اسلامی نظام کا تعارف:۔

اسلام ایک مکمل دین ہے:- دین اسلام کا معنی، اللّہ پاک کے سامنے سر تسلیم خم کر دینا ہے۔ اسلام ایک عالمگیر شریعت ہے۔ اسلام پوری دنیا کی رینمائی کے لیے آیا ہے۔ اسلام کا مقصد پوری انسانیت کی اصلاح اور فلاح و بہبود ہے۔ اسلامی قوانین کو اللّہ پاک کے بنائے ہوئے قوانین کی قبولیت حاصل ہے۔ اسلام ہر ایک کو بازار سے ایوان تک اور ممبر و محراب سے لے کر دنیاوی طاقتور ترین حکومراں اور اقتدار پر فائز طبقے تک کو بنیادی اصول اور گائید لائن پرووائیڈ کرتا ہے۔

اسلامی کا ضابطہ قانون

اسلامی کا ضابطہ قانون

اسلامی ضابطۂ قانون کو شریعت اور فقہ کے نام سے جانا جاتا ہے

۔ شریعت وہ الوہی قوانین ہیں جنہیں مسلمان خدا کی طرف سے عطا کردہ رہنمائی سمجھتے ہیں، جبکہ فقہ ان قوانین کی انسانی تفہیم اور تشریح ہے۔ 

بنیادی ماخذ

فقہ کے چار بنیادی ماخذ ہیں جن سے اسلامی قوانین اخذ کیے جاتے ہیں: 

قرآن: اسلامی قانون کا اولین اور سب سے مستند ماخذ، جسے مسلمان اللہ کا براہ راست کلام مانتے ہیں۔

سنت: نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات، اعمال اور اقوال۔ سنت کی تفصیلات حدیث میں محفوظ ہیں۔

اجماع: کسی خاص معاملے پر مسلمان علما کا متفقہ فیصلہ۔

قیاس: استدلال کی ایک شکل جو قرآن اور سنت میں موجود قوانین کا اطلاق نئے مسائل پر کرتی ہے جو ان میں صراحت سے مذکور نہیں ہوتے۔ 

فقہی مسالک

شریعت کی انسانی تشریح کے نتیجے میں فقہ کے کئی مسالک یا مکاتب فکر وجود میں آئے ہیں۔ سنی اسلام میں چار مشہور مسالک ہیں: 

حنفی: جسے برصغیر، ترکی اور وسطی ایشیا میں بڑی تعداد میں لوگ مانتے ہیں۔

مالکی: جو زیادہ تر شمالی اور مغربی افریقہ میں رائج ہے۔

شافعی: جو مشرقی افریقہ اور جنوب مشرقی ایشیا میں مقبول ہے۔

حنبلی: جو زیادہ تر جزیرہ نما عرب میں پایا جاتا ہے۔

ان مسالک کے علاوہ، شیعہ اسلام کا اپنا فقہی نظام ہے جو بعض پہلوؤں میں سنی مسالک سے مختلف ہے۔ 

عصری تناظر یعنی حاضر دور میں اسلامی قانون کی اہمیت؟

جدید دور میں، مختلف مسلم اکثریتی ممالک میں شریعت کا اطلاق مختلف طریقوں سے ہوتا ہے۔ کچھ ممالک میں اسے ریاستی قوانین کا حصہ بنایا گیا ہے، جبکہ دیگر میں یہ صرف شخصی معاملات جیسے شادی اور وراثت تک محدود ہے۔ اس کا اطلاق ایک بحث کا موضوع ہے اور بعض حلقوں میں اس کی تشریح اور نفاذ کے طریقوں پر اختلاف بھی پایا جاتا ہے۔

آج کے دور میں اسلامی قانون کی اہمیت

عصری تناظر اور آج کے دور میں اسلامی قانون کی اہمیت کئی پہلوؤں میں ہے، جن میں سماجی انصاف، مساوات، اور انسانی حقوق جیسے اصولوں کو فروغ دینا شامل ہے، جن کی بنیاد قرآنی تعلیمات اور سنت پر مبنی ہے۔ یہ قانون معاشرتی زندگی کو منظم کرنے، اخلاقی اقدار کو برقرار رکھنے اور ایک ایسا نظام فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے جو ہر انسان کی فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔ 

مساوات اور انصاف: اسلامی قانون مساوات پر زور دیتا ہے، جہاں نسل یا رنگ کی بنیاد پر کوئی برتری نہیں ہے۔

معاشرتی استحکام: یہ معاشرتی اصولوں پر مبنی ایک ایسا نظام فراہم کرتا ہے جو سماج کو منظم رکھتا ہے۔

انسانی حقوق اور آزادی: یہ شہریوں کے بنیادی حقوق اور آزادیوں کا تحفظ کرتا ہے، جیسے کہ آزادی اظہار رائے کا حق۔

اخلاقی اور روحانی اقدار: اسلامی قانون افراد کو اخلاقی اور روحانی اصولوں کی پیروی کرنے کی ترغیب دیتا ہے، جو معاشرے میں مثبت رویے کو فروغ دیتے ہیں۔

اقتصادی بہبود: یہ عدل و انصاف، امانت داری اور استحکام پر مبنی اقتصادی نظام کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔ 

رہنماء اصول کی فراہمی؟

اسلام ہماری مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ ساری کائنات کا خالق و مالک اور رازق و فیاض اللّہ تعالی ہے وہی اقتدار اعلی کا حقدار ہے ۔ انسانوں کا رب رحیم و کریم ہے انسانوں کے لئے قوانین و زندگی حیات مقرر کی ہے۔ اسلام ضابطہ قانون عدل و انصاف فراہم کرتا بے۔ بے قصور اور بے گناہ افراد کو اطمینان قلب عطاء فرماتا ہے۔ انسانوں کو اللّہ پاک پر اعتماد پیدا کرتا ہے۔

انصاف کی فراہمی سب کے لیے یکساں۔

عدل و انصاف کا نظام:- اسلام بڑے اور سنگین نوعیت کی جرائم و کرائم پر اس کی مقرر کردہ سخت سزاوں کا نظام قائم کرتا ہے۔ اسلام سزا کا نظام خود مقرر کرتا ہے۔ قانون شکن مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے اور دوسرے افراد کے لئے عبرت کا نشان بناتا ہے۔ تاکہ معاشرے میں امن و استحکام قائم و دائم رہے۔ اسلامی قانون معاشرے میں عدل وانصاف کی ضمانت فراہم کرتا ہے۔ معاشرتی نظام بنانے پر زور دیتا ہے۔ جہاں انصاف سب کے لیے یکساں ہو۔

اسلام کا نظام قانون

اسلام کا نظام قانون

اسلام کا نظام قانون، جو شریعت کے نام سے جانا جاتا ہے، ایک جامع اور مربوط قانونی نظام ہے جو مسلمانوں کی انفرادی، خاندانی، معاشرتی اور ریاستی زندگی کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے۔ یہ نظام قرآن، سنت (حدیث)، اجماع (علماء کا اتفاق) اور قیاس (تشبیہ) پر مبنی ہے۔

شریعت اسلامیہ کی بنیادی بنیادیں؟

  1. قرآن مجید :۔
    • قرآن اسلامی قانون کی اولین اور سب سے اہم ماخذ ہے۔ یہ اللہ کی وحی ہے جو نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہوئی۔
  2. سنت (حدیث)
    • حدیث نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال، اعمال اور تائیدات کا مجموعہ ہے۔ سنت قرآن کی تشریح اور توضیح میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
  3. اجماع اُمت :۔
    • اجماع علماء کا اتفاق رائے ہے۔ یہ ان مسائل کا حل فراہم کرتا ہے جن کا ذکر قرآن اور سنت میں براہ راست نہیں ملتا۔
  4. قیاسِ متفقہ :۔
    • قیاس اصول تشبیہ پر مبنی ہے، جس میں نئے مسائل کا حل سابقہ مسائل کی روشنی میں تلاش کیا جاتا ہے۔

اسلامی قانون کی اقسام

  1. عبادات
    • عبادات میں نماز، روزہ، زکوة، اور حج جیسے اعمال شامل ہیں جو فرد اور اللّہ کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتے ہیں۔
  2. معاملات زندگی:۔
    • معاملات وہ قوانین ہیں جو افراد اور معاشرتی تعلقات کو منظم کرتے ہیں۔ ان میں نکاح، طلاق، وراثت، اور تجارتی معاملات شامل ہیں۔
  3. حدود کا قانون:۔
    • حدود ایسے جرائم ہیں جن کی سزائیں قرآن اور سنت میں واضح طور پر بیان کی گئی ہیں، جیسے چوری، زنا، اور شراب نوشی وغیرہ۔
  4. تعزیرات اسلام:۔
    • تعزیرات ان جرائم کی سزائیں ہیں جو حدود میں شامل نہیں ہوتے اور جن کی سزائیں قاضی کی صوابدید پر منحصر ہیں۔
  5. قضاء
    • قضاء عدالتی نظام ہے جو عدلیہ کے تحت عمل میں آتا ہے۔ قاضی یا جج اسلامی قانون کے مطابق فیصلے کرنے کے پابند ہیں۔

اسلام کے نظام قانون کی اہمیت

  1. انصاف کا قیام
    • اسلامی قانون کا مقصد معاشرے میں انصاف کا قیام ہے، جس میں ہر فرد کے حقوق کی پاسداری کی جاتی ہے۔
  2. سماجی فلاح و بہبود
    • زکوة اور وقف جیسے مالیاتی اصول سماجی فلاح و بہبود کو فروغ دیتے ہیں۔
  3. اخلاقی و روحانی راہنمائی
    • اسلامی قانون فرد کی اخلاقی و روحانی ترقی کے لیے راہنمائی فراہم کرتا ہے۔
  4. معاشرتی ہم آہنگی
    • اسلامی قانون کے تحت معاشرتی تعلقات کو منظم کرنے سے معاشرتی ہم آہنگی اور امن کو فروغ ملتا ہے۔

احوال زمانہ پر اسلام کی نظر ہے

احوال زمانہ پر گہری نظر:- اسلامی نظام میں زمانے کے احوال پر نظر اس طرح ہے کہ یہ قرآن و سنت کی بنیاد پر اجتہاد (مجتہدین کی رائے) اور اجماع (مجتہدین کا متفق ہونا) کے ذریعے معاملات کو حل کرتا ہے. جب کسی مسئلے پر تمام مجتہدین متفق ہو جاتے ہیں، تو اس پر عمل کرنا ضروری ہو جاتا ہے کیونکہ یہ اسلامی قانون کے مآخذ میں سے ایک ہے. اس نظام کا مقصد قرآنی اصولوں کو موجودہ زمانے کے بدلتے ہوئے حالات اور مسائل کے مطابق ڈھالنا ہے. 

حوالہ: اجتہاد اور اجماع قرآن اور سنت کے اصولوں سے رہنمائی لیتے ہیں اور ان سے تجاوز نہیں کرتے۔

اجتہاد: اسلامی نظام میں نئے حالات اور مسائل کے لیے حل تلاش کرنے کی بنیاد اجتہاد ہے۔ اس میں قرآن و سنت کی روشنی میں علماء اور مجتہدین اپنی رائے دیتے ہیں.

اجماع: جب تمام مجتہدین کسی خاص مسئلے پر متفق ہو جاتے ہیں، تو اس کو اجماع کہتے ہیں۔ یہ کسی بھی شرعی مسئلے پر ایک قطعی حکم بن جاتا ہے جس پر عمل کرنا لازم ہے۔

عصری مسائل اور چیلنجز

اسلامی نظام کی نظر میں، احوالِ زمانہ (یعنی عصری مسائل اور چیلنجز) کا حل قرآن و سنت کے ابدی اور آفاقی اصولوں میں مضمر ہے۔ اسلامی نظام کوئی جامد یا ناقابلِ تغیر نظام نہیں، بلکہ یہ ہر دور اور ہر علاقے کے مسائل سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ عصری مسائل پر اسلامی نظام کی رائے چند اہم بنیادوں پر قائم ہے: 

شریعت کی لچک اور وسعت

اسلامی شریعت کی اساس قرآن و سنت پر ہے۔ جو مسائل براہِ راست قرآن و سنت سے ثابت ہیں، ان میں کسی تبدیلی کی گنجائش نہیں۔ تاہم، ایسے نئے اور عصری مسائل جن کا واضح حکم قرآن و سنت میں موجود نہیں، ان کے لیے اسلامی فقہ میں اجتہاد (آزادانہ غور و فکر) اور قیاس (مماثلت) جیسے اصول موجود ہیں۔ اس طرح اسلامی نظام جدید مسائل جیسے میڈیکل اخلاقیات، ٹیکنالوجی اور معیشت کے معاملات پر رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

علمائے کرام کا کردار

عصرِ حاضر میں اسلامی نظام کو درپیش چیلنجز سے نمٹنے کے لیے علمائے کرام کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ وہ قدیم دینی علوم اور جدید علوم کو استعمال کرتے ہوئے نئے مسائل کا حل تلاش کرتے ہیں۔ آج کے علماء جدید فقہی مسائل پر تحقیقی کاوشیں کر رہے ہیں، تاکہ امت مسلمہ کو ہر دور میں اسلامی تعلیمات کے مطابق رہنمائی مل سکے۔ 

مقصدیت کا حصول

اسلامی نظام کا بنیادی مقصد بنی نوع انسان کی فلاح و بہبود ہے۔ موجودہ دور میں اسلامی فقہ کا ایک اہم اصول “مقاصدِ شریعہ” ہے۔ اس اصول کے تحت کسی بھی مسئلے کا حل تلاش کرتے وقت اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ اس سے دین، جان، عقل، مال اور نسل کی حفاظت ہو۔ یہ اصول جدید مسائل میں انصاف، مساوات اور انسانی وقار کے حصول کی بنیاد فراہم کرتا ہے۔ 

عصری مسائل پر اسلامی نقطہ نظر کی چند مثالیں

  • معاشرتی انصاف:- قرآن میں تمام افراد کے ساتھ رنگ، نسل اور معاشی حیثیت سے قطع نظر انصاف اور مساوات کا درس دیا گیا ہے۔ آج بھی مسلمان معاشرتی انصاف کے فروغ کے لیے سرگرم عمل ہیں۔
  • ٹیکنالوجی-اسلامی نظام ٹیکنالوجی کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، بشرطیکہ وہ اسلامی اقدار کے منافی نہ ہو۔ یہ علم حاصل کرنے کی ترغیب دیتا ہے، جس میں جدید علوم بھی شامل ہیں۔
  • عسکری معاملات:- موجودہ دور میں، اسلامی فقہ بین الاقوامی تعلقات اور جنگ و امن جیسے مسائل میں بھی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
  • جمہوریت:- کچھ علماء اسلام اور جمہوریت کے درمیان فکری اشتراک پر بات کرتے ہیں، اگرچہ ان کے بنیادی اصولوں میں فرق ہے۔ 

جمہوریت

جمہوریت کی تعریف: جمہوریت کا مطلب عوام کی حکومت ہے جہاں عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں جو ان کی طرف سے فیصلے کرتے ہیں۔

اسلامی نظام میں

اسلام میں جمہوریت کے حوالے سے مختلف آراء پائی جاتی ہیں، جن میں کچھ لوگ اسلامی اصولوں کے تحت جمہوریت کو ممکن سمجھتے ہیں تو کچھ اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ کچھ اسکالرز اسلامی اصولوں جیسے شوریٰ (مشاورت) اور دیگر عوامل کو جدید جمہوریت کے ساتھ مطابقت پذیر قرار دیتے ہیں۔ 

  • جمہوریت کی تعریف: جمہوریت کا مطلب عوام کی حکومت ہے جہاں عوام اپنے نمائندے منتخب کرتے ہیں جو ان کی طرف سے فیصلے کرتے ہیں.
  • اسلامی نقطہ نظر: کچھ لوگ اسلامی اصولوں جیسے شوریٰ کو جدید جمہوری نظام کے ساتھ جوڑ کر دیکھتے ہیں.
  • مخالف نقطہ نظر: دوسری طرف، کچھ اسکالرز کا خیال ہے کہ اسلام اور جمہوریت میں بنیادی فرق ہیں اور ان دونوں کو ایک ساتھ نہیں لایا جا سکتا۔

نظام کا خلاصہ کلام

مختصراً، اسلامی نظام عصرِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگی رکھتا ہے اور ہر دور میں رونما ہونے والے مسائل کا حل پیش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ اصولوں اور اقدار کے ایک مضبوط فریم ورک پر مبنی ہے، جو لچک اور مقصدیت کی بنیاد پر جدید مسائل کا حل پیش کرتا ہے۔ 

اسلام کا نظام قانون؟

اسلام کا نظام قانون ایک جامع، منصفانہ اور متوازن نظام ہے جو افراد اور معاشرے کی تمام ضروریات کو پورا کرتا ہے۔ اس کی بنیاد قرآن اور سنت پر ہے اور یہ انصاف، مساوات، اور فلاح و بہبود کے اصولوں کو فروغ دیتا ہے۔ اسلامی قانون کی پیروی سے ایک ایسا معاشرہ قائم کیا جا سکتا ہے جو امن، عدل، اور خوشحالی کی علامت ہو۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *