو، اور کئی لگژری ہوٹلز شامل ہیں۔ تاہم، ان کے کئی کاروبار میں دیوالیہ ہونے کی خبریں بھی سامنے آئیں۔
نمبر 3- ٹرمپ کا ٹیلی ویژن اور میڈیا کیریئر کیا کیا تھا؟
ٹرمپ نے 2004 میں این بی سی کے رئیلٹی شو “دی اپرنٹس” کے ذریعے شہرت حاصل کی، جس میں وہ شو کے میزبان اور جج کے طور پر کام کرتے تھے۔ اس شو نے انہیں گھر گھر میں مقبول بنا دیا اور انہوں نے عوامی شخصیت کی حیثیت اختیار کی۔
نمبر 4- ٹرمپ کا سیاسی کیریئر
2000 میں انہوں نے مختصر عرصے کے لیے صدارتی مہم میں دلچسپی ظاہر کی، لیکن 2015 میں ریپبلکن پارٹی کی جانب سے باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار بنے۔ ان کی مہم “امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں” کے نعرے کے ساتھ مشہور ہوئی، اور وہ 2016 کے انتخابات میں ہلیری کلنٹن کو شکست دے کر صدر بنے۔
نمبر 5- ٹرمپ کی پالیسیز اور انتظامیہ
بطور صدر، ٹرمپ نے امریکہ میں کئی متنازع فیصلے کیے، جن میں امیگریشن پر پابندیاں، چین کے ساتھ تجارتی جنگ، اور پیرس ماحولیاتی معاہدے سے علیحدگی شامل ہیں۔ انہوں نے ملک میں معاشی اصلاحات بھی کیں اور کارپوریٹ ٹیکس کم کیے۔
نمبر 6- ٹرمپ کی دوسری صدارتی مہم اور شکست
ٹرمپ نے 2020 میں دوبارہ صدارتی انتخابات میں حصہ لیا، لیکن انہیں جو بائیڈن کے ہاتھوں شکست ہوئی۔ انہوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگائے اور اس دوران 6 جنوری 2021 کو کیپیٹل ہل پر حملے کے بعد ان کے خلاف مواخذہ کیا گیا۔
نمبر 7- ٹرمپ کی بعد از صدارت زندگی
2021 میں وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد، ٹرمپ نے اپنی سیاسی طاقت کو برقرار رکھا اور اپنے حامیوں میں مقبولیت برقرار رکھی۔ انہوں نے مستقبل میں سیاست میں دوبارہ آنے کا عندیہ بھی دتھا
ڈونلڈ ٹرمپ ایک پیچیدہ شخصیت ہیں جنہوں نے اپنے کاروباری اور سیاسی کیریئر میں متنازعہ اقدامات کیے ہیں، اور ان کا اثر امریکی سیاست پر کافی گہرا رہا ہے۔
ٹرمپ امریکہ کا صدارتی الیکشن 2024 کا جیت چُکا ہے 295 الیکٹرول ووٹون کی سیٹوں کی برتری سے۔
ابھی تک 2024 کے صدارتی انتخابات کا حتمی نتیجہ جاری نہیں ہوا ہے۔ اگر ڈونلڈ ٹرمپ واقعی جیت جاتے ہیں تو یہ ان کے لیے ایک اہم واپسی ہوگی، کیونکہ وہ پہلے ہی 2016 میں صدر منتخب ہوئے تھے اور 2020 میں جو بائیڈن سے ہارے تھے۔
نوبر کی 6 تاریخ ڈونلڈ ٹرمپ کی حتمی انتخابی کامیابی ۔
امریکہ کے 2024 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی ہے اور وہ امریکہ کے 47ویں صدر منتخب ہو گئے ہیں۔ اُنہوں نے اپنے حریف، ڈیموکریٹک امیدوار اور نائب صدر کمالا ہیرس کو شکست دی۔ ٹرمپ نے متعدد کلیدی ریاستوں، جیسے کہ پنسلوانیا، جارجیا، اور نارتھ کیرولائنا میں کامیابی حاصل کی، جو ان کی جیت کا سبب بنیں۔ کئی عالمی رہنماؤں نے، جن میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر شامل ہیں، انہیں مبارکباد پیش کی ہے
ٹرمپ نے اپنی فتح کے بعد قوم سے خطاب میں اتحاد اور “سنہری دور” لانے کا وعدہ کیا۔ اُنہوں نے مہم کے دوران ٹیکنالوجی اور سوشل میڈیا کا بھرپور استعمال کیا، جس میں ایلون مسک کی مکمل حمایت بھی شامل تھی۔ مسک نے نہ صرف مالی امداد فراہم کی بلکہ اپنے پلیٹ فارم “X” پر ٹرمپ کی مہم کی تشہیر بھی کی
یہ الیکشن کئی سیاسی اور سماجی مسائل کے بیچ ہوا، جن میں معاشی حالات اور اسقاطِ حمل جیسے موضوعات خاص تھے، اور ٹرمپ نے ان مسائل پر روایتی طور پر ریپبلکن موقف اپنایا۔
اور کچھ؟
2024 کے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی جیت کے ساتھ ہی، ریپبلکن پارٹی نے سینیٹ میں بھی دوبارہ کنٹرول حاصل کر لیا، جس سے ان کی انتظامیہ کو کابینہ کے ارکان اور ججز کی منظوری میں سہولت ملے گی۔ ایوان نمائندگان کی صورتحال ابھی غیر یقینی ہے، لیکن ریپبلکنز کو برتری ملنے کے آثار ہیں
ٹرمپ کی مہم کا ایک منفرد پہلو ان کا سوشل میڈیا اور انفلونسرز کے ذریعے نوجوان مردوں اور روایتی ڈیموکریٹک حلقوں میں حمایت بڑھانے کی کوشش تھی۔ ایلون مسک، جو ٹرمپ کے بڑے حامی بن کر سامنے آئے، نے مالی امداد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پلیٹ فارم پر ٹرمپ کی حمایت میں متعدد پوسٹس کیں۔ اس حمایت نے خاص طور پر نوجوان ووٹرز کو متاثر کیا، جسے ٹرمپ کی ٹیم نے مہارت سے استعمال کیا
ان نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں سیاسی دھڑے بندی ابھی بھی گہری ہے، لیکن ٹرمپ کی واپسی سے ملک میں پالیسی اور بین الاقوامی تعلقات میں تبدیلیاں متوقع ہیں۔
سینٹ کی کتنی سیٹیں ملی ہیں اُس کو؟
ریپبلکن پارٹی نے 2024 کے امریکی سینیٹ انتخابات میں 52 سیٹیں جیت کر اکثریت حاصل کر لی ہے۔ اس نتیجے میں ریپبلکنز نے ڈیموکریٹس سے تین سیٹیں چھینیں، خاص طور پر مغربی ورجینیا، اوہائیو، اور مونٹانا میں کامیابی حاصل کی۔ اب ریپبلکن پارٹی کو سینیٹ میں قانونی اور کابینہ کے امور میں زیادہ مضبوط پوزیشن مل گئی ہے، جس سے ان کی انتظامیہ کو قانونی معاملات میں مزید تعاون ملے گا
اور کانگریز کا کیا حال ہے؟
2024 کے انتخابات میں امریکی ایوانِ نمائندگان (کانگریس) کا کنٹرول اب بھی واضح نہیں ہوا ہے۔ اس وقت چند نشستوں کے نتائج زیرِ التوا ہیں جو مجموعی اکثریت کے تعین کے لیے اہم ثابت ہوں گے۔ ایوان میں 218 نشستیں اکثریت کے لیے درکار ہیں، اور دونوں جماعتوں کے درمیان مقابلہ قریبی رہا ہے۔ فی الحال، یہ نتیجہ چند اہم نشستوں پر انحصار کر رہا ہے جن کے ووٹوں کی گنتی جاری ہے
اس نتیجے کی حتمی تصدیق آئندہ چند دنوں میں متوقع ہے جب تمام نشستوں پر مکمل گنتی مکمل ہو جائے گی۔
شکریہ
خوشی ہوئی کہ آپ کو مدد ملی! اگر آپ کو انتخابات یا کسی اور موضوع کے بارے میں مزید معلومات چاہیے ہوں تو بتائیں۔
ٹرمپ پر جو قانون شکنی کے الزامات تھے اس کا کیا ہوا؟
2024 میں ٹرمپ کے خلاف متعدد قانونی مقدمات ابھی بھی زیر التوا ہیں، جن میں مختلف نوعیت کے الزامات شامل ہیں۔ ان کیسز میں سب سے اہم ہیں:
- 2020 کے انتخابات میں مداخلت: جارجیا کے ضلع Fulton میں ٹرمپ اور دیگر افراد پر انتخابات کو بدلنے کی کوشش کے الزامات ہیں۔ یہ مقدمہ ریکٹیرنگ اور انتخابی مداخلت سے متعلق ہے اور اس میں ٹرمپ پر انتخابی نتائج کو مسخ کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
- خفیہ دستاویزات کیس: ٹرمپ پر الزام ہے کہ وائٹ ہاؤس سے جانے کے بعد انہوں نے سرکاری دستاویزات اپنے پاس رکھیں، جن میں قومی سلامتی سے متعلق خفیہ معلومات بھی شامل تھیں۔ تاہم، اس مقدمے کی کارروائی عدالت میں ایک قانونی چیلنج کی وجہ سے مؤخر ہوئی ہے۔
- ہش منی کیس: نیو یارک میں ایک کیس میں ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2016 کے انتخابی مہم کے دوران کاروباری ریکارڈ میں جعل سازی کی تاکہ “ہش منی” کے معاملات کو چھپایا جا سکے۔
- جنسی ہراسانی اور ہتکِ عزت کیس: مصنفہ ای جین کیرول نے ٹرمپ پر 1990 کی دہائی میں جنسی حملے کا الزام لگایا تھا، جس میں ٹرمپ کے خلاف عدالتی فیصلہ بھی آیا تھا۔
اگر ٹرمپ نے دوبارہ صدارت کا عہدہ سنبھالا تو کچھ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ بعض وفاقی مقدمات سے استثنیٰ حاصل کر سکتے ہیں، مگر ریاستی سطح کے مقدمات، جیسے جارجیا کا انتخابی مداخلت کیس، ان کے لیے چیلنج کا سبب بنے رہیں گے۔ یہ دیکھنا باقی ہے کہ صدر بننے کی صورت میں یہ مقدمات کس حد تک متاثر ہوں گے، مگر فی الحال ان کی اپیلز اور قانونی پیچیدگیاں برقرار ہیں
اگر آپ کو کسی اور معلومات یا مدد کی ضرورت ہو تو مجھے بتائیں۔ میں یہاں ہوں!۔
ٹرمپ کی نشنل یعنی ملکی پالیسی کیا ہے؟
ڈونلڈ ٹرمپ کی 2024 کی صدارتی مہم میں قومی پالیسی پر زور دیا گیا ہے جس میں کچھ اہم نکات شامل ہیں:۔
- معاشی پالیسیاں: ٹرمپ نے معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ٹیکسوں میں کمی کا وعدہ کیا ہے، خاص طور پر مڈل کلاس اور کاروباری طبقے کے لیے۔ وہ چینی مصنوعات پر مزید 60 فیصد ٹیکس لگانے کی تجویز دیتے ہیں اور امریکی کمپنیوں کے چینی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کو روکنے کا ارادہ رکھتے ہیں
- مجبور امیگریشن پالیسیاں: ٹرمپ نے غیر قانونی طور پر امریکہ میں موجود افراد کے لیے کام کی اجازتیں ختم کرنے اور غیر قانونی تارکین وطن کو مزید فوائد دینے کی پالیسی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ ان کے منصوبوں میں غیر قانونی تارکین وطن کے لیے عوامی فوائد میں کمی اور غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر منشیات کے کاروبار کرنے والے گروپوں کو نشانہ بنانے کا عزم بھی شامل ہے
- قانون و انصاف: ٹرمپ نے قانون کے نظام میں سختی بڑھانے کا وعدہ کیا ہے، جیسے کہ منشیات کی اسمگلنگ کے لیے سزائے موت کی تجویز، اور پولیس کی قانونی تحفظات میں اضافہ۔ ان کا مقصد جرم کے خلاف ایک سخت موقف اپنانا ہے
- ماحولیاتی اور توانائی پالیسیاں: ٹرمپ نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اپنے شک کی تصدیق کی ہے، اور یہ کہا کہ وہ پارس معاہدے سے دوبارہ نکل جائیں گے۔ ان کی پالیسی میں توانائی کے شعبے میں قدرتی گیس اور تیل کی حمایت شامل ہے اور وہ متبادل توانائی کے منصوبوں کو روکتے ہیں
- تعلیمی پالیسیاں: ٹرمپ اسکولوں میں زیادہ انتخاب اور گھریلو تعلیم کو فروغ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں، اور اسکولوں میں نماز کے عمل کو بڑھانے کے حامی ہیں
ان کی پالیسیوں کا مقصد ملک میں قومی سلامتی، معیشت اور اقدار کو مضبوط کرنا ہے، تاہم ان کے کچھ اقدامات وفاقی سطح پر چیلنجز کا سامنا کرسکتے ہیں، جیسے کہ ریاستی قوانین یا کانگریس کی حمایت کی کمی۔
ٹرمپ کا سلوگن کیا تھا؟ “Make America Great Again” (MAGA)
ڈونلڈ ٹرمپ کا مشہور انتخابی نعرہ تھا ۔ یہ نعرہ 2016 میں ان کی صدارتی مہم کا مرکزی جزو تھا اور اس نے عوام میں ایک طاقتور پیغام دیا کہ وہ امریکہ کو دوبارہ عظیم بنائیں گے۔
یہ نعرہ اقتصادی ترقی، امریکی خودمختاری، اور معاشرتی اصلاحات کے حوالے سے ٹرمپ کے وژن کو ظاہر کرتا تھا، جس میں امریکی ورکنگ کلاس کے مفادات کی اہمیت تھی۔ اس نعرے کو ایک تحریک کی شکل دی گئی، جس نے ٹرمپ کو بڑے پیمانے پر حمایت حاصل کرنے میں مدد دی۔ 2024 کی مہم میں بھی ٹرمپ نے اس نعرے کا دوبارہ استعمال کیا، اگرچہ اس میں چند ترمیمات اور نئی تجدیدات کی گئی ہیں، لیکن مرکزی پیغام بدستور وہی ہے: “امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانا۔”
پاکستان کا سابقہ پرائیم مینسٹر عمران خان ابھی پاکستانی جیل میں اسیر ہے قید ہے۔ کیا ٹرمپ عمران خان کے لیے کچھ کرنا چاہے گا؟
0 Comments