آئین پاکستان 1973 کی تشکیل اور ترمیم :۔

آئین پاکستان 1973 کی تشکیل اور ترمیم سے متعلق معلومات درج ذیل ہیں:۔

آئین کی تشکیل:۔

آئین پاکستان 1973 کا بنیادی مقصد ملک میں جمہوری نظام کو مضبوط کرنا اور اس کی بنیادوں پر عوام کی بھلائی کے لئے حکمرانی کرنا تھا۔ آئین کی تشکیل کا عمل مندرجہ ذیل مراحل سے گزرا:۔

  1. قراردادِ مقاصد:۔
    • 12 مارچ 1949 کو منظور کی گئی قراردادِ مقاصد نے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کی بنیادی راہنمائی فراہم کی۔
  2. آئین ساز اسمبلی:۔
    • آئین ساز اسمبلی نے آئین کی تشکیل کے لئے کئی کمیٹیاں قائم کیں جنہوں نے مختلف موضوعات پر مسودہ تیار کیا۔
  3. آئین 1973 کی منظوری:۔
    • 10 اپریل 1973 کو آئین ساز اسمبلی نے آئین 1973 کی منظوری دی۔
    • 14 اگست 1973 کو یہ آئین باضابطہ طور پر نافذ کیا گیا۔

آئین کی ترمیم:۔

آئین پاکستان 1973 کی متعدد بار ترمیم کی گئی ہے تاکہ اسے موجودہ حالات کے مطابق بنایا جا سکے۔ اہم ترامیم درج ذیل ہیں:۔

  1. پہلی ترمیم (1974):۔
    • احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔
  2. آٹھویں ترمیم (1985):۔
    • جنرل ضیاء الحق کے دور میں صدر کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا۔
  3. تیرہویں ترمیم (1997):۔
    • صدر کے اختیارات کم کئے گئے، جیسے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار۔
  4. سترھویں ترمیم (2003):۔
    • جنرل پرویز مشرف کے دور میں صدر کے اختیارات بحال کئے گئے۔
  5. اٹھارویں ترمیم (2010):۔
    • صوبائی خود مختاری کو فروغ دینے کے لئے آئین میں بڑی ترامیم کی گئیں۔
    • صدر کے اختیارات دوبارہ محدود کئے گئے۔
  6. اکیسویں ترمیم (2015):۔
    • دہشت گردی سے نمٹنے کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام عمل میں آیا۔

آئینی ترمیم کا طریقہ کار:۔

آئین پاکستان کی کسی بھی دفعہ میں ترمیم کرنے کا طریقہ کار درج ذیل ہے:۔

  1. پیش کش:۔
    • قومی اسمبلی یا سینیٹ میں ترمیمی بل پیش کیا جاتا ہے۔
  2. منظوری:۔
    • قومی اسمبلی اور سینیٹ دونوں میں دو تہائی اکثریت سے بل کی منظوری ضروری ہے۔
  3. صدر کی منظوری:۔
    • پارلیمنٹ سے منظور ہونے کے بعد بل کو صدر مملکت کے دستخط کے لئے بھیجا جاتا ہے۔
    • صدر کے دستخط کے بعد بل آئین کا حصہ بن جاتا ہے۔

آئین کی تشکیل اور ترامیم کا مقصد ملک کی ضروریات اور عوام کے مفادات کے مطابق حکومتی نظام کو برقرار رکھنا اور بہتر بنانا ہے۔

دیباچہ:۔

یقیناً، آئین پاکستان 1973 کے دیباچہ کا متن درج ذیل ہے:۔


دیباچہ

چونکہ اللہ تبارک و تعالیٰ پوری کائنات کا بلا شرکت غیرے حاکم مطلق ہے، اور پاکستان کے عوام کے پاس جو اختیار و اقتدار ہے وہ ایک مقدس امانت ہے جو اللہ تعالیٰ کی مقرر کردہ حدود کے اندر استعمال کرنا ہے؛

چونکہ پاکستان کے عوام نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ایک ایسا نظام قائم کیا جائے؛

جس میں جمہوریت، آزادی، مساوات، رواداری اور عدل عمرانی کے اصولوں کو، جیسا کہ اسلام نے ان کی وضاحت کی ہے، پوری طرح ملحوظ رکھا جائے گا؛

جس میں مسلمانوں کو اس قابل بنایا جائے گا کہ وہ انفرادی اور اجتماعی طور پر اپنی زندگیوں کو قرآن پاک اور سنت کے مطابق ڈھال سکیں؛

جس میں اس بات کا انتظام کیا جائے گا کہ اقلیتیں آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کر سکیں اور اپنی ثقافتوں کو ترقی دے سکیں؛

جس میں وفاق کے اندر شامل پاکستان کے علاقے اور وہ علاقے جو اس کے بعد پاکستان میں شامل یا شامل ہوں، ایک وفاق کی تشکیل کریں گے جس میں وحدتیں خود مختار ہوں گی، جن کی حدود اور اختیارات مقرر ہوں؛

جس میں بنیادی حقوق کی ضمانت دی جائے گی، بشمول حیثیت اور موقع کی برابری، قانون کے سامنے مساوات، معاشرتی، معاشی اور سیاسی انصاف، اور فکر، اظہار، اعتقاد، دین، عبادت اور اجتماع کی آزادی، جو قانون اور عوامی اخلاق کے تابع ہوں؛

جس میں اقلیتوں اور پسماندہ اور پسماندہ طبقات کے جائز مفادات کے تحفظ کا مناسب انتظام کیا جائے گا؛

جس میں عدلیہ کی آزادی کو مکمل طور پر محفوظ کیا جائے گا؛

جس میں وفاق کی سرزمین کی سالمیت، اس کی آزادی اور اس کے تمام حقوق، بشمول اس کے زمین، سمندر اور ہوا میں موجود خودمختار حقوق، محفوظ کئے جائیں؛

تاکہ پاکستان کے عوام اپنی خوشحالی حاصل کر سکیں اور دنیا کی قوموں میں اپنا جائز اور معزز مقام حاصل کر سکیں اور بین الاقوامی امن، ترقی اور انسانیت کی خوشی کے لئے اپنی پوری کوشش کریں؛

لہٰذا، ہم، پاکستان کے عوام کی آئین اور قانونی حقوق کی حفاظت:۔

  • اللہ تعالیٰ اور انسانوں کے سامنے اپنی ذمہ داری کا شعور رکھتے ہوئے؛
  • پاکستان کے مقصد کے لئے عوام کی قربانیوں سے آگاہ؛
  • بانی پاکستان، قائد اعظم محمد علی جناح کے اس اعلان پر وفادار کہ پاکستان ایک جمہوری ریاست ہوگی جو اسلامی اصولوں پر مبنی ہو؛
  • ظلم اور جبر کے خلاف عوام کی مسلسل جدوجہد سے حاصل کردہ جمہوریت کے تحفظ کے لئے پرعزم؛

یہاں، اپنے نمائندوں کے ذریعے قومی اسمبلی میں، یہ آئین اپناتے، وضع کرتے اور خود کو دیتے ہیں۔


0 Comments

Leave a Reply

Avatar placeholder

Your email address will not be published. Required fields are marked *