جمہوریت میں آزاد خیالی کے حدود و قیود- جمہوریت ایک طرز عمل- فوجی مداخلت کا جواز- اسلامی جمہوریت اسلامی سیاسی نظریہ۔
Islam and democracy اسلامی جمہوریت
مذہبی جمہوریت اسلام کا سیاسی نظریہ اور اسلامی جمہوری نظام یا دینی جمہوریت روایتی اسلامی تصورات۔ اسلام میں جمہوریت کی گنجائش ہے یا نہیں؟
اسلام اور جمہورت
اسلام اور جمہوریت یا اسلامی جمہوریت اسلامی سیاسی نظریہ سازوں، عام مسلم عوام اور مغربی مصنفین کے درمیان اسلام اور جمہوریت کے تعلق کے بارے میں بہت سے نقطہ نظر موجود ہیں۔
اسلامی جمہورت کا ٹولز۔ Tools
اسلام اور جمہوریت- اسلامی تصور جمہوریت- فلسفہِ جمہوریت اور ہماری جمہوریت- اسلامی جمہوریت کا تقاضہ؟ اصلی جہموریت اور ہمارے مسائل؟ اسلامی جمہوریت اور عالمی رائے عامہ ؟ جمہوری نظام کی کامیابی کا راستہ۔۔ جمہوریت میں اسلامی تعلمات
مصطفٰی کمال اتاترک کا نظام ترکی میں؟
تُرکی کے مصطفے اتاترک نے اسلامی سلطنت کے نظام کو ختم کر دیا اور یورپ کے ماڈل پر نیا معاشرتی نظام بنا ڈالا۔ مصطفے اتاترک نے اسلامی شریعت سے ہٹ کے ایک نیا آئین بنایا، اسلامی طرزِ لباس اور حکمرانی کو یکسرے ختم کرڈالا۔
جمہورے اِس دور کا صنم ہے؟
جمہوریت دورِ جدید کا وہ “صنمِ اکبر” ہے جس کی پرستش اوّل اوّل دانایانِ مغرب … کبھی یہ نعرہ بلند کیا گیا کہ اسلام جمہوریت کا عَلم بردار ہے” اور کبھی مغربی طرز جمہوریت۔
جمہوریت ایک نظام؟
جمہوریت صرف ایک ایسے نظام حیات کے تحت کامیابی سے چل سکتی ہے جس میں زندگی کے تمام پہلوﺅں کو منضبط کرکے زندگی کو ایک مکمل وحدت بنائے، یہ ایسا نظام حیات ہے۔
جمہوریت ایک طرز عمل؟
جمہوریت ایک طرز حکومت ہے جسے آسان الفاظ میں عوام کی حکومت کہا جا سکتا ہے۔ آمریت کے برخلاف اس طرز حکمرانی میں تمام فیصلے عوامی نمائندے کرتے ہیں۔
جدید دور کے اسکالرز؟
جدید دور میں دنیائے اسلام کے بڑے بڑے اسکالرز نے بھی جمہوریت کے ہی بہترین ریاستی نظام ہونے کی تائید کی۔ آج اسکینڈے نیوین ممالک (شمالی یورپ) کینیڈا ۔ وغیرہ۔
فوجی مداخلت کا جواز؟
مغربی دنیا کو فوجی مداخلت کا اکثر یہ جواز پیش کیا جاتا رہا ہے کہ اسلام جمہوریت سے مطابقت نہیں رکھتا اور مسلم ممالک میں جمہوریت قائم کرنے کے نقصانات وغیرہ؟
نظام جمہورت؟
نظام جمہوریت دور جدید کا کامیاب طرز حکومت ہو سکتا ہے اگر اس کو صحیح معنوں میں نافذ کیا جاۓ۔
مغربی دنیا کی رائے؟
دنیا کے تقریباً سبھی ملکوں میں یہ خیال عام ہے کہ اسلام میں جمہوریت کا کوئی تصور نہیں اور جمہوری عمل اسلام کے منافی ہے۔
سیاست دانوں کا بے مقصد جواز؟
ہمارے سیاست داں دن رات جمہوریت کا راگ الاپتے رہتے ہیں مگر عملاً ان کا جمہوریت سے دور پرے کا بھی کوئی واسطہ نہیں۔
اسلام اور جمہوریت یا اسلامی جمہوریت اسلامی سیاسی نظریہ پر مختصراََ مضمون؟
اسلام اور جمہوریت یا اسلامی جمہوریت: ایک جامع تجزیہ
اسلام اور جمہوریت کا تعلق ہمیشہ سے فکری مباحث کا مرکز رہا ہے۔ کچھ علما جمہوریت کو اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ سمجھتے ہیں، جب کہ کچھ اسے مغربی تصور قرار دیتے ہیں۔ اسی طرح، “اسلامی جمہوریت” ایک ایسا نظریہ ہے جو اسلامی اصولوں اور جمہوری طرزِ حکمرانی کو یکجا کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اسلام اور جمہوریت کے تعلق، اسلامی جمہوریت کے نظریے اور اس پر ہونے والے اعتراضات کا تجزیہ کریں گے۔
اسلام اور جمہوریت کا بنیادی تصور (Rule by the People) (Sovereignty of Allah)
جمہوریت کی عمومی تعریف عوام کی حکمرانی کے طور پر کی جاتی ہے، جس میں عوام کو اپنی حکومت منتخب کرنے کا حق حاصل ہوتا ہے۔ دوسری طرف، اسلام میں حکمرانی کا تصور “حاکمیتِ الٰہیہ” پر مبنی ہے، جس کے مطابق حقیقی حاکم اللہ تعالیٰ ہے اور انسان صرف اس کے احکامات کے مطابق حکومت کر سکتے ہیں۔
کیا اسلام میں جمہوریت کی گنجائش ہے؟
اسلام میں کئی ایسے اصول موجود ہیں جو جمہوری اقدار کے قریب سمجھے جاتے ہیں، جیسے:
- شوریٰ (مشاورت کا نظام):۔
- قرآن میں آیا ہے:۔
“وَأَمْرُهُمْ شُورَىٰ بَيْنَهُمْ” (الشوریٰ: 38)
(اور ان کے معاملات باہمی مشورے سے طے پاتے ہیں۔) - نبی کریمﷺ نے بھی کئی اہم مواقع پر صحابہ کرام سے مشورہ فرمایا، جیسے غزوۂ بدر اور غزوۂ احد۔
- قرآن میں آیا ہے:۔
- عدل اور مساوات:
- قرآن کہتا ہے: “إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ” (النحل: 90)
(بے شک، اللہ عدل اور احسان کا حکم دیتا ہے۔)
- قرآن کہتا ہے: “إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ” (النحل: 90)
- بیعت (عوامی رائے کی منظوری):۔
- اسلامی تاریخ میں خلفائے راشدین کا انتخاب عوامی بیعت سے ہوا، جو جمہوری طریقہ کار سے مشابہ ہے۔
یہ تمام اصول اس بات کی دلیل ہیں کہ اسلام کسی نہ کسی حد تک جمہوری اقدار سے میل کھاتا ہے۔
اسلامی جمہوریت: ایک نظریاتی خاکہ
اسلامی جمہوریت کا مفہوم عام جمہوریت سے مختلف ہے، کیونکہ یہ شریعت کے اصولوں کے اندر رہتے ہوئے عوامی حکمرانی کو قبول کرتی ہے۔ اسلامی جمہوریت کے کچھ بنیادی اصول درج ذیل ہیں:۔
1. حاکمیتِ الٰہیہ اور عوامی اختیار
اسلامی جمہوریت میں قانون سازی مکمل طور پر عوام کے ہاتھ میں نہیں ہوتی بلکہ یہ قرآن و سنت کے طے شدہ اصولوں کے دائرے میں ہوتی ہے۔ پارلیمنٹ اور حکومت کو فیصلے کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے، لیکن ان کے فیصلے شریعت کے خلاف نہیں جا سکتے۔
2. شورائیت (پارلیمانی نظام کی بنیاد)
اسلامی جمہوری نظام میں شوریٰ ایک لازمی جزو ہے۔ مجلسِ شوریٰ ایک ایسی قانون ساز مجلس ہوتی ہے جو ریاست کے فیصلے کرتی ہے، اور اس کے ارکان کا انتخاب عوام کرتے ہیں۔
3. حاکم اور عوام کا تعلق
- اسلامی جمہوریت میں حاکم کو عوام کی خدمت گزار سمجھا جاتا ہے، نہ کہ مطلق العنان حکمران۔
- حضرت عمرؓ کا قول ہے: “اگر فرات کے کنارے کوئی کتا بھی بھوکا مر گیا تو اس کا حساب مجھ سے لیا جائے گا۔”
4. بنیادی حقوق کی پاسداری
اسلامی جمہوریت میں ہر شہری کو مساوی حقوق حاصل ہوتے ہیں، جن میں:۔
✅ آزادیٔ رائے (بشرطِ احترامِ شریعت)
✅ مذہبی آزادی (مسلمانوں کے لیے اسلام پر عمل، غیر مسلموں کے لیے اپنے مذاہب پر عمل)
✅ عدل و انصاف کی فراہمی
اسلامی جمہوریت پر اعتراضات اور جوابات
1. “جمہوریت مغربی تصور ہے، لہٰذا اسلام سے متصادم ہے؟”
یہ اعتراض مکمل طور پر درست نہیں، کیونکہ جمہوریت کی بعض شکلیں اسلام کے اندر پہلے سے موجود ہیں، جیسے شوریٰ اور بیعت کا نظام۔ البتہ، مکمل مغربی جمہوریت، جو مذہب سے علیحدہ ہوتی ہے، اسلامی اصولوں سے ہم آہنگ نہیں۔
2. “جمہوریت میں عوامی حاکمیت ہوتی ہے، جو اسلام میں نہیں؟”
اسلام میں اصل حاکمیت اللہ کی ہے، لیکن حکمرانی انسانوں کے ذریعے ہوتی ہے۔ خلافتِ راشدہ میں بھی عوام کی مشاورت سے حکمران منتخب کیے جاتے تھے، جو ایک جمہوری اصول ہے۔
3. “اسلامی جمہوریت کا کوئی عملی ماڈل نہیں؟”
اسلامی جمہوریت کا سب سے قریب ترین ماڈل خلافتِ راشدہ ہے، جس میں مشاورت، بیعت، عدل، اور عوامی فلاح کا مکمل نظام موجود تھا۔
نتیجہ: کیا اسلامی جمہوریت ممکن ہے؟
اسلام اور جمہوریت میں کوئی بنیادی تضاد نہیں، بلکہ جمہوریت کے کچھ اصول اسلامی طرزِ حکمرانی میں پہلے سے موجود ہیں۔ البتہ، مغربی سیکولر جمہوریت اور اسلامی جمہوریت میں یہ فرق ہے کہ اسلامی جمہوریت میں قانون سازی شریعت کے تابع ہوتی ہے۔
لہٰذا، ایک ایسا نظام جس میں:
✅ حاکمیتِ الٰہیہ کا تصور برقرار رہے۔
✅ شوریٰ (مشاورت) کو اہمیت دی جائے۔
✅ عدل و انصاف کو یقینی بنایا جائے۔
✅ عوام کی رائے کو تسلیم کیا جائے۔
✅ اور بنیادی حقوق محفوظ ہوں۔
وہ اسلامی جمہوریت کے طور پر قابلِ قبول ہو سکتا ہے✅۔
یہی وجہ ہے کہ کئی مسلم ممالک جیسے پاکستان، ایران، اور ملائیشیا میں اسلامی جمہوریت کا تصور اپنانے کی کوشش کی گئی ہے، حالانکہ اس پر عمل درآمد مختلف سطحوں پر رہا ہے۔
کیا اسلامی جمہوریت جدید دور میں کامیاب ہو سکتی ہے؟
یہ ایک علمی بحث ہے، مگر اگر اسلامی تعلیمات کے مطابق عدل و احسان و شورائیت اور عوامی فلاح و بہبود پر مبنی نظام قائم ہو، تو ایک مثالی اسلامی جمہوری نظ ممکن ہے۔
بہت سے مسلم اسکالرز نے استدلال کیا ہے کہ روایتی اسلامی تصورات جیسے شوری پارلیمنٹ (مشورہ)، مصلح مفاد عامہ اور عدل و انصاف نمائندہ حکومتی اداروں کو جائز قرار دیتے ہیں جو مغربی جمہوریت سے ملتے جلتے ہیں، لیکن مغربی لبرل اقدار کے بجائے اسلام کی عکاسی کرتے ہیں۔ اب بھی دوسروں کے پاس تکثیریت اور آزادی فکر پر مبنی اسلامی سیاست کے ترقی یافتہ لبرل جمہوری ماڈل ہیں۔ کچھ مسلم مفکرین نےاسلام کے سیکولر نظریات کی وکالت کی ہے۔
حقیقی جمہوریت دینی جمہوریت۔
ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ اسلامی نظام میں اسلام پسندی عوام پسندی سے الگ نہیں ہے۔ اسلامی نظام میں عوام پسندی اسلام کی جڑوں میں پیوست ہے۔ جب ہم اسلام کی بات کرتے ہیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ اس میں عوام کو نظر انداز کیا جائے۔ اس انتخاب میں عوام کے حق کی بنیاد و اساس خود اسلام ہے۔ لہذا ہماری جمہوریت جسے ہم دینی جمہوریت کا نام دے سکتے ہیں ایک مستقل فلسفہ اور اساس رکھتی ہے۔
اسلامی جمہوریت ؟
دینی جمہوریت کی بنیاد مغربی جمہوریت کی بنیاد سے مختلف ہے۔ مذہبی جمہوریت، جو ہمارا انتخاب ہے، اللّہ تعالی کی جانب سے معین کردہ انسانی فرائض و حقوق پر استوار ہے۔ یہ کوئی آپس میں طے کر لیا جانے والا معاہدہ نہیں ہے۔ حقیقی جمہوریت وہی دینی جمہوریت ہے جو دینی فرائض اور ایمان کے تناظر میں پیش کی گئی ہے۔
اسلامی جمہوری ممالک؟
وہ ممالک جن کے آئین میں انھیں اسلامی جمہوریت قرار دیا گیا ہے وہ ممالک اسلامی جمہوریہ کہلاتے ہیں۔ سب سے پہلے پاکستان نے اپنے نام کے ساتھ 1956ء کی آئین میں اسلامیہ جمہوریہ کا لفط استعمال کیا تھا اس کے بعد ملک موریتانیہ نے 28 نومبر 1958 میں اپنے نام کے ساتھ اسلامی جمہوریہ کا لفظ استعمال کیا، ایران نے انقلاب اسالامی ایران کے بعد اور افغانستان نے 2001ء میں طالبان کی حکومت ختم ہونے کے بعد اپنے نام کے ساتھ اسلامیہ جمہوریہ کا لفظ استعمال کیا ہے۔
جمہوریت میں آزاد خیالی کے حدود و قیود؟
جمہوریت:- جمہوری کی حکومت میں آزاد خیالی اور لفظِ “آزادی” کی وجہ سے اکثر مسلمان تمام حدوں سے تجاوز کرجاتے ہیں۔ جبکہ دین مذہب مسلمانوں کے گھروں تک محدود ہوجاتا ہے۔ حالانکہ دین اسلام نہ صرف ایک بے مثال ضابطہ حیات ہے بلکہ اس میں اللّہ تعلیٰ کے مستند قوانین سموئے ہوئے ہیں، اور اسلام میں حقوق و فرائض کی ادائگی کے ساتھ ساتھ ایک حد میں رہتے ہوئے آزادی بھی دی گئی ہے۔
0 Comments