ابو کر صدیق کی حیات مبارکہ
اسلامی تاریخ کا اولین باب حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّہ عنہ کی شخصیت مبارکہ ہے۔ پہلے خلیفہ بنائے گیئں۔رسول اللّہ ﷺ کی جہان فانی سے رخصتی کے بعد خلافت اسلامیہ کو سنبھالی اور اسلام کی سربلندی کے لیے زندگی بھر کام کیا۔
ابو بکر بن ابو قحافہ
ابوبکر صدیق عبد اللّہ بن ابو قُحافہ عثمان تیمی قرشی 573ء تا 634ء تک زندہ رہیں۔ اسلام کے پہلے خلیفہ راشدہ اور عشرہ مبشرہ میں شمار ہوتا تھا۔ خاتم النبین محمد مصطفے میں شامل صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کےاولین جانشین صحابی اور سُسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر ، رفیق غار تھے۔
صدیق اکبر کا مقام
ابو بکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زُہد کے لحاظ سے سب سے برتر اور اُم المومنین اما عائشہ صدیقہ بنت ابو بکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُما کے بعد حضرت محمد صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر شخصیت تھے۔ عموماً ابو بکر کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے۔ جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم نے عطاء کیا تھا۔
آپ کی پیدائش
ابوبکر صدیق عآم الفیل کے دو برس اور چھ ماہ بعد سنہ 573ء میں مکہ مکرمہ میں پیدا ہوئے۔ دورِ جاہلیت میں ان کا شمار قریش کے متمول افراد میں ہوتا تھا۔
بالغ مردوں میں کس نے اسلام قبول کیا؟
جب پیغمبر اسلام محمد مصطفےصلَّ اللّہُ تَعَاٰلٰی عَلَیہِ وَاٰلِہِ وَسَلَّمَ نے ابو بکر بن ابو قُحافہ کے سامنے اسلام پیش کیا تو ابو بکر نے کسی پس و پیش کے اسلام قبول کر لیا اور یوں وہ آزاد بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں میں شمار ہوتے ہیں۔
ابو بکر مکہ میں 13 سال تک
قبول اسلام کے بعد:- انہوں نے تیرہ برس تک محمحد صلی کے ساتھ مکہ میں گزارے۔ مکہ میں سخت مصیبتوں اور تکلیفوں کا دور دورہ تھا۔ سخت مصیبتوں اور تکلیفوں کا سامنا کرنا پڑا۔ اُس دوران، قریش مکہ نے مسلمانوں کو بہت ستایا اور کئی طرح کی تکالیفیں پہنچائیں۔
مکہ سے یثرب یعنی مدینہ ہجرت
محمد مصطفٰی صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم:- رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم نے مکہ سے یثرب (مدینہ) ہجرت کا آغاز 26 صفر 622 عیسوی کی رات کو کیا۔ اور سب سے پہلے حضرت علیؓ کو مکہ میں لوگوں کی امانتیں سپرد کیں، پھر حضرت ابو بکرؓ صدیق کے گھر گئے اور ان کو لیکر ہجرت کا آغاز کیا ۔ ابو بکر کے ہمراہ تین دن غار ثور میں پناہ لی، اور پھر وہاں سے یثرب کی جانب ہجرت کیا۔ کی رفاقت میں مکہ سے یثرب مدینہ ہجرت کی۔
ہجرت کی وجہ؟
جب مکہ کے مشرکین نے رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم کی جان لینے کی کوشش شروع کی تو آپ ﷺ نے مکہ سے مدینہ ہجرت کرنے کا فیصلہ لیا۔
ابو بکر کی شرکت
غزوہ بدر اور دیگر تمام غزوات:- تمام غزبات میں صدیق اکبر نے محمحد صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ ساتھی رہے۔ جب حضرت محمد صلی اللّہ علیہ وسلم مرض الوفات میں مبتلا ہوئے تو ابوبکر صدیق رَضی اللّہُ تعالیٰ عنہُ کو حکم دیا کہ وہ مسجد نبوی میں امامت کے فرائض ادا کریں۔
خلافت اوّل کی ابتدا
بروز پیر بتاریخ 12 ربیع الاوّل سنہ 11ھ کو پیغمبر اسلام اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے۔ اور اسی دن حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے ہاتھوں پر مسلمانوں نے بیعت خلافت کی۔ منصب خلافت پر متمکن ہوئے۔
لشکر اسلام کی روانگی خالد بن ولید کی قیادت میں
نمنر 1- عراق کی مہمات: خلیفہ اوّل نے خالد بن ولیدؓ کو عراق کی طرف لشکر کے ساتھ روانہ کیا، جس نے مشرقی سلطنت کے خلاف اہم فتوحات حاصل کیں۔
عراق کی جانب اسلامی فوج کا یلغار
حضرت ابوبکر صدیقؓ کے دورِ خلافت میں، عراق کی جانب ابتدائی مہمات شروع کی گئیں جن میں خالد بن ولیدؓ نے فارسی سلطنت کے خلاف لشکر کشی کی قیادت کی اور اہم کامیابیاں حاصل کیں۔ جس کی بدولت عراق کا بڑا علاقہ اسلامی سلطنت میں آگیا۔
شام کی مہمات
نمبر 2- شام کی مہمات: شام کے علاقے کی فتح کے لیے ابو بکر صدیق نے لشکر بھیجے جن کی قیادت مختلف صحابہ کرامؓ نے کی، مثلاً ابوعبیدہ بن الجراحؓ اور عمرو بن العاص نے بھی کی۔
فتنہ ارتداد کی ابتدا
رسول اللّہ صلی اللّہ علیہ وسلم :- کے آخری ایام میں نجد میں مسلمہ کزاب اور یمن میں اسود عنسی نے نبوت کا علان دعوا کردیا۔ اس کے بعد اور کئی لوگوں نے نبوت کا دعوی کیا اور ان کے بہت سے پیروکار بھی اکٹھے ہو گئے۔ بعض منکرین نے مخالفین لوگوں نے زکواۃ دینے سے انکار کر دیا۔ ابو بکر صدیق کی زیر قیادت مسلمانوں نے ان تمام مرتدین سے جنگ کی اور ایک سال کی مسلسل جنگ و جدل کے بعد ان سب بغاوت پر قابو پا لیا۔ ان جنگوں کو فتنۂ ارتداد کی جنگیں کہا جاتا ہے۔
نجد کا علاقہ کہاں ہے؟
نجد کا لفظی معنی:- نجد یعنی ابھری ہوئی زمین کے ہیں۔ نجد سعودی عرب کا ایک علاقہ تھا۔ جو الربع الخالی کے شمال میں واقع ایک مربع نما علاقہ ہے. یہ ابھری ہوئی زمین کا علاقہ ہے اور عرب میں بارہ سے زیادہ مختلف “نجد” نامی جگہیں موجود تھیں۔ نجد سے مراد ایک مخصوص علاقہ تھا، نہ کہ محض ابھری ہوئی زمین ہے۔
سلطنت فارس اور سلطنت روم
خلیفہ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ کے عہد سلطنت میں، اسلامی ریاست کو فتنہ ارتداد جیسے اندرونی خطرات کا سامنا تھا۔ جب کہ سلطنت فارس اور سلطنت روم سے بیرونی خطرات بھی موجود تھے۔
مہمات کا آغاذ
مہمات کی ابتداء :- مسلم ریاست کی توسیع اور عرب جزیرہ نما سے باہر اسلامی سلطنت کی بنیاد رکھنے میں انتہائی اہم تھیں۔ ان فتوحات نے بعد میں آنے والی مسلم فتوحات کے لیے راہ ہموار کی۔
اسلامی تاریخ میں ابو بکر صدیق کا کردار؟
اسلامی تاریخ میں ابوبکر صدیق (رض) کا کردار انتہائی اہم رہا ہے۔ وہ نبی رسول اللّہ ﷺ کے قریبی صحابی، پہلے خلیفہ اسلام، اور “صدیق” کے لقب سے مشہور ہیں۔ کیونکہ انہوں نے سب سے پہلے رسول اللّہ ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی. ان کی خلافت کے دوران عراق اور شام کے بڑے علاقے فتح ہوئے اور انہوں نے امت کو متحد رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
خلافت رشدہ کا آغاز
خلافت راشدہ کا آغاز: آپ اسلام کے پہلے خلیفہ بنے اور 632 سے 634 عیسوی تک (13 ہجری) خلافت کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔
اسلامی فتوحات
عسکری فتوحات: آپ کے عہدِ خلافت میں عراق کا بیشتر حصہ اور شام کا بڑا علاقہ فتح ہوا۔ یہ اسلامی فتوحات کا آغاز تھا۔
اتحاد
امتِ مسلمہ کا اتحاد: خلافت کے دور میں ابو بکر صدیق نے امتِ مسلمہ کو متحد رکھا اور اسلام کو استحکام بخشا۔
خلیفہ اول کا انتقال
خلیفہ اول:- حضرت ابوبکر صدیق کا انتقال 23 جمادی الثانی 13 ہجری بمطابق 23 اگست 634ء کو مدینہ منورہ میں کل 63 برس کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئیے۔ ان کے انتقال کے بعد ان کے جانشین حضرت عمر فاروقؓ نے ابو بکر صدیق کے جنازے اور تدفین کا انتظام کیا۔ اِس کے بعد عمر فاروق کو خلیفہ دوئم بنایا گیا۔
ابوبکر صدیق کا لقب؟
نبی کریم رسول اللّہ ﷺ کے قریبی ساتھی:– آپ نے سب سے پہلے نبی کریم رسول اللّہ ﷺ کی نبوت کی تصدیق کی، اور اسی وجہ سے آپ کا لقب “صدیق” پڑا تھا۔
رسالت کی تصدیق
ابو بکر صدیقؓ:- اسلامی تاریخ کی مرکزی شخصیت ہیں۔ رسول اللّہ ﷺ کے صحابی، پہلے خلیفہ اسلام، اور اُن کو لقب “صدیق” ملا۔ ان کا اصل نام عبداللّہ بن ابی قحافہ تھا، جو فتح مکہ سے قبل پیدا ہوئے۔ ابوبکر صدیق نے سب سے پہلے رسول اللّہ ﷺ کے نبوت و رسالت کی تصدیق کی۔ حضرت سیدنا ا بوبکر صدیق رضی اللّہ عنہ کی تصدیق نے کی اور رسول اللّہ ﷺ کی وفات کے بعد خلافت کی ذمہ داری سنبھالی۔
ابو بکر صدیقؓ کی اہم خدمات اور خصوصیات:۔
نمبر 1- قبول اسلام:- اسلام کا قبول کرنا ابو بکرؓ وہ پہلے باہر کے مرد تھے جنہوں نے سب سے پہلے اسلام کو قبول کیا۔
نمبر 2- مدد و رفاقت: رسول اللّہ ﷺ کے سب سے قریبی ساتھیوں میں ابو بکر کا شمار ہوتا ہے۔ رسول اللّہ ﷺ کی ہر مشکل میں ان کے ساتھ رہیں۔ جانثاری، وفاداری، انفاق فی سبیل اللّہ اور عشق و محبت کے راستوں میں سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّہ عنہُ کی شخصیت صفِ اول میں نظر آتی ہے۔
نمبر 3- پہلا خلیفہ: رسول اللّہ ﷺ کی وفات کے بعد اُمت محمدیہ کی خلافت سنبھالی اور اسلام کی سربلندی کے لیے گامزن رہیں۔
نمبر 4- صدیق کا لقب: آپ نے سب سے پہلے محمد ﷺ کے نبی اور رسول ہونے کی تصدیق کی، جس کی وجہ سے آپ کا لقب “صدیق” پڑا۔
نمبر 4- مسجد نبوی میں تدفین: آپ کو مدینہ منورہ میں رسول اللّہ ﷺ اور عمر بن خطابؓ کے ساتھ دفن کیا گیا ہے۔
نمبر 5- وفات: آپ کی وفات 13ھ بمطابق 23 اگست 634ء کو ہوئی۔ ان کے بعد عمر فاروقؓ مسلمانوں کے خلیفہ مقرر ہوئے۔
اسلامی تاریخ میں آپ کا مقام:۔
ابو بکر صدیقؓ کا مقام :- حضرت سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللّہ عنہُ کا اسلامی تاریخ میں بہت بڑا بلند مقام ہے. انہوں نے اسلام کے ابتدائی دور میں کلیدی تاریخی کردار ادا کیا اور ابو بکر صدیق کے دور خلافت میں اسلامی سلطنت کی بنیادیں مضبوط ہوئیں۔ ان کی دیانت داری، صداقت، اور رسول اللّہ ﷺ کے ساتھ وفاداری جاں نثاری کی وجہ سے انہیں تمام مسلمانوں میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔
ابوبکر صدیق کی محبت
ابو بکر صدیق نے اللّہ پاک کے حکم اور فرمابرداری میں زندگی گزاری اور اس پر زندگی بھر عمل کرتے رہیں۔ اور اپنے دوست نبی رسول اکرم ﷺ کی ہدایت پر پوری عمر فرما برداری کے ساتھ عمل پیرا رہیں۔ اور کبھی نبی کی سنت سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کیا۔
ابو بکر صدیق :- خلیفہ اوّل مسلمانوں میں سب سے بہتر، متوقی پرہیزگار عاشق رسول اور عادل مہربان اور دین اسلام کے وفادار تھے۔ وہ رسول اللّہ ﷺ کے محبوب ترین تھے اور لوگ اس حقیقت کو بخوبی جانتے تھے۔مخلوق خدا میں سے اور کوئی آدمی ابو بکر صدیق کے ہم پلہ کیا ہوتا بلکہ اریب قریب بھی نہ تھا اور نہ ہے اور نہ ہوگا۔
0 Comments