عدل وانصاف- قانون کا احترام- تعلیم و تربیت- مذہبی آزادی- تعلیمی و فکری شعور – مضبوط ادارے- اقتصادی ترقی- تربیت معاشرہ- خوشحال معاشرے کے بنیادی عناصر۔ اسلامی قانون کے اساس۔

اسلامی قانون اور دنیاوی قانون

اسلامی قانون اور دنیاوی قانون سے کیا مراد ہے؟ قانون کا احترام کیوں ضروری ہے؟ قانون کی حکمرانی کیا ہے؟ کیا قانون سب کے لیے ضروری ہے؟ قانون پر عملداری کے کیا فائدے اور قانون کیا چیز ہوتا ہے؟ کرپشن اور بدعنوانی میں کمی۔ نظم و ضبط کا فروغ۔ اداروں پر عوام کا اعتماد بڑھتا ہے، انسانی حقوق کا تحفظ۔ سماجی ہم آہنگی اور استحکام، معیشت کی ترقی۔ عدل و انصاف کا نظام مضبوط ہوتا ہے اور امن و آمان کا قیام۔ قانون پر عمل درآمد کے فائدے۔

اسلامی قانون؟

اسلامی قانون سے مراد:- اصطلاحی طور پر اس کا معنی ہے : کسی زمانے میں اُمت محمدیہ کے مجتہدین کی رائے کا کسی شرعی مسئلے پر متفق ہو جانا۔ اجماع قرآن و سنت کے اصولوں کو بالائے طاق رکھ کر نہیں بلکہ ان سے رہنمائی لے کر کیا جاتا ہے اور جب اجماع کو قرآن و سنت کے دلائل کے ساتھ مضبوط کر دیا جائے تو یہ قطعی حکم بن جاتا ہے جس پر عمل کرنا لازم ہو جاتا ہے۔

قانون و انصاف سے مراد؟ @ Lawyers TV Aslam Pervez – Build Communities with Aslam

‫قانون - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا‬‎

قانون دراصل اجتماعی اصولوں پر مشتمل ایک ایسا نظام ہوتا ہے جس کو کسی ادارے (عموماً حکومت) کی جانب سے کسی معاشرے کو منظم کرنے کے لیے بنایا جاتا ہے اور اسے معاشرے پر لاگو کرنے یا نافذ کرنے کے لیے (جب اور جتنی ضرورت پڑے) ریاستی طاقت کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے اور اسی پر اس معاشرے کے اجتماعی رویوں کا دارومدار ہوتا ہے۔

قانون کا احترام کیوں ضروری ہے؟

قانون کا احترام یوں ضروری ہے کہ”- کسی بھی ملک و معاشرے میں قوانین نظم و ضبط کو قائم کرنے اور رکھنے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔ یہ بات ہر کسی کو سمجھ لینا چاہئے کہ قانون کے بغیر آپ کی زندگی بے ترتیب ہو جائے گی۔ اس کا اثر آپ کی ذاتی زندگی پر بھی پڑتا ہے۔ اپنی زندگی کو منظم بنانے کے لئے ضروری ہے کہ قوانین کی پاسداری کی جائے

قانون کیا ہوتا ہے؟

 قانون ان اصولوں اور ضابطوں کا مجموعہ ہے ، جنھیں ریاست کی طرف سے تسلیم کرلیا گیا ہو اور جنھیں انصاف قائم رکھنے کے لیے ریاست کی طرف سے رائج کیا گیا ہو۔ قانون کی اپنی درجہ بندی کے لحاظ سے مختلف اقسام ہیں۔ ملکی قانون ، یہ قانون ریاست کی علاقائی حدود کے اندر ریاست کے اقتدار اعلیٰ کا مظہر ہوتے ہیں اس کی دو اقسام ہیں۔

قانون کی حکمرانی سے کیا مراد ہے؟ rule of law

قانون کی حکمرانی:- قانون کی حکمرانی سے مراد یہ ہے کہ قانون ایک قسم کا ریاستی تصور ہے جو ایک آئینی حکومت پر مبنی ہوتی ہے۔ جس کا قانونی نظام تیار شدہ اور مستقل الوجود ہوتا ہے اور عدلیہ موثر اور کارگر ہوتی ہے۔ قانون کی عملی حالت میں طاقت پر معاشرتی کنٹرول کا استعمال کیا جاتا ہے

implementation- potentially in the context of practical application or effectiveness- how to implement something, possibly Islamic law or societal improvements, considering the prior discussion.

قانون پر عملداری: کیسے اور کیوں؟

عملداری کا مطلب ہے کہ نظریات اور اصولوں کو عملی شکل دی جائے تاکہ وہ معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لا سکیں۔ نظریاتی اصولوں کی خوبصورتی اس وقت تک محدود رہ جاتی ہے جب تک انہیں روزمرہ کی زندگی میں نافذ نہ کیا جائے۔ اسلامی تعلیمات اور قوانین کا حقیقی مفہوم اسی عملداری میں پوشیدہ ہے، جو انسانوں کی زندگیوں میں بہتری اور سماجی انصاف کا ذریعہ بنتا ہے۔


شعور میں اضافہ کب اور کیوں اور کیسے؟

نمبر 1- تعلیمی اور فکری شعور میں اضافہ۔

تعلیمی و فکری شعور:- اسلامی اصولوں اور اقدار کو عام کرنے کے لیے مدارس، مساجد اور تعلیمی اداروں کا کردار انتہائی اہم ہے۔ عوام کو نہ صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں بلکہ انہیں عملی زندگی میں ان اصولوں کو اپنانے کی ترغیب و شعور بھی دی جاتی ہے۔

نمبر 2- مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچہ نظام کی بہتری کے لیے۔

اسلامی قانون کی عملداری کے لیے ایک منظم اور شفاف ادارہ جاتی نظام کی ضرورت ہے۔ عدلیہ، انتظامیہ اور دیگر سرکاری ادارے ایسے قوانین کو نافذ کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں جو اسلامی اصولوں پر مبنی ہوں۔

نمبر 3- اسکول مساجد و مدارس کا کردار۔

مساجد اور مدارس نہ صرف عبادت اور تعلیمی مراکز ہیں بلکہ یہ عوام کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہ کر ان کی رہنمائی اور اصلاح کا ذریعہ بھی بنتے ہیں۔ علماء اپنے خطبوں اور دروس کے ذریعے عملی مسائل کا حل پیش کرتے ہیں اور عوام کو بہتر زندگی کی راہ دکھاتے ہیں۔

نمبر 4- اخلاقی کردار قیادت اور احساس ذمہ داری۔

عملداری میں اخلاقی قیادت کا ہونا لازمی ہے۔ اگر رہنما اور عوام دونوں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور ایمانداری سے اپنے فرائض سرانجام دیں تو اصلاح کا عمل مؤثر طریقے سے انجام پا سکتا ہے۔

نمبر 5- سماجی شمولیت اور عوامی شرکت۔

اصلاح اور عملداری کا عمل تبھی کامیاب ہو سکتا ہے جب عوام بھی اس میں بھرپور حصہ لیں۔ لوگوں کی باہمی شمولیت اور مشترکہ کوششیں سماجی تبدیلی کو ممکن بناتی ہیں۔

نمبر 6- علماء اور تعلیمی اداروں کا کردار۔


علماء اور تعلیمی ادارے:- اسلامی اصولوں اور اقدار کو عام کرنے کے لیے مدارس، مساجد اور تعلیمی اداروں کا کردار انتہائی اہم ہوتا ہے۔ اس سے عوام اناس کو نہ صرف معلومات فراہم کی جاتی ہیں بلکہ انہیں عملی زندگی میں ان اصولوں کو اپنانے کی ترغیب بھی دی جاتی ہے۔


نظریاتی اصولوں کا عملی نفاذ کیوں اور کیسے؟


اسلامی تعلیمات اور قوانین کا مقصد صرف روحانی بیداری نہیں بلکہ معاشرتی انصاف، امن اور بھائی چارہ قائم کرنا بھی ہے۔ قانون پر عملداری کے ذریعے نظریات کو عملی زندگی کا حصہ بنایا جاتا ہے تاکہ معاشرے میں حقیقی تبدیلی لائی جا سکے۔

نمبر 1- سماجی اصلاح اور استحکام:۔
جب اسلامی اصول عملی طور پر نافذ ہوتے ہیں تو معاشرتی برائیوں، ناانصافی اور انتشار میں کمی آتی ہے۔ ایک منظم نظام عدل و انصاف، اخلاقیات اور ذمہ داریوں کی بنیاد پر ایک پرامن اور مضبوط معاشرہ تشکیل دیتا ہے۔

نمبر 2- اخلاقی بیداری اور ذمہ داری کا احساس۔
عملی اقدامات سے عوام میں اخلاقی بیداری پیدا ہوتی ہے اور لوگ اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہیں۔ اس سے نہ صرف فرد کی ذاتی ترقی ممکن ہوتی ہے بلکہ مجموعی طور پر معاشرے میں مثبت تبدیلیاں آتی ہیں۔

نمبر 3- حکومتی اور سماجی نظام کی بہتری:۔
جب عملداری کا نظام مضبوط ہوتا ہے تو حکومتی ادارے اور سماجی ڈھانچہ دونوں منظم اور شفاف ہوتے ہیں۔ اس سے عوام کا اعتماد بڑھتا ہے اور نظام حکومت میں بہتری آتی ہے۔


اس نظام کا تیجہ؟

ہر چیز پر عملداری: عملداری نظریات کو زندہ کرنے کا عمل ہے جو اسلام کے بنیادی اصولوں کو عملی شکل دیتا ہے۔ یہ ایک مسلسل عمل ہے جس میں دنیاوی اور دینی تعلیمی ادارے، اسکولز، کالجز، یونیورسٹیز اور مساجد، مدارس، اور دیگر دینی اور حکومتی ڈھانچے کا کردار اہم ہے۔

نظریاتی اصول کے فوائد؟

نظریاتی اصول:- جب یہ اصول عملی زندگی کا حصہ بن جاتے ہیں تو معاشرے میں اخلاقی، سماجی اور عدالتی انصاف قائم ہوتا ہے۔ جس سے ایک پرامن اور منظم معاشرہ وجود میں آتا ہے۔ اسی لیے عملداری نہ صرف ضروری ہے بلکہ اس کی مؤثر نفاذ سے ہی حقیقی تبدیلی ممکن ہو سکتی ہے۔

قانون پر عمل درآمد کے فائدے۔

قانون یا ضابطہ:- اصولی قانون کسی بھی معاشرے میں نظم و ضبط، امن اور انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے بنایا جاتا ہے۔ جب قوانین پر مؤثر طریقے سے عمل درآمد کیا جاتا ہے تو اس کے بے شمار مثبت اثرات مرتب ہوتے ہیں، جو فرد اور معاشرے دونوں کے لیے فائدے مند ہوتے ہیں۔

نوٹ:- قانون پر عمل درآمد کے (9) نو اہم فوائد و ضوابط بیان کیے جا رہے ہیں:۔

نمبر 1- امن و آمان۔ نمبر 2- عدل و انصاف۔ نمبر 3- معیشت و معاش کی ترقی۔ نمبر 4- سماجی معاشرتی سوسائٹی کی ترقی، ہم آہنگی اور استحکام۔ نمبر 5- انسانی حقوق کا تحفظ۔ نمبر 6- اداروں پر عوام کا اعتماد۔ نمبر 7- نظم و ضبط کا قیام و فروغ۔ نمبر 8- کرپشن اور بدعنوانی میں کمی۔ نمبر 9- قانون پر عمل کے برکات سے دنیا میں عزت و احترام کی بحالی ہوتی ہے۔


نمبر 1- معاشرے میں امن و امان کا قیام۔

قانون پر عمل درآمد سے معاشرے میں امن و امان برقرار رہتا ہے۔ جب لوگ قوانین کی پاسداری کرتے ہیں تو جرائم، بدامنی اور لاقانونیت میں کمی آتی ہے، جس سے ایک محفوظ اور پرامن ماحول تشکیل پاتا ہے۔


نمبر 2- عدل و انصاف کا نظام مضبوط ہوتا ہے

قانون پر عمل درآمد کی بدولت ہر فرد کو مساوی حقوق اور انصاف ملتا ہے۔ اس سے طاقتور اور کمزور کے درمیان توازن پیدا ہوتا ہے اور ظلم و زیادتی کا خاتمہ ممکن ہوتا ہے۔ اگر قوانین پر سختی سے عمل ہو تو ناانصافی اور استحصال کے امکانات کم ہو جاتے ہیں۔


نمبر 3- معیشت کی ترقی

مضبوط قانونی نظام اور اس پر مؤثر عمل درآمد معیشت کے لیے بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ جب کاروباری قوانین پر عمل ہوتا ہے تو تاجروں اور سرمایہ کاروں کو اعتماد ملتا ہے، کرپشن میں کمی آتی ہے اور معیشت ترقی کرتی ہے۔


سنمبر 4- سماجی ہم آہنگی اور استحکام

قانون کی پاسداری سے معاشرتی انتشار اور بدنظمی کا خاتمہ ہوتا ہے۔ افراد کے درمیان تنازعات کم ہوتے ہیں اور ایک پرامن معاشرہ تشکیل پاتا ہے جہاں لوگ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔


نمبر 5- انسانی حقوق کا تحفظ۔

قانون پر عمل درآمد سے ہر شہری کے بنیادی حقوق محفوظ رہتے ہیں۔ آزادی، مساوات، تعلیم، روزگار اور انصاف جیسی بنیادی ضروریات کو یقینی بنایا جاتا ہے، جس سے افراد خوشحال اور مطمئن زندگی گزارتے ہیں۔


نمبر 6- اداروں پر عوام کا اعتماد بڑھتا ہے۔

جب قوانین پر سختی سے عمل ہوتا ہے تو عدلیہ، پولیس اور حکومتی اداروں پر عوام کا اعتماد بڑھتا ہے۔ اس سے ایک مضبوط اور شفاف حکومتی نظام تشکیل پاتا ہے جو عوامی بھلائی کے لیے کام کرتا ہے۔


نمبر 7- نظم و ضبط کا فروغ۔

قانون پر عمل درآمد سے لوگ نظم و ضبط کے عادی ہو جاتے ہیں۔ ٹریفک قوانین، کاروباری اصول، عدالتی فیصلے اور دیگر قوانین کی پابندی سے معاشرے میں ایک مثبت اور منظم طرزِ زندگی فروغ پاتی ہے۔


نمبر 8- کرپشن اور بدعنوانی میں کمی

اگر قوانین پر صحیح معنوں میں عمل کیا جائے تو کرپشن اور بدعنوانی میں نمایاں کمی آتی ہے۔ غیر قانونی سرگرمیوں پر قابو پانے سے حکومتی وسائل اور عوامی حقوق کا تحفظ ممکن ہو جاتا ہے۔


نمبر 9- قانون پر عمل کے نتائج و برکات؟

قانون پر عمل درآمد کسی بھی معاشرے کے استحکام، ترقی اور خوشحالی کے لیے ناگزیر ہے۔ یہ نہ صرف امن و امان، انصاف اور انسانی حقوق کو یقینی بناتا ہے بلکہ معیشت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں بھی مثبت تبدیلیاں لاتا ہے۔ لہٰذا، ہر فرد اور ادارے کی ذمہ داری ہے کہ وہ قوانین کی پاسداری کرے تاکہ ایک منظم، خوشحال اور پرامن معاشرہ تشکیل پا سکے۔

قانون کا خلاصہ

امن و آمان۔ عدل و انصاف۔ معاش اور معیشت، سماجیات معاشرتی ہم آہنگی انسانی حقوق کا تحفظ۔، عوام کا اعتماد، نظم و ضبط کا قیام، کرپشن و بدعنوانی اور اسلامی قوانین۔ یہ تمام چیزیں معاشرے کی استحکام اور قوموں کی بقاء اور انصاف کے بنیادی تقاضے پورے کرنے کے لیے ہیں۔

معاشرتی انصاف اورقانون کی بالادستی؟

معاشرتی اانصاف سے مراد ایسا منصفانہ نظام عدل ہوتا ہے جس میں تمام افراد کو برابری کے بنیادی حقوق ملتے ہیں۔ امن و استحکام اور ترقی کا راز معاشرتی انصف اور قانون کی بالادستی اور عملداری پر ہے۔

دین اسلام قیام امن کو معیشت پر ترجیح دیتی ہے۔

رزق اور امن اللّہ کی دو عظیم نعمتیں ہیں۔ آپسی باہمی تعلقات اور معاملاتی لین دین میں دیانت داری کی تاقید کی گئی ہے۔ امن کی صورت میں انسانی زندگی خوشحال اور پر سکون بن سکتی ہے۔  

حضرت ابراہیم کی دعا کو قرآن مجید نے اس طرح ذکر کیا ہے کہ:۔

رَبِّ اجْعَلْ هَـَذَا بَلَدًا آمِنًا وَارْزُقْ أَهْلَهُ۔ (البقره، 2: 126)

’’اے میرے رب! اسے امن والا شہر بنا دے اور اس کے باشندوں کو طرح طرح کے پھلوں سے نواز

پر امن معاشرے کی تعریف

امن:- امن و آمان سماج کی اُس کیفیت کو کہتے ہیں جہاں معاملاتِ زندگی بغیر کسی ڈر اور خوف کے چل رہے ہوتے ہیں۔ امن کی تعریف کو کئی مختلف طریقے سے بیان کیا جا سکتا ہے۔

امن

امن کو تحفظ، بہتری، آزادی، دفاع، قسمت اور فلاح کے نام سے بھی جانا پہچانا جاتا ہے۔ امن کا تصور کسی بھی معاشرے میں تشدد کی غیر موجودگی اور صحت مند معاشرہ، معاش اور مثبت اور بین الاقوامی اور بین انسانی تعلقات سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

بدامنی کے نقصانات؟

امن تباہ کرنے سے عوام میں عدم تحفظ، سماجی بے انصافی اور بگاڑ، معاشی عدم مساوات، سیاسی حالت کی خرابی، قوم پرستی، نسل پرستی اور مذہبی بنیاد پرستی جیسے حالات پیدا ہو جاتے ہیں۔۔

امن کیا ہے؟

 امن کیا ہے؟ امن کو سمجھا جائے۔ امن ایسی کیفیت کا نام اور کام ہے جس میں ڈر اور خوف نہ ہو، سکون و اطمنان، چین و آرام اور صلح رحمی ہو۔ امن کا ماحول ایسا ہوتا ہے جہاں حالات اور انسانی زندگی کے معمولات تشدد کے بغیر حل ہو رہے ہوں۔

 دین اسلام کی اساس ہی امن و سلامتی ہے۔ (قریش، 106: 4)

دین اسلام امن کی ضمانت دیتا ہے۔ جس اللّہ نے بھوک کی حالت میں انھیں کھانے کو دیا اور بدامنی سے انہیں محفوظ رکھا۔ الَّذِیْٓ اَطْعَمَھُمْ مِّنْ جُوْعٍ وَّاٰ مَنَھُمْ مِّنْ خَوْفٍ۔

اسلامی قانون کا خلاصہ؟

عدل وانصاف- قانون کا احترام- تعلیم و تربیت- مذہبی آزادی- تعلیمی و فکری شعور – مضبوط ادارے- اقتصادی ترقی- تربیت معاشرہ- خوشحال معاشرے کے بنیادی عناصر۔ اسلامی قانون کا اساس۔



0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *