اسلامی قوانین کے بنیادی اصول:– اسلامی قوانین کے بنیادی ذرائع قران حدیث سنت فقہ اجماع قیاس اور اجتہاد اور حدود کے قوانین انسانی حقوق معاملات زندگی
اسلامی قانون اصل ہے کیا؟
اسلامی قانون، جسے شریعت یا فقہ بھی کہا جاتا ہے، اسلامی تعلیمات اور اصولوں پر مبنی قانونی نظام ہے جو قرآن، سنت (نبی اکرم ﷺ کی احادیث و اعمال)، اجماعِ امت (علما کا اتفاق) اور قیاس (اجتہاد) سے اخذ کیا جاتا ہے۔ یہ قانون اسلامی زندگی کے تمام پہلوؤں کو محیط ہے، جن میں عبادات، معاملات، اخلاقیات، خاندانی قوانین، جرائم، معیشت، اور عدالتی نظام شامل ہیں۔
اسلامی قوانین کے چار بنیادی ذرائع ؟
نمبر 1-قرآن مجید: اسلامی قانون کا سب سے اہم اور بنیادی ماخذ قران حکیم ہے۔
نمبر 2-سنت: نبی اکرم ﷺ کے اقوال، اعمال اور فیصلے بنیادی زرائع ہے جسے سنّت کہتے ہیں۔
نمبر 3- تیسرے نمبر پر اجماع ہے: علماء کا کسی معاملے پر اتفاق ہوکر اسلامی قوانین بنانا ہے۔
نمبر 4- قیاس: اگر ضرورت پرے تو علماء وقت عصر حاضر میں در پیش موجود مسائل کے حل کے لیے اجتہادی رائے کے زریعے بھی اسلامی قانون بنائے جا سکتے ہیں۔ یہ بھی اسلامی قوانین کے سورس ہے۔
اسلامی قانون کے اہم شعبے پانچ { 5} حاضر خدمت ہیں۔
نمبر 1- عبادات: نماز ایک شعبہ ہے۔ روزہ دوسرہ شعبہ ہے۔ زکوٰۃ تیسرا شعبہ ہے اور حج جیسے فرائض بھی ایک شعبہ ہے۔ ان شعبوں کے بغیر مسلمان کا ایمان و اسلام مکمل نہیں ہوتا۔ یہ فرائض ہیں۔
نمبر 2- معاملاتِ:- روز مرہ کے معاملات زندگی اسلام کا بہت ہی اہم شعبہ ہے۔ ہر قسم کی خرید و فروخت، تجارت، معاہدے، اور قرض وغیرہ جیسے دنیاوی امور اسلام کا بنیادی شعبہ ہے اس کے بغیر بھی مسلمان مسلمان ہیں رہ سکتا یہ حقوقول عباد ہے۔ حقوق اللّہ کے بعد یہ اسلامی نظام کا دوسرا اہم شعبہ ہے۔
نمبر 3- اسلامی عائلی قوانین: نکاح، طلاق، وراثت، اور خاندانی معاملات۔
نمبر 4- اسلامی شرعی فوجداری قوانین: چوری، قتل، اور دیگر جرائم کے لیے سزائیں۔
نمبر 5- اقتصادی اصول: سود کی ممانعت، زکوٰۃ کا نظام، اور اسلامی بینکنگ۔
اسلامی قوانین کے خصوصیات؟
عدل و انصاف: اسلامی قانون کا بنیادی اصول۔
لچک:- دار معاملات اجتہاد کے ذریعے وقت اور حالات کے مطابق مسائل کا حل۔
جامعیت: زندگی کے تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتا ہے
روحانی اور دنیاوی پہلو: یہ دونوں پہلو دین اور دنیا دونوں جہاں کے امور کو معاملات کو اپنے اندر شامل کرتا ہے۔
اسلامی قانون دنیا کے مختلف ممالک میں مختلف انداز سے نافذ ہے۔ بعض ممالک میں یہ مکمل طور پر قانونی نظام کا حصہ بنا ہوا ہے جبکہ دیگر ممالک میں یہ اسلامی قانونی نظام صرف ذاتی اور انفرادی معاملات تک محدود ہے۔
اسلامی شرعی قانون کا سرسری جائزہ؟
اسلامی قوانین:- اس کو اسلامی شریعت کہتے ہیں۔ یہ اسلام کا ایک جامع نظام ہے جو مسلمانوں کی زندگی کے تمام پہلوؤں کے لیے رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس اسلامی نظام کا مقصد انسانی زندگی میں پیش آنے والے عدل و انصاف امن و آمان اور معاشرے میں اخلاقی اصولوں کو نافذ کرنا ہے۔
اسلامی قانون سازی کا بنیادی اصول؟
اسلامی قوانین کا ماخذ:- سورس آف لیچیس لیشن لاء۔
نمبر 1- اوّل ترین:- اسلام دنیا کو مکمل ضابطہِ حیات فراہم کرتا ہے۔ اسلامی قوانین کا ماخذ، سورس آف لیچیس لیشن لاء، قران مجید، سنت طیبہ، اجماع امُت، اور علماء کا آپسی متفقہ قیاس ہے۔
قرآن کریم: یہ اسلامی قانون کا سب سے پہلا اور بنیادی ماخذ ہے۔ قرآن اللّہ کا کلام ہے جو نبی کریم ﷺ پر نازل ہوا،۔ اور یہ فرد کو، انسان کو، معاشرے کو اخلاقی، سماجی اور سیاسی بنیادیں فراہم کرتا ہے۔
پیرا نمبر۔ 1-اے- قرآن حکیم : اسلامی قانون کا بنیادی اور سب سے مستند ماخذ ہے۔
نمبر۔ 1- بی – سنت: رسول اللّہ ﷺ کے اقوال و اعمال ہیں۔
نمبر۔ 1-ڈی- قیاس: مسائل کا اجتہادی حل۔
نمبر۔ 1- ای- اجماع :- اُمت کے علماء وقت کا کسی مسئلے پر اتفاق ہونا۔
اسلامی قوانین کا ماخذ:- سورس آف لیچیس لیشن لاء
- شعبے:۔
- عبادات: نماز، روزہ، زکوٰۃ، اور حج کے اصول۔
- معاملات: معیشت، معاہدے، تجارت، اور کاروبار کے قوانین۔
- عائلی قوانین: نکاح، طلاق، اور وراثت کے مسائل۔
- فوجداری قوانین: چوری، قتل، اور دیگر جرائم کی سزائیں۔
- خصوصیات:
- انصاف پر مبنی۔
- سماجی اور انفرادی زندگی کے لیے رہنمائی۔
- اخلاقیات کو اہمیت دینے والا۔
عملی نفاذ
اسلامی قانون کا نفاذ مختلف مسلم ممالک میں مختلف انداز میں کیا جاتا ہے:
- کامل نفاذ: جیسے سعودی عرب اور ایران۔
- جزوی نفاذ: جیسے پاکستان میں عائلی قوانین۔
- رہنمائی کا ذریعہ: بعض مسلم اکثریتی ممالک میں۔
شریعت کا مقصد فرد اور معاشرے کی زندگی کو متوازن اور پرامن بنانا ہے، جس میں روحانیت اور دنیاوی کامیابی دونوں شامل ہیں۔
اسلامی شرعی قانون کا تعارُف
اسلامی قانون، جسے شریعت کہا جاتا ہے، مسلمانوں کے لیے ایک مکمل نظامِ زندگی ہے جو ان کے انفرادی، اجتماعی، روحانی، اور دنیاوی معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ قانون اللہ تعالیٰ کی مرضی اور ہدایت پر مبنی ہے اور اس کا بنیادی مقصد انصاف، مساوات، اور فلاح و بہبود کو فروغ دینا ہے۔
اسلامی قانون کے ماخذ
- قرآن: اسلامی قانون کا بنیادی ماخذ، جو اللہ کا کلام ہے۔
- سنت: نبی اکرم ﷺ کے اقوال، اعمال، اور فیصلے۔
- اجماع: امت کے علما کا کسی مسئلے پر متفق ہونا۔
- قیاس: موجودہ مسائل کا حل تلاش کرنے کے لیے اجتہادی اصول۔
اسلامی قانون کے مقاصد (مقاصد الشریعہ)
- دین کی حفاظت: عبادات اور عقائد کو محفوظ رکھنا۔
- جان کی حفاظت: انسانی زندگی کا تحفظ۔
- عقل کی حفاظت: علم، شعور، اور فہم کی ترقی۔
- نسل کی حفاظت: خاندانی نظام اور اخلاقیات کی مضبوطی۔
- مال کی حفاظت: جائیداد اور معیشت کا تحفظ۔
شعبہ جات
- عبادات: نماز، روزہ، زکوٰۃ، حج، اور دیگر عبادات کے اصول۔
- معاملات: معیشت، تجارت، معاہدے، اور قرض کے ضوابط۔
- عائلی قوانین: نکاح، طلاق، وراثت، اور خاندان کے مسائل۔
- فوجداری قوانین: جرائم اور ان کی سزائیں۔
- سیاسی اور انتظامی قوانین: حکمرانی اور عدل و انصاف کے اصول۔
خصوصیاتِ اسلام:- اسلامی قانونِ شریعۃ کی خصوصیات
اسلامی قوانین کی ہمہ گیری:- ہمہ گیری انسانی زندگی کے تمام پہلوؤں کا محیط اسلامی قانون میں۔
اسلامی قانون میں لچک:-لچک: اجتہاد کے ذریعے بدلتے حالات کا حل۔
اسلامی عدل و انصاف و احسان کے معاملات:- عدل و انصاف: معاشرے میں توازن اور مساوات قائم رکھنا۔
اسلامی شریعت یں روحانی اور دنیاوی پہلو:- عدل و انصاف: معاشرے میں توازن اور مساوات قائم رکھنا۔
شریعت اسلامیہ کا نفاذ
اسلامی قانون کا نفاذ مسلم اکثریتی ممالک میں مختلف انداز سے کیا جاتا ہے۔ کچھ ممالک میں یہ مکمل طور پر نافذ ہے، جبکہ کچھ میں یہ صرف ذاتی معاملات تک محدود ہے۔
اسلامی قانون کا بنیادی مقصد انسانیت کی بھلائی، اخلاقیات کا فروغ، اور ایک پرامن اور منصفانہ معاشرے کا قیام ہے۔ جہاں انسان کے ساتھ جانوروں کے بھی حقوق ملیں۔
اسلامی بنیادی قوانین کی تعریف:۔
اسلامی قانون کا تعارُف کا خلاصہ:- قران مجید، سنت و حدیث مبارکہ، اجماعِ اُمت اور قیاس اجتہاد اسلامی قانون کا بنیادی اساسہ ہے۔ شریعت اسلامیہ کے پانچ شعبہ جات ہیں، عبادت {توحید} معاملات انسانی حقوق کی حفاظت، حقوق العباد، آئلی قوانین، فوجداری کریمنل لاء قوانین اور سیاسی اور انتظامی قوانین وغیرہ اہم شعبہ ہیں۔
نفاذ
اسلامی قانون کا نفاذ مسلم اکثریتی ممالک میں مختلف انداز سے کیا جاتا ہے۔ کچھ ممالک میں یہ مکمل طور پر نافذ ہے، جبکہ کچھ میں یہ صرف ذاتی معاملات تک محدود ہے۔
اسلامی قانون کا بنیادی مقصد انسانیت کی بھلائی، اخلاقیات کا فروغ، اور ایک پرامن اور منصفانہ معاشرے کا قیام ہے۔
0 Comments