معاشرے کی اصلاح کیسے کی جائے اور معاشرے کو فائدہ کیسے پہنچائیں
اسلام میں نوجوانوں کا کردار؟
اسلام میں نوجوانوں طالب علموں کا کردار بہت اہم اور مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ آج کے نوجوان ایک قوم کا سرمایہ ہیں، اور اسلام نے انہیں معاشرتی، اخلاقی، اور روحانی اعتبار سے خاص ذمہ داریاں عطا کی ہیں۔ اسلام میں نوجوانوں کو زندگی کے ہر شعبے میں مثبت کردار ادا کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ درج ذیل نکات میں اسلام کی روشنی میں نوجوان طالب علموں کا کردار واضح کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
نمبر 1- ایمان اور تقویٰ کی مضبوطی:۔
نوجوانوں کو اپنے ایمان کو مضبوط رکھنے اور تقویٰ کی راہ پر چلنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ قرآن مجید اور احادیث میں ایمان اور اخلاق کی اہمیت کو واضح کیا گیا ہے۔ نوجوانوں کو خاص طور پر گناہوں سے بچنے اور اللہ کی رضا کے حصول کے لیے جدوجہد کرنی چاہیے۔ حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“سات آدمیوں کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے عرش کے سایہ میں جگہ دے گا، جن میں سے ایک وہ نوجوان ہے جو اللہ کی عبادت میں پلا بڑھا ہو۔”
(صحیح بخاری)
نمبر 2- علم حاصل کرنا:۔
نوجوانوں کو علم کی طلب میں رہنا چاہیے، کیوں کہ علم حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ قرآن میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
“اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ” (سورہ العلق: 1)
ترجمہ: “پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا۔”
اسلام میں علم کو دنیاوی اور دینی دونوں جہتوں میں اہمیت دی گئی ہے، تاکہ نوجوان معاشرتی اور مذہبی دونوں پہلوؤں میں بہترین کردار ادا کرسکیں۔
نمبر 3- اخلاق اور کردار کی تعمیر:۔
نوجوانوں کو اپنے اخلاق اور کردار کو بہترین بنانے کی تاکید کی گئی ہے۔ ایک مسلمان نوجوان کو اپنے قول و فعل سے دوسروں کے لیے مثال بننا چاہیے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
“تم میں سے بہترین وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہو۔”
(صحیح بخاری)
نمبر 4- معاشرتی ذمہ داریاں:۔
اسلام نوجوانوں کو معاشرتی ذمہ داریوں سے باخبر رکھتا ہے۔ انہیں سماج میں نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے:
“اور تم میں سے ایک جماعت ایسی ہو جو لوگوں کو نیکی کی طرف بلائے، بھلائی کا حکم دے اور برائی سے روکے۔ یہی لوگ فلاح پانے والے ہیں۔”
(سورہ آل عمران: 104)
نمبر 5- والدین اور بڑوں کا احترام:۔
اسلام میں والدین اور بزرگوں کا احترام کرنا ایک بنیادی فریضہ ہے۔ نوجوانوں کو اپنے والدین کی عزت اور خدمت کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ قرآن میں فرمایا گیا:
“اور ہم نے انسان کو اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کی تاکید کی ہے۔”
(سورہ لقمان: 14)
نمبر 6- قومی اور دینی خدمت:۔
اسلام میں نوجوانوں کو قومی اور دینی خدمت کی ترغیب دی گئی ہے۔ وہ قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ تاریخ اسلام میں نوجوانوں کا کردار مثالی رہا ہے۔ صحابہ کرام جیسے حضرت علیؓ، حضرت اسامہ بن زیدؓ، اور حضرت عبداللہ بن عمرؓ کی زندگی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ نوجوان کیسے اسلام کی خدمت میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
نمبر 7- مشکل حالات میں ثابت قدمی:۔
اسلام نوجوانوں کو مشکلات میں صبر اور استقامت کا درس دیتا ہے۔ نوجوانوں کو چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے ثابت قدم رہنا چاہیے اور دین کے اصولوں پر ڈٹے رہنا چاہیے۔
نمبر 8- ہر قسم کی برائیوں سے دوری اور خود پر قابو:۔
اسلام نوجوانوں کو برائیوں سے بچنے اور اپنے جذبات پر قابو پانے کی ہدایت کرتا ہے۔ ایک نوجوان کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ وہ اپنی زندگی کو حرام کاموں، بری عادتوں، اور لغوی سرگرمیوں سے پاک رکھے۔
9. نمبر 9 – قیادت اور رُہنمائی:۔
نوجوانوں میں قیادت کی صلاحیتیں پروان چڑھانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ معاشرتی اور دینی امور میں بہتر فیصلے کر سکیں۔ اسلامی تاریخ میں نوجوانوں کو قیادت کی ذمے داریاں دی گئیں، جیسے کہ حضرت اسامہ بن زیدؓ کو کم عمری میں اسلامی فوج کی قیادت سونپی گئی تھی۔
نمبر 10- دوستی اور معاشرتی تعلقات:۔
اسلام میں نوجوانوں کو یہ سکھایا گیا ہے کہ وہ اچھی صحبت اختیار کریں اور ایسے دوستوں سے دور رہیں جو انہیں برائی کی طرف لے جائیں۔ ایک حدیث میں آیا ہے:
آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے، لہٰذا ہر ایک کو دیکھنا چاہیے کہ وہ کس سے دوستی کر رہا ہے۔
(سنن ابوداؤد)
ہمارے خیال میں۔
اسلام میں نوجوانوں طالب علموں کا کردار انتہائی اہم اور وسیع ہے۔ انہیں اپنی زندگی میں دین کی پیروی کرتے ہوئے اخلاقی، سماجی اور علمی اعتبار سے بہترین مثال بننے کی ترغیب دی جاتی ہے۔ نوجوان اپنی طاقت اور جذبے کو صحیح سمت میں استعمال کرتے ہوئے دنیا اور آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
0 Comments